• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کنز الایمان اردو ترجمہ یونیکوڈ - (مترجم: احمد رضا خان بریلوی)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ توبہ
(1) بیزاری کا حکم سنانا ہے اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے ان مشرکوں کو جن سے تمہارا معاہدہ تھا اور وہ قائم نہ رہے
(2) تو چار مہینے زمین پر چلو پھرو اور جان رکھو کہ تم اللہ کو تھکا نہیں سکتے اور یہ کہ اللہ کافروں کو رسوا کرنے والا ہے
(3) اور منادی پکار دیتا اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے سب لوگوں میں بڑے حج کے دن کہ اللہ بیزار ہے ، مشرکوں سے اور اس کا رسول تو اگر تم توبہ کرو تو تمہارا بھلا ہے اور اگر منہ پھیرو تو جان لو کہ اللہ کو نہ تھکا سکو گے اور کافروں کو خوشخبری سناؤ دردناک عذاب کی،
(4) مگر وہ مشرک جن سے تمہارا معاہدہ تھا پھر انہوں نے تمہارے عہد میں کچھ کمی نہیں کی اور تمہارے مقابل کسی کو مدد نہ دی تو ان کا عہد ٹھہری ہوئی مدت تک پورا کرو، بیشک اللہ پرہیزگاروں کو دوست رکھتا ہے ،
(5) پھر جب حرمت والے مہینے نکل جائیں تو مشرکوں کو مارو جہاں پا ؤ اور انہیں پکڑو اور قید کرو اور ہر جگہ ان کی تاک میں بیٹھو پھر اگر وہ توبہ کریں اور نماز قائم رکھیں اور زکوٰۃ دیں تو ان کی راہ چھوڑ دو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ،
(6) اور اے محبوب اگر کوئی مشرک تم سے پناہ مانگے تو اسے پناہ دو کہ وہ اللہ کا کلام سنے پھر اسے اس کی امن کی جگہ پہنچا دو یہ اس لیے کہ وہ نادان لوگ ہیں
(7) مشرکوں کے لیے اللہ اور اس کے رسول کے پاس کوئی عہد کیونکر ہو گا مگر وہ جن سے تمہارا معاہدہ مسجد حرام کے پاس ہوا تو جب تک وہ تمہارے لیے عہد پر قائم رہیں تم ان کے لیے قائم رہو، بیشک پرہیزگار اللہ کو خوش آتے ہیں ، (8) بھلا کیونکر ان کا حال تو یہ ہے کہ تم پر قابو پائیں تو نہ قرابت کا لحاظ کریں نہ عہد کا، اپنے منہ سے تمہیں راضی کرتے ہیں اور ان کے دلوں میں انکار ہے اور ان میں اکثر بے حکم ہیں
(9) اللہ کی آیتوں کے بدلے تھوڑے دام مول لیے تو اس کی راہ سے روکا بیشک وہ بہت ہی بڑے کام کرتے ہیں ،
(10) کسی مسلمان میں نہ قراب کا لحاظ کریں نہ عہد کا اور وہی سرکش ہیں ،
(11) پھر اگر وہ توبہ کریں اور نماز قائم رکھیں اور زکوٰۃ دیں تو وہ تمہارے دینی بھائی ہیں اور ہم آیتیں مفصل بیان کرتے ہیں جاننے والوں کے لیے
(12) اور اگر عہد کر کے اپنی قسمیں توڑیں اور تمہارے دین پر منہ آئیں تو کفر کے سرغنوں سے لڑو بیشک ان کی قسمیں کچھ نہیں اس امید پر کہ شاید وہ باز آئیں
(13) کیا اس قوم سے نہ لڑو گے جنہوں نے اپنی قسمیں توڑیں اور رسول کے نکالنے کا ارادہ کیا حالانکہ انہیں کی طرف سے پہلی ہوتی ہے ، کیا ان سے ڈرتے ہو تو اللہ کا زیادہ مستحق ہے کہ اس سے ڈرو اگر ایمان رکھتے ہو،
(14) تو ان سے لڑو اللہ انہیں عذاب دیگا تمہارے ہاتھوں اور انہیں رسوا کرے گا اور تمہیں ان پر مدد دے گا اور ایمان والوں کا جی ٹھنڈا کرے گا،
(15) اور ان کے دلوں کی گھٹن دور فرمائے گا اور اللہ جس کی چاہے تو یہ قبول فرمائے اور اللہ علم و حکمت والا ہے ،
(16) کیا اس گمان میں ہو کہ یونہی چھوڑ دیئے جاؤ گے اور ابھی اللہ نے پہچان نہ کرائی ان کی جو تم میں سے جہاد کریں گے اور اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں کے سوا کسی کو اپنا محرم راز نہ بنائیں گے اور اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے ،
(17) مشرکوں کو نہیں پہنچتا کہ اللہ کی مسجدیں آباد کریں خود اپنے کفر کی گواہی دے کر ان کا تو سب کیا دھرا اِکا رت ہے اور وہ ہمیشہ آگ میں رہیں گے
(18) اللہ کی مسجدیں وہی آباد کرتے ہیں جو اللہ اور قیامت پر ایمان لاتے اور نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے تو قریب ہے کہ یہ لوگ ہدایت والوں میں ہوں ،
(19) تو کیا تم نے حا جیوں کی سبیل اور مسجد حرام کی خدمت اس کے برابر ٹھہرا لی جو اللہ اور قیامت پر ایمان لایا اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا، وہ اللہ کے نزدیک برابر نہیں ، اور اللہ ظالموں کو راہ نہیں دیتا
(20) وہ جو ایمان لائے اور ہجرت کی اور اپنے مال و جان سے اللہ کی راہ میں لڑے ، اللہ کے یہاں ان کا درجہ بڑا ہے اور وہی مراد کو پہنچے
(21) ان کا رب انہیں خوشی سنا تا ہے اپنی رحمت اور اپنی رضا کی اور ان باغوں کی جن میں انہیں دائمی نعمت ہے (22) ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں گے ، بیشک اللہ کے پاس بڑا ثواب ہے ،
(23) اے ایمان والو! اپنے باپ اور اپنے بھائیوں کو دوست نہ سمجھو اگر وہ ایمان پر کفر پسند کریں ، اور تم میں جو کوئی ان سے دوستی کرے گا تو وہی ظالم ہیں
(24) تم فرماؤ اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی اور تمہاری عورتیں اور تمہارا کنبہ اور تمہاری کمائی کے مال اور وہ سودا جس کے نقصان کا تمہیں ڈر ہے اور تمہارے پسند کا مکان یہ چیزیں اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں لڑے سے زیادہ پیاری ہوں تو راستہ دیکھو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لائے اور اللہ فاسقوں کو راہ نہیں دیتا،
(25) بیشک اللہ نے بہت جگہ تمہاری مدد کی اور حنین کے دن جب تم اپنی کثرت پر اترا گئے تھے تو وہ تمہارے کچھ کام نہ آئی اور زمین اتنی وسیع ہو کر تم پر تنگ ہو گئی پھر تم پیٹھ دے کر پھر گئے ،
(26) پھر اللہ نے اپنی تسکین اتا ری اپنے رسول پر اور مسلمانوں پر اور وہ لشکر اتارے جو تم نے نہ دیکھے اور کافروں کو عذاب دیا اور منکروں کی یہی سزا ہے ،
(27) پھر اس کے بعد اللہ جسے چاہے گا توبہ دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ،
(28) اے ایمان والو! مشرک نرے ناپاک ہیں تو اس برس کے بعد وہ مسجد حرام کے پاس نہ آنے پائیں اور اگر تمہاری محتاجی کا ڈر ہے تو عنقریب اللہ تمہیں دولت مند کر دے گا اپنے فضل سے اگر چاہے بیشک اللہ علم و حکمت والا ہے ،
(29) لڑو ان سے جو ایمان نہیں لاتے اللہ پر اور قیامت پر اور حرام نہیں مانتے اس چیز کو جس کو حرام کیا اللہ اور اس کے رسول نے اور سچے دین کے تابع نہیں ہوتے یعنی وہ جو کتاب دیے گئے جب تک اپنے ہاتھ سے جزیہ نہ دیں ذلیل ہو کر
(30) اور یہودی بولے عزیر اللہ کا بیٹا ہے اور نصرانی بولے مسیح اللہ کا بیٹا ہے ، یہ باتیں وہ اپنے منہ سے بکتے ہیں اگلے کافروں کی سی بات بناتے ہیں ، اللہ انہیں مارے ، کہاں اوندھے جاتے ہیں
(31) انہوں نے اپنے پادریوں اور جوگیوں کو اللہ کے سوا خدا بنا لیا اور مسیح بن مریم کو اور انہیں حکم نہ تھا مگر یہ کہ ایک اللہ کو پوجیں اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں ، اسے پاکی ہے ان کے شرک سے ،
(32) چاہتے ہیں کہ اللہ کا نور اپنے منہ سے بُجھا دیں اور اللہ نہ مانے گا مگر اپنے نور کا پورا کرنا پڑے برا مانیں کافر،
(33) وہی ہے جس نے اپنا رسول ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا کہ اسے سب دینوں پر غالب کرے پڑے برا مانیں مشرک ،
(34) اے ایمان والو! بیشک بہت پادری اور جوگی لوگوں کا مال ناحق کھا جاتے ہیں اور اللہ کی راہ سے روکتے ہیں ، اور وہ کہ جوڑ کر رکھتے ہیں سونا اور چاندی اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں خوشخبری سناؤ دردناک عذاب کی،
(35) جس دن تپایا جائے گا جہنم کی آ گ میں پھر اس سے داغیں گے ان کی پیشانیاں اور کروٹیں اور پیٹھیں یہ ہے وہ جو تم نے اپنے لیے جوڑ کر رکھا تھا اب چکھو مزا اس جوڑنے کا،
(36) بیشک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہے اللہ کی کتاب میں جب سے اس نے آسمان اور زمین بنائے ان میں سے چار حرمت والے ہیں یہ سیدھا دین ہے ، تو ان مہینوں میں اپنی جان پر ظلم نہ کرو اور مشرکوں سے ہر وقت لڑو جیسا وہ تم سے ہر وقت لڑتے ہیں ، اور جان لو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے
(37) ان کا مہینے پیچھے ہٹانا نہیں مگر اور کفر میں بڑھنا اس سے کافر بہکائے جاتے ہیں ایک برس اسے حلال ٹھہراتے ہیں اور دوسرے برس اسے حرام مانتے ہیں کہ اس گنتی کے برابر ہو جائیں جو اللہ نے حرام فرمائی اور اللہ کے حرام کیے ہوئے حلال کر لیں ، ان کے برے کام ان کی آنکھوں میں بھلے لگتے ہیں ، اور اللہ کافروں کو راہ نہیں دیتا،
(38) اے ایمان والو! تمہیں کیا ہوا جب تم سے کہا جائے کہ خدا کی راہ میں کوچ کرو تو بوجھ کے مارے زمین پر بیٹھ جاتے ہو کیا تم نے دنیا کی زندگی آخرت کے بدلے پسند کر لی اور جیتی دنیا کا اسباب آخرت کے سامنے نہیں مگر تھوڑا (39) اگر نہ کوچ کرو گے انہیں سخت سزا دے گا اور تمہاری جگہ اور تمہاری جگہ اور لوگ لے آئے گا اور تم اس کا کچھ نہ بگاڑ سکو گے ، اور اللہ سب کچھ کر سکتا ہے ،
(40) اگر تم محبوب کی مدد نہ کرو تو بیشک اللہ نے ان کی مدد فرمائی جب کافروں کی شرارت سے انہیں باہر تشریف لے جانا ہوا صرف دو جان سے جب وہ دونوں غار میں تھے جب اپنے یار سے فرماتے تھے غم نہ کھا بیشک اللہ ہمارے ساتھ ہے تو اللہ نے اس پر اپنا سکینہ اتارا اور ان فوجوں سے اس کی مدد کی جو تم نے نہ دیکھیں اور کافروں کی بات نیچے ڈالی اللہ ہی کا بول بالا ہے اور اللہ غالب حکمت والا ہے ،
(41) کوچ کرو ہلکی جان سے چاہے بھاری دل سے اور اللہ کی راہ میں لڑو اپنے مال اور جان سے ، یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر جانو
(42) اگر کوئی قریب مال یا متوسط سفر ہوتا تو ضرور تمہارے ساتھ جاتے مگر ان پر تو مشقت کا راستہ دور پڑ گیا، اور اب اللہ کی قسم کھائیں گے کہ ہم سے بن پڑتا تو ضرور تمہارے ساتھ چلتے اپنی جانو کو ہلاک کرتے ہیں اور اللہ جانتا ہے کہ وہ بیشک ضرور جھوٹے ہیں ،
(43) اللہ تمہیں معاف کرے تم نے انہیں کیوں اِذن دے دیا جب تک نہ کھلے تھے تم پر سچے اور ظاہر نہ ہوئے تھے جھوٹے ،
(44) اور وہ جو اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتے ہیں تم سے چھٹی نہ مانگیں گے اس سے کہ اپنے مال اور جان سے جہاد کریں ، اور اللہ خوب جانتا ہے پرہیزگاروں کو،
(45) تم سے یہ چھٹی وہی مانگتے ہیں جو اللہ اور قیامت پر ایمان نہیں رکھتے اور ان کے دل شک میں پڑے ہیں تو وہ اپنے شک میں ڈانواں ڈول ہیں
(46) انہیں نکلنا منظور ہوتا تو اس کا سامان کرتے مگر خدا ہی کو ان کا اٹھنا پسند ہوا تو ان میں کاہلی بھر دی اور فرمایا گیا کہ بیٹھ رہو بیٹھ رہنے والے کے ساتھ
(47) اگر وہ تم میں نکلتے تو ان سے سوا نقصان کے تمہیں کچھ نہ بڑھنا اور تم میں فتنہ ڈالنے کو تمہارے بیچ میں غرابیں دوڑاتے (فساد ڈالتے ) اور تم میں ان کے جاسوس موجود ہیں اور اللہ خوب جانتا ہے ظالموں کو،
(48) بیشک انہوں نے پہلے ہی فتنہ چا ہا تھا اور اے محبوب! تمہارے لیے تدبیریں الٹی پلٹیں یہاں تک کہ حق آیا اور اللہ کا حکم ظاہر ہوا اور انہیں ناگوار تھا،
(49) اور ان میں کوئی تم سے یوں عرض کرتا ہے کہ مجھے رخصت دیجیے اور فتنہ میں نہ ڈالیے سن لو وہ فتنہ ہی میں پڑے اور بیشک جہنم گھیرے ہوئے ہے کافروں کو،
(50) اگر تمہیں بھلائی پہنچے تو انہیں برا لگے اور اگر تمہیں کوئی مصیبت پہنچے تو کہیں ہم نے اپنا کام پہلے ہی ٹھیک کر لیا تھا اور خوشیاں مناتے پھر جائیں ،
(51) تم فرماؤ ہمیں نہ پہنچے گا مگر جو اللہ نے ہمارے لیے لکھ دیا وہ ہمارا مولیٰ ہے اور مسلمانوں کو اللہ ہی پر بھروسہ چاہیے ،
(52) تم فرماؤ تم ہم پر کس چیز کا انتظار کرتے ہو مگر دو خوبیوں میں سے ایک کا اور ہم تم پر اس انتظار میں ہیں کہ اللہ تم پر عذاب ڈالے اپنے پاس سے یا ہمارے ہاتھوں تو اب راہ دیکھو ہم بھی تمہارے ساتھ راہ دیکھ رہے ہیں
(53) تم فرماؤ کہ دل سے خرچ کرو یا ناگواری سے تم سے ہر گز قبول نہ ہو گا بیشک تم بے حکم لوگ ہو،
(54) اور وہ جو خرچ کرتے ہیں اس کا قبول ہونا بند نہ ہوا مگر اسی لیے کہ وہ اللہ اور رسول سے منکر ہوئے اور نماز کو نہیں آتے مگر جی ہارے اور خرچ نہیں کرتے مگر ناگواری سے
(55) تو تمہیں ان کے مال اور ان کی اولاد کا تعجب نہ آئے ، اللہ ہی چاہتا ہے کہ دنیا کی زندگی میں ان چیزوں سے ان پر وبال ڈالے اور اگر کفر ہی پر ان کا دم نکل جائے
(56) اور اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ وہ تم میں سے ہیں اور تم میں سے ہیں نہیں ہاں وہ لوگ ڈرتے ہیں
(57) اگر پائیں کوئی پناہ یا غار یا سما جانے کی جگہ تو رسیاں تڑاتے ادھر پھر جائیں گے
(58) اور ان میں کوئی وہ ہے کہ صدقے بانٹنے میں تم پر طعن کرتا ہے تو اگر ان میں سے کچھ ملے تو راضی ہو جائیں اور نہ ملے تو جبھی وہ ناراض ہیں ،
(59) اور کیا اچھا ہوتا اگر وہ اس پر راضی ہوتے جو اللہ و رسول نے ان کو دیا اور کہتے ہمیں اللہ کافی ہے اب دیتا ہے ہمیں اللہ اپنے فضل سے اور اللہ کا رسول، ہمیں اللہ ہی کی طرف رغبت ہے
(60) زکوٰۃ تو انہیں لوگوں کے لیے ہے (137) محتاج اور نرے نادار اور جو اسے تحصیل کر کے لائیں اور جن کے دلوں کو اسلام سے الفت دی جائے اور گردنیں چھڑانے میں اور قرضداروں کو اور اللہ کی راہ میں اور مسافر کو، یہ ٹھہرایا ہوا ہے اللہ کا، اور اللہ علم و حکمت والا ہے
(61) اور ان میں کوئی وہ ہیں کہ ان غیب کی خبریں دینے والے کو ستاتے ہیں اور کہتے ہیں وہ تو کان ہیں ، تم فرماؤ تمہارے بھلے کے لیے کان ہیں اللہ پر ایمان لاتے ہیں اور مسلمانوں کی بات پر یقین کرتے ہیں اور جو تم میں مسلمان ہیں ان کے واسطے رحمت ہیں ، اور جو رسول اللہ کو ایذا دیتے ہیں ان کے لیے دردناک عذاب ہے ،
(62) تمہارے سامنے اللہ کی قسم کھاتے ہیں کہ تمہیں راضی کر لیں اور اللہ و رسول کا حق زائد تھا کہ اسے راضی کرتے اگر ایمان رکھتے تھے ،
(63) کیا انہیں خبر نہیں کہ جو خلاف کرے اللہ اور اس کے رسول کا تو اس کے لیے جہنم کی آ گ ہے کہ ہمیشہ اس میں رہے گا، یہی بڑی رسوائی ہے ،
(64) منافق ڈرتے ہیں کہ ان پر کوئی سورۃ ایسی اترے جو ان کے دلوں کی چھپی جتا دے تم فرماؤ ہنسے جاؤ اللہ کو ضرور ظاہر کرنا ہے جس کا تمہیں ڈر ہے ،
(65) اور اے محبوب اگر تم ان سے پوچھو تو کہیں گے کہ ہم تو یونہی ہنسی کھیل میں تھے تم فرماؤ کیا اللہ اور اس کی آیتوں اور اس کے رسول سے ہنستے ہو،
(66) بہانے نہ بناؤ تم کافر ہو چکے مسلمان ہو کر اگر ہم تم میں سے کسی کو معاف کریں تو اوروں کو عذاب دیں گے اس لیے کہ وہ مجرم تھے
(67) منافق مرد اور منافق عورتیں ایک تھیلی کے چٹے بٹے ہیں برائی کا حکم دیں اور بھلائی سے منع کریں اور اپنی مٹھی بند رکھیں وہ اللہ کو چھوڑ بیٹھے تو اللہ نے انہیں چھوڑ دیا بیشک منافق وہی پکے بے حکم ہیں ،
(68) اللہ نے منافق مردوں اور منافق عورتوں اور کافروں کو جہنم کی آگ کا وعدہ دیا ہے جس میں ہمیشہ رہیں گے ، وہ انہیں بس ہے اور اللہ کی ان پر لعنت ہے اور ان کے لیے قائم رہنے والا عذاب ہے
(69) جیسے وہ جو تم سے پہلے تھے تم سے زور میں بڑھ کر تھے اور ان کے مال اور اولاد سے زیادہ، تو وہ اپنا حصہ برت گئے تو تم نے اپنا حصہ برتا جیسے اگلے اپنا حصہ برت گئے اور تم بیہودگی میں پڑے جیسے وہ پڑے تھے ان کے عمل اکارت گئے دنیا اور آخرت میں اور وہی لوگ گھاٹے میں ہیں
(70) کیا انہیں اپنے سے اگلوں کی خبر نہ آئی نوح کی قوم اور عاد اور ثمود اور ابراہیم کی قوم اور مدین والے اور وہ بستیاں کہ الٹ دی گئیں ان کے رسول روشن دلیلیں ان کے پاس لائے تھے تو اللہ کی شان نہ تھی کہ ان پر ظلم کرتا بلکہ وہ خود ہی اپنی جانوں پر ظالم تھے
(71) اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں بھلائی کا حکم دیں اور برائی سے منع کریں اور نماز قائم رکھیں اور زکوٰۃ دیں اور اللہ و رسول کا حکم مانیں ، یہ ہیں جن پر عنقریب اللہ رحم کرے گا، بیشک اللہ غالب حکمت والا ہے ،
(72) اللہ نے مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں کو باغوں کا وعدہ دیا ہے جن کے نیچے نہریں رواں ان میں ہمیشہ رہیں گے اور پاکیزہ مکانوں کا بسنے کے باغوں میں ، اور اللہ کی رضا سب سے بڑی یہی ہے بڑی مراد پانی،
(73) اے غیب کی خبریں دینے والے (نبی) جہاد فرماؤ کافروں اور منافقوں پر اور ان پر سختی کرو، اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے ، اور کیا ہی بری جگہ پلٹنے کی ،
(74) اللہ کی قسم کھاتے ہیں کہ انہوں نے نہ کہا اور بیشک ضرور انہوں نے کفر کی بات کہی اور اسلام میں آ کر کافر ہو گئے اور وہ چاہا تھا جو انہیں نہ ملا اور انہیں کیا برا لگا یہی نہ کہ اللہ و رسول نے انہیں اپنے فضل سے غنی کر دیا تو اگر وہ توبہ کریں تو ان کا بھلا ہے ، اور اگر منہ پھیریں تو اللہ انہیں سخت عذاب کرے گا دنیا اور آخرت میں ، اور زمین میں کوئی نہ ان کا حمایتی ہو گا اور نہ مددگار
(75) اور ان میں کوئی وہ ہیں جنہوں نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ اگر ہمیں اپنے فضل سے دے تو ہم ضرور خیرات کریں گے اور ہم ضرور بھلے آدمی ہو جائیں گے
(76) تو جب اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دیا اس میں بخل کرنے لگے اور منہ پھیر کر پلٹ گئے ،
(77) تو اس کے پیچھے اللہ نے ان کے دلوں میں نفاق رکھ دیا اس دن تک کہ اس سے ملیں گے بدلہ اس کا کہ انہوں نے اللہ سے وعدہ جھوٹا کیا اور بدلہ اس کا کہ جھوٹ بولتے تھے
(78) کیا انہیں خبر نہیں کہ اللہ ان کے دل کی چھپی اور ان کی سرگوشی کو جانتا ہے اور یہ کہ اللہ سب غیبوں کا بہت جاننے والا ہے
(79) اور جو عیب لگاتے ہیں ان مسلمانوں کو کہ دل سے خیرات کرتے ہیں اور ان کو جو نہیں پاتے مگر اپنی محنت سے تو ان سے ہنستے ہیں اللہ ان کی ہنسی کی سزا دے گا، اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے ،
(80) تم ان کی معافی چاہو یا نہ چاہو، اگر تم ستر بار ان کی معافی چاہو گے تو اللہ ہرگز انھیں نہیں بخشے گا یہ اس لیے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول سے منکر ہوئے ، اور اللہ فاسقوں کو راہ نہیں دیتا
(81) پیچھے رہ جانے والے اس پر خوش ہوئے کہ وہ رسول کے پیچھے بیٹھ رہے اور انہیں گوارا نہ ہوا کہ اپنے مال اور جان سے اللہ کی راہ میں لڑیں اور بولے اس گرمی میں نہ نکلو، تم فرماؤ جہنم کی آگ سب سے سخت گرم ہے ، کسی طرح انہیں سمجھ ہو تی
(82) تو انہیں چاہیے تھوڑا ہنسیں اور بہت روئیں بدلہ اس کا جو کماتے تھے
(83) پھر اے محبوب! اگر اللہ تمہیں ان میں سے کسی گروہ کی طرف واپس لے جائے اور وہ تم سے جہاد کو نکلنے کی اجازت مانگے تو تم فرمانا کہ تم کبھی میرے ساتھ نہ چلو اور ہرگز میرے ساتھ کسی دشمن سے نہ لڑو، تم نے پہلی دفعہ بیٹھ رہنا پسند کیا تو بیٹھ رہو پیچھے رہ جانے والوں کے ساتھ
(84) اور ان میں سے کسی کی میت پر کبھی نماز نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا، بیشک اللہ اور رسول سے منکر ہوئے اور فسق ہی میں مر گئے
(85) اور ان کے مال یا اولاد پر تعجب نہ کرنا، اللہ یہی چاہتا ہے کہ اسے دنیا میں ان پر وبال کرے اور کفر ہی پر ان کا دم نکل جائے ،
(86) اور جب کوئی سورت اترے کہ اللہ پر ایمان لاؤ اور اس کے رسول کے ہمراہ جہاد کرو تو ان کے مقدور والے تم سے رخصت مانگتے ہیں اور کہتے ہیں ہمیں چھوڑ دیجیے کہ بیٹھ رہنے والوں کے ساتھ ہولیں ،
(87) انہیں پسند آیا کہ پیچھے رہنے وا لی عورتوں کے ساتھ ہو جائیں اور ان کے دلوں پر مُہر کر دی گئیں تو وہ کچھ نہیں سمجھتے
(88) لیکن رسول اور جو ان کے ساتھ ایمان لائے انہوں نے اپنے مالوں جانوں سے جہاد کیا، اور انہیں کے لیے بھلائیاں ہیں اور یہی مراد کو پہنچے ،
(89) اللہ نے ان کے لیے تیار کر رکھی ہیں بہشتیں جن کے نیچے نہریں رواں ہمیشہ ان میں رہیں گے ، یہی بڑی مراد ملنی ہے ، (90) اور بہانے بنانے والے گنوار آئے کہ انہیں رخصت دی جائے اور بیٹھ رہے وہ جنہوں نے اللہ و رسول سے جھوٹ بولا تھا جلد ان میں کے کافروں کو دردناک عذاب پہنچے گا
(91) ضعیفوں پر کچھ حرج نہیں اور نہ بیماروں پر اور نہ ان پر جنہیں خرچ کا مقدور نہ ہو جب کہ اللہ اور رسول کے خیر خواہ رہیں نیکی والوں پر کوئی راہ نہیں اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ،
(92) اور نہ ان پر جو تمہارے حضور حاضر ہوں کہ تم انہیں سواری عطا فرماؤ تم سے یہ جواب پائیں کہ میرے پاس کوئی چیز نہیں جس پر تمہیں سوار کروں اس پر یوں واپس جائیں کہ ان کی آنکھوں سے آنسو ابلتے ہوں اس غم سے کہ خرچ کا مقدور نہ پایا،
(93) مؤاخذہ تو ان سے ہے جو تم سے رخصت مانگتے ہیں اور وہ دولت مند ہیں انہیں پسند آیا کہ عورتوں کے ساتھ پیچھے بیٹھ رہیں اور اللہ نے ان کے دلوں پر مہر کر دی تو وہ کچھ نہیں جانتے
(94) تم سے بہانے بنائیں گے جب تم ان کی طرف لوٹ کر جاؤ گے تم فرمانا ، بہانے نہ بناؤ ہم ہرگز تمہارا یقین نہ کریں گے اللہ نے ہمیں تمہاری خبریں دے دی ہیں ، اور اب اللہ و رسول تمہارے کام دیکھیں گے پھر اس کی طرف پلٹ کر جاؤ گے جو چھپے اور ظاہر سب کو جانتا ہے وہ تمہیں جتا دے گا جو کچھ تم کرتے تھے ،
(95) اب تمہارے آگے اللہ کی قسمیں کھائیں گے جب تم ان کی طرف پلٹ کر جاؤ گے اس لیے کہ تم ان کے خیال میں نہ پڑو تو ہاں تم ان کا خیال چھوڑو وہ تو نرے پلید ہیں اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے بدلہ اس کا جو کماتے تھے
(96) تمہارے آگے قسمیں کھاتے ہیں کہ تم ان سے راضی ہو جاؤ تو اگر تم ان سے راضی ہو جاؤ تو بیشک اللہ تو فاسق لوگوں سے راضی نہ ہو گا
(97) گنوار کفر اور نفاق میں زیادہ سخت ہیں اور اسی قابل ہیں کہ اللہ نے جو حکم اپنے رسول پر اتارے اس سے جاہل رہیں ، اور اللہ علم و حکمت والا ہے ،
(98) اور کچھ گنوار وہ ہیں کہ جو اللہ کی راہ میں خرچ کریں تو اسے تاوان سمجھیں اور تم پر گردشیں آنے کے انتظار میں رہیں انہیں پر ہے بری گردش اور اللہ سنتا جانتا ہے ،
(99) اور کچھ گاؤں والے وہ ہیں جو اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتے ہیں اور جو خرچ کریں اسے اللہ کی نزدیکیوں اور رسول سے دعائیں لینے کا ذریعہ سمجھیں ہاں ہاں وہ ان کے لیے باعث قرب ہے اللہ جلد انہیں اپنی رحمت میں داخل کرے گا، بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ،
(100) اور سب میں اگلے پہلے مہاجر اور انصار اور جو بھلائی کے ساتھ ان کے پیرو ہوئے اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی اور ان کے لیے تیار کر رکھے ہیں باغ جن کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں ، یہی بڑی کامیابی ہے ،
(101) اور تمہارے آس پاس کے کچھ گنوار منافق ہیں ، اور کچھ مدینہ والے ، ان کی خو ہو گئی ہے نفاق، تم انہیں نہیں جانتے ، ہم انھیں جانتے ہیں جلد ہم انہیں دوبارہ عذاب کریں گے پھر بڑے عذاب کی طرف پھیرے جائیں گے
(102) اور کچھ اور ہیں جو اپنے گناہوں کے مقر ہوئے اور ملایا ایک کام اچھا اور دوسرا بڑا قریب ہے کہ اللہ ان کی توبہ قبول کرے ، بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ،
(103) اے محبوب! ان کے مال میں سے زکوٰۃ تحصیل کرو جس سے تم انھیں ستھرا اور پاکیزہ کر دو اور ان کے حق میں دعائے خیر کرو بیشک تمہاری دعا ان کے دلوں کا چین ہے ، اور اللہ سنتا جانتا ہے ،
(104) کیا انہیں خبر نہیں کہ اللہ ہی اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا اور صدقے خود اپنی دست قدرت میں لیتا ہے اور یہ کہ اللہ ہی توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے
(105) اور تم فرماؤ کام کرو اب تمہارے کام دیکھے گا اللہ اور اس کے رسول اور مسلمان، اور جلد اس کی طرف پلٹو گے جو چھپا اور کھلا سب جانتا ہے تو وہ تمہارے کام تمہیں جتاوے گا،
(106) اور کچھ موقوف رکھے گئے اللہ کے حکم پر، یا ان پر عذاب کرے یا ان کی توبہ قبول کرے اور اللہ علم و حکمت والا ہے ،
(107) اور وہ جنہوں نے مسجد بنائی نقصان پہنچانے کو اور کفر کے سبب اور مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنے کو اور اس کے انتظار میں جو پہلے سے اللہ اور اس کے رسول کا مخالف ہے اور وہ ضرور قسمیں کھائیں گے ہم نے تو بھلائی چاہی، اور اللہ گواہ ہے کہ وہ بیشک جھوٹے ہیں ،
(108) اس مسجد میں تم کبھی کھڑے نہ ہونا، بیشک وہ مسجد کہ پہلے ہی دن سے جس کی بنیاد پرہیز گاری پر رکھی گئی ہے وہ اس قابل ہے کہ تم اس میں کھڑے ہو، اس میں وہ لوگ ہیں کہ خوب ستھرا ہونا چاہتے ہیں اور ستھرے اللہ کو پیارے ہیں ،
(109) تو کیا جس نے اپنی بنیاد رکھی اللہ سے ڈر اور اس کی رضا پر وہ بھلا یا وہ جس نے اپنی نیو چنی ایک گراؤ (ٹوٹے ہوئے کناروں والے ) گڑھے کے کنارے تو وہ اسے لے کر جہنم کی آ گ میں ڈھے پڑا اور اللہ ظالموں کو راہ نہیں دیتا،
(110) وہ تعمیر جو چنی (کی) ہمیشہ ان کے دلوں میں کھٹکتی رہے گی مگر یہ کہ ان کے دل ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں اور اللہ علم و حکمت والا ہے ،
(111) بیشک اللہ نے مسلمانوں سے ان کے مال اور جان خرید لیے ہیں اس بدلے پر کہ ان کے لیے جنت ہے اللہ کی راہ میں لڑیں تو ماریں اور مریں اس کے ذمہ کرم پر سچا وعدہ توریت اور انجیل اور قرآن میں اور اللہ سے زیادہ قول کا پورا کون تو خوشیاں مناؤ اپنے سودے کی جو تم نے اس سے کیا ہے ، اور یہی بڑی کامیابی ہے ،
(112) توبہ والے عبادت والے سراہنے والے روزے والے رکوع والے سجدہ والے بھلائی کے بتانے والے اور برائی سے روکنے والے اور اللہ کی حدیں نگاہ رکھنے والے اور خوشی سناؤ مسلمانوں
(113) نبی اور ایمان والوں کو لائق نہیں کہ مشرکوں کی بخشش چاہیں اگرچہ وہ رشتہ دار ہوں جبکہ انہیں کھل چکا کہ وہ دوزخی ہیں
(114) اور ابراہیم کا اپنے باپ کی بخشش چاہنا وہ تو نہ تھا مگر ایک وعدے کے سبب جو اس سے کر چکا تھا پھر جب ابراہیم کو کھل گیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے اس سے تنکا توڑ دیا (لاتعلق ہو گیا) بیشک ابراہیم بہت آہیں کرنے والا متحمل ہے ،
(115) اور اللہ کی شان نہیں کہ کسی قوم کو ہدایت کر کے گمراہ فرمائے جب تک انہیں صاف نہ بتا دے کہ کسی چیز سے انہیں بچنا ہے بیشک اللہ سب کچھ جانتا ہے ،
(116) بیشک اللہ ہی کے لیے ہے آسمانوں اور زمین کی سلطنت، جِلاتا ہے اور مارتا ہے ، اور اللہ کے سوا نہ تمہارا کوئی وا لی اور نہ مددگار،
(117) بیشک اللہ کی رحمتیں متوجہ ہوئیں ان غیب کی خبریں بتانے والے اور ان مہاجرین اور انصار پر جنہوں نے مشکل کی گھڑی میں ان کا ساتھ دیا بعد اس کے کہ قریب تھا کہ ان میں کچھ لوگوں کے دل پھر جائیں پھر ان پر رحمت سے متوجہ ہوا بیشک وہ ان پر نہایت مہربان رحم والا ہے
(118) اور ان تین پر جو موقوف رکھے گئے تھے یہاں تک کہ جب زمین اتنی وسیع ہو کر ان پر تنگ ہو گئی اور ہو اپنی جان سے تنگ آئے اور انہیں یقین ہوا کہ اللہ سے پناہ نہیں مگر اسی کے پاس ، پھر ان کی توبہ قبول کی کہ تائب رہیں ، بیشک اللہ ہی توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے ،
(119) اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہو
(120) مدینہ والوں اور ان کے گرد دیہات والوں کو لائق نہ تھا کہ رسول اللہ سے پیچھے بیٹھ رہیں اور نہ یہ کہ ان کی جان سے اپنی جان پیاری سمجھیں یہ اس لیے کہ انہیں جو پیاس یا تکلیف یا بھوک اللہ کی راہ میں پہنچتی ہے اور جہاں ایسی جگہ قدم رکھتے ہیں جس سے کافروں کو غیظ آئے اور جو کچھ کسی دشمن کا بگاڑتے ہیں اس سب کے بدلے ان کے لیے نیک عمل لکھا جاتا ہے بیشک اللہ نیکوں کا نیگ (اجر) ضائع نہیں کرتا،
(121) اور جو کچھ خرچ کرتے ہیں چھوٹا یا بڑا اور جو نالا طے کرتے ہیں سب ان کے لیے لکھا جاتا ہے تاکہ اللہ ان کے سب سے بہتر کاموں کا انہیں صلہ دے
(122) اور مسلمانوں سے یہ تو ہو نہیں سکتا کہ سب کے سب نکلیں تو کیوں نہ ہو کہ ان کے ہر گروہ میں سے ایک جماعت نکلے کہ دین کی سمجھ حاصل کریں اور واپس آ کر اپنی قوم کو ڈر سنائیں اس امید پر کہ وہ بچیں
(123) اے ایمان والوں جہاد کرو ان کافروں سے جو تمہارے قریب ہیں اور چاہیئے کہ وہ تم میں سختی پائیں ، اور جان رکھو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے
(124) اور جب کوئی سورت اترتی ہے تو ان میں کوئی کہنے لگتا ہے کہ اس نے تم میں کس کے ایمان کو ترقی دی تو وہ جو ایمان والے ہیں ان کے ایمان کو ترقی دی اور وہ خوشیاں منا رہے ہیں ،
(125) اور جن کے دلوں میں آزار ہے انہیں اور پلیدی پر پلیدی بڑھائی اور وہ کفر ہی پر مر گئے ،
(126) کیا انہیں نہیں سوجھتا کہ ہر سال ایک یا دو بار آزمائے جاتے ہیں پھر نہ تو توبہ کرتے ہیں نہ نصیحت مانتے ہیں ،
(127) اور جب کوئی سورت اترتی ہے ان میں ایک دوسرے کو دیکھنے لگتا ہے کہ کوئی تمہیں دیکھتا تو نہیں پھر پلٹ جاتے ہیں اللہ نے ان کے دل پلٹ دیئے ہیں کہ وہ ناسمجھ لوگ ہیں
(128) بیشک تمہارے پاس تشریف لائے تم میں سے وہ رسول جن پر تمہارا مشقت میں پڑنا گِراں ہے تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے مسلمانوں پر کمال مہربان مہربان
(129) پھر اگر وہ منہ پھیریں تو تم فرما دو کہ مجھے اللہ کافی ہے اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں ، میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور وہ بڑے عرش کا مالک ہے
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ یونس
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) یہ حکمت وا لی کتاب کی آیتیں ہیں ،
(2) کیا لوگوں کو اس کا اچنبھا ہوا کہ ہم نے ان میں سے ایک مرد کو وحی بھیجی کہ لوگوں کو ڈر سناؤ اور ایمان والوں کو خوشخبری دو کہ ان کے لیے ان کے رب کے پاس سچ کا مقام ہے ، کافر بولے بیشک یہ تو کھلا جادوگر ہے
(3) بیشک تمہارا رب اللہ ہے جس نے آسمان اور زمین چھ دن میں بنائے پھر عرش پر استوا فرمایا جیسا اس کی شان کے لائق ہے کام کی تدبیر فرما تا ہے کوئی سفارشی نہیں مگر اس کی اجازت کے بعد یہ ہے اللہ تمہارا رب تو اس کی بندگی کرو تو کیا تم دھیان نہیں کرتے ،
(4) اسی کی طرف تم سب کو پھرنا ہے اللہ کا سچا وعدہ بیشک وہ پہلی بار بناتا ہے پھر فنا کے بعد دوبارہ بنائے گا کہ ان کو جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے انصاف کا صلہ دے اور کافروں کے لیے پینے کو کھولتا پانی اور دردناک عذاب بدلہ ان کے کفر کا،
(5) وہی ہے جس نے سورج کو جگمگاتا بنا یا اور چاند چمکتا اور اس کے لیے منزلیں ٹھہرائیں کہ تم برسوں کی گنتی اور حساب جانو، اللہ نے اسے نہ بنایا مگر حق نشانیاں مفصل بیان فرماتا ہے علم والوں کے لیے (6) بیشک رات اور دن کا بدلتا آنا اور جو کچھ اللہ نے آسمانوں اور زمین میں پیدا کیا ان میں نشانیاں ہیں ڈر والوں کے لیے ، (7) بیشک وہ جو ہمارے ملنے کی امید نہیں رکھتے اور دنیا کی زندگی پسند کر بیٹھے اور اس پر مطمئن ہو گئے اور وہ جو ہماری آیتوں سے غفلت کرتے ہیں
(8) ان لوگوں کا ٹھکانا دوزخ ہے بدلہ ان کی کمائی کا،
(9) بیشک جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ان کا رب ان کے ایمان کے سبب انھیں راہ دے گا ان کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی نعمت کے باغوں میں ،
(10) ان کی دعا اس میں یہ ہو گی کہ اللہ تجھے پاکی ہے اور ان کے ملتے وقت خوشی کا پہلا بول سلام ہے اور ان کی دعا کا خاتمہ یہ ہے کہ سب خوبیوں کو سراہا اللہ جو رب ہے سارے جہان کا
(11) اور اگر اللہ لوگوں پر برائی ایسی جلد بھیجتا جیسی وہ بھلائی کی جلدی کرتے ہیں تو ان کا وعدہ پورا ہو چکا ہوتا تو ہم چھوڑتے انہیں جو ہم سے ملنے کی امید نہیں رکھتے کہ اپنی سرکشی میں بھٹکا کریں
(12) اور جب آدمی کو تکلیف پہنچتی ہے ہمیں پکارتا ہے لیٹے اور بیٹھے اور کھڑے پھر جب ہم اس کی تکلیف دور کر دیتے ہیں چل دیتا ہے گویا کبھی کسی تکلیف کے پہنچنے پر ہمیں پکارا ہی نہ تھا یونہی بھلے کر دکھائے ہیں حد سے بڑھنے والے کو ان کے کام
(13) اور بیشک ہم نے تم سے پہلی سنگتیں (قومیں ) ہلاک فرما دیں جب وہ حد سے بڑھے اور ان کے رسول ان کے پاس روشن دلیلیں لے کر آئے اور وہ ایسے تھے ہی نہیں کہ ایمان لاتے ، ہم یونہی بدلہ دیتے ہیں مجرموں کو،
(14) پھر ہم نے ان کے بعد تمہیں زمین میں جانشین کیا کہ دیکھیں تم کیسے کام کرتے ہو
(15) اور جب ان پر ہماری روشن آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو وہ کہنے لگتے ہیں جنہیں ہم سے ملنے کی امید نہیں کہ اس کے سوا اور قرآن لے آیئے یا اسی کو بدل دیجیے تم فرماؤ مجھے نہیں پہنچتا کہ میں اسے اپنی طرف سے بدل دوں میں تو اسی کا تابع ہوں جو میری طرف وحی ہوتی ہے میں اگر اپنے رب کی نافرمانی کروں تو مجھے بڑے دن کے عذاب کا ڈر ہے
(16) تم فرماؤ اگر اللہ چاہتا تو میں اسے تم پر نہ پڑھتا نہ وہ تم کو اس سے خبردار کرتا تو میں اس سے پہلے تم میں اپنی ایک عمر گزار چکا ہوں تو کیا تمہیں عقل نہیں
(17) تو اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے یا اس کی آیتیں جھٹلائے ، بیشک مجرموں کا بھلا نہ ہو گا،
(18) اور اللہ کے سوا ایسی چیز کو پوجتے ہیں جو ان کا کچھ بھلا نہ کرے اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے یہاں ہمارے سفارشی ہیں تم فرماؤ کیا اللہ کو وہ بات بتاتے ہو جو اس کے علم میں نہ آسمانوں میں ہے نہ زمین میں اسے پاکی اور برتری ہے ان کے شرک سے ،
(19) اور لوگ ایک ہی امت تھے پھر مختلف ہوئے ، اور اگر تیرے رب کی طرف سے ایک بات پہلے نہ ہو چکی ہوتی تو یہیں ان کے اختلافوں کا ان پر فیصلہ ہو گیا ہوتا
(20) اور کہتے ہیں ان پر ان کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہیں اتری تم فرماؤ غیب تو اللہ کے لیے ہے اب راستہ دیکھو میں بھی تمہارے ساتھ راہ دیکھ رہا ہوں ،
(21) اور جب کہ ہمارے آدمیوں کو رحمت کا مزہ دیتے ہیں کسی تکلیف کے بعد جو انہیں پہنچی تھی جبھی وہ ہماری آیتوں کے ساتھ داؤں چلتے ہیں تم فرما دو اللہ کی خفیہ تدبیر سب سے جلد ہو جاتی ہے بیشک ہمارے فرشتے تمہارے مکر لکھ رہے ہیں
(22) وہی ہے کہ تمہیں خشکی اور تری میں چلاتا ہے یہاں تک کہ جب تم کشتی میں ہو اور وہ اچھی ہوا سے انھیں لے کر چلیں اور اس پر خوش ہوئے ان پر آندھی کا جھونکا آیا اور ہر طرف لہروں نے انہیں آ لیا اور سمجھ لے کہ ہم گھِر گئے اس وقت اللہ کو پکارتے ہیں نرے اس کے بندے ہو کر، کہ اگر تو اس سے ہمیں بچا لے گا تو ہم ضرور شکر گزار ہوں گے
(23) پھر اللہ جب انہیں بچا لیتا ہے جبھی وہ زمین میں ناحق زیادتی کرنے لگتے ہیں اے لوگو! تمہاری زیادتی تمہارے ہی جانوں کا وبال ہے دنیا کے جیتے جی برت لو (فائدہ اٹھا لو)، پھر تمہیں ہماری طرف پھرنا ہے اس وقت ہم تمہیں جتا دیں گے جو تمہارے کوتک تھے
(24) دنیا کی زندگی کی کہاوت تو ایسی ہی ہے جیسے وہ پانی کہ ہم نے آسمان سے اتارا تو اس کے سبب زمین سے اگنے وا لی چیزیں سب گھنی ہو کر نکلیں جو کچھ آدمی اور چوپائے کھاتے ہیں یہاں تک کہ جب زمین میں اپنا سنگھار لے لیا اور خوب آراستہ ہو گئی اور اس کے مالک سمجھے کہ یہ ہمارے بس میں آ گئی ہمارا حکم اس پر آیا رات میں یا دن میں تو ہم نے اسے کر دیا کاٹی ہوئی گویا کل تھی ہی نہیں ہم یونہی آیتیں مفصل بیان کرتے ہیں غور کرنے والوں کے لیے
(25) اور اللہ سلامتی کے گھر کی طرف پکارتا ہے اور جسے چاہے سیدھی راہ چلاتا ہے
(26) بھلائی والوں کے لیے بھلائی ہے اور اس سے بھی زائد اور ان کے منہ پر نہ چڑھے گی سیاہی اور نہ خواری وہی جنت والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے ،
(27) اور جنہوں نے برائیاں کمائیں تو برائی کا بدلہ اسی جیسا اور ان پر ذلت چڑھے گی، انہیں اللہ سے بچانے والا کوئی نہ ہو گا، گویا ان کے چہروں پر اندھیری رات کے ٹکڑے چڑھا دیئے ہیں وہی دوزخ والے ہیں ، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے ،
(28) اور جس دن ہم ان سب کو اٹھائیں گے پھر مشرکوں سے فرمائیں گے اپنی جگہ رہو تم اور تمہارے شریک تو ہم انہیں مسلمانوں سے جدا کر دیں گے اور ان کے شریک ان سے کہیں گے تم ہمیں کب پوجتے تھے
(29) تو اللہ گواہ کافی ہے ہم میں اور تم میں کہ ہمیں تمہارے پوجنے کی خبر بھی نہ تھی،
(30) یہاں ہر جان جانچ لے گی جو آگے بھیجا اور اللہ کی طرف پھیرے جائیں گے جو ان کا سچا مولیٰ ہے اور ان کی ساری بناوٹیں ان سے گم ہو جائیں گی
(31) تم فرماؤ تمہیں کون روزی دیتا ہے آسمان اور زمین سے یا کون مالک ہے کان اور آنکھوں کا اور کون نکالتا ہے زندہ کو مردے سے اور نکالتا ہے مردہ کو زندہ سے اور کون تمام کاموں کی تدبیر کرتا ہے تو اب کہیں گے کہ اللہ تو تم فرماؤ تو کیوں نہیں ڈرتے
(32) تو یہ اللہ ہے تمہارا سچا رب پھر حق کے بعد کیا ہے مگر گمراہی پھر کہاں پھرے جاتے ہو،
(33) یونہی ثابت ہو چکی ہے تیرے رب کی بات فاسقوں پر تو وہ ایمان نہیں لائیں گے ،
(34) تم فرماؤ تمہارے شریکوں میں کوئی ایسا ہے کہ اول بنائے پھر فنا کے بعد دوبارہ بنائے تم فرماؤ اللہ اوّل بناتا ہے پھر فنا کے بعد دوبارہ بنائے گا تو کہاں اوندھے جاتے ہو
(35) تم فرماؤ تمہارے شریکوں میں کوئی ایسا ہے کہ حق کی راہ دکھائے تم فرماؤ کہ اللہ حق کی راہ دکھاتا ہے ، تو کیا جو حق کی راہ دکھائے اس کے حکم پر چلنا چاہیے یا اس کے جو خود ہی راہ نہ پائے جب تک راہ نہ دکھایا جائے تو تمہیں کیا ہوا کیسا حکم لگاتے ہو،
(36) اور ان میں اکثر تو نہیں چلتے مگر گمان پر بیشک گمان حق کا کچھ کام نہیں دیتا، بیشک اللہ ان کاموں کو جانتا ہے ،
(37) اور اس قرآن کی یہ شان نہیں کہ کوئی اپنی طرف سے بنا لے بے اللہ کے اتارے ہاں وہ اگلی کتابوں کی تصدیق ہے اور لوح میں جو کچھ لکھا ہے سب کی تفصیل ہے اس میں کچھ شک نہیں ہے پروردگار عالم کی طرف سے ہے ،
(38) کیا یہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اسے بنا لیا ہے تم فرماؤ تو اس جیسی کوئی ایک سورۃ لے آؤ اور اللہ کو چھوڑ کر جو مل سکیں سب کو بلا لاؤ اگر تم سچے ہو،
(39) بلکہ اسے جھٹلایا جس کے علم پر قابو نہ پایا اور ابھی انہوں نے اس کا انجام نہیں دیکھا ایسے ہی ان سے اگلوں نے جھٹلایا تھا تو دیکھو ظالموں کیسا انجام ہوا
(40) اور ان میں کوئی اس پر ایمان لاتا ہے اور ان میں کوئی اس پر ایمان نہیں لاتا ہے ، اور تمہارا رب مفسدوں کو خوب جانتا ہے
(41) اور اگر وہ تمہیں جھٹلائیں تو فرما دو کہ میرے لیے میری کرنی اور تمہارے لیے تمہاری کرنی (اعمال) تمہیں میرے کام سے علاقہ نہیں اور مجھے تمہارے کام سے لاتعلق نہیں
(42) اور ان میں کوئی وہ ہیں جو تمہاری طرف کان لگاتے ہیں تو کیا تم بہروں کو سنا دو گے اگرچہ انہیں عقل نہ ہو
(43) اور ان میں کوئی تمہاری طرف تکتا ہے کیا تم اندھوں کو راہ دکھا دو گے اگرچہ وہ نہ سوجھیں ،
(44) بیشک اللہ لوگوں پر کچھ ظلم نہیں کرتا ہاں لوگ ہی اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں
(45) اور جس دن انہیں اٹھائے گا گویا دنیا میں نہ رہے تھے مگر اس دن کی ایک گھڑی آپس میں پہچان کریں گے کہ پورے گھاٹے میں رہے وہ جنہوں نے اللہ سے ملنے کو جھٹلایا اور ہدایت پر نہ تھے
(46) اور اگر ہم تمہیں دکھا دیں کچھ اس میں سے جو انہیں وعدہ دے رہے ہیں (117) یا تمہیں پہلے ہی اپنے پاس بلا لیں بہرحال انہیں ہماری طرف پلٹ کر آنا ہے پھر اللہ گواہ ہے ان کے کاموں پر،
(47) اور ہر امت میں ایک رسول ہوا جب ان کا رسول ان کے پاس آتا ان پر انصاف کا فیصلہ کر دیا جاتا اور ان پر ظلم نہیں ہوتا،
(48) اور کہتے ہیں یہ وعدہ کب آئے گا اگر تم سچے ہو
(49) تم فرماؤ میں اپنی جان کے برے بھلے کا (ذاتی) اختیار نہیں رکھتا مگر جو اللہ چاہے ہر گروہ کا ایک وعدہ ہے جب ان کا وعدہ آئے گا تو ایک گھڑی نہ پیچھے ہٹیں نہ آگے بڑھیں ،
(50) تم فرماؤ بھلا بتاؤ تو اگر اس کا عذاب تم پر رات کو آئے (127) یا دن کو تو اس میں وہ کونسی چیز ہے کہ مجرموں کو جس کی جلدی ہے ،
(51) تو کیا جب ہو پڑے گا اس وقت اس کا یقین کرو گے کیا اب مانتے ہو پہلے تو اس کی جلدی مچا رہے تھے ،
(52) پھر ظالموں سے کہا جائے گا ہمیشہ کا عذاب چکھو تمہیں کچھ اور بدلہ نہ ملے گا مگر وہی جو کماتے تھے
(53) اور تم سے پوچھتے ہیں کیا وہ حق ہے ، تم فرماؤ ، ہاں ! میرے رب کی قسم بیشک وہ ضرور حق ہے ، اور تم کچھ تھکا نہ سکو گے
(54) اور اگر ہر ظالم جان، زمین میں جو کچھ ہے سب کی مالک ہوتی، ضرور اپنی جان چھڑانے میں دیتی اور دل میں چپکے چپکے پشیمان ہوئے جب عذاب دیکھا اور ان میں انصاف سے فیصلہ کر دیا گیا اور ان پر ظلم نہ ہو گا،
(55) سن لو بیشک اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور زمین میں سن لو بیشک اللہ کا وعدہ سچا ہے مگر ان میں اکثر کو خبر نہیں ،
(56) وہ جِلاتا اور مارتا ہے اور اسی کی طرف پھرو گے ،
(57) اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نصیحت آئی اور دلوں کی صحت اور ہدایت اور رحمت ایمان والوں کے لیے ،
(58) تم فرماؤ اللہ ہی کے فضل اور اسی کی رحمت اور اسی پر چاہیے کہ خوشی کریں وہ ان کے سب دھن دولت سے بہتر ہے ،
(59) تم فرماؤ بھلا بتاؤ تو وہ جو اللہ نے تمہارے لیے رزق اتارا اس میں تم نے اپنی طرف سے حرام و حلال ٹھہرا لیا تم فرماؤ کیا اللہ نے اس کی تمہیں اجازت دی یا اللہ پر جھوٹ باندھتے ہو
(60) اور کیا گمان ہے ان کا ، جو اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں کہ قیامت میں ان کا کیا حال ہو گا، بیشک اللہ لوگوں پر فضل کرتا ہے مگر اکثر لوگ شکر نہیں کرتے ،
(61) اور تم کسی کام میں ہو اور اس کی طرف سے کچھ قرآن پڑھو اور تم لوگ کوئی کام کرو ہم تم پر گواہ ہوتے ہیں جب تم اس کو شروع کرتے ہو، اور تمہارے رب سے ذرہ بھر کوئی چیز غائب نہیں زمین میں نہ آسمان میں اور نہ اس سے چھوٹی اور نہ اس سے بڑی کوئی چیز نہیں جو ایک روشن کتاب میں نہ ہو
(62) سن لو بیشک اللہ کے ولیوں پر نہ کچھ خو ف ہے نہ کچھ غم
(63) وہ جو ایمان لائے اور پرہیز گاری کرتے ہیں ،
(64) انہیں خوشخبری ہے دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں ، اللہ کی باتیں بدل نہیں سکتیں یہی بڑی کامیابی ہے ،
(65) اور تم ان کی باتوں کا غم نہ کرو بیشک عزت ساری اللہ کے لیے ہے وہی سنتا جانتا ہے ،
(66) سن لو بیشک اللہ ہی کے مِلک ہیں جتنے آسمانوں میں ہیں اور جتنے زمینوں میں اور کاہے کے پیچھے جا رہے ہیں وہ جو اللہ کے سوا شریک پکار رہے ہیں ، وہ تو پیچھے نہیں جاتے مگر گمان کے اور وہ تو نہیں مگر اٹکلیں دوڑاتے
(67) وہی ہے جس نے تمہارے لیے رات بنائی کہ اس میں چین پاؤ اور دن بنایا تمہاری آنکھوں کھولتا بیشک اس میں نشانیاں ہیں سننے والوں کے لیے
(68) بولے اللہ نے اپنے لیے اولاد بنائی پاکی اس کو، وہی بے نیاز ہے ، اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں تمہارے پاس اس کی کوئی بھی سند نہیں ، کیا اللہ پر وہ بات بتاتے ہو جس کا تمہیں علم نہیں ،
(69) تم فرماؤ وہ جو اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں ان کا بھلا نہ ہو گا،
(70) دنیا میں کچھ برت لینا (فائدہ اٹھانا) ہے پھر انہیں ہماری طرف واپس آنا پھر ہم انہیں سخت عذاب چکھائیں گے بدلہ ان کے کفر کا،
(71) اور انہیں نوح کی خبر پڑھ کر سناؤ جب اس نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم اگر تم پر شاق گزرا ہے میرا کھڑا ہونا اور اللہ کی نشانیاں یاد دلانا تو میں نے اللہ ہی پر بھروسہ کیا تو مِل کر کام کرو اور اپنے جھوٹے معبودوں سمیت اپنا کام پکا کر لو تمہارے کام میں تم پر کچھ گنجلک (الجھن) نہ رہے پھر جو ہو سکے میرا کر لو اور مجھے مہلت نہ دو
(72) پھر اگر تم منہ پھیرو تو میں تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا میرا اجر تو نہیں مگر اللہ پر اور مجھے حکم ہے کہ میں مسلمانوں سے ہوں ،
(73) تو انہوں نے اسے جھٹلایا تو ہم نے اسے اور جو اس کے ساتھ کشتی میں تھے ان کو نجات دی اور انہیں ہم نے نائب کیا اور جنہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں ان کو ہم نے ڈبو دیا تو دیکھو ڈرائے ہوؤں کا انجام کیسا ہوا،
(74) پھر اس کے بعد اور رسول ہم نے ان کی قوموں کی طرف بھیجے تو وہ ان کے پاس روشن دلیلیں لائے تو وہ ایسے نہ تھے کہ ایمان لاتے اس پر جسے پہلے جھٹلا چکے تھے ، ہم یونہی مہر لگا دیتے ہیں سرکشوں کے دلوں پر،
(75) پھر ان کے بعد ہم نے موسیٰ اور ہارون کو فرعون اور اس کے درباریوں کی طرف اپنی نشانیاں دے کر بھیجا تو انہوں نے تکبر کیا اور وہ مجرم لوگ تھے ،
(76) تو جب ان کے پاس ہماری طرف سے حق آیا بولے یہ تو ضرور کھلا جادو ہے ،
(77) موسیٰ نے کہا کیا حق کی نسبت ایسا کہتے ہو جب وہ تمہارے پاس آیا کیا یہ جادو ہے اور جادوگر مراد کو نہیں پہنچتے ،
(78) بولے کیا تم ہمارے پاس اس لیے آئے ہو کہ ہمیں اس سے پھیر دو جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا اور زمین میں تمہیں دونوں کی بڑائی رہے ، اور ہم تم پر ایمان لانے کے نہیں ،
(79) اور فرعون بولا ہر جادوگر علم والے کو میرے پاس لے آؤ،
(80) پھر جب جادوگر آئے ان سے موسیٰ نے کہا ڈالو جو تمہیں ڈالنا ہے
(81) پھر جب انہوں نے ڈالا موسیٰ نے کہا یہ جو تم لائے یہ جادو ہے اب اللہ اسے باطل کر دے گا، اللہ مفسدوں کا کام نہیں بناتا،
(82) اور اللہ اپنی باتوں سے حق کو حق کر دکھاتا ہے پڑے برا مانیں مجرم،
(83) تو موسیٰ پر ایمان نہ لائے مگر اس کی قوم کی اولاد سے کچھ لوگ فرعون اور اس کے درباریوں سے ڈرتے ہوئے کہ کہیں انہیں ہٹنے پر مجبور نہ کر دیں اور بیشک فرعون زمین پر سر اٹھانے والا تھا، اور بیشک وہ حد سے گزر گیا
(84) اور موسیٰ نے کہا اے میری قوم اگر تم اللہ پر ایمان لائے تو اسی پر بھروسہ کرو اگر تم اسلام رکھتے ہو، (85) بولے ہم نے اللہ پر بھروسہ کیا الہٰی ہم کو ظالم لوگوں کے لیے آزمائش نہ بنا
(86) اور اپنی رحمت فرما کر ہمیں کافروں سے نجات دے
(87) اور ہم نے موسیٰ اور اس کے بھائی کو وحی بھیجی کہ مصر میں اپنی قوم کے لیے مکانات بناؤ اور اپنے گھروں کو نماز کی جگہ کرو اور نماز قائم رکھو، اور مسلمانوں کو خوشخبری سناؤ
(88) اور موسیٰ نے عرض کی اے رب ہمارے تو نے فرعون اور اس کے سرداروں کو آرائش اور مال دنیا کی زندگی میں دیے ، اے رب ہمارے ! اس لیے کہ تیری راہ سے بہکا دیں ، اے رب ہمارے ! ان کے مال برباد کر دے اور ان کے دل سخت کر دے کہ ایمان نہ لائیں جب تک دردناک عذاب نہ دیکھ لیں
(89) فرمایا تم دونوں کی دعا قبول ہوئی تو ثابت قدم رہو اور نادانوں کی راہ نہ چلو
(90) اور ہم بنی اسرائیل کو دریا پار لے گئے تو فرعون اور اس کے لشکروں نے ان کا پیچھا کیا سرکشی اور ظلم سے یہاں تک کہ جب اسے ڈوبنے نے آ لیا بولا میں ایمان لایا کہ کوئی سچا معبود نہیں سوا اس کے جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے اور میں مسلمان ہوں
(91) کیا اب اور پہلے سے نافرمان رہا اور تو فسادی تھا
(92) آج ہم تیری لاش کو اوترا دیں (باقی رکھیں ) گے تو اپنے پچھلوں کے لیے نشانی ہو اور بیشک لوگ ہما ری آیتوں سے غافل ہیں ،
(93) اور بیشک ہم نے بنی اسرائیل کو عزت کی جگہ دی اور انہیں ستھری روزی عطا کی تو اختلاف میں نہ پڑے مگر علم آنے کے بعد بیشک تمہارا رب قیامت کے دن ان میں فیصلہ کر دے گا جس بات میں جھگڑتے تھے
(94) اور اے سننے والے ! اگر تجھے کچھ شبہ ہو اس میں جو ہم نے تیری طرف اتارا تو ان سے پوچھ دیکھ جو تجھ سے پہلے کتاب پڑھنے والے ہیں بیشک تیرے پاس تیرے رب کی طرف سے حق آیا تو تُو ہر گز شک والوں میں نہ ہو،
(95) اور ہرگز ان میں نہ ہونا جنہوں نے اللہ کی آیتیں جھٹلائیں کہ تو خسارے والوں میں ہو جائے گا،
(96) بیشک وہ جن پر تیرے رب کی بات ٹھیک پڑ چکی ہے ایمان نہ لائیں گے ،
(97) اگرچہ سب نشانیاں ان کے پاس آئیں جب تک دردناک عذاب نہ دیکھ لیں
(98) تو ہوئی ہوتی نہ کوئی بستی کہ ایمان لاتی تو اس کا ایمان کام آتا ہاں یونس کی قوم، جب ایمان لائے ہم نے ان سے رسوائی کا عذاب دنیا کی زندگی میں ہٹا دیا اور ایک وقت تک انہیں برتنے دیا
(99) اور اگر تمہارا رب چاہتا زمین میں جتنے ہیں سب کے سب ایمان لے آتے تو کیا تم لوگوں کو زبردستی کرو گے یہاں تک کہ مسلمان ہو جائیں
(100) اور کسی جان کی قدرت نہیں کہ ایمان لے آئے مگر اللہ کے حکم سے اور عذاب ان پر ڈالنا ہے جنہیں عقل نہیں ،
(101) تم فرماؤ دیکھو آسمانوں اور زمین میں کیا ہے اور آیتیں اور رسول انہیں کچھ نہیں دیتے جن کے نصیب میں ایمان نہیں ،
(102) تو انہیں کاہے کا انتظار ہے مگر انہیں لوگوں کے سے دنوں کا جو ان سے پہلے ہو گزرے تم فرماؤ تو انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار میں ہوں
(103) پھر ہم اپنے رسولوں اور ایمان والوں کو نجات دیں گے بات یہی ہے ہمارے ذمہ کرم پر حق ہے مسلمانوں کو نجات دینا،
(104) تم فرماؤ، اے لوگو! اگر تم میرے دین کی طرف سے کسی شبہ میں ہو تو میں تو اسے نہ پوجوں کا جسے تم اللہ کے سوا پوجتے ہو ہاں اس اللہ کو پوجتا ہوں جو تمہاری جان نکالے گا (216) اور مجھے حکم ہے کہ ایمان والوں میں ہوں ،
(105) اور یہ کہ اپنا منہ دین کے لیے سیدھا رکھ سب سے الگ ہو کر اور ہرگز شرک والوں میں نہ ہونا،
(106) اور اللہ کے سوا اس کی بندگی نہ کر جو نہ تیرا بھلا کر سکے نہ برا، پھر اگر ایسا کرے تو اس وقت تو ظالموں سے ہو گا،
(107) اور اگر تجھے اللہ کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کا کوئی ٹالنے والا نہیں اس کے سوا، اور اگر تیرا بھلا چاہے تو اس کے فضل کے رد کرنے والا کوئی نہیں اسے پہنچا تا ہے اپنے بندوں میں جسے چاہے ، اور وہی بخشنے والا مہربان ہے ،
(108) تم فرماؤ اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے حق آیا تو جو راہ پر آیا وہ اپنے بھلے کو راہ پر آیا اور جو بہکا وہ اپنے برے کو بہکا اور کچھ میں کڑوڑا (حاکمِ اعلیٰ) نہیں
(109) اور اس پر چلو جو تم پر وحی ہوتی ہے اور صبر کرو یہاں تک کہ اللہ حکم فرمائے اور وہ سب سے بہتر حکم فرمانے والا ہے
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ ہُود
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) یہ ایک کتاب ہے جس کی آیتیں حکمت بھری ہیں پھر تفصیل کی گئیں حکمت والے خبردار کی طرف سے ،
(2) کہ بندگی نہ کرو مگر اللہ کی بیشک میں تمہارے لیے اس کی طرف سے ڈر اور خوشی سنانے والا ہوں
(3) اور یہ کہ اپنے رب سے معافی مانگو پھر اس کی طرف توبہ کرو تمہیں بہت اچھا برتنا (فائدہ اٹھانا) دے گا ایک ٹھہرائے وعدہ تک اور ہر فضیلت والے کو اس کا فضل پہنچائے گا اور اگر منہ پھیرو تو میں تم پر بڑے دن کے عذاب کا خوف کرتا ہوں ،
(4) تمہیں اللہ ہی کی طرف پھرنا ہے اور وہ ہر شے پر قادر
(5) سنو وہ اپنے سینے دوہرے کرتے (منہ چھپاتے ) ہیں کہ اللہ سے پردہ کریں سنو جس وقت وہ اپنے کپڑوں سے سارا بدن ڈھانپ لیتے ہیں اس وقت بھی اللہ ان کا چھپا اور ظاہر سب کچھ جانتا ہے بیشک وہ دلوں کی بات جاننے والا ہے ،
(6) اور زمین پر چلنے والا کوئی ایسا نہیں جس کا رزق اللہ کے ذمہ کرم پر نہ ہو اور جانتا ہے کہ کہاں ٹھہرے گا اور کہاں سپرد ہو گا سب کچھ ایک صاف بیان کرنے وا لی کتاب میں ہے ،
(7) اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں بنایا اور اس کا عرش پانی پر تھا کہ تمہیں آزمائے تم میں کس کا کام اچھا ہے ، اور اگر تم فرماؤ کہ بیشک تم مرنے کے بعد اٹھائے جاؤ گے تو کافر ضرور کہیں گے کہ یہ تو نہیں مگر کھلا جادو
(8) اور اگر ہم ان سے عذاب کچھ گنتی کی مدت تک ہٹا دیں تو ضرور کہیں گے کس چیز نے روکا ہے سن لو جس دن ان پر آئے گا ان سے پھیرا نہ جائے گا، اور انہیں گھیرے گا وہی عذاب جس کی ہنسی اڑاتے تھے
(9) اور اگر ہم آدمی کو اپنی کسی رحمت کا مزہ دیں پھر اسے اس سے چھین لیں ضرور وہ بڑا ناامید ناشکرا ہے
(10) اور اگر ہم اسے نعمت کا مزہ دیں اس مصیبت کے بعد جس اسے پہنچی تو ضرور کہے گا کہ برائیاں مجھ سے دور ہوئیں بیشک وہ خوش ہونے والا بڑائی مارنے والا ہے
(11) مگر جنہوں نے صبر کیا اور اچھے کام کیے ان کے لیے بخشش اور بڑا ثواب ہے ،
(12) تو کیا جو وحی تمہاری طرف ہوتی ہے اس میں سے کچھ تم چھوڑ دو گے اور اس پر دل تنگ ہو گے اس بناء پر کہ وہ کہتے ہیں ان کے ساتھ کوئی خزانہ کیوں نہ اترا ان کے ساتھ کوئی فرشتہ آتا، تم تو ڈر سنانے والے ہو اور اللہ ہر چیز پر محافظ ہے ،
(13) کیا یہ کہتے ہیں کہ انھوں نے اسے جی سے بنا لیا، تم فرماؤ کہ تم ایسی بنائی ہوئی دس سورتیں لے آؤ اور اللہ کے سوا جو مل سکیں سب کو بلا لو اگر تم سچے ہو
(14) تو اے مسلمانو اگر وہ تمہاری اس بات کا جواب نہ دے سکیں تو سمجھ لو کہ وہ اللہ کے علم ہی سے اترا ہے اور یہ کہ اس کے سوا کوئی سچا معبود نہیں تو کیا اب تم مانو گے
(15) جو دنیا کی زندگی اور آرائش چاہتا ہو ہم اس میں ان کا پورا پھل دے دیں گے اور اس میں کمی نہ دیں گے ،
(16) یہ ہیں وہ جن کے لیے آخرت میں کچھ نہیں مگر آ گ اور اکارت گیا جو کچھ وہاں کرتے تھے اور نابود ہوئے جو ان کے عمل تھے
(17) تو کیا وہ جو اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پر ہو اور اس پر اللہ کی طرف سے گواہ آئے اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب پیشوا اور رحمت وہ اس پر ایمان لاتے ہیں ، اور جو اس کا منکر ہو سارے گروہوں میں تو آگ اس کا وعدہ ہے تو اے سننے والے ! تجھے کچھ اس میں شک نہ ہو، بیشک وہ حق ہے تیرے رب کی طرف سے لیکن بہت آدمی ایمان نہیں رکھتے ،
(18) اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے اور اپنے رب کے حضور پیش کیے جائیں گے اور گواہ کہیں گے یہ ہیں جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹ بولا تھا، ارے ظالموں پر خدا کی لعنت
(19) جو اللہ کی راہ سے روکتے ہیں اور اس میں کجی چاہتے ہیں ، اور وہی آخرت کے منکر ہیں ،
(20) وہ تھکانے والے نہیں زمین میں اور نہ اللہ سے جدا ان کے کوئی حمایتی انہیں عذاب پر عذاب ہو گا وہ نہ سن سکتے تھے اور نہ دیکھتے
(21) وہی ہیں جنہوں نے اپنی جانیں گھاٹے میں ڈالیں اور ان سے کھوئی گئیں جو باتیں جوڑتے تھے خواہ مخواہ
(22) (ضرور) وہی آخرت میں سب سے زیادہ نقصان میں ہیں
(23) بیشک جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے اور اپنے رب کی طرف رجوع لائے وہ جنت والے ہیں ، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے ،
(24) دونوں فریق کا حال ایسا ہے جیسے ایک اندھا اور بہرا اور دوسرا دیکھتا اور سنتا کیا ان دونوں حال کا ایک سا ہے تو کیا تم دھیان نہیں کرتے
(25) اور بے شک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا کہ میں تمہارے لیے صریح ڈر سنانے والا ہوں
(26) کہ اللہ کے سوا کسی کو نہ پوجو، بیشک میں تم پر ایک مصیبت والے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں
(27) تو اس کی قوم کے سردار جو کافر ہوئے تھے بولے ہم تو تمہیں اپنے ہی جیسا آدمی دیکھتے ہیں اور ہم نہیں دیکھتے کہ تمہاری پیروی کسی نے کی ہو مگر ہمارے کمینوں نے سرسری نظر سے اور ہم تم میں اپنے اوپر کوئی بڑائی نہیں پاتے بلکہ ہم تمہیں جھوٹا خیال کرتے ہیں ،
(28) بولا اے میری قوم! بھلا بتاؤ تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنے پاس سے رحمت بخشی تو تم اس سے اندھے رہے ، کیا ہم اسے تمہارے گلے چپیٹ (چپکا) دیں اور تم بیزار ہو
(29) اور اے قوم! میں تم سے کچھ اس پر مال نہیں مانگتا میرا اجر تو اللہ ہی پر ہے اور میں مسلمانوں کو دور کرنے والا نہیں بیشک وہ اپنے رب سے ملنے والے ہیں لیکن میں تم کو نرے جاہل لوگ پا تا ہوں
(30) اور اے قوم مجھے اللہ سے کون بچا لے گا اگر میں انہیں دور کروں گا، تو کیا تمہیں دھیان نہیں ،
(31) اور میں تم سے نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ یہ کہ میں غیب جان جانتا ہوں اور نہ یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں اور میں انہیں نہیں کہتا جن کو تمہاری نگاہیں حقیر سمجھتی ہیں کہ ہرگز انہیں اللہ کوئی بھلائی نہ دے گا، اللہ خوب جانتا ہے جو ان کے دلوں میں ہے ایسا کروں تو ضرور میں ظالموں میں سے ہوں
(32) بولے اے نوح تم ہم سے جھگڑے اور بہت ہی جھگڑے تو لے آ ؤ جس کا ہمیں وعدے دے رہے ہو اگر تم سچے ہو،
(33) بولا وہ تو اللہ تم پر لائے گا اگر چاہے اور تم تھکا نہ سکو گے
(34) اور تمہیں میری نصیحت نفع نہ دے گی اگر میں تمہارا بھلا چاہوں جبکہ اللہ تمہاری گمراہی چاہے ، وہ تمہارا رب ہے ، اور اسی کی طرف پھرو گے
(35) کیا یہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنے جی سے بنا لیا تم فرماؤ اگر میں نے بنا لیا ہو گا تو میرا گناہ مجھ پر ہے اور میں تمہارے گناہ سے الگ ہوں ،
(36) اور نوح کو وحی ہوئی تمہاری قوم سے مسلمان نہ ہوں گے مگر جتنے ایمان لا چکے تو غم نہ کھا اس پر جو وہ کرتے ہیں
(37) اور کشتی بناؤ ہمارے سامنے اور ہمارے حکم سے اور ظالموں کے بارے میں مجھ سے بات نہ کرنا وہ ضرور ڈوبائے جائیں گے
(38) اور نوح کشتی بناتا ہے اور جب اس کی قوم کے سردار اس پر گزرتے اس پر ہنستے بولا اگر تم ہم پر ہنستے ہو تو ایک وقت ہم تم پر ہنسیں گے جیسا تم ہنستے ہو
(39) تو اب جان جاؤ گے کس پر آتا ہے وہ عذاب کہ اسے رسوا کرے اور اترتا ہے وہ عذاب جو ہمیشہ رہے
(40) یہاں تک کہ کہ جب ہمارا حکم آیا اور تنور اُبلا ہم نے فرمایا کشتی میں سوار کر لے ہر جنس میں سے ایک جوڑا نر و مادہ اور جن پر بات پڑ چکی ہے ان کے سوا اپنے گھر والوں اور باقی مسلمانوں کو اور اس کے ساتھ مسلمان نہ تھے مگر تھوڑے
(41) اور بولا اس میں سوار ہو اللہ کے نام پر اس کا چلنا اور اس کا ٹھہرنا بیشک میرا رب ضرور بخشنے والا مہربان ہے ،
(42) اور وہی انہیں لیے جا رہی ہے ایسی موجوں میں جیسے پہاڑ اور نوح نے اپنے بیٹے کو پکارا اور وہ اس سے کنارے تھا اے میرے بچے ہمارے ساتھ سوار ہو جا اور کافروں کے ساتھ نہ ہو
(43) بولا اب میں کسی پہاڑ کی پناہ لیتا ہوں وہ مجھے پانی سے بچا لے گا، کہا آج اللہ کے عذاب سے کوئی بچانے والا نہیں مگر جس پر وہ رحم کرے اور ان کے بیچ میں موج آڑے آئی تو وہ ڈوبتوں میں رہ گیا
(44) اور حکم فرمایا گیا کہ اے زمین! اپنا پانی نگل لے اور اے آسمان! تھم جا اور پانی خشک کر دیا گیا اور کام تمام ہوا اور کشتی کوہ ِ جودی پر ٹھہری اور فرمایا گیا کہ دور ہوں بے انصاف لوگ،
(45) اور نوح نے اپنے رب کو پکارا عرض کی اے میرے رب میرا بیٹا بھی تو میرا گھر والا ہے اور بیشک تیرا وعدہ سچا ہے اور تو سب سے بڑا حکم والا
(46) فرمایا اے نوح! وہ تیرے گھر والوں میں نہیں بیشک اس کے کام بڑے نالائق ہیں ، تو مجھ سے وہ بات نہ مانگ جس کا تجھے علم نہیں میں تجھے نصیحت فرماتا ہوں کہ نادان نہ بن،
(47) عرض کی اے رب میرے میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ تجھ سے وہ چیز مانگوں جس کا مجھے علم نہیں ، اور اگر تو مجھے نہ بخشے اور رحم نہ کرے تو میں زیاں کار ہو جاؤں ،
(48) فرمایا گیا اے نوح! کشتی سے اتر ہماری طرف سے سلام اور برکتوں کے ساتھ جو تجھ پر ہیں اور تیرے ساتھ کے کچھ گروہوں پر اور کچھ گروہ ہیں جنہیں ہم دنیا برتنے دیں گے پھر انہیں ہماری طرف سے دردناک عذاب پہنچے گا
(49) یہ غیب کی خبریں ہم تمہاری طرف وحی کرتے ہیں انہیں نہ تم جانتے تھے نہ تمہاری قوم اس سے پہلے ، تو صبر کرو بیشک بھلا انجام پرہیزگاروں کا
(50) اور عاد کی طرف ان کے ہم قوم ہود کو کہا اے میری قوم! اللہ کو پوجو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، تم تو بڑے مفتری (بالکل جھوٹے الزام عائد کرنے والے ) ہو
(51) اے قوم! میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا، میری مزدوری تو اسی کے ذمہ ہے جس نے مجھے پیدا کیا تو کیا تمہیں عقل نہیں
(52) اور اے میری قوم اپنے رب سے معافی چاہو پھر اس کی طرف رجوع لاؤ تم پر زور کا پانی بھیجے گا، اور تم میں جتنی قوت ہے اس سے زیادہ دے گا اور جرم کرتے ہوئے روگردانی نہ کرو
(53) بولے اے ہود تم کوئی دلیل لے کر ہمارے پاس نہ آئے اور ہم خالی تمہارے کہنے سے اپنے خداؤں کو چھوڑنے کے نہیں نہ تمہاری بات پر یقین لائیں ،
(54) ہم تو یہی کہتے ہیں کہ ہمارے کسی خدا کی تمہیں بری جھپٹ (پکڑ) پہنچی کہا میں اللہ کو گواہ کرتا ہوں اور تم سب گواہ ہو جاؤ کہ میں بیزار ہوں ان سب سے جنہیں تم اللہ کے سوا اس کا شریک ٹھہراتے ہو،
(55) تم سب مل کر میرا برا چاہو پھر مجھے مہلت نہ دو
(56) میں نے اللہ پر بھروسہ کیا جو میرا رب ہے اور تمہارا رب، کوئی چلنے والا نہیں جس کی چوٹی اس کے قبضۂ قدرت میں نہ ہو بیشک میرا رب سیدھے راستہ پر ملتا ہے ،
(57) پھر اگر تم منہ پھیرو تو میں تمہیں پہنچا چکا جو تمہاری طرف لے کر بھیجا گیا اور میرا رب تمہاری جگہ اوروں کو لے آئے گا اور تم اس کا کچھ نہ بگاڑ سکو گے بیشک میرا رب ہر شے پر نگہبان ہے
(58) اور جب ہمارا حکم آیا ہم نے ہود اور اس کے ساتھ کے مسلمانوں کو اپنی رحمت فرما کر بچا لیا اور انہیں سخت عذاب سے نجات دی،
(59) اور یہ عاد ہیں کہ اپنے رب کی آیتوں سے منکر ہوئے اور اس کے رسولوں کی نافرمانی کی اور ہر بڑے سرکش ہٹ دھرم کے کہنے پر چلے ،
(60) اور ان کے پیچھے لگی اس دنیا میں لعنت اور قیامت کے دن، سن لو! بیشک عاد اپنے رب سے منکر ہوئے ، ارے دور ہوں عاد ہود کی قوم،
(61) اور ثمود کی طرف ان کے ہم قوم صالح کو کہا اے میری قوم اللہ کو پوجو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں اس نے تمہیں زمین میں پیدا کیا اور اس میں تمہیں بسایا تو اس سے معافی چاہو پھر اس کی طرف رجوع لاؤ، بیشک میرا رب قریب ہے دعا سننے والا،
(62) بولے اے صالح! اس سے پہلے تو تم ہم میں ہونہار معلوم ہوتے تھے کیا تم ہمیں اس سے منع کرتے ہو کہ اپنے باپ دادا کے معبودوں کو پوجیں اور بیشک جس بات کی طرف ہمیں بلاتے ہو ہم اس سے ایک بڑے دھوکا ڈالنے والے شک میں ہیں ،
(63) بولا اے میری قوم! بھلا بتاؤ تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنے پاس سے رحمت بخشی تو مجھے اس سے کون بچائے گا اگر میں اس کی نافرمانی کروں تو تم مجھے سوا نقصان کے کچھ نہ بڑھاؤ گے
(64) اور اے میری قوم! یہ اللہ کا ناقہ ہے تمہارے لیے نشانی تو اسے چھوڑ دو کہ اللہ کی زمین میں کھائے اور اسے بری طرح ہاتھ نہ لگانا کہ تم کو نزدیک عذاب پہنچے گا
(65) تو انہوں نے اس کی کونچیں کاٹیں تو صالح نے کہا اپنے گھروں میں تین دن اور برت لو (فائدہ اٹھا لو) یہ وعدہ ہے کہ جھوٹا نہ ہو
(66) پھر جب ہمارا حکم آیا ہم نے صالح اور اس کے ساتھ کے مسلمانوں کو اپنی رحمت فرما کر بچا لیا اور اس دن کی رسوائی سے ، بیشک تمہارا رب قومی عزت والا ہے ،
(67) اور ظالموں کو چنگھاڑ نے آ لیا تو صبح اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بل پڑے رہ گئے ،
(68) گویا کبھی یہاں بسے ہی نہ تھے ، سن لو! بیشک ثمود اپنے رب سے منکر ہوئے ارے لعنت ہو ثمود پر،
(69) اور بیشک ہمارے فرشتے ابراہیم کے پاس مژدہ لے کر آئے بولے سلام کہا کہا سلام پھر کچھ دیر نہ کی کہ ایک بچھڑا بھنا لے آئے
(70) پھر جب دیکھا کہ ان کے ہاتھ کھانے کی طرف نہیں پہنچتے ان کو اوپری سمجھا اور جی ہی جی میں ان سے ڈرنے لگا، بولے ڈریے نہیں ہم قوم لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں ،
(71) اور اس کی بی بی کھڑی تھی وہ ہنسنے لگی تو ہم نے اسے اسحاق کی خوشخبری دی اور اسحاق کے پیچھے یعقوب کی
(72) بولی ہائے خرابی کیا میرے بچہ ہو گا اور میں بوڑھی ہوں اور یہ ہیں میرے شوہر بوڑھے بیشک یہ تو اچنبھے کی بات ہے ،
(73) فرشتے بولے کیا اللہ کے کام کا اچنبھا کرتی ہو اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں تم پر اس گھر والو! بیشک وہی ہے سب خوبیوں والا عزت والا،
(74) پھر جب ابراہیم کا خوف زائل ہوا اور اسے خوشخبری ملی ہم سے قوم لوط کے بارے میں جھگڑنے لگا،
(75) بیشک ابراہیم تحمل والا بہت آہیں کرنے والا رجوع کرنے والا ہے
(76) اے ابراہیم اس خیال میں نہ پڑ بیشک تیرے رب کا حکم آ چکا اور بیشک ان پر عذاب آنے والا ہے کہ پھیرا نہ جائے گا ،
(77) اور جب لوط کے یہاں ہمارے فرشتے آئے اسے ان کا غم ہوا اور ان کے سبب دل تنگ ہوا اور بولا یہ بڑی سختی کا دن ہے
(78) اور اس کے پاس کی قوم دوڑتی آئی،اور انہیں آگے ہی سے برے کاموں کی عادت پڑی تھی کہا اے قوم! یہ میری قوم کی بیٹیاں ہیں یہ تمہارے لیے ستھری ہیں تو اللہ سے ڈرو اور مجھے میرے مہمانوں میں رسوا نہ کرو، کیا تم میں ایک آدمی بھی نیک چلن نہیں ،
(79) بولے تمہیں معلوم ہے کہ تمہاری قوم کی بیٹیوں میں ہمارا کوئی حق نہیں اور تم ضرور جانتے ہو جو ہماری خواہش ہے ،
(80) بولے اے کاش! مجھے تمہارے مقابل زور ہوتا یا کسی مضبوط پائے کی پناہ لیتا
(81) فرشتے بولے اے لوط ہم تمہارے رب کے بھیجے ہوئے ہیں وہ تم تک نہیں پہنچ سکتے تو اپنے گھر والوں کو راتوں رات لے جاؤ اور تم میں کوئی پیٹھ پھیر کر نہ دیکھے سوائے تمہاری عورت کے اسے بھی وہی پہنچنا ہے جو انہیں پہنچے گا بیشک ان کا وعدہ صبح کے وقت کا ہے کیا صبح قریب نہیں ،
(82) پھر جب ہمارا حکم آیا ہم نے اس بستی کے اوپر کو اس کا نیچا کر دیا اور اس پر کنکر کے پتھر لگا تار برسائے ،
(83) جو نشان کیے ہوئے تیرے رب کے پاس ہیں اور وہ پتھر کچھ ظالموں سے دور نہیں
(84) اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو کہا اے میری قوم اللہ کو پوجو اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور ناپ اور تول میں کمی نہ کرو بیشک میں تمہیں آسودہ حال دیکھتا ہوں اور مجھے تم پر گھیر لینے والے دن کا عذاب کا ڈر ہے
(85) اور اے میری قوم ناپ اور تول انصاف کے ساتھ پوری کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں فساد مچاتے نہ پھرو،
(86) اللہ کا دیا جو بچ رہے وہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تمہیں یقین ہو اور میں کچھ تم پر نگہبان نہیں
(87) بولے اے شعیب!کیا تمہاری نماز تمہیں یہ حکم دیتی ہے کہ ہم اپنے باپ دادا کے خداؤں کو چھوڑ دیں یا اپنے مال میں جو چا ہیں نہ کریں ہاں جی تمہیں بڑے عقلمند نیک چلن ہو،
(88) کہا اے میری قوم بھلا بتاؤ تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے ایک روشن دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنے پاس سے اچھی روزی دی اور میں نہیں چاہتا ہوں کہ جس بات سے تمہیں منع کرتا ہوں آپ اس کے خلاف کرنے لگوں میں تو جہاں تک بنے سنوارنا ہی چاہتا ہوں ، اور میری توفیق اللہ ہی کی طرف سے ہے ، میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور اسی کی طرف رجوع ہوتا ہوں ،
(89) اور اے میری قوم تمہیں میری ضد یہ نہ کموا دے کہ تم پر پڑے جو پڑا تھا نوح کی قوم یا ہود کی قوم یا صالح کی قوم پر، اور لوط کی قوم تو کچھ تم سے دور نہیں
(90) اور اپنے رب سے معافی چاہو پھر اس کی طرف رجوع لاؤ، بیشک میرا رب مہربان محبت والا ہے ،
(91) بولے اے شعیب! ہماری سمجھ میں نہیں آتیں تمہاری بہت سی باتیں اور بیشک ہم تمہیں اپنے میں کمزور دیکھتے ہیں اور اگر تمہارا کنبہ نہ ہوتا تو ہم نے تمہیں پتھراؤ کر دیا ہوتا اور کچھ ہماری نگاہ میں تمہیں عزت نہیں ،
(92) کہا اے میری قوم کیا تم پر میرے کنبہ کا دباؤ اللہ سے زیادہ ہے اور اسے تم نے اپنی پیٹھ کے پیچھے ڈال رکھا بیشک جو کچھ تم کرتے ہو سب میرے رب کے بس میں ہے ،
(93) اور اے قوم تم اپنی جگہ اپنا کام کیے جا ؤ میں اپنا کام کرتا ہوں ، اب جاننا چاہتے ہو کس پر آتا ہے وہ عذاب کہ اسے رسوا کرے گا اور کون جھوٹا ہے ، اور انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار میں ہوں ،
(94) اور جب ہمارا حکم آیا ہم نے شعیب اور اس کے ساتھ کے مسلمانوں کو اپنی رحمت فرما کر بچا لیا اور ظالموں کو چنگھاڑ نے آ لیا تو صبح اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بل پڑے رہ گئے ،
(95) گویا کبھی وہاں بسے ہی نہ تھے ، ارے دُور ہوں مدین جیسے دور ہوئے ثمود
(96) اور بیشک ہم نے موسیٰ کو اپنی آیتوں اور صریح غلبے کے ساتھ ،
(97) فرعون اور اس کے درباریوں کی طرف بھیجا تو وہ فرعون کے کہنے پر چلے اور فرعون کا کام راستی کا نہ تھا
(98) اپنی قوم کے آگے ہو گا قیامت کے دن تو انہیں دوزخ میں لا اتارے گا اور و ہ کیا ہی برا گھاٹ اترنے کا،
(99) اور ان کے پیچھے پڑی اس جہان میں لعنت اور قیامت کے دن کیا ہی برا انعام جو انہیں ملا،
(100) یہ بستیوں کی خبریں ہیں کہ ہم تمہیں سناتے ہیں ان میں کوئی کھڑی ہے اور کوئی کٹ گئی
(101) اور ہم نے ان پر ظلم نہ کیا خود انہوں نے اپنا برا کیا تو ان کے معبود جنہیں اللہ کے سوا پوجتے تھے ان کے کچھ کام نہ آئے جب تمہارے رب کا حکم آیا اور ان سے انہیں ہلاک کے سوا کچھ نہ بڑھا،
(102) اور ایسی ہی پکڑ ہے تیرے رب کی جب بستیوں کو پکڑتا ہے ان کے ظلم پر، بیشک اس کی پکڑ دردناک کرّ ی ہے
(103) بیشک اس میں نشانی ہے اس کے لیے جو آخرت کے عذاب سے ڈرے وہ دن ہے جس میں سب لوگ اکٹھے ہوں گے اور وہ دن حاضری کا ہے
(104) اور ہم اسے پیچھے نہیں ہٹاتے مگر ایک گنی ہوئی مدت کے لیئے
(105) جب وہ دن آئے گا کوئی بے حکم خدا بات نہ کرے گا تو ان میں کوئی بدبخت ہے اور کوئی خوش نصیب
(106) تو وہ جو بدبخت ہیں وہ تو دوزخ میں ہیں وہ اس گدھے کی طرح رینکیں گے
(107) وہ اس میں رہیں گے جب تک آسمان و زمین رہیں مگر جتنا تمہارے رب نے چاہا بیشک تمہارا رب جب جو چاہے کرے ،
(108) اور وہ جو خوش نصیب ہوئے وہ جنت میں ہیں ہمیشہ اس میں رہیں گے جب تک آسمان و زمین مگر جتنا تمہارے رب نے چاہا یہ بخشش ہے کبھی ختم نہ ہو گی ،
(109) تو اے سننے والے ! دھوکا میں نہ پڑ اس سے جیسے یہ کافر پوجتے ہیں یہ ویسا ہی پوجتے ہیں جیسا پہلے ان کے باپ دادا پوجتے تھے اور بیشک ہم ان کا حصہ انہیں پورا پھیر دیں گے جس میں کمی نہ ہو گی،
(110) اور بیشک ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تو اس میں پھوٹ پڑ گئی اگر تمہارے رب کی ایک بات پہلے نہ ہو چکی ہوتی تو جبھی ان کا فیصلہ کر دیا جاتا اور بیشک وہ اس کی طرف سے دھوکا ڈالنے والے شک میں ہیں
(111) اور بیشک جتنے ہیں ایک ایک کو تمہارا رب اس کا عمل پورا بھر دے گا اسے ان کے کاموں کی خبر ہے ،
(112) تو قائم رہو جیسا تمہیں حکم ہے اور جو تمہارے ساتھ رجوع لایا ہے اور اے لوگو! سرکشی نہ کرو بیشک وہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے ،
(113) اور ظالموں کی طرف نہ جھکو کہ تمہیں آ گ چھوئے گی اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی حمایتی نہیں پھر مدد نہ پاؤ گے ،
(114) اور نماز قائم رکھو دن کے دونوں کناروں اور کچھ رات کے حصوں میں بیشک نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں ، یہ نصیحت ہے نصیحت ماننے والوں کو،
(115) اور صبر کرو کہ اللہ نیکوں کا نیگ (اجر) ضائع نہیں کرتا،
(116) تو کیوں نہ ہوئے تم میں سے اگلی سنگتوں (قوموں ) میں ایسے جن میں بھلائی کا کچھ حصہ لگا رہا ہوتا کہ زمین میں فساد سے روکتے ہاں ان میں تھوڑے تھے وہی جن کو ہم نے نجات دی اور ظالم اسی عیش کے پیچھے پڑے رہے جو انہیں دیا گیا اور وہ گنہگار تھے ،
(117) اور تمہارا رب ایسا نہیں کہ بستیوں کو بے وجہ ہلاک کر دے اور ان کے لوگ اچھے ہوں ،
(118) اور اگر تمہارا رب چاہتا تو سب آدمیوں کو ایک ہی امت کر دیتا اور وہ ہمیشہ اختلاف میں رہیں گے
(119) مگر جن پر تمہارے رب نے رحم کیا اور لوگ اسی لیے بنائے ہیں اور تمہارے رب کی بات پوری ہو چکی کہ بیشک ضرور جہنم بھر دوں گا جنوں اور آدمیوں کو ملا کر
(120) اور سب کچھ ہم تمہیں رسولوں کی خبریں سناتے ہیں جس سے تمہارا دل ٹھیرائیں اور اس سورت میں تمہارے پاس حق آیا اور مسلمانوں کو پند و نصیحت
(121) اور کافروں سے فرماؤ تم اپنی جگہ کام کیے جاؤ ہم اپنا کام کرتے ہیں
(122) اور راہ دیکھو ہم بھی راہ دیکھتے ہیں
(123) اور اللہ ہی کے لیے ہیں آسمانوں اور زمین کے غیب اور اسی کی طرف سب کاموں کی رجوع ہے تو اس کی بندگی کرو اور اس پر بھروسہ رکھو، اور تمہارا رب تمہارے کاموں سے غافل نہیں ،
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ یوسُفْ
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) یہ روشن کتاب کی آیتیں ہیں
(2) بیشک ہم نے اسے عربی قرآن اتارا کہ تم سمجھو،
(3) ہم تمہیں سب اچھا بیان سناتے ہیں اس لیے کہ ہم نے تمہاری طرف اس قرآن کی وحی بھیجی اگرچہ بیشک اس سے پہلے تمہیں خبر نہ تھی،
(4) یاد کرو جب یوسف نے اپنے با پ سے کہا اے میرے باپ میں نے گیارہ تارے اور سورج اور چاند دیکھے انہیں اپنے لیے سجدہ کرتے دیکھا
(5) کہا اے میرے بچے اپنا خواب اپنے بھائیوں سے نہ کہنا وہ تیرے ساتھ کوئی چال چلیں گے بیشک شیطان آدمی کا کھلا دشمن ہے
(6) اور اسی طرح تجھے تیرا رب چن لے گا اور تجھے باتوں کا انجام نکالنا سکھائے گا اور تجھ پر اپنی نعمت پوری کرے گا اور یعقوب کے گھر والوں پر جس طرح تیرے پہلے دنوں باپ دادا ابراہیمؑ اور اسحٰقؑ پر پوری کی بیشک تیرا رب علم و حکمت والا ہے ،
(7) بیشک یوسف اور اس کے بھائیوں میں پوچھنے والوں کے لیے نشانیاں ہیں
(8) جب بولے کہ ضرور یوسف اور اس کا بھائی ہمارے باپ کو ہم سے زیادہ پیارے ہیں اور ہم ایک جماعت ہیں بیشک ہمارے باپ صراحۃً ان کی محبت میں ڈوبے ہوئے ہیں
(9) یوسف کو مار ڈالو یا کہیں زمین میں پھینک آؤ کہ تمہارے باپ کا منہ صرف تمہاری ہی طرف رہے اور اس کے بعد پھر نیک ہو جانا
(10) ان میں ایک کہنے والا بولا یوسف کو مارو نہیں اور اسے اندھے کنویں میں ڈال دو کہ کوئی چلتا اسے آ کر لے جائے اگر تمہیں کرنا ہے
(11) بولے اے ہمارے باپ ! آپ کو کیا ہوا کہ یوسف کے معاملہ میں ہمارا اعتبار نہیں کرتے اور ہم تو اس کے خیر خواہ ہیں ،
(12) کل اسے ہمارے ساتھ بھیج دیجئے کہ میوے کھائے اور کھیلے اور بیشک ہم اس کے نگہبان ہیں
(13) بولا بیشک مجھے رنج دے گا کہ اسے لے جاؤ اور ڈرتا ہوں کہ اسے بھیڑیا کھا لے اور تم اس سے بے خبر رہو
(14) بولے اگر اسے بھیڑیا کھا جائے اور ہم ایک جماعت ہیں جب تو ہم کسی مصرف کے نہیں
(15) پھر جب اسے لے گئے اور سب کی رائے یہی ٹھہری کہ اسے اندھے کنویں میں ڈال دیں اور ہم نے اسے وحی بھیجی کہ ضرور تو انہیں ان کا یہ کام جتا دے گا ایسے وقت کہ وہ نہ جانتے ہوں گے
(16) اور رات ہوئے اپنے باپ کے پاس روتے ہوئے آئے
(17) بولے اے ہمارے باپ ہم دوڑ کرتے نکل گئے اور یوسف کو اپنے اسباب کے پاس چھوڑا تو اسے بھیڑیا کھا گیا اور آپ کسی طرح ہمارا یقین نہ کریں گے اگرچہ ہم سچے ہوں
(18) اور اس کے کُرتے پر ایک جھوٹا خون لگا لائے کہا بلکہ تمہارے دلوں نے ایک بات تمہارے واسطے بنا لی ہے تو صبر اچھا ، اور اللہ ہی مدد چاہتا ہوں ان باتوں پر جو تم بتا رہے ہو
(19) اور ایک قافلہ آیا انہوں نے اپنا پانی لانے والا بھیجا تو اس نے اپنا ڈول ڈال بولا آہا کیسی خوشی کی بات ہے یہ تو ایک لڑکا ہے اور اسے ایک پونجی بنا کر چھپا لیا اور اللہ جانتا ہے جو وہ کرتے ہیں ،
(20) اور بھائیوں نے اسے کھوٹے داموں گنتی کے روپوں پر بیچ ڈالا اور انہیں اس میں کچھ رغبت نہ تھی
(21) اور مصر کے جس شخص نے اسے خریدا وہ اپنی عورت سے بولا انہیں عزت سے رکھو شاید ان سے ہمیں نفع پہنچے یا ان کو ہم بیٹا بنا لیں اور اسی طرح ہم نے یوسف کو اس زمین میں جماؤ (رہنے کا ٹھکانا) دیا اور اس لیے کہ اسے باتوں کا انجام سکھائیں اور اللہ اپنے کام پر غالب ہے مگر اکثر آدمی نہیں جانتے ،
(22) اور جب اپنی پوری قوت کو پہنچا ہم نے اسے حکم اور علم عطا فرمایا اور ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو،
(23) اور وہ جس عورت کے گھر میں تھا اس نے اسے لبھایا کہ اپنا آپا نہ روکے اور دروازے سب بند کر دیے اور بولی آؤ تمہیں سے کہتی ہوں کہا اللہ کی پناہ وہ عزیز تو میرا رب یعنی پرورش کرنے والا ہے اس نے مجھے اچھی طرح رکھا بیشک ظالموں کا بھلا نہیں ہوتا،
(24) اور بیشک عورت نے اس کا ارادہ کیا اور وہ بھی عورت کا ارادہ کرتا اگر اپنے رب کی دلیل نہ دیکھ لیتا ہم نے یوں ہی کیا کہ اس سے برائی اور بے حیائی کو پھیر دیں بیشک وہ ہمارے چنے ہوئے بندوں میں سے ہے
(25) اور دونوں دروازے کی طرف دوڑے اور عورت نے اس کا کُرتا پیچھے سے چیر لیا اور دونوں کو عورت کا میاں دروازے کے پاس ملا بولی کیا سزا ہے اس کی جس نے تیری گھر وا لی سے بدی چاہی مگر یہ کہ قید کیا جائے یا دکھ کی مار
(26) کہا اس نے مجھ کو لبھایا کہ میں اپنی حفاظت نہ کروں اور عورت کے گھر والوں میں سے ایک گواہ نے گواہی دی اگر ان کا کُرتا آگے سے چرا ہے تو عورت سچی ہے اور انہوں نے غلط کہا
(27) اور اگر ان کا کُرتا پیچھے سے چاک ہوا تو عورت جھوٹی ہے اور یہ سچے
(28) پھر جب عزیز نے اس کا کُرتا پیچھے سے چرا دیکھا بولا بیشک یہ تم عورتوں کا چرتر (فریب) ہے بیشک تمہارا چرتر (فریب) بڑا ہے
(29) اے یوسف! تم اس کا خیال نہ کرو اور اے عورت! تو اپنے گناہ کی معافی مانگ بیشک تو خطا واروں میں ہے
(30) اور شہر میں کچھ عورتیں بولیں کہ عزیز کی بی بی اپنے نوجوان کا دل لبھاتی ہے بیشک ان کی محبت اس کے دل میں پَیر گئی (سما گئی) ہے ہم تو اسے صریح خود رفتہ پاتے ہیں
(31) تو جب زلیخا نے ان کا چرچا سنا تو ان عورتوں کو بلا بھیجا اور ان کے لیے مسندیں تیار کیں اور ان میں ہر ایک کو ایک چھری دی اور یوسف سے کہا ان پر نکل آؤ جب عورتوں نے یوسف کو دیکھا اس کی بڑائی بولنے لگیں اور اپنے ہاتھ کاٹ لیے اور بولیں اللہ کو پاکی ہے یہ تو جنس بشر سے نہیں یہ تو نہیں مگر کوئی معزز فرشتہ،
(32) زلیخا نے کہا تو یہ ہیں وہ جن پر مجھے طعنہ دیتی تھیں اور بیشک میں نے ان کا جی لبھانا چاہا تو انہوں نے اپنے آپ کو بچا یا اور بیشک اگر وہ یہ کام نہ کریں گے جو میں ان سے کہتی ہوں تو ضرور قید میں پڑیں گے اور وہ ضرور ذلت اٹھائیں گے
(33) یوسف نے عرض کی اے میرے رب! مجھے قید خانہ زیادہ پسند ہے اس کام سے جس کی طرف یہ مجھے بلاتی ہیں اور اگر تو مجھ سے ان کا مکر نہ پھیرے گا تو میں ان کی طرف مائل ہوں گا اور نادان بنوں گا،
(34) تو اس کے رب نے اس کی سن لی اور اس سے عورتوں کا مکر پھیر دیا، بیشک وہی سنتا جانتا ہے
(35) پھر سب کچھ نشانیاں دیکھ دکھا کر پچھلی مت انہیں یہی آئی کہ ضرور ایک مدت تک اسے قید خانہ میں ڈالیں
(36) اور اس کے ساتھ قید خانہ میں دو جوان داخل ہوئے ان میں ایک بولا میں نے خواب میں دیکھا کہ شراب نچوڑتا ہوں اور دوسرا بولا میں نے خواب دیکھا کہ میرے سر پر کچھ روٹیاں ہیں جن میں سے پرند کھاتے ہیں ، ہمیں اس کی تعبیر بتایے ، بیشک ہم آپ کو نیکو کار دیکھتے ہیں
(37) یوسف نے کہا جو کھانا تمہیں ملا کرتا ہے وہ تمہارے پاس نہ آنے پائے گا کہ میں اس کی تعبیر اس کے آنے سے پہلے تمہیں بتا دوں گا یہ ان علموں میں سے ہے جو مجھے میرے رب نے سکھایا ہے ، بیشک میں نے ان لوگوں کا دین نہ مانا جو اللہ پر ایمان نہیں لاتے اور وہ آخرت سے منکر ہیں ،
(38) اور میں نے اپنے باپ دادا ابراہیمؑ اور اسحقؑ اور یعقوب کا دین اختیار کیا ہمیں نہیں پہنچتا کہ کسی چیز کو اللہ کا شریک ٹھہرائیں ، یہ اللہ کا ایک فضل ہے ہم پر اور لوگوں پر مگر اکثر لوگ شکر نہیں کرتے
(39) اے میرے قید خانہ کے دونوں ساتھیو! کیا جدا جدا رب (104) اچھے یا ایک اللہ جو سب پر غالب،
(40) تم اس کے سوا نہیں پوجتے مگر نرے نام (فرضی نام) جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے تراش لیے ہیں اللہ نے ان کی کوئی سند نہ اتاری، حکم نہیں مگر اللہ کا اس نے فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو یہ سیدھا دین ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
(41) اے قید خانہ کے دونوں ساتھیو! تم میں ایک تو اپنے رب (بادشاہ) کو شراب پلائے گا رہا دوسرا وہ سُولی دیا جائے گا تو پرندے اس کا سر کھائیں گے حکم ہو چکا اس بات کا جس کا تم سوال کرتے تھے
(42) اور یوسف نے ان دونوں میں سے جسے بچتا سمجھا اس سے کہا اپنے رب (بادشاہ) کے پاس میرا ذکر کرنا تو شیطان نے اسے بھلا دیا کہ اپنے رب (بادشاہ) کے سامنے یوسف کا ذکر کرے تو یوسف کئی برس اور جیل خانہ میں رہا
(43) اور بادشاہ نے کہا میں نے خواب میں دیکھیں سات گائیں فربہ کہ انہیں سات دُبلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات با لیں ہری اور دوسری سات سوکھی اے درباریو! میرے خواب کا جواب دو اگر تمہیں خواب کی تعبیر آتی ہو،
(44) بولے پریشان خوابیں ہیں اور ہم خواب کی تعبیر نہیں جانتے ،
(45) اور بولا وہ جو ان دونوں میں سے بچا تھا اور ایک مدت بعد اسے یاد آیا میں تمہیں اس کی تعبیر بتاؤں گا مجھے بھیجو
(46) اے یوسف! اے صدیق! ہمیں تعبیر دیجئے سات فربہ گایوں کی جنہیں سات دُبلی کھاتی ہیں اور سات ہری با لیں اور دوسری سات سوکھی شاید میں لوگوں کی طرف لوٹ کر جاؤں شاید وہ آگاہ ہوں
(47) کہا تم کھیتی کرو گے سات برس لگاتار تو جو کاٹو اسے اس کی بال میں رہنے دو مگر تھوڑا جتنا کھا لو
(48) پھر اس کے بعد سات برس کرّے (سخت تنگی والے ) آئیں گے کہ کھا جائیں گے جو تم نے ان کے لیے پہلے جمع کر رکھا تھا مگر تھوڑا جو بچا لو
(49) پھر ان کے بعد ایک برس آئے گا جس میں لوگوں کو مینھ دیا جائے گا اور اس میں رس نچوڑیں گے
(50) اور بادشاہ بولا کہ انہیں میرے پاس لے آؤ تو جب اس کے پاس ایلچی آیا کہا اپنے رب (بادشاہ) کے پاس پلٹ جا پھر اس سے پوچھ کیا حال ہے اور عورتوں کا جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹے تھے ، بیشک میرا رب ان کا فریب جانتا ہے
(51) بادشاہ نے کہا اے عورتو! تمہارا کیا کام تھا جب تم نے یوسف کا دل لبھانا چاہا، بولیں اللہ کو پاکی ہے ہم نے ان میں کوئی بدی نہیں پائی عزیز کی عورت بولی اب اصلی بات کھل گئی، میں نے ان کا جی لبھانا چاہا تھا اور وہ بیشک سچے ہیں
(52) یوسف نے کہا یہ میں نے اس لیے کیا کہ عزیز کو معلوم ہو جائے کہ میں نے پیٹھ پیچھے اس کی خیانت نہ کی اور اللہ دغا بازوں کا مکر نہیں چلنے دیتا،
(53) اور میں اپنے نفس کو بے قصور نہیں بتاتا بیشک نفس تو برائی کا بڑا حکم دینے والا ہے مگر جس پر میرا رب رحم کرے بیشک میرا رب بخشنے والا مہربان ہے
(54) اور بادشاہ بولا انہیں میرے پاس لے آؤ کہ میں انہیں اپنے لیے چن لوں پھر جب اس سے بات کی کہا بیشک آج آپ ہمارے یہاں معزز معتمد ہیں
(55) یوسف نے کہا مجھے زمین کے خزانوں پر کر دے بیشک میں حفاظت والا علم والا ہوں
(56) اور یوں ہی ہم نے یوسف کو اس ملک پر قدرت بخشی اس میں جہاں چاہے رہے ہم اپنی رحمت جسے چاہیں پہنچائیں اور ہم نیکوں کا نیگ ( اَجر) ضائع نہیں کرتے ،
(57) اور بیشک آخرت کا ثواب ان کے لیے بہتر جو ایمان لائے اور پرہیزگار رہے
(58) اور یوسف کے بھائی آئے تو اس کے پاس حاضر ہوئے تو یوسف نے انہیں پہچان لیا اور وہ اس سے انجان رہے
(59) اور جب ان کا سامان مہیا کر دیا کہ اپنا سوتیلا بھائی میرے پاس لے آؤ کیا نہیں دیکھتے کہ میں پورا ناپتا ہوں اور میں سب سے بہتر مہمان نواز ہوں ،
(60) پھر اگر اسے لیکر میرے پاس نہ آؤ تو تمہارے لیے میرے یہاں ماپ نہیں اور میرے پاس نہ پھٹکنا،
(61) بولے ہم اس کی خواہش کریں گے اس کے باپ سے اور ہمیں یہ ضرور کرنا،
(62) اور یوسف نے اپنے غلاموں سے کہا ان کی پونجی ان کی خورجیوں میں رکھ دو شاید وہ اسے پہچانیں جب اپنے گھر کی طرف لوٹ کر جائیں شاید وہ واپس آئیں ،
(63) پھر جب وہ اپنے باپ کی طرف لوٹ کر گئے بولے اے ہمارے باپ ہم سے غلہ روک دیا گیا ہے تو ہمارے بھائی کو ہمارے پاس بھیج دیجئے کہ غلہ لائیں اور ہم ضرور اس کی حفاظت کریں گے ،
(64) کہا کیا اس کے بارے میں تم پر ویسا ہی اعتبار کر لوں جیسا پہلے اس کے بھائی کے بارے میں کیا تھا تو اللہ سب سے بہتر نگہبان اور وہ ہر مہربان سے بڑھ کر مہربان ،
(65) اور جب انہوں نے اپنا اسباب کھولا اپنی پونجی پائی کہ ان کو پھیر دی گئی ہے ، بولے اے ہمارے باپ اب اور کیا چاہیں ، یہ ہے ہماری پونجی ہمیں واپس کر دی گئی اور ہم اپنے گھر کے لیے غلہ لائیں اور اپنے بھائی کی حفاظت کریں اور ایک اونٹ کا بوجھ اور زیادہ پائیں ، یہ دنیا بادشاہ کے سامنے کچھ نہیں
(66) کہا میں ہرگز اسے تمہارے ساتھ نہ بھیجوں گا جب تک تم مجھے کا اللہ کا یہ عہد نہ دے دو کہ ضرور اسے لے کر آؤ گے مگر یہ کہ تم گھِر جاؤ پھر انہوں نے یعقوب کو عہد دے دیا کہا اللہ کا ذمہ ہے ان باتوں پر جو کہہ رہے ہیں ،
(67) اور کہا اے میرے بیٹوں ! ایک دروازے سے نہ داخل ہونا اور جدا جدا دروازوں سے جانا میں تمہیں اللہ سے بچا نہیں سکتا حکم تو سب اللہ ہی کا ہے ، میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور بھروسہ کرنے والوں کو اسی پر بھروسہ چاہیے ،
(68) اور جب وہ داخل ہوئے جہاں سے ان کے باپ نے حکم دیا تھا وہ کچھ انہیں کچھ انہیں اللہ سے بچا نہ سکتا ہاں یعقوب کے جی کی ایک خواہش تھی جو اس نے پوری کر لی، اور بیشک وہ صاحب علم ہے ہمارے سکھائے سے مگر اکثر لوگ نہیں جانتے
(69) اور جب وہ یوسف کے پاس گئے اس نے اپنے بھائی کو اپنے پاس جگہ دی کہا یقین جان میں ہی تیرا بھائی ہوں تو یہ جو کچھ کرتے ہیں اس کا غم نہ کھا
(70) پھر جب ان کا سامان مہیا کر دیا پیالہ اپنے بھائی کے کجاوے میں رکھ دیا پھر ایک منادی نے ندا کی اے قافلہ والو! بیشک تم چور ہو،
(71) بولے اور ان کی طرف متوجہ ہوئے تم کیا نہیں پاتے ،
(72) بولے ، بادشاہ کا پیمانہ نہیں ملتا اور جو اسے لائے گا اس کے لیے ایک اونٹ کا بوجھ ہے اور میں اس کا ضامن ہوں ، (73) بولے خدا کی قسم! تمہیں خوب معلوم ہے کہ ہم زمین میں فساد کرنے نہ آئے اور نہ ہم چور ہیں ،
(74) بولے پھر کیا سزا ہے اس کی اگر تم جھوٹے ہو
(75) بولے اس کی سزا یہ ہے کہ جس کے اسباب میں ملے وہی اس کے بدلے میں غلام بنے ہمارے یہاں ظالموں کی یہی سزا ہے
(76) تو اول ان کی خُرجیوں سے تلاشی شروع کی اپنے بھائی کی خُرجی سے پہلے پھر اسے اپنے بھائی کی خُرجی سے نکال لیا ہم نے یوسف کو یہی تدبیر بتائی بادشاہی قانون میں اسے نہیں پہنچتا تھا کہ اپنے بھائی کو لے لے مگر یہ کہ خدا چاہے ہم جسے چاہیں درجوں بلند کریں اور ہر علم والے اوپر ایک علم والا ہے
(77) بھائی بولے اگر یہ چوری کرے تو بیشک اس سے پہلے اس کا بھائی چوری کر چکا ہے تو یوسف نے یہ بات اپنے دل میں رکھی اور ان پر ظاہر نہ کی، جی میں کہا تم بدتر جگہ ہو اور اللہ خوب جانتا ہے جو باتیں بناتے ہو،
(78) بولے اے عزیز! اس کے ایک باپ ہیں بوڑھے بڑے تو ہم میں اس کی جگہ کسی کو لے لو، بیشک ہم تمہارے احسان دیکھ رہے ہیں ،
(79) کہا خدا کی پناہ کہ ہم میں مگر اسی کو جس کے پاس ہمارا مال ملا جب تو ہم ظالم ہوں گے ،
(80) پھر جب اس سے نا امید ہوئے الگ جا کر سرگوشی کرنے لگے ، ان کا بڑا بھائی بولا کیا تمہیں خبر نہیں کہ تمہارے باپ نے تم سے اللہ کا عہد لے لیا تھا اور اس سے پہلے یوسف کے حق میں تم نے کیسی تقصیر کی تو میں یہاں سے نہ ٹلوں گا یہاں تک کہ میرے باپ اجازت دیں یا اللہ مجھے حکم فرمائے اور اس کا حکم سب سے بہتر،
(81) اپنے باپ کے پاس لوٹ کر جاؤ پھر عرض کرو اے ہمارے باپ بیشک آپ کے بیٹے نے چوری کی اور ہم تو اتنی ہی بات کے گواہ ہوئے تھے جتنی ہمارے علم میں تھی اور ہم غیب کے نگہبان نہ تھے
(82) اور اس بستی سے پوچھ دیکھئے جس میں ہم تھے اور اس قافلہ سے جس میں ہم آئے ، اور ہم بیشک سچے ہیں
(83) کہا تمہارے نفس نے تمہیں کچھ حیلہ بنا دیا، تو اچھا صبر ہے ، قریب ہے کہ اللہ ان سب کو مجھ سے لا، ملائے بیشک وہی علم و حکمت والا ہے ،
(84) اور ان سے منہ پھیرا اور کہا ہائے افسوس! یوسف کی جدائی پر اور اس کی آنکھیں غم سے سفید ہو گئیں وہ غصہ کھا تا رہا،
(85) بولے خدا کی قسم! آپ ہمیشہ یوسف کی یاد کرتے رہیں گے یہاں تک کہ گور کنارے جا لگیں یا جان سے گزر جائیں ،
(86) کہا میں تو اپنی پریشانی اور غم کی فریاد اللہ ہی سے کرتا ہوں اور مجھے اللہ کی وہ شانیں معلوم ہیں جو تم نہیں جانتے
(87) اے بیٹو! جاؤ یوسف اور اس کے بھائی کا سراغ لگاؤ اور اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو، بیشک اللہ کی رحمت سے نا امید نہیں ہوتے مگر کافر لوگ
(88) پھر جب وہ یوسف کے پاس پہنچے بولے اے عزیز ہمیں اور ہمارے گھر والوں کو مصیبت پہنچی اور ہم بے قدر پونجی لے کر آئے ہیں تو آپ ہمیں پورا ناپ دیجئے اور ہم پر خیرات کیجئے بیشک اللہ خیرات والوں کو صلہ دیتا ہے
(89) بولے کچھ خبر ہے تم نے یوسف اور اس کے بھائی کے ساتھ کیا کِیا تھا جب تم نادان تھے
(90) بولے کیا سچ مچ آپ ہی یوسف ہیں ، کہا میں یوسف ہوں اور یہ میرا بھائی، بیشک اللہ نے ہم پر احسان کیا بیشک جو پرہیز گاری اور صبر کرے تو اللہ نیکوں کا نیگ (اجر) ضائع نہیں کرتا
(91) بولے خدا کی قسم! بیشک اللہ نے آپ کو ہم پر فضیلت دی اور بیشک ہم خطاوار تھے
(92) کہا آج تم پر کچھ ملامت نہیں ، اللہ تمہیں معاف کرے ، اور وہ سب مہربانوں سے بڑھ کر مہربان ہے
(93) میرا یہ کرتا لے جاؤ اسے میرے باپ کے منہ پر ڈالو ان کی آنکھیں کھل جائیں گی اور اپنے سب گھر بھر کو میرے پاس لے آ ؤ،
(94) جب قافلہ مصر سے جدا ہوا یہاں ان کے باپ نے کہا بیشک میں یوسف کی خوشبو پا تا ہوں اگر مجھے یہ نہ کہو کہ سٹھ (بہک) گیا ہے ،
(95) بیٹے بولے خدا کی قسم! آپ اپنی اسی پرانی خود رفتگی میں ہیں
(96) پھر جب خوشی سنانے والا آیا اس نے وہ کرتا یعقوب کے منہ پر ڈالا اسی وقت اس کی آنکھیں پھر آئیں (دیکھنے لگیں ) کہ میں نہ کہتا تھا کہ مجھے اللہ کی وہ شانیں معلوم ہیں جو تم نہیں جانتے
(97) بولے اے ہمارے باپ! ہمارے گناہوں کی معافی مانگئے بیشک ہم خطاوار ہیں ،
(98) کہا جلد میں تمہاری بخشش اپنے رب سے چاہوں گا، بیشک وہی بخشنے والا مہربان ہے
(99) پھر جب وہ سب یوسف کے پاس پہنچے اس نے اپنے ماں باپ کو اپنے پاس جگہ دی اور کہا مصر میں داخل ہو اللہ چاہے تو امان کے ساتھ
(100) اور اپنے ماں باپ کو تخت پر بٹھایا اور سب اس کے لیے سجدے میں گرے اور یوسف نے کہا اے میرے باپ یہ میرے پہلے خواب کی تعبیر ہے بیشک اسے میرے رب نے سچا کیا، اور بیشک اس نے مجھ پر احسان کیا کہ مجھے قید سے نکالا اور آپ سب کو گاؤں سے لے آیا بعد اس کے کہ شیطان نے مجھ میں اور میرے بھائیوں میں ناچاقی کرا دی تھی، بیشک میرا رب جس بات کو چاہے آسان کر دے بیشک وہی علم و حکمت والا ہے
(101) اے میرے رب بیشک تو نے مجھے ایک سلطنت دی اور مجھے کچھ باتوں کا انجام نکالنا سکھایا، اے آسمانوں اور زمین کے بنانے والے تو میرا کام بنانے والا ہے دنیا اور آخرت میں ، مجھے مسلمان اٹھا اور ان سے مِلا جو تیرے قرب خاص کے لائق ہیں
(102) یہ کچھ غیب کی خبریں ہیں جو ہم تمہاری طرف وحی کرتے ہیں اور تم ان کے پاس نہ تھے جب انہوں نے اپنا کام پکا کیا تھا اور وہ داؤں چل رہے تھے
(103) اور اکثر آدمی تم کتنا ہی چاہو ایمان نہ لائیں گے ،
(104) اور تم اس پر ان سے کچھ اجرت نہ مانگتے یہ تو نہیں مگر سارے جہان کو نصیحت،
(105) اور کتنی نشانیاں ہیں آسمانوں اور زمین میں کہ اکثر لوگ ان پر گزرتے ہیں اور ان سے بے خبر رہتے ہیں ،
(106) اور ان میں اکثر وہ ہیں کہ اللہ پر یقین نہیں لاتے مگر شرک کرتے ہوئے
(107) کیا اس سے نڈر ہو بیٹھے کہ اللہ کا عذاب انہیں آ کر گھیر لے یا قیامت ان پر اچانک آ جائے اور انہیں خبر نہ ہو،
(108) تم فرماؤ یہ میری راہ ہے میں اللہ کی طرف بلاتا ہوں میں اور جو میرے قدموں پرچلنیں دل کی آنکھیں رکھتے ہیں اور اللہ کو پاکی ہے اور میں شریک کرنے والا نہیں ،
(109) اور ہم نے تم سے پہلے جتنے رسول بھیجے سب مرد ہی تھے جنہیں ہم وحی کرتے اور سب شہر کے ساکن تھے تو یہ لوگ زمین پر چلے نہیں تو دیکھتے ان سے پہلوں کا کیا انجام ہوا اور بیشک آخرت کا گھر پرہیزگاروں کے لیے بہتر تو کیا تمہیں عقل نہیں ،
(110) یہاں تک جب رسولوں کو ظاہری اسباب کی امید نہ رہی اور لوگ سمجھے کہ رسولوں نے غلط کہا تھا اس وقت ہماری مدد آئی تو جسے ہم نے چاہا بچا لیا گیا اور ہمارا عذاب مجرموں سے پھیرا نہیں جاتا،
(111) بیشک ان کی خبروں سے عقل مندوں کی آنکھیں کھلتی ہیں یہ کوئی بناوٹ کی بات نہیں لیکن اپنوں سے اگلے کاموں کی تصدیق ہے اور ہر چیز کا مفصل بیان اور مسلمانوں کے لیے ہدایت اور رحمت،
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ الّرَعدْ
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) یہ کتاب کی آیتیں ہیں اور وہ جو تمہاری طرف تمہارے رب کے پاس سے اترا حق ہے مگر اکثر آدمی ایمان نہیں لاتے
(2) اللہ ہے جس نے آسمانوں کو بلند کیا بے ستونوں کے کہ تم دیکھو پھر عرش پر استوا فرمایا جیسا اس کی شان کے لائق ہے اور سورج اور چاند کو مسخر کیا ہر ایک، ایک ٹھہرائے ہوئے وعدہ تک چلتا ہے اللہ کام کی تدبیر فرماتا اور مفصل نشانیاں بتاتا ہے کہیں تم اپنے رب رب کا ملنا یقین کرو
(3) اور وہی ہے جس نے زمین کو پھیلا اور اس میں لنگر اور نہریں بنائیں ، اور زمین ہر قسم کے پھل دو دو طرح کے بنائے رات سے دن کو چھپا لیتا ہے ، بیشک اس میں نشانیاں ہیں دھیان کرنے والوں کو
(4) اور زمین کے مختلف قطعے ہیں اور ہیں پاس پاس اور باغ ہیں انگوروں کے اور کھیتی اور کھجور کے پیڑ ایک تھالے (تھال) سے اُگے اور الگ الگ سب کو ایک ہی پانی دیا جا تا ہے اور پھلوں میں ہم ایک کو دوسرے سے بہتر کرتے ہیں ، بیشک اس میں نشانیاں ہیں عقل مندوں کے لیے
(5) اور اگر تم تعجب کرو تو اچنبھا تو ان کے اس کہنے کا ہے کہ کیا ہم مٹی ہو کر پھر نئے بنیں گے وہ ہیں جو اپنے رب سے منکر ہوئے اور وہ ہیں جن کی گردنوں میں طوق ہوں گے اور وہ دوزخ والے ہیں انھیں اسی میں رہنا،
(6) اور تم سے عذاب کی جلدی کرتے ہیں رحمت سے پہلے اور ان اگلوں کی سزائیں ہو چکیں اور بیشک تمہارا رب تو لوگوں کے ظلم پر بھی انہیں ایک طرح کی معافی دیتا ہے اور بیشک تمہارے رب کا عذاب سخت ہے
(7) اور کا فر کہتے ہیں ان پر ان کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہیں اتری تم تو ڈر سنانے والے ہو اور ہر قوم کے ہادی
(8) اللہ جانتا ہے جو کچھ کسی مادہ کے پیٹ میں ہے اور پیٹ جو کچھ گھٹتے بڑھتے ہیں اور ہر چیز اس کے پاس ایک اندازے سے ہے
(9) ہر چھپے اور کھلے کا جاننے والا سب سے بڑا بلندی والا
(10) برابر ہیں جو تم میں بات آہستہ کہے اور جو آواز سے اور جو رات میں چھپا ہے اور جو دن میں راہ چلتا ہے
(11) آدمی کے لیے بدلی والے فرشتے ہیں اس کے آگے پیچھے کہ بحکم خدا اس کی حفاظت کرتے ہیں بیشک اللہ کسی قوم سے اپنی نعمت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت نہ بدلیں ، اور جب کسی قوم سے برائی چاہے تو وہ پھر نہیں سکتی، اور اس کے سوا ان کا کوئی حمایتی نہیں
(12) وہی ہے تمہیں بجلی دکھاتا ہے ڈر کو اور امید کو اور بھاری بدلیاں اٹھاتا ہے ،
(13) اور گر ج اسے سراہتی ہوئی اس کی پاکی بولتی ہے اور فرشتے اس کے ڈر سے اور کڑک بھیجتا ہے تو اسے ڈالتا ہے جس پر چاہے اور وہ اللہ میں جھگڑتے ہوتے ہیں اور اس کی پکڑ سخت ہے ،
(14) اسی کا پکارنا سچا ہے اور اُس کے سوا جن کو پکارتے ہیں وہ ان کی کچھ بھی نہیں سنتے مگر اس کی طرح جو پانی کے سامنے اپنی ہتھیلیاں پھیلائے بیٹھا ہے کہ اس کے منہ میں پہنچ جائے اور وہ ہرگز نہ پہنچے گا، اور کافروں کی ہر دعا بھٹکتی پھرتی ہے ،
(15) اور اللہ ہی کو سجدہ کرتے ہیں جتنے آسمانوں اور زمین میں ہیں خوشی سے خواہ مجبوری سے اور ان کی پرچھائیاں ہر صبح و شام السجدۃ ۔2
(16) تم فرماؤ کون رب ہے آسمانوں اور زمین کا، تم خود ہی فرماؤ اللہ تم فرماؤ تو کیا اس کے سوا تم نے وہ حمایتی بنائے ہیں جو اپنا بھلا برا نہیں کر سکتے ہیں تم فرماؤ کیا برابر ہو جائیں گے اندھا اور انکھیارا (بینا) یا کیا برابر ہو جائیں گی اندھیریاں اور اجالا کیا اللہ کے لیے ایسے شریک ٹھہراتے ہیں جنہوں نے اللہ کی طرح کچھ بنایا تو انہیں ان کا اور اس کا بنانا ایک سا معلوم ہوا تم فرماؤ اللہ ہر چیز کا بنانے والا ہے اور وہ اکیلا سب پر غالب ہے
(17) اس نے آسمان سے پانی اتارا تو نالے اپنے اپنے لائق بہہ نکلے تو پانی کی رو اس پر ابھرے ہوئے جھاگ اٹھا لائی، اور جس پر آگ دہکاتے ہیں گہنا یا اور اسباب بنانے کو اس سے بھی ویسے ہی جھاگ اٹھتے ہیں اللہ بتاتا ہے کہ حق و باطل کی یہی مثال ہے ، تو جھاگ تو پھک (جل) کر دور ہو جاتا ہے ، اور وہ جو لوگوں کے کام آئے زمین میں رہتا ہے اللہ یوں ہی مثالیں بیان فرماتا ہے ،
(18) جن لوگوں نے اپنے رب کا حکم مانا انہیں کے لیے بھلائی ہے اور جنہوں نے اس کا حکم نہ مانا اگر زمین میں جو کچھ ہے وہ سب اور اس جیسا اور ان کی ملِک میں ہوتا تو اپنی جان چھڑانے کو دے دیتے یہی ہیں جن کا بُرا حساب ہو گا اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے ، اور کیا ہی بُرا بچھونا،
(19) تو کیا وہ جانتا ہے جو کچھ تمہاری طرف تمہارے رب کے پاس سے اترا حق ہے وہ اس جیسا ہو گا جو اندھا ہے نصیحت وہی مانتے ہیں جنہیں عقل ہے ،
(20) وہ جو اللہ کا عہد پورا کرتے ہیں اور قول باندھ کر پھرتے نہیں
(21) اور وہ کہ جوڑتے ہیں اسے جس کے جوڑنے کا اللہ نے حکم دیا اور اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور حساب کی بُرائی سے اندیشہ رکھتے ہیں
(22) اور وہ جنہوں نے صبر کیا اپنے رب کی رضا چاہنے کو اور نماز قائم رکھی اور ہمارے دیئے سے ہماری راہ میں چھپے اور ظاہر کچھ خرچ کیا اور برائی کے بدلے بھلائی کر کے ٹالتے ہیں انہیں کے لیے پچھلے گھر کا نفع ہے ،
(23) بسنے کے باغ جن میں وہ داخل ہوں گے اور جو لائق ہوں ان کے باپ دادا اور بیبیوں اور اولاد میں اور فرشتے ہر دروازے سے ان پر یہ کہتے آئیں گے ،
(24) سلامتی ہو تم پر تمہارے صبر کا بدلہ تو پچھلا گھر کیا ہی خوب ملا،
(25) اور وہ جو اللہ کا عہد اس کے پکے ہونے کے بعد توڑتے اور جس کے جوڑنے کو اللہ نے فرمایا اسے قطع کرتے اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں ان کا حصہ لعنت ہی ہے اور اُن کا نصیبہ بُرا گھر
(26) اللہ جس کے لیے چاہے رزق کشادہ اور تنگ کرتا ہے ، اور کا فر دنیا کی زندگی پر اترا گئے (نازاں ہوئے ) اور دنیا کی زندگی آخرت کے مقابل نہیں مگر کچھ دن برت لینا،
(27) اور کافر کہتے ان پر کوئی نشانی ان کے رب کی طرف سے کیوں نہ اتری، تم فرماؤ بیشک اللہ جسے چاہے گمراہ کرتا ہے اور اپنی راہ اسے دیتا ہے جو اس کی طرف رجوع لائے ،
(28) وہ جو ایمان لائے اور ان کے دل اللہ کی یاد سے چین پاتے ہیں ، سن لو اللہ کی یاد ہی میں دلوں کا چین ہے
(29) وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ان کو خوشی ہے اور اچھا انجام
(30) اسی طرح ہم نے تم کو اس امت میں بھیجا جس سے پہلے امتیں ہو گزریں کہ تم انہیں پڑھ کر سناؤ جو ہم نے تمہاری طرف وحی کی اور وہ رحمن کے منکر ہو رہے ہیں تم فرماؤ وہ میرا رب ہے اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور اسی کی طرف میری رجوع ہے ،
(31) اور اگر کوئی ایسا قرآن آتا جس سے پہاڑ ٹل جاتے یا زمین پھٹ جاتی یا مردے باتیں کرتے جب بھی یہ کافر نہ مانتے بلکہ سب کام اللہ ہی کے اختیار میں ہیں تو کیا مسلمان اس سے نا امید نہ ہوئے کہ اللہ چاہتا تو سب آدمیوں کو ہدایت کر دیتا اور کافروں کو ہمیشہ کے لیے یہ سخت دھمک (ہلا دینے وا لی مصیبت) پہنچتی رہے گی یا ان کے گھروں کے نزدیک اترے گی یہاں تک کہ اللہ کا وعدہ آئے بیشک اللہ وعدہ خلاف نہیں کرتا
(32) اور بیشک تم سے اگلے رسولوں سے بھی ہنسی کی گئی تو میں نے کافروں کو کچھ دنوں ڈھیل دی پھر انہیں پکڑا تو میرا عذاب کیسا تھا،
(33) تو کیا وہ ہر جان پر اس کے اعمال کی نگہداشت رکھتا ہے اور وہ اللہ کے شریک ٹھہراتے ہیں ، تم فرماؤ ان کا نام تو لو یا اسے وہ بتاتے ہو جو اس کے علم میں ساری زمین میں نہیں یا یوں ہی اوپری بات بلکہ کافروں کی نگاہ میں ان کا فریب اچھا ٹھہرا ہے اور راہ سے روکے گئے اور جسے اللہ گمراہ کرے اسے کوئی ہدایت کرنے والا نہیں ،
(34) انہیں دنیا کے جیتے عذاب ہو گا اور بیشک آخرت کا عذاب سب سے سخت اور انہیں اللہ سے بچانے والا کوئی نہیں ،
(35) احوال اس جنت کا کہ ڈر والوں کے لیے جس کا وعدہ ہے ، اس کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، اس کے میوے ہمیشہ اور اس کا سایہ ڈر والوں کا تو یہ انجام ہے اور کافروں کا انجام آ گ ،
(36) اور جن کو ہم نے کتاب دی وہ اس پر خوش ہوتے جو تمہاری طرف اترا اور ان گروہوں میں کچھ وہ ہیں کہ اس کے بعض سے منکر ہیں ، تم فرماؤ مجھے تو یہی حکم ہے کہ اللہ کی بندگی کروں اور اس کا شریک نہ ٹھہراؤں ، میں اسی کی طرف بلاتا ہوں اور اسی کی طرف مجھے پھرنا
(37) اور اسی طرح ہم نے اسے عربی فیصلہ اتارا اور اے سننے والے ! اگر تو ان کی خواہشوں پر چلے گا بعد اس کے کہ تجھے علم آ چکا تو اللہ کے آگے نہ تیرا کوئی حمایتی ہو گا نہ بچانے والا،
(38) اور بیشک ہم نے تم سے پہلے رسول بھیجے اور ان کے لیے بیبیاں اور بچے کیے اور کسی رسول کا کام نہیں کہ کوئی نشانی لے آئے مگر اللہ کے حکم سے ، ہر وعدہ کی ایک لکھت ہے
(39) اللہ جو چاہے مٹاتا اور ثابت کرتا ہے اور اصل لکھا ہوا اسی کے پاس
(40) اور اگر ہمیں تمہیں دکھا دیں کوئی وعدہ جو انہیں دیا جاتا ہے یا پہلے ہی اپنے پاس بلائیں تو بہرحال تم پر تو ضرور پہنچانا ہے اور حساب لینا ہمارا ذمہ
(41) کیا انہیں نہیں سوجھتا کہ ہر طرف سے ان کی آبادی گھٹاتے آ رہے ہیں اور اللہ حکم فرماتا ہے اس کا حکم پیچھے ڈالنے والا کوئی نہیں اور اسے حساب لیتے دیر نہیں لگتی،
(42) اور ان سے اگلے فریب کر چکے ہیں تو ساری خفیہ تدبیر کا مالک تو اللہ ہی ہے جانتا ہے جو کچھ کوئی جان کمائے اور اب جاننا چاہتے ہیں کافر، کسے ملتا ہے پچھلا گھر
(43) اور کافر کہتے ہی تم رسول نہیں ، تم فرماؤ اللہ گواہ کافی ہے مجھ میں اور تم میں اور وہ جسے کتاب کا علم ہے
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سُورۃ اِبْراہِیم
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) ایک کتاب ہے کہ ہم نے تمہاری طرف اتاری کہ تم لوگوں کو اندھیریوں سے اجالے میں لاؤ ان کے رب کے حکم سے اس کی راہ کی طرف جو عزت والا سب خوبیوں والا ہے
(2) اللہ کہ اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں اور کافروں کی خرابی ہے ایک سخت عذاب سے
(3) جنہیں آخرت سے دنیا کی زندگی پیاری ہے اور اللہ کی راہ سے روکتے اور اس میں کجی چاہتے ہیں ، وہ دور کی گمراہی میں ہیں
(4) اور ہم نے ہر رسول اس کی قوم ہی کی زبان میں بھیجا کہ وہ انہیں صاف بتائے پھر اللہ گمراہ کرتا ہے جسے چاہے اور وہ راہ دکھاتا ہے جسے چاہے ، اور وہی عزت و حکمت والا ہے ،
(5) اور بیشک ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر بھیجا کہ اپنی قوم کو اندھیریوں سے اجالے میں لا، اور انہیں اللہ کے دن یا د دِلا بیشک اس میں نشانیاں ہیں ہر بڑے صبر والے شکر گزار کرو،
(6) اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا یاد کرو اپنے اوپر اللہ کا احسان جب اس نے تمہیں فرعون والوں سے نجات دی جو تم کو بری مار دیتے تھے اور تمہارے بیٹوں کو ذبح کرتے اور تمہاری بیٹیاں زندہ رکھتے ، اور اس میں تمہارے رب کا بڑا فضل ہوا،
(7) اور یاد کرو جب تمہارے رب نے سنا دیا کہ اگر احسان مانو گے تو میں تمہیں اور دونگا اور اگر ناشکری کرو تو میرا عذاب سخت ہے ،
(8) اور موسیٰ نے کہا اگر تم اور زمین میں جتنے ہیں سب کا فر ہو جاؤ تو بیشک اللہ بے پروہ سب خوبیوں والا ہے ،
(9) کیا تمہیں ان کی خبریں نہ آئیں جو تم سے پہلے تھی نوح کی قوم اور عاد اور ثمود اور جو ان کے بعد ہوئے ، انہیں اللہ ہی جانے ان کے پاس ان کے رسول روشن دلیلیں لے کر آئے تو وہ اپنے ہاتھ اپنے منہ کی طرف لے گئے اور بولے ہم منکر ہیں اس کے جو تمہارے ہاتھ بھیجا گیا اور جس راہ کی طرف ہمیں بلاتے ہو اس میں ہمیں وہ شک ہے کہ بات کھلنے نہیں دیتا،
(10) ان کے رسولوں نے کہا کیا اللہ میں شک ہے آسمان اور زمین کا بنانے والا، تمہیں بلاتا ہے کہ تمہارے کچھ گناہ بخشے اور موت کے مقرر وقت تک تمہاری زندگی بے عذاب کاٹ دے ، بولے تم تو ہمیں جیسے آدمی ہو تم چاہتے ہو کہ ہمیں اس سے باز رکھو جو ہمارے باپ دادا پوجتے تھے اب کوئی روشن سند ہمارے پاس لے آؤ
(11) ان کے رسولوں نے ان سے کہا ہم ہیں تو تمہاری طرح انسان مگر اللہ اپنے بندوں میں جس پر چاہے احسان فرماتا ہے اور ہمارا کام نہیں کہ ہم تمہارے پاس کچھ سند لے آئیں مگر اللہ کے حکم سے ، اور مسلمانوں کو اللہ ہی پر بھروسہ چاہیے
(12) اور ہمیں کیا ہوا کہ اللہ پر بھروسہ نہ کریں اس نے تو ہماری راہیں ہمیں دکھا دیں اور تم جو ہمیں ستا رہے ہو ہم ضرور اس پر صبر کریں گے ، اور بھروسہ کرنے والوں کو اللہ ہی پر بھروسہ چاہیے ،
(13) اور کافروں نے اپنے رسولوں سے کہا ہم ضرور تمہیں اپنی زمین سے نکال دیں گے یا تم ہمارے دین پر کچھ ہو جاؤ، تو انہیں ان کے رب نے وحی بھیجی کہ ہم ضرور ظالموں کو ہلاک کریں گے
(14) اور ضرور ہم تم کو ان کے بعد زمین میں بسائیں گے یہ اس لیے ہے جو میرے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے اور میں نے جو عذاب کا حکم سنایا ہے ، اس سے خوف کرے ،
(15) اور انہوں نے فیصلہ مانگا اور ہر سرکش ہٹ دھرم نا مُراد ہوا
(16) جہنم اس کے پیچھے لگی اور اسے پیپ کا پانی پلایا جائے گا،
(17) بہ مشکل اس کا تھوڑا تھوڑا گھونٹ لے گا اور گلے سے نیچے اتارنے کی امید نہ ہو گی اور اسے ہر طرف سے موت آئے گی اور مرے گا نہیں ، اور اس کے پیچھے ایک گاڑھا عذاب
(18) اپنے رب سے منکروں کا حال ایسا ہے کہ ان کے کام ہیں جیسے راکھ کہ اس پر ہوا کا سخت جھونکا آیا آندھی کے دن میں ساری کمائی میں سے کچھ ہاتھ نہ لگا، یہی ہے دور کی گمراہی،
(19) کیا تو نے نہ دیکھا کہ اللہ نے آسمان اور زمین حق کے ساتھ بنائے اگر چاہے تو تمہیں لے جائے اور ایک نئی مخلوق لے آئے
(20) اور یہ اللہ پر کچھ دشوار نہیں ،
(21) اور سب اللہ کے حضور اعلانیہ حاضر ہوں گے تو جو کمزور تھے بڑائی والوں سے کہیں گے ہم تمہارے تابع تھے کیا تم سے ہو سکتا ہے کہ اللہ کے عذاب میں سے کچھ ہم پر سے ٹال دو کہیں گے اللہ ہمیں ہدایت کرتا تو ہم تمہیں کرتے ہم پر ایک سا ہے چاہے بے قراری کریں یا صبر سے رہیں ہمیں کہیں پناہ نہیں ،
(22) اور شیطان کہے گا جب فیصلہ ہو چکے گا بیشک اللہ نے تم کو سچا وعدہ دیا تھا اور میں نے جو تم کو وعدہ دیا تھا وہ میں نے تم سے جھوٹا کیا اور میرا تم پر کچھ قابو نہ تھا مگر یہی کہ میں نے تم کو بلایا تم نے میری مان لی تو اب مجھ پر الزام نہ رکھو خود اپنے اوپر الزام رکھو نہ میں تمہاری فریاد کو پہنچ سکوں نہ تم میری فریاد کو پہنچ سکو، وہ جو پہلے تم نے مجھے شریک ٹھہرایا تھا میں اس سے سخت بیزار ہوں ، بیشک ظالموں کے لیے دردناک عذاب ہے ،
(23) اور وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے وہ باغوں میں داخل کیے جائیں گے جن کے نیچے نہریں رواں ہمیشہ ان میں رہیں اپنے رب کے حکم سے ، اس میں ان کے ملتے وقت کا اکرام سلام ہے
(24) کیا تم نے نہ دیکھا اللہ نے کیسی مثال بیان فرمائی پاکیزہ بات کی جیسے پاکیزہ درخت جس کی جڑ قائم اور شاخیں آسمان میں ،
(25) ہر وقت پھل دیتا ہے اپنے رب کے حکم سے اور اللہ لوگوں کے لیے مثالیں بیان فرماتا ہے کہ کہیں وہ سمجھیں
(26) اور گندی بات کی مثال جیسے ایک گندہ پیڑ کہ زمین کے اوپر سے کاٹ دیا گیا اب اسے کوئی قیام نہیں
(27) اللہ ثابت رکھتا ہے ایمان والوں کو حق بات (68) پر دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں اور اللہ ظالموں کو گمراہ کرتا ہے اور اللہ جو چاہے کرے ،
(28) کیا تم نے انہیں نہ دیکھا جنہوں نے اللہ کی نعمت ناشکری سے بدل دی اور اپنی قوم کو تباہی کے گھر لا اتار،
(29) وہ جو دوزخ ہے اس کے اندر جائیں گے ، اور کیا ہی بری ٹھہرنے کی جگہ،
(30) اور اللہ کے لیے برابر والے ٹھہرائے کہ اس کی راہ سے بہکاویں تم فرماؤ کچھ برت لو کہ تمہارا انجام آگ ہے
(31) میرے ان بندوں سے فرماؤ جو ایمان لائے کہ نماز قائم رکھیں اور ہمارے دیے میں سے کچھ ہماری راہ میں چھپے اور ظاہر خرچ کریں اس دن کے آنے سے پہلے جس میں نہ سوداگری ہو گی نہ یارانہ
(32) اللہ ہے جس نے آسمان اور زمین بنائے اور آسمان سے پانی اتارا تو اس سے کچھ پھل تمہارے کھانے کو پیدا کیے اور تمہارے لیے کشتی کو مسخر کیا کہ اس کے حکم سے دریا میں چلے اور تمہارے لیے ندیاں مسخر کیں ،
(33) اور تمہارے لیے سورج اور چاند مسخر کیے جو برابر چل رہے ہیں اور تمہارے لیے رات اور دن مسخر کیے
(34) اور تمہیں بہت کچھ منہ مانگا دیا، اور اگر اللہ کی نعمتیں گنو تو شمار نہ کر سکو گے ، بیشک آدمی بڑا ظالم ناشکرا ہے
(35) اور یاد کرو جب ابراہیم نے عرض کی اے میرے رب اس شہر کو امان والا کر دے اور مجھے اور میرے بیٹوں کو بتوں کے پوجنے سے بچا
(36) اے میرے رب بیشک بتوں نے بہت لوگ بہکائے دیے تو جس نے میرا ساتھ دیا وہ تو میرا ہے اور جس نے میرا کہا نہ مانا تو بیشک تو بخشنے والا مہربان ہے
(37) اے میرے رب میں نے اپنی کچھ اولاد ایک نالے میں بسائی جس میں کھیتی نہیں ہوتی تیرے حرمت والے گھر کے پاس اے میرے رب اس لیے کہ وہ نماز قائم رکھیں تو تو لوگوں کے کچھ دل ان کی طرف مائل کر دے اور انہیں کچھ پھل کھانے کو دے شاید وہ احسان مانیں ،
(38) اے ہمارے رب تو جانتا ہے جو ہم چھپاتے ہیں اور ظاہر کرتے اور اللہ پر کچھ چھپا نہیں زمین میں اور نہ آسمان میں
(39) سب خوبیاں اللہ کو جس نے مجھے بڑھاپے میں اسماعیل و اسحاق دیئے بیشک میرا رب دعا سننے والا ہے ،
(40) اے میرے رب! مجھے نماز قائم کرنے والا رکھ اور کچھ میری اولاد کو اے ہمارے رب اور ہماری دعا سن لے ،
(41) اے ہمارے رب مجھے بخش دے اور میرے ماں باپ کو اور سب مسلمانوں کو جس دن حساب قائم ہو گا،
(42) اور ہرگز اللہ کو بے خبر نہ جاننا ظالموں کے کام سے انہیں ڈھیل نہیں دے رہا ہے مگر ایسے دن کے لیے جس میں
(43) آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی بے تحاشا دوڑے نکلیں گے اپنے سر اٹھائے ہوئے کہ ان کی پلک ان کی طرف لوٹتی نہیں اور ان کے دلوں میں کچھ سکت نہ ہو گی
(44) اور لوگوں کو اس دن سے ڈراؤ جب ان پر عذاب آئے گا تو ظالم کہیں گے اے ہمارے رب! تھوڑی دیر ہمیں مہلت دے کہ ہم تیرا بلانا مانیں اور رسولوں کی غلامی کریں تو کیا تم پہلے قسم نہ کھا چکے تھے کہ ہمیں دنیا سے کہیں ہٹ کر جانا نہیں
(45) اور تم ان کے گھروں میں بسے جنہوں نے اپنا برا کیا تھا اور تم پر خوب کھل گیا ہم نے ان کے ساتھ کیسا کیا اور ہم نے تمہیں مثالیں دے کر بتا دیا
(46) اور بیشک وہ اپنا سا داؤں (فریب) چلے اور ان کا داؤں اللہ کے قابو میں ہے ، اور ان کا داؤں کچھ ایسا نہ تھا جس سے یہ پہاڑ ٹل جائیں
(47) تو ہر گز خیال نہ کرنا کہ اللہ اپنے رسولوں سے وعدہ خلاف کرے گا بیشک اللہ غالب ہے بدلہ لینے والا،
(48) جس دن بدل دی جائے گی زمین اس زمین کے سوا اور آسمان اور لوگ سب نکل کھڑے ہوں گے ایک اللہ کے سامنے جو سب پر غالب ہے
(49) اور اس دن تم مجرموں کو دیکھو گے کہ بیڑیوں میں ایک دوسرے سے جڑے ہوں گے
(50) ان کے کُرتے رال ہوں گے اور ان کے چہرے آ گ ڈھانپ لے گی
(51) اس لیے کہ اللہ ہر جان کو اس کی کمائی کا بدلہ دے ، بیشک اللہ کو حساب کرتے کچھ دیر نہیں لگتی،
(52) یہ لوگوں کو حکم پہنچانا ہے اور اس لیے کہ وہ اس سے ڈرائے جائیں اور اس لیے کہ وہ جان لیں کہ وہ ایک ہی معبود ہے اور اس لیے کہ عقل والے نصیحت مانیں ،
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ الحجر
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1)یہ آیتیں ہیں کتاب اور روشن قرآن کی-
(2) ) بہت آرزوئیں کریں گے کافر کاش مسلمان ہوتے ،
(3 ) انہیں چھوڑو کہ کھائیں اور برتیں اور امید انہیں کھیل میں ڈالے تو اب جانا چاہتے ہیں
(4 ) اور جو بستی ہم نے ہلاک کی اس کا ایک جانا ہوا نوشتہ تھا
(5 ) کو ئی گروہ اپنے وعدہ سے آگے نہ بڑھے نہ پیچھے ہٹے ،
(6 ) اور بولے کہ اے وہ جن پر قرآن اترا بیشک مجنون ہو
(7 ) ہمارے پاس فرشتے کیوں نہیں لاتے اگر تم سچے ہو
(8 ) ہم فرشتے بیکار نہیں اتارتے اور وہ اتریں تو انہیں مہلت نہ ملے
(9 ) بیشک ہم نے اتارا ہے یہ قرآن اور بیشک ہم خود اس کے نگہبان ہیں
(10 ) اور بیشک ہم نے تم سے پہلے اگلی امتوں میں رسول بھیجے ،
(11 ) اور ان کے پاس کوئی رسول نہیں آتا مگر اس سے ہنسی کرتے ہیں
(12 ) ایسے ہی ہم اس ہنسی کو ان مجرموں کے دلوں میں راہ دیتے ہیں ،
(13 ) وہ اس پر ایمان نہیں لاتے اور اگلوں کی راہ پڑ چکی ہے
(14 ) اور اگر ہم ان کے لیے آسمان میں کوئی دروازہ کھول دیں کہ دن کو اس میں چڑھتے ،
(15 ) جب بھی یہی کہتے کہ ہماری نگاہ باندھ دی گئی ہے بلکہ ہم پر جادو ہوا ہے
(16 ) اور بیشک ہم نے آسمان میں برج بنائے اور اسے دیکھنے والوں کے لیے آراستہ کیا
(17 ) اور اسے ہم نے ہر شیطان مردود سے محفوظ رکھا
(18 ) مگر جو چوری چھپے سننے جائے تو اس کے پیچھے پڑتا ہے روشن شعلہ
(19 ) اور ہم نے زمین پھیلائی اور اس میں لنگر ڈالے اور اس میں ہر چیز اندازے سے اگائی،
(20 ) اور تمہارے لیے اس میں روزیاں کر دیں اور وہ کر دیے جنہیں تم رزق نہیں دیتے
(21 ) اور کوئی چیز نہیں جس کے ہمارے پاس خزانے نہ ہوں اور ہم اسے نہیں اتارتے مگر ایک معلوم انداز سے ،
(22 ) اور ہم نے ہوائیں بھیجیں بادلوں کو با رور کرنے والیاں ف تو ہم نے آسمان سے پانی اتارا پھر وہ تمہیں پینے کو دیا اور تم کچھ اس کے خزانچی نہیں
(23 ) اور بیشک ہم ہی جِلائیں اور ہم ہی ماریں اور ہم ہی وارث ہیں
(24 ) اور بیشک ہمیں معلوم ہیں جو تم میں آگے بڑھے اور بیشک ہمیں معلوم ہیں جو تم میں پیچھے رہے ،
(25 ) اور بیشک تمہارا رب ہی تمہیں قیامت میں اٹھائے گا بیشک وہی علم و حکمت والا ہے ،
(26 ) اور بیشک ہم نے آدمی کو بجتی ہوئی مٹی سے بنایا جو اصل میں ایک سیاہ بو دار گارا تھی ،
(27 ) اور جِن کو اس سے پہلے بنایا بے دھوئیں کی آگ سے ،
(28 ) اور یاد کرو جب تمہارے رب نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں آدمی کو بنانے والا ہوں بجتی مٹی سے جو بدبو دار سیاہ گارے سے ہے ،
(29 ) تو جب میں اسے ٹھیک کر لوں اور اور میں اپنی طرف کی خاص معزز روح پھونک دوں تو اس کے لیے سجدے میں گر پڑنا،
(30) تو جتنے فرشتے تھے سب کے سب سجدے میں گرے ،
(31 ) سوا ابلیس کے ، اس نے سجدہ والوں کا ساتھ نہ مانا
(32 ) فرمایا اے ابلیس تجھے کیا ہوا کہ سجدہ کرنے والوں سے الگ رہا،
(33 ) بولا مجھے زیبا نہیں کہ بشر کو سجدہ کروں جسے تو نے بجتی مٹی سے بنایا جو سیاہ بو دار گارے سے تھی،
(34 ) فرمایا تو جنت سے نکل جا کہ تو مردود ہے ،
(35 ) اور بیشک قیامت تک تجھ پر لعنت ہے
(36 ) بولا اے میرے رب تو مجھے مہلت دے اس دن تک کہ وہ اٹھائے جائیں
(37 ) فرمایا تو ان میں سے ہے جن کو اس معلوم،
(38 ) وقت کے دن تک مہلت ہے ،
(39 ) بولا اے رب میرے ! قسم اس کی کہ تو نے مجھے گمراہ کیا میں انہیں زمین میں بھلاوے دوں گا اور ضرور میں ان سب کو بے راہ کروں گا
(40 ) مگر جو ان میں تیرے چنے ہوئے بندے ہیں ،
(41 ) فرمایا یہ راستہ سیدھا میری طرف آتا ہے ،
(42 ) بیشک میرے بندوں پر تیرا کچھ قابو نہیں سوا ان گمراہوں کے جو تیرا ساتھ دیں ،
(43 ) اور بیشک جہنم ان سب کا وعدہ ہے ،
(44 ) اس کے سات دروازے ہیں ، ہر دروازے کے لیے ان میں سے ایک حصہ بٹا ہوا ہے ،
(45 ) بیشک ڈر والے باغوں اور چشموں میں ہیں
(46 ) ان میں داخل ہو سلامتی کے ساتھ امان میں ،
(47 ) اور ہم نے ان کے سینوں میں جو کچھ کینے تھے سب کھینچ لیے آپس میں بھائی ہیں تختوں پر روبرو بیٹھے ،
(48 ) نہ انہیں اس میں کچھ تکلیف پہنچے نہ وہ اس میں سے نکالے جائیں ،
(49) خبر دو (54) میرے بندوں کو کہ بیشک میں ہی ہوں بخشے والا مہربان،
(50 ) اور میرا ہی عذاب دردناک عذاب ہے ،
(51 ) اور انہیں احوال سناؤ ابراہیم کے مہمانوں کا،
(52 ) جب وہ اس کے پاس آئے تو بولے سلام کہا ہمیں تم سے ڈر معلوم ہوتا ہے ،
(53 ) انہوں نے کہا ڈریے نہیں ہم آپ کو ایک علم والے لڑکے کی بشارت دیتے ہیں ،
(54 ) کہا کیا اس پر مجھے بشارت دیتے ہو کہ مجھے بڑھاپا پہنچ گیا اب کاہے پر بشارت دیتے ہو،
(55 ) کہا ہم نے آپ کو سچی بشارت دی ہے آپ ناامید نہ ہوں ،
(56 ) کہا اپنے رب کی رحمت سے کون ناامید ہو مگر وہی جو گمراہ ہوئے ،
(57 ) کہا پھر تمہارا کیا کام ہے اے فرشتو!
(58 ) بولے ہم ایک مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں ،
(59 ) مگر لوط کے گھر والے ، ان سب کو ہم بچا لیں گے ،
(60 ) مگر اس کی عورت ہم ٹھہرا چکے ہیں کہ وہ پیچھے رہ جانے والوں میں ہے ،
(61 ) تو جب لوط کے گھر فرشتے آئے ،(66)
(62 ) کہا تم تو کچھ بیگانہ لوگ ہو ،
(63 ) کہا بلکہ ہم تو آپ کے پاس وہ لائے ہیں جس میں یہ لوگ شک کرتے تھے ،
(64 ) اور ہم آپ کے پاس سچا حکم لائے ہیں اور ہم بیشک سچے ہیں ،
(65 ) تو اپنے گھر والوں کو کچھ رات رہے لے کر باہر جایے اور آپ ان کے پیچھے چلئے اور تم میں کوئی پیچھے پھر کر نہ دیکھے اور جہاں کو حکم ہے سیدھے چلے جایئے ،
(66 ) اور ہم نے اسے اس حکم کا فیصلہ سنا دیا کہ صبح ہوتے ان کافروں کی جڑ کٹ جائے گی،
(67 ) اور شہر والے خوشیاں مناتے آئے ،
(68 ) لوط نے کہا یہ میرے مہمان ہیں مجھے فضیحت (رُسوا) نہ کرو ،
(69 ) اور اللہ سے ڈرو اور مجھے رسوا نہ کرو،
(70 ) بولے کیا ہم نے تمہیں منع نہ کیا تھا کہ اوروں کے معاملہ میں دخل نہ دو،
(71 ) کہا یہ قوم کی عورتیں میری بیٹیاں ہیں اگر تمہیں کرنا ہے ،
(72 ) اے محبوب تمہاری جان کی قسم بیشک وہ اپنے نشہ میں بھٹک رہے ہیں ،
(73 ) تو دن نکلتے انہیں چنگھاڑ نے آ لیا
(74 ) تو ہم نے اس بستی کا اوپر کا حصہ اس نے نیچے کا حصہ کر دیا اور ان پر کنکر کے پتھر برسائے ،
(75 ) بیشک اس میں نشانیاں ہیں فراست والوں کے لیے ،
(76 ) اور بیشک وہ بستی اس راہ پر ہے جو اب تک چلتی ہے ،
(77 ) بیشک اس میں نشانیاں ہیں ایمان والوں کو،
(78 ) اور بیشک جھاڑی والے ضرور ظالم تھے ،
(79 ) تو ہم نے ان سے بدلہ لیا اور بیشک دونوں بستیاں کھلے راستہ پر پڑتی ہیں ،
(80 ) اور بیشک حجر والوں نے رسولوں کو جھٹلایا
(81 ) اور ہم نے ان کو اپنی نشانیاں دیں تو وہ ان سے منہ پھیرے رہے ،
(82 ) اور وہ پہاڑوں میں گھر تراشتے تھے بے خوف
(83 ) تو انہیں صبح ہوتے چنگھاڑ نے آ لیا
(84 ) تو ان کی کمائی کچھ ان کے کام نہ آئی
(85 ) اور ہم نے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے عبث نہ بنایا، اور بیشک قیامت آنے وا لی ہے تو تم اچھی طرح درگزر کرو ،
(86 ) بیشک تمہارا رب ہی بہت پیدا کرنے والا جاننے والا ہے
(87 ) اور بیشک ہم نے تم کو سات آیتیں دیں جو دہرائی جاتی ہیں اور عظمت والا قرآن،
(88 ) اپنی آنکھ اٹھا کر اس چیز کو نہ دیکھو جو ہم نے ان کے جوڑوں کو برتنے کو دی اور ان کا کچھ غم نہ کھاؤ اور مسلمانوں کو اپنی رحمت کے پروں میں لے لو،
(89 ) اور فرماؤ کہ میں ہی ہوں صاف ڈر سنانے والا (اس عذاب سے )،
(90 ) جیسا ہم نے بانٹنے والوں پر اتارا،
(91 ) جنہوں نے کلامِ الٰہی کو تکے بوٹی کر لیا ،
(92 ) تو تمہارے رب کی قسم ہم ضرور ان سب سے پوچھیں گے ،
(93 ) جو کچھ وہ کرتے تھے ،
(94) تو اعلانیہ کہہ دو جس بات کا تمہیں حکم ہے اور مشرکوں سے منہ پھیر لو ،
(95 ) بیشک ان ہنسنے والوں پر ہم تمہیں کفایت کرتے ہیں
(96 ) جو اللہ کے ساتھ دوسرا معبود ٹھہراتے ہیں تو اب جان جائیں گے ،
(97 ) اور بیشک ہمیں معلوم ہے کہ ان کی باتوں سے تم دل تنگ ہوتے ہو،
(98 ) تو اپنے رب کو سراہتے ہوئے اس کی پاکی بولو اور سجدہ والوں میں ہو،
(99 ) اور مرتے دم تک اپنے رب کی عبادت میں رہو،
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ النحل
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) اب آتا ہے اللہ کا حکم تو اس کی جلدی نہ کرو پاکی اور برتری ہے اسے ان شریکوں سے ،
(2 ) ملائکہ کو ایمان کی جان یعنی وحی لے کر اپنے جن بندوں پر چاہے اتارتا ہے کہ ڈر سناؤ کہ میرے سوا کسی کی بندگی نہیں تو مجھ سے ڈرو
(3 ) اس نے آسمان اور زمین بجا بنائے وہ ان کے شرک سے برتر ہے ،
(4 ) (اس نے ) آدمی کو ایک نِتھری بوند سے بنایا تو جبھی کھلا جھگڑالو ہے ،
(5 ) اور چوپائے پیدا کیے ان میں تمہارے لیے گرم لباس اور منفعتیں ہیں اور ان میں سے کھاتے ہو،
(6 ) اور تمہارا ان میں تجمل ہے جب انہیں شام کو واپس لاتے ہو اور جب چرنے کو چھوڑتے ہو،
(7 ) اور وہ تمہارے بوجھ اٹھا کر لے جاتے ہیں ایسے شہر کی طرف کہ اس تک نہ پہنچتے مگر ادھ مرے ہو کر، بیشک تمہارا رب نہایت مہربان رحم والا ہے
(8 ) اور گھوڑے اور خچر اور گدھے کہ ان پر سوار ہو اور زینت کے لیے ، اور وہ پیدا کرے گا جس کی تمہیں خبر نہیں ،
(9 ) اور بیچ کی راہ ٹھیک اللہ تک ہے اور کوئی راہ ٹیڑھی ہے اور چاہتا تو تم سب کو راہ پر لاتا،
(10 ) وہی ہے جس نے آسمان سے پانی اتارا اس سے تمہارا پینا ہے اور اس سے درخت ہیں جن سے چَراتے ہو
(11 ) اس پانی سے تمہارے لیے کھیتی اگاتا ہے اور زیتون اور کھجور اور انگور اور ہر قسم کے پھل بیشک اس میں نشانی ہے دھیان کرنے والوں کو،
(12 ) اور اس نے تمہارے لیے مسخر کیے رات اور دن اور سورج اور چاند، اور ستارے اس کے حکم کے باندھے ہیں بیشک اس آیت میں نشانیاں ہیں عقل مندوں کو
(13 ) اور وہ جو تمہارے لیے زمین میں پیدا کیا رنگ برنگ بیشک اس میں نشانی ہے یاد کرنے والوں کو
(14 ) اور وہی ہے جس نے تمہارے لیے دریا مسخر کیا کہ اس میں سے تازہ گوشت کھاتے ہو اور اس میں سے گہنا (زیور) نکالتے ہو جسے پہنتے ہو اور تو اس میں کشتیاں دیکھے کہ پانی چیر کر چلتی ہیں اور اس لیے کہ تم اس کا فضل تلاش کرو اور کہیں احسان مانو،
(15 ) اور اس نے زمین میں لنگر ڈالے کہ کہیں تمہیں لے کر نہ کانپے اور ندیاں اور رستے کہ تم راہ پاؤ
(16 ) اور علامتیں اور ستارے سے وہ راہ پاتے ہیں
(17 ) تو کیا جو بنائے وہ ایسا ہو جائے گا جو نہ بنائے تو کیا تم نصیحت نہیں مانتے ،
(18 ) اور اگر اللہ کی نعمتیں گنو تو انہیں شمار نہ کر سکو گے بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے
(19 ) اور اللہ جانتا ہے جو چھپاتے اور ظاہر کرتے ہو،
(20 ) اور اللہ کے سوا جن کو پوجتے ہو ہیں (32) وہ کچھ بھی نہیں بناتے اور وہ خود بنائے ہوئے ہیں
(21 ) مُردے ہیں زندہ نہیں اور انہیں خبر نہیں لوگ کب اٹھائے جائیں گے
(22 ) تمہارا معبود ایک معبود ہے تو وہ جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے ان کے دل منکر ہیں اور وہ مغرور ہیں
(23 ) فی الحقیقت اللہ جانتا ہے جو چھپاتے اور جو ظاہر کرتے ہیں ، بیشک وہ مغروروں کو پسند نہیں فرماتا،
(24 ) اور جب ان سے کہا جائے تمہارے رب نے کیا اتارا کہیں اگلوں کی کہانیاں ہیں
(25 ) کہ قیامت کے دن اپنے بوجھ پورے اٹھائیں اور کچھ بوجھ ان کے جنہیں اپنی جہالت سے گمراہ کرتے ہیں ، سن لو کیا ہی برا بوجھ اٹھاتے ہیں ،
(26 ) بیشک ان سے اگلوں نے فریب کیا تھا تو اللہ نے ان کی چنائی کو نیو سے (تعمیر کو بنیاد) سے لیا تو اوپر سے ان پر چھت گر پڑی اور عذاب ان پر وہاں سے آیا جہاں کی انہیں خبر نہ تھی
(27 ) پھر قیامت کے دن انہیں رسوا کرے گا اور فرمائے گا کہاں ہیں میرے وہ شریک جن میں تم جھگڑتے تھے علم والے کہیں گے آج ساری رسوائی اور برائی کافروں پر ہے
(28 ) وہ کہ فرشتے ان کی جان نکالتے ہیں اس حال پر کیا وہ اپنا برا کر رہے تھے اب صلح ڈالیں گے کہ ہم تو کچھ برائی نہ کرتے تھے ہاں کیوں نہیں ، بیشک اللہ خوب جانتا ہے جو تمہارے کوتک (برے اعمال) تھے
(29 ) اب جہنم کے دروازوں میں جاؤ کہ ہمیشہ اس میں رہو، تو کیا ہی برا ٹھکانا مغروروں کا،
(30 ) اور ڈر والوں سے کہا گیا تمہارے رب رب نے کیا اتارا، بولے خوبی جنہوں نے اس دنیا میں بھلائی کی ان کے لیے بھلائی ہے اور بیشک پچھلا گھر سب سے بہتر، اور ضرور کیا ہی اچھا گھر پرہیزگاروں کا
(31 ) بسنے کے باغ جن میں جائیں گے ان کے نیچے نہریں رواں انہیں وہاں ملے گا جو چاہیں اللہ ایسا ہی صلہ دیتا ہے پرہیزگاروں کو
(32 ) وہ جن کی جان نکالتے ہیں فرشتے ستھرے پن میں یہ کہتے ہوئے کہ سلامتی ہو تم پر جنت میں جاؤ بدلہ اپنے کیے کا،
(33 ) کاہے کے انتظار میں ہیں مگر اس کے کہ فرشتے ان پر آئیں یا تمہارے رب کا عذاب آئے ان سے اگلوں نے ایسا ہی کیا اور اللہ نے ان پر کچھ ظلم نہ کیا ، ہاں وہ خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے ،
(34 ) تو ان کی بری کمائیاں ان پر پڑیں اور انہیں گھیر لیا اس نے جس پر ہنستے تھے ،
(35 ) اور مشرک بولے اللہ چاہتا تو اس کے سوا کچھ نہ پوجنے نہ ہم اور نہ ہمارے باپ دادا اور نہ اس سے جدا ہو کر ہم کوئی چیز حرام ٹھہراتے جیسا ہی ان سے اگلوں نے کیا تو رسولوں پر کیا ہے مگر صاف پہنچا دینا،
(36 ) اور بیشک ہر امت میں ہم نے ایک رسول بھیجا کہ اللہ کو پوجو اور شیطان سے بچو تو ان میں کسی کو اللہ نے راہ دکھائی اور کسی پر گمراہی ٹھیک اتری تو زمین میں چل پھر کر دیکھو کیسا انجام ہوا جھٹلانے والوں کا
(37 ) اگر تم ان کی ہدایت کی حرص کرو تو بیشک اللہ ہدایت نہیں دیتا جسے گمراہ کرے اور ان کا کوئی مددگار نہیں ،
(38 ) اور انہوں نے اللہ کی قسم کھائی اپنے حلف میں حد کی کوشش سے کہ اللہ مُردے نہ اٹھائے گا ہاں کیوں نہیں (79) سچا وعدہ اس کے ذمہ پر لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
(39 ) اس لیے کہ انہیں صاف بتا دے جس بات میں جھگڑتے تھے اور اس لیے کہ کافر جان لیں کہ وہ جھوٹے تھے
(40 ) جو چیز ہم چاہیں اس سے ہمارا فرمانا یہی ہوتا ہے کہ ہم کہیں ہو جا وہ فوراً ہو جاتی ہے ،
(41 ) اور جنہوں نے اللہ کی راہ میں ی اپنے گھر بار چھوڑے مظلوم ہو کر ضرور ہم انہیں دنیا میں اچھی جگہ دیں گے اور بیشک آخرت کا ثواب بہت بڑا ہے کسی طرح لوگ جانتے ،
(42 ) وہ جنہوں نے صبر کیا اور اپنے رب ہی پر بھروسہ کرتے ہیں
(43 ) اور ہم نے تم سے پہلے نہ بھیجے مگر مرد جن کی طرف ہم وحی کرتے ، تو اے لوگو! علم والوں سے پوچھو اگر تمہیں علم نہیں ،
(44 ) روشن دلیلیں اور کتابیں لے کر اور اے محبوب ہم نے تمہاری ہی طرف یہ یاد گار اتاری کہ تم لوگوں سے بیان کر دو جو ان کی طرف اترا اور کہیں وہ دھیان کریں ،
(45 ) تو کیا جو لوگ بڑے مکر کرتے ہیں اس سے نہیں ڈرتے کہ اللہ انہیں زمین میں دھنسا دے یا انہیں وہاں سے عذاب آئے جہاں سے انہیں خبر نہ ہو،
(46 ) یا انہیں چلتے پھرتے پکڑ لے کہ وہ تھکا نہیں سکتے ،
(47 ) یا انہیں نقصان دیتے دیتے گرفتار کر لے کہ بیشک تمہارا رب نہایت مہربان رحم والا ہے ،
(48 ) اور کیا انہوں نے نہ دیکھا کہ جو چیز اللہ نے بنائی ہے اس کی پرچھائیاں دائیں اور بائیں جھکتی ہیں اللہ کو سجدہ کرتی اور وہ اس کے حضور ذلیل ہیں
(49) اور اللہ ہی کو سجدہ کرتے ہیں جو کچھ آسمانوں میں ہیں اور جو کچھ زمین میں چلنے والا ہے اور فرشتے اور وہ غرور نہیں کرتے ،
(50 ) اپنے اوپر اپنے رب کا خوف کرتے ہیں اور وہی کرتے ہیں جو انہیں حکم ہو،
(51 ) اور اللہ نے فرما دیا دو خدا نہ ٹھہراؤ وہ تو ایک ہی معبود ہے تو مجھ ہی سے ڈرو ،
(52 ) اور اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور اسی کی فرمانبرداری لازم ہے ، تو اللہ کے سوا کسی دوسرے سے ڈرو گے ،
(53 ) اور تمہارے پاس جو نعمت ہے سب اللہ کی طرف سے ہے پھر جب تمہیں تکلیف پہنچتی ہے تو اسی کی طرف پناہ لے جاتے ہو ،
(54 ) پھر جب وہ تم سے برائی ٹال دیتا ہے تو تم میں ایک گروہ اپنے رب کا شریک ٹھہرانے لگتا ہے ،
(55 ) کہ ہماری دی ہوئی نعمتوں کی ناشکری کریں ، تو کچھ برت لو (111) کہ عنقریب جان جاؤ گے ،
(56 ) اور انجانی چیزوں کے لیے ہماری دی ہوئی روزی میں سے حصہ مقرر کرتے ہیں خدا کی قسم تم سے ضرور سوال ہونا ہے جو کچھ جھوٹ باندھتے تھے
(57 ) اور اللہ کے لیے بیٹیاں ٹھہراتے ہیں پاکی ہے اس کو اور اپنے لیے جو اپنا جی چاہتا ہے ،
(58 ) اور جب ان میں کسی کو بیٹی ہونے کی خوشخبری دی جاتی ہے تو دن بھر اس کا منہ کالا رہتا ہے اور وہ غصہ کھا تا ہے ،
(59 ) لوگوں سے چھپا پھرتا ہے اس بشارت کی برائی کے سبب، کیا اسے ذلت کے ساتھ رکھے گا یا اسے مٹی میں دبا دے گا ارے بہت ہی برا حکم لگاتے ہیں ،
(60 ) جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے انہیں کا برا حال ہے ، اور اللہ کی شان سب سے بلند، اور وہی عزت و حکمت والا ہے ،
(61 ) اور اگر اللہ لوگوں کو ان کے ظلم پر گرفت کرتا تو زمین پر کوئی چلنے والا نہیں چھوڑتا لیکن انہیں ایک ٹھہرائے وعدے تک مہلت دیتا ہے پھر جب ان کا وعدہ آئے گا نہ ایک گھڑی پیچھے ہٹیں نہ آگے بڑھیں ،
(62 ) اور اللہ کے لیے وہ ٹھہراتے ہیں جو اپنے لیے ناگوار ہے اور ان کی زبانیں جھوٹ کہتی ہیں کہ ان کے لیے بھلائی ہے تو آپ ہی ہوا کہ ان کے لیے آگ ہے اور وہ حد سے گزارے ہوئے ہیں ،
(63 ) خدا کی قسم ہم نے تم سے پہلے کتنی امتوں کی طرف رسول بھیجے تو شیطان نے ان کے کوتک (بُرے اعمال) ان کی آنکھوں میں بھلے کر دکھائے تو آج وہی ان کا رفیق ہے اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے ،
(64 ) اور ہم نے تم پر یہ کتاب نہ اتاری مگر اس لیے کہ تم لوگوں پر روشن کر دو جس بات میں اختلاف کریں اور ہدایت اور رحمت ایمان والوں کے لیے ،
(65 ) اور اللہ نے آسمان سے پانی اتارا تو اس سے زمین کو زندہ کر دیا اس کے مرے پیچھے بیشک اس میں نشانی ہے ان کو جو کان رکھتے ہیں ،
(66 ) اور بیشک تمہارے لیے چوپایوں میں نگاہ حاصل ہونے کی جگہ ہے ہم تمہیں پلاتے ہیں اس چیز میں سے جو ان کے پیٹ میں ہے ، گوبر اور خون کے بیچ میں سے خالص دودھ گلے سے سہل اترتا پینے والوں کے لیے ،
(67 ) اور کھجور اور انگور کے پھلوں میں سے کہ اس سے نبیذ بناتے ہو اور اچھا رزق بیشک اس میں نشانی ہے عقل والوں کو،
(68 ) اور تمہارے رب نے شہد کی مکھی کو الہام کیا کہ پہاڑوں میں گھر بنا اور درختوں میں اور چھتوں میں ،
(69) پھر ہر قسم کے پھل میں سے کھا اور اپنے رب کی راہیں چل کر تیرے لیے نرم و آسان ہیں ، اس کے پیٹ سے ایک پینے کی چیز رنگ برنگ نکلتی ہے ، جس میں لوگوں کی تندرستی ہے ، بیشک اس میں نشانی ہے دھیان کرنے والوں کو،
(70 ) اور اللہ نے تمہیں پیدا کیا پھر تمہاری جان قبض کرے گا اور تم میں کوئی سب سے ناقص عمر کی طرف پھیرا جاتا ہے کہ جاننے کے بعد کچھ نہ جانے بیشک اللہ کچھ جانتا ہے سب کچھ کر سکتا ہے ،
(71 ) اور اللہ نے تم میں ایک دوسرے پر رزق میں بڑائی دی تو جنہیں بڑائی دی ہے وہ اپنا رزق اپنے باندی غلاموں کو نہ پھیر دیں گے کہ وہ سب اس میں برابر ہو جائیں تو کیا اللہ کی نعمت سے مکرتے ہیں ،
(72 ) اور اللہ نے تمہارے لیے تمہاری جنس سے عورتیں بنائیں اور تمہارے لیے تمہاری عورتوں سے بیٹے اور پوتے نواسے پیدا کیے اور تمہیں ستھری چیزوں سے روز ی دی تو کیا جھوٹی بات پر یقین لاتے ہیں اور اللہ کے فضل سے منکر ہوتے ہیں ،
(73 ) اور اللہ کے سوا ایسوں کو پوجتے ہیں جو انہیں آسمان اور زمین سے کچھ بھی روزی دینے کا اختیار نہیں رکھتے نہ کچھ کر سکتے ہیں ،
(74 ) تو اللہ کے لیے مانند نہ ٹھہراؤ بیشک اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ،
(75 ) اللہ نے ایک کہاوت بیان فرمائی ایک بندہ ہے دوسرے کی ملک آپ کچھ مقدور نہیں رکھتا اور ایک جسے ہم نے اپنی طرف سے اچھی روزی عطا فرمائی تو وہ اس میں سے خرچ کرتا ہے چھپے اور ظاہر کیا وہ برابر ہو جائیں گے سب خوبیاں اللہ کو ہیں بلکہ ان میں اکثر کو خبر نہیں
(76 ) اور اللہ نے کہاوت بیان فرمائی دو مرد ایک گونگا جو کچھ کام نہیں کر سکتا اور وہ اپنے آقا پر بوجھ ہے جدھر بھیجے کچھ بھلائی نہ لائے کیا برابر ہو جائے گاہ اور وہ جو انصاف کا حکم کرتا ہے اور وہ سیدھی راہ پر ہے ،
(77 ) اور اللہ ہی کے لیے ہیں آسمانوں اور زمین کی چھپی چیزیں اور قیامت کا معاملہ نہیں مگر جیسے ایک پلک کا مارنا بلکہ اس سے بھی قریب بیشک اللہ سب کچھ کر سکتا ہے ،
(78 ) اور اللہ نے تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹ سے پیدا کیا کہ کچھ نہ جانتے تھے اور تمہیں کان اور آنکھ اور دل دیئے کہ تم احسان مانو ،
(79 ) کیا انہوں نے پرندے نے پرندے نہ دیکھے حکم کے باندھے آسمان کی فضا میں ، انہیں کوئی نہیں روکتا سوا اللہ کے بیشک اس میں نشانیاں ہیں ایمان والوں کو ،
(80 ) اور اللہ نے تمہیں گھر دیئے بسنے کو اور تمہارے لیے چوپایوں کی کھالوں سے کچھ گھر بنائے جو تمھیں ہلکے پڑتے ہیں تمھارے سفر کے دن اور منزلوں پر ٹھہرنے کے دن، اور ان کی اون اور ببری (رونگٹوں ) اور بالوں سے کچھ گرہستی (خانگی ضروریات) کا سامان اور برتنے کی چیزیں ایک وقت تک،
(81) اور اللہ نے تمہیں اپنی بنائی ہوئی چیزوں سے سائے دیئے اور تمہارے لیے پہاڑوں میں چھپنے کی جگہ بنائی اور تمہارے لیے کچھ پہنا دے بنائے کہ تمہیں گرمی سے بچائیں اور کچھ پہناوے کہ لڑائیں میں تمہاری حفاظت کریں یونہی اپنی نعمت تم پر پوری کرتا ہے کہ تم فرمان مانو
(82 ) پھر اگر وہ منہ پھیریں تو اے محبوب! تم پر نہیں مگر صاف پہنچا دینا،
(83 ) اللہ کی نعمت پہچانتے ہیں پھر اس سے منکر ہوتے ہیں اور ان میں اکثر کافر ہیں ،
(84 ) اور جس دن ہم اٹھائیں گے ہر امت میں سے ایک گواہ پھر کافروں کو نہ اجازت ہو نہ وہ منائے جائیں ،
(85 ) اور ظلم کرنے والے جب عذاب دیکھیں گے اسی وقت سے نہ وہ ان پر سے ہلکا ہو نہ انہیں مہلت ملے ،
(86 ) اور شرک کرنے والے جب اپنے شریکوں کو دیکھیں گے کہیں گے اے ہمارے رب! یہ ہیں ہمارے شریک کہ ہم تیرے سوا پوجتے تھے ، تو وہ ان پر بات پھینکیں گے کہ تم بیشک جھوٹے ہو،
87 ) اور اس دن اللہ کی طرف عاجزی سے گریں گے اور ان سے گم ہو جائیں گی جو بناوٹیں کرتے تھے ،
(88 ) جنہوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے روکا ہم نے عذاب پر عذاب بڑھایا بدلہ ان کے فساد کا،
(89 ) اور جس دن ہم ہر گروہ میں ایک گواہ انہیں میں سے اٹھائیں گے کہ ان پر گواہی دے اور اے محبوب! تمہیں ان سب پر شاہد بنا کر لائیں گے ، اور ہم نے تم پر یہ قرآن اتارا کہ ہر چیز کا روشن بیان ہے اور ہدایت اور رحمت اور بشارت مسلمانوں کو،
(90 ) بیشک اللہ حکم فرماتا ہے انصاف اور نیکی اور رشتہ داروں کے دینے کا اور منع فرماتا بے حیائی اور بُری بات اور سرکشی سے تمہیں نصیحت فرماتا ہے کہ تم دھیان کرو،
(91 ) اور اللہ کا عہد پورا کرو جب قول باندھو اور قسمیں مضبوط کر کے نہ توڑو اور تم اللہ کو اپنے اوپر ضامن کر چکے ہو، بیشک تمہارے کام جانتا ہے ،
(92 ) اور اس عورت کی طرح نہ ہو جس نے اپنا سُوت مضبوطی کے بعد ریزہ ریزہ کر کے توڑ دیا اپنی قسمیں آپس میں ایک بے اصل بہانہ بناتے ہو کہ کہیں ایک گروہ دوسرے گروہ سے زیادہ نہ ہو اللہ تو اس سے تمہیں آزماتا ہے اور ضرور تم پر صاف ظاہر کر دے گا قیامت کے دن جس بات میں جھگڑتے تھے ،
(93 ) اور اللہ چاہتا تو تم کو ایک ہی امت کرتا لیکن اللہ گمراہ کرتا ہے جسے چاہے ، اور راہ دیتا ہے جسے چاہے ، اور ضرور تم سے تمہارے کام پوچھے جائیں گے ،
(94 ) اور اپنی قسمیں آپس میں بے اصل بہانہ نہ بنا لو کہ کہیں کوئی پاؤں جمنے کے بعد لغزش نہ کرے اور تمہیں برائی چکھنی ہو بدلہ اس کا کہ اللہ کی راہ سے روکتے تھے اور تمہیں بڑا عذاب ہو
(95 ) اور اللہ کے عہد پر تھوڑے دام مول نہ لو بیشک وہ جو اللہ کے پاس ہے تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو،
(96 ) جو تمہارے پاس ہے ہو چکے گا اور جو اللہ کے پاس ہے ہمیشہ رہنے والا، اور ضرور ہم صبر کرنے والوں کو ان کا وہ صلہ دیں گے جو ان کے سب سے اچھے کام کے قابل ہو،
(97 ) جو اچھا کام کرے مرد ہو یا عورت اور ہو مسلمان تو ضرور ہم اسے اچھی زندگی جِلائیں گے اور ضرور انہیں ان کا نیگ (اجر) دیں گے جو ان کے سب سے بہتر کام کے لائق ہوں ،
(98 ) تو جب تم قرآن پڑھو تو اللہ کی پناہ مانگو شیطان مردود سے ، ،
(99 ) بیشک اس کا کوئی قابو ان پر نہیں جو ایمان لائے اور اپنے رب ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں
(100 ) اس کا قابو تو انہیں پر ہے جو اس سے دوستی کرتے ہیں اور اسے شریک ٹھہراتے ہیں ،
(101 ) اور جب ہم ایک آیت کی جگہ دوسری آیت بدلیں اور اللہ خوب جانتا ہے جو اتارتا ہے کافر کہیں تم تو دل سے بنا لاتے ہو بلکہ ان میں اکثر کو علم نہیں ،
(102 ) تم فرماؤ اسے پاکیزگی کی روح نے اتارا تمہارے رب کی طرف سے ٹھیک ٹھیک کہ اس سے ایمان والوں کو ثابت قدم کرے اور ہدایت اور بشارت مسلمانوں کو،
(103 ) اور بیشک ہم جانتے ہیں کہ وہ کہتے ہیں ، یہ تو کوئی آدمی سکھاتا ہے ، جس کی طرف ڈھالتے ہیں اس کی زبان عجمی ہے اور یہ روشن عربی زبان
(104 ) بیشک وہ جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے اللہ انھیں راہ نہّیَں دیتا اور ان کے لے درد ناک عذاب ہے ،
(105) جھوٹ بہتان دہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور دہی جھوٹے ہیں ،
(106) جو ایمان لا کر اللہ کا منکر ہو سوا اس کے مجبور کیا جا ے ٴ اور اس کا دل ایمان پر جما ہوا ہو ، ہاں وہ جو دل کھول کر کافر ہو ان پر اللہ کا غضب ہے اور ان کو بڑا عذاب ہے ،
(107) یہ اس لے ٴ کہ انھوں نے دنیا کی زندگی آخرت سے پیاری جانی ، اور اس لے ٴ کہ اللہ (ایسے ) کافروں کو راہ نہیں دیتا ،
(108) یہ ہیں وہ جن کے دل اور کان اور آنکھوں پر اللہ نے مہر کر دی ہے اور وہی غفلت مین پڑے ہیں ،
(109) آپ ہی ہوا کہ آخرت میں وہی خراب
(110 ) پھر بیشک تمہارا رب ان کے لیے جنہوں نے اپنے گھر چھوڑے بعد اس کے کہ ستائے گئے پھر انہوں نے جہاد کیا اور صابر رہے بیشک تمہارا رب اس کے بعد ضرور بخشنے والا ہے مہربان،
(111 ) جس دن ہر جان اپنی ہی طرف جھگڑتی آئے گی اور ہر جان کو اس کا کیا پورا بھر دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہ ہو گا
(112 ) اور اللہ نے کہاوت بیان فرمائی ایک بستی کہ امان و اطمینان سے تھی ہر طرف سے اس کی روزی کثرت سے آتی تو وہ اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کرنے لگی تو اللہ نے اسے یہ سزا چکھائی کہ اسے بھوک اور ڈر کا پہناوا پہنایا بدلہ ان کے کیے کا ،
(113 ) اور بیشکن کے پاس انہیں میں سے ایک رسول تشریف لایا تو انہوں نے اسے جھٹلایا تو انہیں عذاب نے پکڑا اور وہ بے انصاف تھے ،
(114 ) تو اللہ کی دی ہوئی روزی حلال پاکیزہ کھاؤ اور اللہ کی نعمت کا شکر کرو اگر تم اسے پوجتے ہو،
(115 ) تم پر تو یہی حرام کیا ہے مُردار اور خون اور سور کا گوشت اور وہ جس کے ذبح کرتے وقت غیر خدا کا نام پکارا گیا پھر جو لاچار ہو نہ خواہش کرتا اور نہ حد سے بڑھتا تو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ،
(116 ) اور نہ کہو اسے جو تمہاری زبانیں جھوٹ بیان کرتی ہیں یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے کہ اللہ پر جھوٹ باندھو بیشک جو اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں ان کا بھلا نہ ہو گا،
(117 ) تھوڑا برتنا ہے اور ان کے لیے دردناک عذاب
(118) اور خاص یہودیوں پر ہم نے حرام فرمائیں وہ چیزیں جو پہلے تمہیں ہم نے سنائیں اور ہم نے ان پر ظلم نہ کیا ہاں وہی اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے ،
(119 ) پھر بیشک تمہارا رب ان کے لیے جو نادانی سے برائی کر بیٹھیں پھر اس کے بعد توبہ کریں اور سنور جائیں بیشک تمہارا رب اس کے بعد ضرور بخشنے والا مہربان ہے ،
(120 ) بیشک ابراہیم ایک امام تھا اللہ کا فرمانبردار اور سب سے جدا اور مشرک نہ تھا،
(121 ) اس کے احسانوں پر شکر کرنے والا، اللہ نے اسے چن لیا اور اسے سیدھی راہ دکھائی،
(122 ) اور ہم نے اسے دنیا میں بھلائی دی اور بیشک وہ آخرت میں شایان قرب ہے ،
(123 ) پھر ہم نے تمہیں وحی بھیجی کہ دین ابراہیم کی پیروی کرو جو ہر باطل سے الگ تھا اور مشرک نہ تھا،
(124 ) ہفتہ تو انہیں پر رکھا گیا تھا جو اس میں مختلف ہو گئے اور بیشک تمہارا رب قیامت کے دن ان میں فیصلہ کر دے گا جس بات میں اختلاف کرتے تھے ،
(125 ) اپنے رب کی راہ کی طرف بلاؤ پکی تدبیر اور اچھی نصیحت سے اور ان سے اس طریقہ پر بحث کرو جو سب سے بہتر ہو بیشک تمہارا رب خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بہکا اور وہ خوب جانتا ہے راہ والوں کو،
(126 ) اور اگر تم سزا دو تو ایسی ہی سزا دو جیسی تمہیں تکلیف پہونچائی تھی اور اگر تم صبر کرو تو بیشک صبر والوں کو صبر سب سے اچھا،
(127 ) اور اے محبوب! تم صبر کرو اور تمہارا صبر اللہ ہی کی توفیق سے ہے اور ان کا غم نہ کھاؤ اور ان کے فریبوں سے دل تنگ نہ ہو،
(128 ) بیشک اللہ ان کے ساتھ ہے جو ڈرتے ہیں اور جو نیکیاں کرتے ہیں ،
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ بنی اسرائیل
اللہ کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا
(1) پاکی ہے اسے جو اپنے بندے کو، راتوں رات لے گیا مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک جس کے گرداگرد ہم نے برکت رکھی کہ ہم اسے اپنی عظیم نشانیاں دکھائیں ، بیشک وہ سنتا دیکھتا ہے ،
(2 ) اور ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی اور اسے بنی اسرائیل کے لیے ہدایت کیا کہ میرے سوا کسی کو کارساز نہ ٹھہراؤ،
(3 ) اے ان کی اولاد! جن کو ہم نے نوح کے ساتھ سوار کیا بیشک وہ بڑا شکرا گزار بندہ تھا
(4 ) اور ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب میں وحی بھیجی کہ ضرور تم زمین میں دوبارہ فساد مچاؤ گے اور ضرور بڑا غرور کرو گے
(5 ) پھر جب ان میں پہلی بار کا وعدہ آیا ہم نے تم پر اپنے بندے بھیجے سخت لڑائی والے تو وہ شہروں کے اندر تمہاری تلاش کو گھسے اور یہ ایک وعدہ تھا جسے پورا ہونا تھا،
(6 ) پھر ہم نے ان پر اُلٹ کر تمہارا حملہ کر دیا اور تم کو مالوں اور بیٹوں سے مدد دی اور تمہارا جتھا بڑھا دیا،
(7 ) اگر تم بھلائی کرو گے اپنا بھلا کرو گے اور اگر بُرا کرو گے تو اپنا، پھر جب دوسری بار کا وعدہ آیا کہ دشمن تمہارا منہ بگاڑ دیں اور مسجد میں داخل ہوں جیسے پہلی بار داخل ہوئے تھے اور جس چیز پر قابو پائیں تباہ کر کے برباد کر دیں ،
(8 ) قریب ہے کہ تمہارا رب تم پر رحم کرے اور اگر تم پھر شرارت کرو تو ہم پھر عذاب کریں گے اور ہم نے جہنم کو کافروں کا قید خانہ بنایا ہے ،
(9 ) بیشک یہ قرآن وہ راہ دکھاتا ہے جو سب سے سیدھی ہے اور خوشی سناتا ہے ایمان والوں کو جو اچھے کام کریں کہ ان کے لیے بڑا ثواب ہے
(10 ) اور یہ کہ جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے ہم نے ان کے لیے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے ،
(11 ) اور آدمی برائی کی دعا کرتا ہے جیسے بھلائی مانگتا ہے اور آدمی بڑا جلد باز ہے
(12 ) اور ہم نے رات اور دن کو دو نشانیاں بنایا تو رات کی نشانی مٹی ہوئی رکھی اور دن کی نشانیاں دکھانے وا لی کہ اپنے کا فضل تلاش کرو اور برسوں کی گنتی اور حساب جانو اور ہم نے ہر چیز خوب جدا جدا ظاہر فرما دی
(13 ) اور ہر انسان کی قسمت ہم نے اس کے گلے سے لگا دی اور اس کے لیے قیامت کے دن ایک نوشتہ نکالیں گے جسے کھلا ہوا پائے گا
(14 ) فرمایا جائے گا کہ اپنا نامہ (نامۂ اعمال) پڑھ آج تو خود ہی اپنا حساب کرنے کو بہت ہے ،
(15 ) جو راہ پر آیا وہ اپنے ہی بھلے کو راہ پر آیا اور جو بہکا تو اپنے ہی برے کو بہکا اور کوئی بوجھ اٹھانے وا لی جان دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گی اور ہم عذاب کرنے والے نہیں جب تک رسول نہ بھیج لیں
(16 ) اور جب ہم کسی بستی کو ہلاک کرنا چاہتے ہیں اس کے خوشحالوں پر احکام بھیجتے ہیں پھر وہ اس میں بے حکمی کرتے ہیں تو اس پر بات پوری ہو جاتی ہے تو ہم اسے تباہ کر کے برباد کر دیتے ہیں ،
(17 ) اور ہم نے کتنی ہی سنگتیں (قومیں ) نوح کے بعد ہلاک کر دیں اور تمہارا رب کافی ہے اپنے بندوں کے گناہوں سے خبردار دیکھنے والا
(18 ) جو یہ جلدی وا لی چاہے ہم اسے اس میں جلد دے دیں جو چاہیں جسے چاہیں پھر اس کے لیے جہنم کر دیں کہ اس میں جائے مذمت کیا ہوا دھکے کھاتا،
(19 ) اور جو آخرت چاہے اور اس کی سی کوشش کرے اور ہو ایمان والا تو انہیں کی کوشش ٹھکانے لگی،
(20 ) ہم سب کو مدد دیتے ہیں اُن کو بھی اور اُن کو بھی ، تمہارے رب کی عطا سے اور تمہارے رب کی عطا پر روک نہیں ،
(21 ) دیکھو ہم نے ان میں ایک کو ایک پر کیسی بڑائی دی اور بیشک آخرت درجوں میں سب سے بڑی اور فضل میں سب سے اعلیٰ ہے ،
(22 ) اے سننے والے اللہ کے ساتھ دوسرا خدا نہ ٹھہرا کہ تُو بیٹھ رہے گا مذمت کیا جاتا بیکس
(23 ) اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو، اگر تیرے سامنے ان میں ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے ہُوں ، نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے تعظیم کی بات کہنا
(24 ) اور ان کے لیے عاجزی کا بازو بچھا نرم دلی سے اور عرض کر کہ اے میرے رب تو ان دونوں پر رحم کر جیسا کہ ان دنوں نے مجھے چھٹپن (بچپن) میں پالا
(25 ) تمہارا رب خوب جانتا ہے جو تمہارے دلوں میں ہے اگر تم لائق ہوئے تو بیشک وہ توبہ کرنے والوں کو بخشنے والا ہے ،
(26 ) اور رشتہ داروں کو ان کا حق دے اور مسکین اور مسافر کو اور فضول نہ اڑا
(27 ) بیشک اڑانے والے شیطانوں کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے
(28 ) اور اگر تو ان سے منہ پھیرے اپنے رب کی رحمت کے انتظار میں جس کی تجھے امید ہے تو ان سے آسان بات کہہ
(29 ) اور اپنا ہاتھ اپنی گردن سے بندھا ہوا نہ رکھ اور نہ پورا کھول دے کہ تو بیٹھ رہے ملامت کیا ہوا تھکا ہوا
(30 ) بیشک تمہارا رب جسے چاہے رزق کشادہ دیتا اور کستا ہے (تنگی دیتا ہے ) بیشک وہ اپنے بندوں کو خوب جانتا دیکھتا ہے ،
(31 ) اور اپنی اولاد کو قتل نہ کرو مفلسی کے ڈر سے ہم انہیں بھی رزق دیں گے اور تمہیں بھی، بیشک ان کا قتل بڑی خطا ہے ،
(32 ) اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بیشک وہ بے حیائی ہے ، اور بہت ہی بری راہ،
(33 ) اور کوئی جان جس کی حرمت اللہ نے رکھی ہے ناحق نہ مارو، اور جو ناحق نہ مارا جائے تو بیشک ہم نے اس کے وارث کو قابو دیا تو وہ قتل میں حد سے نہ بڑھے ضرور اس کی مدد ہونی ہے
(34 ) اور یتیم کے مال کے پاس تو جاؤ مگر اس راہ سے جو سب سے بھلی ہے یہاں تک کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچے اور عہد پورا کرو بیشک عہد سے سوال ہونا ہے ، اور ماپو تو پورا ماپو اور برابر ترازو سے تولو، یہ بہتر ہے اور اس کا انجام اچھا،
(36 ) اور اس بات کے پیچھے نہ پڑ جس کا تجھے علم نہیں بیشک کان اور آنکھ اور دل ان سب سے سوال ہونا ہے
(37 ) اور زمین میں اتراتا نہ چل بیشک ہر گز زمین نہ چیر ڈالے گا، اور ہرگز بلندی میں پہاڑوں کو نہ پہنچے گا
(38 ) یہ جو کچھ گزرا ان میں کی بُری بات تیرے رب کو ناپسند ہے ،
(39 ) یہ ان وحیوں میں سے ہے جو تمہارے رب نے تمہاری طرف بھیجی حکمت کی باتیں اور اے سننے والے اللہ ساتھ دوسرا خدا نہ ٹھہرا کہ تو جہنم میں پھینکا جائے گا طعنہ پاتا دھکے کھاتا،
(40 ) کیا تمہارے رب نے تم کو بیٹے چن دیے اور اپنے لیے فرشتوں سے بیٹیاں بنائیں بیشک تم بڑا بول بولتے ہو
(41 ) اور بیشک ہم نے اس قرآن میں طرح طرح سے بیان فرمایا کہ وہ سمجھیں اور اس سے انھیں نہیں بڑھتی مگر نفرت
(42 ) تم فرماؤ اگر اس کے ساتھ اور خدا ہوتے جیسا یہ بکتے ہیں جب تو وہ عرش کے مالک کی طرف کوئی راہ ڈھونڈ نکالتے
(43 ) اسے پاکی اور برتری ان کی باتوں سے بڑی برتری،
(44 ) اس کی پاکی بولتے ہیں ساتوں آسمان اور زمین اور جو کوئی ان میں ہیں اور کوئی چیز نہیں جو اسے سراہتی ہوتی اس کی پاکی نہ بولے ہاں تم ان کی تسبیح نہیں سمجھتے بیشک وہ حلم والا بخشنے والا ہے
(45 ) اور اے محبوب! تم نے قرآن پڑھا ہم نے تم پر اور ان میں کہ آخرت پر ایمان ہیں لاتے ایک چھپا ہوا پردہ کر دیا
(46 ) اور ہم نے ان کے دلوں پر غلاف ڈال دیے ہیں کہ اسے نہ سمجھیں اور ان کے کانوں میں ٹینٹ (روئی) اور جب تم قرآن میں اپنے اکیلے رب کی یاد کرتے ہو وہ پیٹھ پھیر کر بھاگتے ہیں نفرت کرتے ،
(47 ) ہم خوب جانتے ہیں جس لیے وہ سنتے ہیں جب تمہاری طرف کان لگاتے ہیں اور جب آپس میں مشورہ کرتے ہیں جبکہ ظالم کہتے ہیں تم پیچھے نہیں چلے مگر ایک ایسے مرد کے جس پر جادو ہوا
(48 ) دیکھو انہوں نے تمہیں کیسی تشبیہیں دیں تو گمراہ ہوئے کہ راہ نہیں پا سکتے ،
(49 ) اور بولے کیا جب ہم ہڈیاں اور ریزہ ریزہ ہو جائیں گے کیا سچ مچ نئے بن کر اٹھیں گے
(50 ) تم فرماؤ کہ پتھر یا لوہا ہو جاؤ،
(51 ) یا اور کوئی مخلوق جو تمہارے خیال میں بڑی ہو (104) تو اب کہیں گے ہمیں کون پھر پیدا کرتے گا، تم فرماؤ وہی جس نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا، تو اب تمہاری طرف مسخرگی سے سر ہِلا کر کہیں گے یہ کب ہے تم فرماؤ شاید نزدیک ہی ہو،
(52 ) جس دن وہ تمہیں بُلائے گا تو تم اس کی حمد کرتے چلے آؤ گے اور سمجھو گے کہ نہ رہے (108) تھے مگر تھوڑا،
(53 ) اور میرے بندوں سے فرماؤ وہ بات کہیں جو سب سے اچھی ہو بیشک شیطان ان کے آپس میں فساد ڈالتا ہے ، بیشک شیطان آدمی کا کھلا دشمن ہے ،
(54 ) تمہارا رب تمہیں خوب جانتا ہے ، وہ چاہے تو تم پر رحم کرے چاہے تو تمہیں عذاب کرے ، اور ہم نے تم کو ان پر کڑوڑا (حاکمِ اعلیٰ) بنا کر نہ بھیجا
(55 ) اور تمہارا رب خوب جانتا ہے جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہیں اور بیشک ہم نے نبیوں میں ایک کو ایک پر بڑائی دی اور داؤد کو زبور عطا فرمائی
(56 ) تم فرماؤ پکارو انہیں جن کو اللہ کے سوا گمان کرتے ہو تو وہ اختیار نہیں رکھتے تم سے تکلیف دو کرنے اور نہ پھیر دینے کا
(57 ) وہ مقبول بندے جنہیں یہ کافر پوجتے ہیں وہ آپ ہی اپنے رب کی طرف وسیلہ ڈھونڈتے ہیں کہ ان میں کون زیادہ مقرب ہے اس کی رحمت کی امید رکھتے اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں بیشک تمہارے رب کا عذاب ڈر کی چیز ہے ،
(58 ) اور کوئی بستی نہیں مگر یہ کہ ہم اسے روزِ قیامت سے پہلے نیست کر دیں گے یا اسے سخت عذاب دیں گے یہ کتاب میں لکھا ہوا ہے ،
(59 ) اور ہم ایسی نشانیاں بھیجنے سے یوں ہی باز رہے کہ انہیں اگلوں نے جھٹلایا اور ہم نے ثمود کو ناقہ دیا آنکھیں کھولنے کو تو انہوں نے اس پر ظلم کیا اور ہم ایسی نشانیاں نہیں بھیجتے مگر ڈرانے کو
(60 ) اور جب ہم نے تم سے فرمایا کہ سب لوگ تمہارے رب کے قابو میں ہیں اور ہم نے نہ کیا وہ دکھاوا جو تمہیں دکھایا تھا مگر لوگوں کی آزمائش کو اور وہ پیڑ جس پر قرآن میں لعنت ہے اور ہم انہیں ڈراتے ہیں تو انھیں نہیں بڑھتی مگر بڑی سرکشی،
(61 ) اور یاد کرو جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کرو تو ان سب نے سجدہ کیا سوا ابلیس کے ، بولا کیا میں اسے سجدہ کروں جسے تو نے مٹی سے بنایا
(62 ) بولا
(62 ) دیکھ تو جو یہ تو نے مجھ سے معزز رکھا اگر تو نے مجھے قیامت تک مہلت دی تو ضرور میں اس کی اولاد کو پیس ڈالوں گا مگر تھوڑا
(63 ) فرمایا، دور ہو تو ان میں جو تیری پیروی کرے گا تو بیشک سب کا بدلہ جہنم ہے بھرپور سزا،
(64 ) اور ڈگا دے (بہکا دے ) ان میں سے جس پر قدرت پائے اپنی آواز سے اور ان پر لام باندھ (فوج چڑھا) لا اپنے سواروں اور اپنے پیادوں کا اور ان کا ساجھی ہو مالوں اور بچوں میں اور انہیں وعدہ دے اور شیطان انہیں وعدہ نہیں دیتا مگر فریب سے ،
(65 ) بیشک جو میرے بندے ہیں ان پر تیرا کچھ قابو نہیں ، اور تیرا رب کافی ہے کام بنانے کو
(66 ) تمہارا رب وہ ہے کہ تمہارے لیے دریا میں کشتی رواں کرتا ہے کہ تم اس کا فضل تلاش کرو، بیشک وہ تم پر مہربان ہے ،
(67 ) اور جب تمہیں دریا میں مصیبت پہنچتی ہے تو اس کے سوا جنہیں پوجتے ہیں سب گم ہو جاتے ہیں پھر جب تمہیں خشکی کی طرف نجات دیتا ہے تو منہ پھیر لیتے ہیں اور انسان بڑا ناشکرا ہے ،
(68 ) کیا تم اس سے نڈر ہوئے کہ وہ خشکی ہی کا کوئی کنارہ تمہارے ساتھ دھنسا دے یا تم پر پتھراؤ بھیجے پھر اپنا کوئی حمایتی نہ پاؤ
(69 ) یا اس سے نڈر ہوئے کہ تمہیں دوبارہ دریا میں لے جائے پھر تم پر جہاز توڑنے وا لی آندھی بھیجے تو تم کو تمہارے کفر کے سبب ڈبو دے پھر اپنے لیے کوئی ایسا نہ پاؤ کہ اس پر ہمارا پیچھا کرے
(70 ) اور بیشک ہم نے اولادِ آدم کو عزت دی اور ان کی خشکی اور تری میں سوار کیا اور ان کو ستھری چیزیں روزی دیں اور ان کو اپنی بہت مخلوق سے افضل کیا
(71 ) جس دن ہم ہر جماعت کو اس کے امام کے ساتھ بلائیں گے تو جو اپنا نامہ داہنے ہاتھ میں دیا گیا یہ لوگ اپنا نامہ پڑھیں گے اور تاگے بھر ان کا حق نہ دبایا جائے گا
(72 ) اور جو اس زندگی میں اندھا ہو وہ آخرت میں اندھا ہے اور اور بھی زیادہ گمراہ،
(73 ) اور وہ تو قریب تھا کہ تمہیں کچھ لغزش دیتے ہماری وحی سے جو ہم نے تم کو بھیجی کہ تم ہماری طرف کچھ اور نسبت کر دو، اور ایسا ہوتا تو وہ تم کو اپنا گہرا دو ست بنا لیتے
(74 ) اور اگر ہم تمہیں ثابت قدم نہ رکھتے تو قریب تھا کہ تم ان کی طرف کچھ تھوڑا سا جھکتے
(75 ) اور ایسا ہوتا تو ہم تم کو دُونی عمر اور دو چند موت کا مزہ دیتے پھر تم ہمارے مقابل اپنا کوئی مددگار نہ پاتے ،
(76 ) اور بیشک قریب تھا کہ وہ تمہیں اس زمین سے ڈگا دیں (کھسکا دیں ) کہ تمہیں اس سے باہر کر دیں اور ایسا ہوتا تو وہ تمہارے پیچھے نہ ٹھہرتے مگر تھوڑا
(77 ) دستور ان کا جو ہم نے تم سے پہلے رسول بھیجے اور تم ہمارا قانون بدلتا نہ پاؤ گے ،
(78 ) نماز قائم رکھو سورج ڈھلنے سے رات کی اندھیری تک اور صبح کا قرآن بیشک صبح کے قرآن میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں
(79 ) اور رات کے کچھ حصہ میں تہجد کرو یہ خاص تمہارے لیے زیادہ ہے قریب ہے کہ تمہیں تمہارا رب ایسی جگہ کھڑا کرے جہاں سب تمہاری حمد کریں
(80 ) اور یوں عرض کرو کہ اے میرے رب مجھے سچی طرح داخل کر اور سچی طرح باہر لے جا اور مجھے اپنی طرف سے مددگار غلبہ دے
(81 ) اور فرماؤ کہ حق آیا اور باطل مٹ گیا بیشک باطل کو مٹنا ہی تھا
(82 ) اور ہم قرآن میں اتارتے ہیں وہ چیز (179) جو ایمان والوں کے لیے شفا اور رحمت ہے اور اس سے ظالموں کو نقصان ہی بڑھتا ہے ،
(83 ) اور جب ہم آدمی پر احسان کرتے ہیں منہ پھیر لیتا ہے اور اپنی طرف دور ہٹ جاتا ہے اور جب اسے برائی پہنچے تو ناامید ہو جاتا ہے
(84 ) تم فرماؤ سب اپنے کینڈے (انداز) پر کام کرتے ہیں تو تمہارا رب خوب جانتا ہے کون زیادہ راہ پر ہے ،
(85 ) اور تم سے روح کو پوچھتے ہیں ہیں ، تم فرماؤ روح میرے رب کے حکم سے ایک چیز ہے اور تمہیں علم نہ ملا مگر تھوڑا
(86 ) اور اگر ہم چاہتے تو یہ وحی جو ہم نے تمہاری طرف کی اسے لے جاتے پھر تم کوئی نہ پاتے کہ تمہارے لیے ہمارے حضور اس پر وکالت کرتا
(87 ) مگر تمہارے رب کی رحمت بیشک تم پر اس کا بڑا فضل ہے
(88 ) تم فرماؤ اگر آدمی اور جن سب اس بات پر متفق ہو جائیں کہ اس قرآن کی مانند لے آئیں تو اس کا مثل نہ لا سکیں گے اگرچہ ان میں ایک دوسرے کا مددگار ہو
(89 ) اور بیشک ہم نے لوگوں کے لیے اس قرآن میں ہم قسم کی مثل طرح طرح بیان فرمائی تو اکثر آدمیوں نے نہ مانا مگر ناشکری کرنا
(90 ) اور بولے کہ ہم تم پر ہرگز ایمان نہ لائیں گے یہاں تک کہ تم ہمارے لیے زمین سے کوئی چشمہ بہا دو
(91 ) یا تمہارے لیے کھجوروں اور انگوروں کا کوئی باغ ہو پھر تم اس کے لیے اندر بہتی نہریں رواں کرو
(92 ) یا تم ہم پر آسمان گرا دو جیسا تم نے کہا ہے ٹکڑے ٹکڑے یا اللہ اور فرشتوں کو ضامن لے آؤ
(93 ) یا تمہارے لیے طلائی گھر ہو یا تم آسمان پر چڑھ جاؤ اور ہم تمہارے چڑھ جانے پر بھی ہرگز ایمان نہ لائیں گے جب تک ہم پر ایک کتاب نہ اتارو جو ہم پڑھیں ، تم فرماؤ پاکی ہے میرے رب کو میں کون ہوں مگر آدمی اللہ کا بھیجا ہوا
(94 ) اور کس بات نے لوگوں کو ایمان لانے سے روکا جب ان کے پاس ہدایت آئی مگر اسی نے کہ بولے کیا اللہ نے آدمی اللہ کا بھیجا ہوا اور کس بات نے لوگوں کو ایمان لانے سے روکا جب ان کے پاس ہدایت آئی مگر اسی نے کہ بولے کیا اللہ نے آدمی کو رسول بنا کر بھیجا
(95 ) تم فرماؤ اگر زمین میں فرشتے ہوتے چین سے چلتے تو ان پر ہم رسول بھی فرشتہ اتارتے
(96 ) تم فرماؤ اللہ بس ہے گواہ میرے تمہارے درمیان (200) بیشک وہ اپنے بندوں کو جانتا دیکھتا ہے ،
(97 ) اور جسے اللہ راہ دے وہی راہ پر ہے اور جسے گمراہ کرے تو ان کے لیے اس کے سوا کوئی حمایت والے نہ پاؤ گے اور ہم انہیں قیامت کے دن ان کے منہ کے بل اٹھائیں گے اندھے اور گونگے اور بہرے ان کا ٹھکانا جہنم ہے جب کبھی بجھنے پر آئے گی ہم اسے اور بھڑکا دیں گے ،
(98 ) یہ ان کی سزا ہے اس پر کہ انہوں نے ہماری آیتوں سے انکار کیا اور بولے کیا جب ہم ہڈیاں اور ریزہ ریزہ ہو جائیں گے تو کیا سچ مچ ہم نئے بن کر اٹھائے جائیں گے ،
(99 ) اور کیا وہ نہیں دیکھتے کہ وہ اللہ جس نے آسمان اور زمین بنائے ان لوگوں کی مثل بنا سکتا ہے اور اس نے ان کے لیے ایک میعاد ٹھہرا رکھی ہے جس میں کچھ شبہ نہیں تو ظالم نہیں مانتے بے ناشکری کیے
(100 ) تم فرماؤ اگر تم لوگ میرے رب کی رحمت کے خزانوں کے مالک ہوتے تو انہیں بھی روک رکھتے اس ڈر سے کہ خرچ نہ ہو جائیں ، اور آدمی بڑا کنجوس ہے ،
(101 ) اور بیشک ہم نے موسیٰ کو نو روشن نشانیاں دیں تو بنی اسرائیل سے پوچھو جب وہ ان کے پاس آیا تو اس سے فرعون نے کہا، اے موسیٰ! میرے خیال میں تو تم پر جادو ہوا
(102 ) کہا یقیناً تو خوب جانتا ہے کہ انہیں نہ اتارا مگر آسمانوں اور زمین کے مالک نے دل کی آنکھیں کھولنے والیاں ف اور میرے گمان میں تو اے فرعون! تو ضرور ہلاک ہونے والا ہے
(103 ) تو اس نے چاہا کہ ان کو زمین سے نکال دے تو ہم نے اسے اور اس کے ساتھیوں کو سب کو ڈبو دیا
(104 ) اور اس کے بعد ہم نے بنی اسرائیل سے فرمایا اس زمین میں بسو پھر جب آخرت کا وعدہ آئے گا ہم تم سب کو گھال میل (لپیٹ کر) لے آئیں گے
(105 ) اور ہم نے قرآن کو حق ہی کے ساتھ اتارا اور حق وہی کے لیے اترا اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر خوشی اور ڈر سناتا،
(106 ) اور قرآن ہم نے جدا جدا کر کے اتارا کہ تم اسے لوگوں پر ٹھہر ٹھہر کر پڑھو اور ہم نے اسے بتدریج رہ رہ کر اتارا
(107 ) تم فرماؤ کہ تم لوگ اس پر ایمان لاؤ یا نہ لاؤ بیشک وہ جنہیں اس کے اترنے سے پہلے علم ملا اب ان پر پڑھا جاتا ہے ، ٹھوڑی کے بل سجدہ میں گر پڑتے ہیں ،
(108 ) اور کہتے ہیں پاکی ہے ہمارے رب کو بیشک ہمارے اب کا وعدہ پورا ہوتا تھا
(109 ) اور تھوڑی کے بل گرتے ہیں روتے ہوئے اور یہ قرآن ان کے دل کا جھکنا بڑھاتا ہے ، (السجدۃ) 4
(110 ) تم فرماؤ اللہ کہہ کر پکارو رحمان کہہ کر، جو کہہ کر پکارو سب اسی کے اچھے نام ہیں اور اپنی نماز نہ بہت آواز سے پڑھو نہ بالکل آہستہ اور ان دنوں کے بیچ میں راستہ چاہو
(111 ) اور یوں کہو سب خوبیاں اللہ کو جس نے اپنے لیے بچہ اختیار نہ فرمایا اور بادشاہی میں کوئی اس کا شریک نہیں اور کمزوری سے کوئی اس کا حمایتی نہیں اور اس کی بڑائی بولنے کو تکبیر کہو
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ الکھف
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) سب خوبیاں اللہ کو جس نے اپنے بندے پر کتاب اتاری اور اس میں اصلاً (بالکل، ذرا بھی) کجی نہ رکھی،
(2 ) عدل وا لی کتاب کہ اللہ کے سخت عذاب سے ڈرائے اور ایمان والوں کو جو نیک کام کریں بشارت دے کہ ان کے لیے اچھا ثواب ہے ،
(3 ) جس میں ہمیشہ رہیں گے ،
(4 ) اور ان کو ڈرائے جو کہتے ہیں کہ اللہ نے اپنا کوئی بچہ بنایا،
(5 ) اس بارے میں نہ وہ کچھ علم رکھتے ہیں نہ ان کے باپ دادا کتنا بڑا بول ہے کہ ان کے منہ سے نکلتا ہے ، نِرا جھوٹ کہہ رہے ہیں ،
(6 ) تو کہیں تم اپنی جان پر کھیل جاؤ گے ان کے پیچھے اگر وہ اس بات پر ایمان نہ لائیں غم سے
(7 ) بیشک ہم نے زمین کا سنگھار کیا جو کچھ اس پر ہے کہ انہیں آزمائیں ان میں کس کے کام بہتر ہیں
(8 ) اور بیشک جو کچھ اس پر ہے ایک دن ہم اسے پٹ پر میدان (سفید زمین) کو چھوڑیں گے
(9 ) کیا تمہیں معلوم ہوا کہ پہاڑ کی کھوہ اور جنگل کے کنارے والے ہماری ایک عجیب نشانی تھے ،
(10 ) جب ان نوجوانوں نے غار میں پناہ لی پھر بولے اے ہمارے رب ہمیں اپنے پاس سے رحمت دے اور ہمارے کام میں ہمارے لیے راہ یابی کے سامان کر،
(11 ) تو ہم نے اس غار میں ان کے کے کانوں پر گنتی کے کئی برس تھپکا
(12 ) پھر ہم نے انھیں جگایا کہ دیکھیں دو گروہوں میں کون ان کے ٹھہرنے کی مدت زیادہ ٹھیک بتاتا ہے ،
(13 ) ہم ان کا ٹھیک ٹھیک حال تمہیں سنائیں ، وہ کچھ جوان تھے کہ اپنے رب پر ایمان لائے اور ہم نے ان کو ہدایت بڑھائی،
(14 ) اور ہم نے ان کی ڈھارس بندھائی جب کھڑے ہو کر بولے کہ ہمارا رب وہ ہے جو آسمان اور زمین کا رب ہے ہم اس کے سوا کسی معبود کو نہ پوجیں گے ایسا ہو تو ہم نے ضرور حد سے گزری ہوئی بات کہی،
(15 ) یہ جو ہماری قوم ہے اس نے اللہ کے سوا خدا بنا رکھے ہیں ، کیوں نہیں لاتے ان پر کوئی روشن سند، تو اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے
(16 ) اور جب تم ان سے اور جو کچھ وہ اللہ سوا پوجتے ہیں سب سے الگ ہو جاؤ تو غار میں پناہ لو تمہارا رب تمہارے لیے اپنی رحمت پھیلا دے گا اور تمہارے کام میں آسانی کے سامان بنا دے گا،
(17 ) اور اے محبوب! تم سورج کو دیکھو گے کہ جب نکلتا ہے تو ان کے غار سے داہنی طرف بچ جاتا ہے اور جب ڈوبتا ہے تو ان سے بائیں طرف کترا جاتا ہے حالانکہ وہ اس غار کے کھلے میدان میں میں ہیں یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے جسے اللہ راہ دے تو وہی راہ پر ہے ، اور جسے گمراہ کرے تو ہرگز اس کا کوئی حمایتی راہ دکھانے والا نہ پاؤ گے ،
(18 ) اور تم انھیں جاگتا سمجھو اور وہ سوتے ہیں اور ہم ان کی داہنی بائیں کروٹیں بدلتے ہیں اور ان کا کتا اپنی کلائیاں پھیلائے ہوئے ہے غار کی چوکھٹ پر اے سننے ! والے اگر تو انہیں جھانک کر دیکھے تو ان سے پیٹھ پھیر کر بھاگے اور ان سے ہیبت میں بھر جائے
(19 ) اور یوں ہی ہم نے ان کو جگایا کہ آپس میں ایک دوسرے سے احوال پوچھیں ان میں ایک کہنے والا بولا تم یہاں کتنی دیر رہے ، کچھ بولے کہ ایک دن رہے یا دن سے کم دوسرے بولے تمہارا رب خوب جانتا ہے جتنا تم ٹھہرے تو اپنے میں ایک کو یہ چاندی لے کر شہر میں بھیجو پھر وہ غور کرے کہ وہاں کون سا کھانا زیادہ ستھرا ہے کہ تمہارے لیے اس میں سے کھانے کو لائے اور چاہیے کہ نرمی کرے اور ہرگز کسی کو تمہاری اطلاع نہ دے ،
(20 ) بیشک اگر وہ تمہیں جان لیں گے تو تمہیں پتھراؤ کریں گے یا اپنے دین میں پھیر لیں گے اور ایسا ہوا تو تمہارا کبھی بھلا نہ ہو گا،
(21 ) اور اسی طرح ہم نے ان کی اطلاع کر دی کہ لوگ جان لیں کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے اور قیامت میں کچھ شبہ نہیں ، جب وہ لوگ ان کے معاملہ میں باہم جھگڑنے لگے تو بولے ان کے غار پر کوئی عمارت بناؤ، ان کا رب انہیں خوب جانتا ہے ، وہ بولے جو اس کام میں غالب رہے تھے قسم ہے کہ ہم تو ان پر مسجد بنائیں گے
(22 ) اب کہیں گے کہ وہ تین ہیں چوتھا ان کا کتا اور کچھ کہیں گے پانچ ہیں ، چھٹا ان کا کتا بے دیکھے الاؤتکا (تیر تکا) بات اور کچھ کہیں گے سات ہیں اور آٹھواں ان کا کتا تم فرماؤ میرا رب ان کی گنتی خوب جانتا ہے انہیں نہیں جانتے مگر تھوڑے تو ان کے بارے میں بحث نہ کرو مگر اتنی ہی بحث جو ظاہر ہو چکی
(23 ) اور ان کے بارے میں کسی کتابی سے کچھ نہ پوچھو،
(23 ) اور ہر گز کسی بات کو نہ کہنا میں کل یہ کر دوں گا،
(24 ) مگر یہ کہ اللہ چاہے اور اپنے رب کی یاد کر جب تو بھول جائے اور یوں کہو کہ قریب ہے میرا رب مجھے اس سے نزدیک تو راستی کی راہ دکھائے ،
(25 ) اور وہ اپنے غار میں تین سو برس ٹھہرے نو اوپر ،
(26 ) تم فرماؤ اللہ خوب جانتا ہے وہ جتنا ٹھہرے اسی کے لیے ہیں آسمانوں اور زمینوں کے سب غیب، وہ کیا ہی دیکھتا اور کیا ہی سنتا ہے اس کے سوا ان کا کوئی وا لی نہیں ، اور وہ اپنے حکم میں کسی کو شریک نہیں کرتا،
(27 ) اور تلاوت کرو جو تمہارے رب کی کتاب تمہیں وحی ہوئی اس کی باتوں کا کوئی بدلنے والا نہیں اور ہرگز تم اس کے سوا پناہ نہ پاؤ گے ،
(28 ) اور اپنی جان ان سے مانوس رکھو جو صبح و شام اپنے رب کو پکارتے ہیں اس کی رضا چاہتے ہیں اور تمہاری آنکھیں انہیں چھوڑ کر اور پر نہ پڑیں کیا تم دنیا کی زندگانی کا سنگھار چاہو گے ، اور اس کا کہا نہ مانو جس کا دل ہم نے اپنی یاد سے غافل کر دیا اور وہ اپنی خواہش کے پیچھے چلا اور اس کا کام حد سے گزر گیا ،
(29 ) اور فرما دو کہ حق تمہارے رب کی طرف سے ہے تو جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کفر کرے بیشک ہم نے ظالموں کے لیے وہ آگ تیار کر رکھی ہے جس کی دیواریں انہیں گھیر لیں گی، اور اگر پانی کے لیے فریاد کریں تو ان کی فریاد رسی ہو گی اس پانی سے کہ چرخ دے (کھولتے ہوئے ) دھات کی طرح ہے کہ ان کے منہ بھون دے گا کیا ہی برا پینا ہے اور دوزخ کیا ہی بری ٹھہرنے کی جگہ،
(30 ) بیشک جو ایمان لائے اور نیک کام کیے ہم ان کے نیگ (اجر) ضائع نہیں کرتے جن کے کام اچھے ہوں ،
(31 ) ان کے لیے بسنے کے باغ ہیں ان کے نیچے ندیاں بہیں وہ اس میں سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور سبز کپڑے کریب اور قناویز کے پہنیں گے وہاں تختوں پر تکیہ لگائے کیا ہی اچھا ثواب اور جنت کی کیا ہی اچھی آرام کی جگہ،
(32 ) اور ان کے سامنے دو مردوں کا حال بیان کرو کہ ان میں ایک کو ہم نے انگوروں کے دو باغ دیے اور ان کو کھجوروں سے ڈھانپ لیا اور ان کے بیچ میں کھیتی رکھی
(33 ) دونوں باغ اپنے پھل لائے اور اس میں کچھ کمی نہ دی اور دونوں کے بیچ میں ہم نے نہر بہائی
(34 ) اور وہ پھل رکھتا تھا تو اپنے ساتھی سے بولا اور وہ اس سے رد و بدل کرتا تھا میں تجھ سے مال میں زیادہ ہوں اور آدمیوں کا زیادہ زور رکھتا ہوں
(35 ) اپنے باغ میں گیا اور اپنی جان پر ظلم کرتا ہوا بولا مجھے گمان نہیں کہ یہ کبھی فنا ہو،
(36 ) اور میں گمان نہیں کرتا کہ قیامت قائم ہو اور اگر میں اپنے رب کی طرف پھر گیا بھی تو ضرور اس باغ سے بہتر پلٹنے کی جگہ پاؤں گا
(37 ) اس کے ساتھی نے اس سے اُلٹ پھیر کرتے ہوئے جواب دیا کیا تو اس کے ساتھ کفر کرتا ہے جس نے تجھے مٹی سے بنایا پھر نطفہ سے پھر تجھے ٹھیک مرد کیا
(38 ) لیکن میں تو یہی کہتا ہوں کہ وہ اللہ ہی میرا رب ہے اور میں کسی کو اپنے رب کا شریک نہیں کرتا ہوں ،
(39 ) اور کیوں نہ ہوا کہ جب تو اپنے باغ میں گیا تو کہا ہوتا جو چاہے اللہ ، ہمیں کچھ زور نہیں مگر اللہ کی مدد کا اگر تو مجھے اپنے سے مال و اولاد میں کم دیکھتا تھا
(40 ) تو قریب ہے کہ میرا رب مجھے تیرے باغ سے اچھا دے اور تیرے باغ پر آسمان سے بجلیاں اتارے تو وہ پٹ پر میدان (سفید زمین) ہو کر رہ جائے
(41 ) یا اس کا پانی زمین میں دھنس جائے پھر تو اسے ہرگز تلاش نہ کر سکے
(42 ) اور اس کے پھل گھیر لیے گئے تو اپنے ہاتھ ملتا رہ گیا اس لاگت پر جو اس باغ میں خرچ کی تھی اور وہ اپنی ٹیٹوں پر (اوندھے منہ) گرا ہوا تھا اور کہہ رہا ہے ، اے کاش! میں نے اپنے رب کا کسی کو شریک نہ کیا ہوتا،
(43 ) اور اس کے پاس کوئی جماعت نہ تھی کہ اللہ کے سامنے اس کی مدد کرتی نہ وہ بدلہ لینے کے قابل تھا
(44 ) یہاں کھلتا ہے کہ اختیار سچے اللہ کا ہے ، اس کا ثواب سب سے بہتر اور اسے ماننے کا انجام سب سے بھلا،
(45 ) اور ان کے سامنے زندگانی دنیا کی کہاوت بیان کرو جیسے ایک پانی ہم نے آسمان اتارا تو اس کے سبب زمین کا سبزہ گھنا ہو کر نکلا کہ سوکھی گھاس ہو گیا جسے ہوائیں اڑائیں اور اللہ ہر چیز پر قابو والا ہے
(46 ) مال اور بیٹے یہ جیتی دنیا کا سنگھار ہے اور باقی رہنے وا لی اچھی باتیں ان کا ثواب تمہارے رب کے یہاں بہتر اور وہ امید میں سب سے بھلی،
(47 ) اور جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے اور تم زمین کو صاف کھلی ہوئی دیکھو گے اور ہم انہیں اٹھائیں گے تو ان میں سے کسی کو نہ چھوڑیں گے ،
(48 ) اور سب تمہارے رب کے حضور پرا باندھے پیش ہوں گے بیشک تم ہمارے پاس ویسے ہی آئے جیسا ہم نے تمہیں پہلی بار بنایا تھا بلکہ تمہارا گمان تھا کہ ہم ہر گز تمہارے لیے کوئی وعدہ کا وقت نہ رکھیں گے ،
(49 ) اور نامۂ اعمال رکھا جائے گا تو تم مجرموں کو دیکھو گے کہ اس کے لکھے سے ڈرتے ہوں گے اور کہیں گے ہائے خرابی ہماری اس نوشتہ کو کیا ہوا نہ اس نے کوئی چھوٹا گناہ چھوڑا نہ بڑا جسے گھیر لیا ہو اور اپنا سب کیا انہوں نے سامنے پایا، اور تمہارا رب کسی پر ظلم نہیں کرتا
(50 ) اور یاد کرو جب ہم نے فرشتوں کو فرمایا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا سوا ابلیس کے ، قومِ جن سے تھا تو اپنے رب کے حکم سے نکل گیا بھلا کیا اسے اور اس کی اولاد و میرے سوا دوست بناتے ہو اور وہ ہمارے دشمن ہیں ظالموں کو کیا ہی برا بدل (بدلہ) ملا ،
(51 ) نہ میں نے آسمانوں اور زمین کو بناتے وقت انہیں سامنے بٹھا لیا تھا ، نہ خود ان کے بناتے وقت اور نہ میری شان، کہ گمراہ کرنے والوں کو بازوں بناؤں
(52 ) اور جس دن فرمائے گا کہ پکارو میرے شریکوں کو جو تم گمان کرتے تھے تو انہیں پکاریں گے وہ انہیں جواب نہ دیں گے اور ہم ان کے درمیان ایک ہلاکت کا میدان کر دیں گے
(53 ) اور مجرم دوزخ کو دیکھیں گے تو یقین کریں گا کہ انہیں اس میں گرنا ہے اور اس سے پھرنے کی کوئی جگہ نہ پائیں گے ،
(54 ) اور بیشک ہم نے لوگوں کے لیے اس قرآن میں ہر قسم کی مثل طرح طرح بیان فرمائی اور آدمی ہر چیز سے بڑھ کر جھگڑالو ہے
(55 ) اور آدمیوں کو کسی چیز نے اس سے روکا کہ ایمان لاتے جب ہدایت ان کے پاس آئی اور اپنے رب سے معافی مانگتے مگر یہ کہ ان پر اگلوں کا دستور آئے یا ان پر قسم قسم کا عذاب آئے ،
(56 ) اور ہم رسولوں کو نہیں بھیجتے مگر خوشی ڈر سنانے والے اور جو کافر ہیں وہ باطل کے ساتھ جھگڑتے ہیں کہ اس سے حق کو ہٹا دیں اور انہوں نے میری آیتوں کی اور جو ڈر انہیں سناتے گئے تھے ،
(57 ) ان کی ہنسی بنا لی اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جسے اس کے رب کی آیتیں یاد دلائی جائیں تو وہ ان سے منہ پھیر لے اور اس کے ہاتھ جو آگے بھیج چکے اسے بھول جائے ہم نے ان کے دلوں پر غلاف کر دیے ہیں کہ قرآن نہ سمجھیں اور ان کے کانوں میں گرانی اور اگر تم انہیں ہدایت کی طرف بلاؤ تو جب بھی ہرگز کبھی راہ نہ پائیں گے
(58 ) اور تمہارا رب بخشنے والا مہر وا لا ہے ، اگر وہ انہیں ان کے کیے پر پکڑتا تو جلد ان پر عذاب بھیجتا بلکہ ان کے لیے ایک وعدہ کا وقت ہے جس کے سامنے کوئی پناہ نہ پائیں گے ،
(59 ) اور یہ بستیاں ہم نے تباہ کر دیں جب انہوں نے ظلم کیا اور ہم نے ان کی بربادی کا ایک وعدہ رکھا تھا،
(60 ) اور یاد کرو جب موسیٰ نے اپنے خادم سے کہا میں باز نہ رہوں گا جب تک وہاں نہ پہنچوں جہاں دو سمندر ملے ہیں یا قرنوں (مدتوں تک) چلا جاؤں
(61 ) پھر جب وہ دونوں ان دریاؤں کے ملنے کی جگہ پہنچے اپنی مچھلی بھول گئے اور اس نے سمندر میں اپنی راہ لی سرنگ بناتی،
(62 ) پھر جب وہاں سے گزر گئے موسیٰ نے خادم سے کہا ہمارا صبح کا کھانا لاؤ بیشک ہمیں اپنے اس سفر میں بڑی مشقت کا سامنا ہوا،
(63 ) بولا بھلا دیکھئے تو جب ہم نے اس چٹان کے پاس جگہ لی تھی تو بیشک میں مچھلی کو بھول گیا، اور مجھے شیطان ہی نے بھلا دیا کہ میں اس کا مذکور کروں اور اس نے تو سمندر میں اپنی راہ لی، اچنبھا ہے ،
(64 ) موسیٰ نے کہا یہی تو ہم چاہتے تھے تو پیچھے پلٹے اپنے قدموں کے نشان دیکھتے ،
(65 ) تو ہمارے بندوں میں سے ایک بندہ پایا جسے ہم نے اپنے پاس سے رحمت دی اور اسے اپنا علم الدنی عطا کیا
(66 ) اس سے موسیٰ نے کہا کیا میں تمہارے ساتھ رہوں اس شرط پر کہ تم مجھے سکھا دو گے نیک بات جو تمہیں تعلیم ہوئی
(67 ) کہا آپ میرے ساتھ ہرگز نہ ٹھہر سکیں گے
(68 ) اور اس بات پر کیونکر صبر کریں گے جسے آپ کا علم محیط نہیں
(69 ) کہا عنقریب اللہ چاہے تو تم مجھے صابر پاؤ گے اور میں تمہارے کسی حکم کے خلاف نہ کروں گا،
(70 ) کہا تو اگر آپ میرے ساتھ رہنے ہیں تو مجھ سے کسی بات کو نہ پوچھنا جب تک میں خود اس کا ذکر نہ کروں
(71 ) اب دونوں چلے یہاں تک کہ جب کشتی میں سوار ہوئے (151) اس بندہ نے اسے چیر ڈالا موسیٰ نے کہا کیا تم نے اسے اس لیے چیرا کہ اس کے سواروں کو ڈبا دو بیشک یہ تم نے بری بات کی،
(72 ) کہا میں نہ کہتا تھا کہ آپ میرے ساتھ ہرگز نہ ٹھہر سکیں گے
(73 ) کہا مجھ سے میری بھول پر گرفت نہ کرو اور مجھ پر میرے کام میں مشکل نہ ڈالو،
(74 ) پھر دونوں چلے یہاں تک کہ جب ایک لڑکا ملا اس بندہ نے اسے قتل کر دیا، موسیٰ نے کہا کیا تم نے ایک ستھری جان بے کسی جان کے بدلے قتل کر دی، بیشک تم نے بہت بری بات کی،
(75) کہا میں نے آپ سے نہ کہا تھا کہ آپ ہرگز میرے ساتھ نہ ٹھہر سکیں گے
(76) کہا اس کے بعد میں تم سے کچھ پوچھوں تو پھر میرے ساتھ نہ رہنا، بیشک میری طرف سے تمہارا عذر پورا ہو چکا،
(77) پھر دونوں چلے یہاں تک کہ جب ایک گاؤں والوں کے پاس آئے ان دہقانوں سے کھانا مانگا انہوں نے انہیں دعوت دینی قبول نہ کی پھر دونوں نے اس گاؤں میں ایک دیوار پا ئی کہ گرا چاہتی ہے اس بندہ نے اسے سیدھا کر دیا، موسیٰ نے کہا تم چاہتے تو اس پر کچھ مزدوری لے لیتے
(78) کہا یہ میری اور آپ کی جدائی ہے اب میں آپ کو ان باتوں کا پھیر (بھید) بتاؤں گا جن پر آپ سے صبر نہ ہو سکا
(79) وہ جو کشتی تھی وہ کچھ محتاجوں کی تھی کہ دریا میں کام کرتے تھے ، تو میں نے چاہا کہ اسے عیب دار کر دوں اور ان کے پیچھے ایک بادشاہ تھا کہ ہر ثابت کشتی زبردستی چھین لیتا
(80) اور وہ جو لڑکا تھا اس کے ماں باپ مسلمان تھے تو ہمیں ڈر ہوا کہ وہ ان کو سرکشی اور کفر پر چڑھاوے
(81) تو ہم نے چاہا کہ ان دونوں کا رب اس سے بہتر ستھرا اور اس سے زیادہ مہربانی میں قریب عطا کرے
(82) رہی وہ دیوار وہ شہر کے دو یتیم لڑکوں کی تھی اور اس کے نیچے ان کا خزانہ تھا اور ان کا باپ نیک آدمی تھا تو آپ کے رب نے چاہا کہ وہ دونوں اپنی جوانی کو پہنچیں اور اپنا خزانہ نکالیں ، آپ کے رب کی رحمت سے اور یہ کچھ میں نے اپنے حکم سے نہ کیا یہ پھیر ہے ان باتوں کا جس پر آپ سے صبر نہ ہو سکا
(83) اور تم سے ذوالقرنین کو پوچھتے ہیں تم فرماؤ میں تمہیں اس کا مذکور پڑھ کر سناتا ہوں ،
(84) بیشک ہم نے اسے زمین میں قابو دیا اور ہر چیز کا ایک سامان عطا فرمایا
(85) تو وہ ایک سامان کے پیچھے چلا
(86) یہاں تک کہ جب سورج ڈوبنے کی جگہ پہنچا اسے ایک سیاہ کیچڑ کے چشمے میں ڈوبتا پایا اور وہاں ایک قوم ملی ہم نے فرمایا اے ذوالقرنین یا تو تُو انہیں عذاب دے یا ان کے ساتھ بھلائی اختیار کرے
(87) عرض کی کہ وہ جس نے ظلم کیا اسے تو ہم عنقریب سزا دیں گے پھر اپنے رب کی طرف پھیرا جائے گا وہ اسے بری مار دے گا،
(88) اور جو ایمان لایا اور نیک کام کیا تو اس کا بدلہ بھلائی ہے اور عنقریب ہم اسے آسان کام کہیں گے
(89) پھر ایک سامان کے پیچھے چلا
(90) یہاں تک کہ جب سورج نکلنے کی جگہ پہنچا، اسے ایسی قوم پر نکلتا پایا جن کے لیے ہم نے سورج سے کوئی آڑ نہیں رکھی
(91) بات یہی ہے ، اور جو کچھ اس کے پاس تھا سب کو ہمارا علم محیط ہے
(92) پھر ایک سامان کے پیچھے چلا
(93) یہاں تک کہ جب دو پہاڑوں کے بیچ پہنچا ان سے ادھر کچھ ایسے لوگ پائے کہ کوئی بات سمجھتے معلوم نہ ہوتے تھے
(94) انھوں نے کہا، اے ذوالقرنین! بیشک یاجوج ماجوج زمین میں فساد مچاتے ہیں تو کیا ہم آپ کے لیے کچھ مال مقرر کر دیں اس پر کہ آپ ہم میں اور ان میں ایک دیوار بنا دیں
(95) کہا وہ جس پر مجھے میرے رب نے قابو دیا ہے بہتر ہے تو میری مدد طاقت سے کرو میں تم میں اور ان میں ایک مضبوط آڑ بنا دوں
(96) میرے پاس لوہے کے تختے لاؤ یہاں تک کہ وہ جب دیوار دونوں پہاڑوں کے کناروں سے برابر کر دی، کہا دھونکو، یہاں تک کہ جب اُسے آگ کر دیا کہا لاؤ، میں اس پر گلا ہوا تانبہ اُنڈیل دوں ،
(97) تو یاجوج و ماجوج اس پر نہ چڑھ سکے اور نہ اس میں سوراخ کر سکے ،
(98) کہا یہ میرے رب کی رحمت ہے ، پھر جب میرے رب کا وعدہ آئے گا اسے پاش پاش کر دے گا اور میرے رب کا وعدہ سچا ہے
(99) اور اس دن ہم انہیں چھوڑ دیں گے کہ ان کا ایک گروہ دوسرے پر ریلا (سیلاب کی طرح) آوے گا اور صُور پھونکا جائے گا تو ہم سب کو اکٹھا کر لائیں گے
(100) اور ہم اس دن جہنم کافروں کے سامنے لائیں گے
(101) وہ جن کی آنکھوں پر میری یاد سے پردہ پڑا تھا اور حق بات سن نہ سکتے تھے
(102) تو کیا کافر یہ سمجھتے ہیں کہ میرے بندوں کو میرے سوا حمایتی بنا لیں گے بیشک ہم نے کافروں کی مہمانی کو جہنم تیار کر رکھی ہے ،
(103) تم فرماؤ کیا ہم تمہیں بتا دیں کہ سب سے بڑھ کر ناقص عمل کن کے ہیں
(104) ان کے جن کی ساری کوشش دنیا کی زندگی میں گم گئی اور وہ اس خیال میں ہیں کہ اچھا کام کر رہے ہیں ،
(105) یہ لوگ جنہوں نے اپنے رب کی آیتیں اور اس کا ملنا نہ مانا تو ان کا کیا دھرا سب اکارت ہے تو ہم ان کے لیے قیامت کے دن کوئی تول نہ قائم کریں گے
(106) یہ ان کا بدلہ ہے جہنم، اس پر کہ انہوں نے کفر کیا اور میری آیتوں اور میرے رسولوں کی ہنسی بنائی،
(107) بیشک جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے فردوس کے باغ ان کی مہمانی ہے
(108) وہ ہمیشہ ان ہی میں رہیں گے ان سے جگہ بدلنا نہ چاہیں گے
(109) تم فرما دو اگر سمندر میرے رب کی باتوں کے لیے ، سیاہی ہو تو ضرور سمندر ختم ہو جائے گا اور میرے رب کی باتیں ختم نہ ہوں گی اگرچہ ہم ویسا ہی اور اس کی مدد کو لے آئیں
(110) تو فرماؤ ظاہر صورت بشری میں تو میں تم جیسا ہوں مجھے وحی آتی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے تو جسے اپنے رب سے ملنے کی امید ہو اسے چاہیے کہ نیک کام کرے اور اپنے رب کی بندگی میں کسی کو شریک نہ کرے
 
Top