السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
کول بھائی جان ذرا کول کول رہا کرو!
بھائی جان! ہمارا ایمان تو مرکب ہے ، تصدیق بالقلب، اقرار بالسان اور عمل بالجوارح سے !!
مگر کول بھائی جان! آپ کا تو ایمان ہی ناقص ہے، جس میں عمل شامل نہیں۔ آپ کے ایمان میں نہ تو نماز ہے نہ روزہ !! آپ اپنے ایمان کو درست کر لیں!!
نہیں جناب! ہم تو اس سے باز آنے والے نہیں،حَيٌّ لا يموت تو ہم صرف اللہ کی ذات پاک کو مانتے ہیں!!
نہ بھائی نہ! ہم تو شرک کو حق نہیں مانتے!!
ارے یہ کیا! آپ لوگ سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کا مقابلہ یزید سے کرتے ہو!! بہت ہی بڑے گستاخ ہو آپ لوگ، جو ایک صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا مقابلہ ایک غیر صحابی سے کرتے ہو!!
کول بھائی! آپ صحابہ کی شان میں یہ گستاخیاں کرنا چھوڑ دو!!
Agher gairat ha tum me to en sahih ahadith ko maano aur Allah ke Nabi ke bugz se tuba karo
حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جمعہ کے دن مجھ پر زیادہ سے زیادہ درود بھیجا کرو، یہ یوم مشہود (یعنی میری بارگاہ میں فرشتوں کی خصوصی حاضری کا دن) ہے، اس دن فرشتے (خصوصی طور پر کثرت سے میری بارگاہ میں) حاضر ہوتے ہیں، کوئی شخص جب بھی مجھ پر درود بھیجتا ہے اس کے فارغ ہونے تک اس کا درود مجھے پیش کر دیا جاتا ہے۔ حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے عرض کیا : اور (یا رسول اﷲ!) آپ کے وصال کے بعد (کیا ہو گا)؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ہاں وصال کے بعد بھی (اسی طرح پیش کیا جائے گا کیونکہ) اللہ تعالیٰ نے زمین کے لیے انبیائے کرام علیھم السلام کے جسموں کا کھانا حرام کر دیا ہے۔ پس اﷲ عزوجل کا نبی زندہ ہوتا ہے اور اسے رزق بھی دیا جاتا ہے۔
.
.
.
1- أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب : الجنائز، باب : ذکر وفاته ودفنه صلي الله عليه وآله وسلم، 1 / 524، الرقم : 1637،
2- المنذري في الترغيب والترهيب، 2 / 328، الرقم : 2582.
.
.
.
عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : اَکْثِرُوْا الصَّلَاةَ عَلَيَّ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَإِنَّهُ مَشْهُوْدٌ تَشْهَدُهُ الْمَلَائِکَةُ وَإِنَّ أَحَدًا لَنْ يُصَلِّيَ عَلَيَّ إِلَّا عُرِضَتْ عَلَيَّ صَلَاتُهُ حَتَّي يَفْرُغَ مِنْهَا قَالَ : قُلْتُ : وَبَعْدَ الْمَوْتِ؟ قَالَ : وَبَعْدَ الْمَوْتِ إِنَّ اﷲَ حَرَّمَ عَلَي الْأَرْضِ أَنْ تَأْکُلَ أَجْسَادَ الْأَنْبِيَاءِ فَنَبِيُّ اﷲِ حَيٌّ يُرْزَقُ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه بِإِسْنَادٍ صَحِيْحٍ
-------------------------------------
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس نے میری وفات کے بعد میری قبر کی زیارت کی گویا اس نے میری حیات میں میری زیارت کی۔
.
.
.
1- أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 12 / 406، الرقم : 13496،
2- الدارقطني عن حاطب رضي الله عنه في السنن، 2 / 278، الرقم : 193
3- البيهقي في شعب الإيمان، 3/ 489، الرقم: 4154، والهيثمي في مجمع الزوائد،4/ 2.
.
.
.
عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضي اﷲ عنهما قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : مَنْ زَارَ قَبْرِي بَعْدً مَوْتِي کَانَ کَمَنْ زَارَنِي فِي حَيَاتِي.
رَوَاهُ الدَّارُقُطْنِيُّ وَالطَّبَرَانِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ.
----------------------------------------
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : معراج کی شب میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا، (اور ھدّاب کی ایک روایت میں ہے کہ فرمایا : ) سرخ ٹیلے کے پاس سے میرا گزر ہوا (تومیں نے دیکھا کہ) حضرت موسیٰ علیہ السلام اپنی قبر میں کھڑے مصروفِ صلاۃ تھے۔
.
.
.
1- أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الفضائل، باب : من فضائل موسي عليه السلام، 4 / 1845، الرقم : 2375،
2- النسائي في السنن، کتاب : قيام الليل وتطوع النهار، باب : ذکر صلاة نبي اﷲ موسي عليه السلام، 3 / 215، الرقم : 161. 1632،
3- في السنن الکبري، 1 / 419، الرقم : 1328،
4- أحمد بن حنبل في المسند، 3 / 148، الرقم : 12526 - 13618،
5- ابن حبان في الصحيح، 1 / 242، الرقم : 50،
6- الطبراني في المعجم الأوسط، 8 / 13، الرقم : 7806،
7- ابن أبي شيبة في المصنف، 7 / 335، الرقم : 36575،
8- أبو يعلي في المسند، 6 / 71، الرقم : 3325،
9- عبد بن حميد في المسند، 1 / 362، الرقم : 1205،
10- الديلمي في مسند الفردوس، 4 / 170، الرقم : 6529،
11- الهيثمي في مجمع الزوائد، 8 / 205،
12- العسقلاني في فتح الباري، 6 / 444.
.
.
.
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضي الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم قَالَ : أَتَيْتُ، (وفي رواية هدّاب) مَرَرْتُ عَلَي مُوْسَي لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي عِنْدَ الْکَثِيْبِ الْأَحْمَرِ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فِي قَبْرِهِ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالنَّسَائِيُّ وَأَحْمَدُ.