محمد فیض الابرار
سینئر رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2012
- پیغامات
- 3,039
- ری ایکشن اسکور
- 1,234
- پوائنٹ
- 402
کھانے پینے کے احکام
نفع دہ اشیاء اورپاک چیزوں میں اصل حلت ہے اورنقصان دہ اورخبیث چیزوں میں اصل حرمت ہے اورتمام چیزوں میں اصل حلت واباحت ہے مگرجن کے بارے میں شریعت سے نہی وارد ہو,یاجن کے بارے میں متحقق واضح مفاسد ثابت ہو.جن کھانے پینےاورپہننے کی چیزوں میں روح اوربدن کیلئے نفع ہے اللہ تعالى نے انکواپنے بندوں کیلئے حلال کیا ہے تاکہ وہ اللہ کی اطاعت پران سے مدد حاصل کرسکیں-
اللہ تعالى فرماتا ہے:{يَا أَيُّهَا النَّاسُ كُلُواْ مِمَّا فِي الأَرْضِ حَلاَلاً طَيِّباً وَلاَ تَتَّبِعُواْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ} (البقرۃ:168)
" اے لوگو!زمین میں جتنی بھی حلال اورپاکیزہ چیزیں ہیں انھیں کھاؤ پیو اورشیطان کی راہ پرنہ چلو,وہ تمہاراکھلا ہوا دشمن ہے"-
جس چیزمیں ضررہے یا جسمیں نفع سے زیادہ نقصان ہے اللہ تعالى نے اسکوحرام ٹھرایا ہے –
نفع بخش چیزوں میں اصل حلت ہے اورنقصان دہ چیزوں میں اصل حرمت ہے-
آدمی جوکھانا کھاتا ہے اسکا اثراسکے اخلاق وسلوک پرہوتا ہے پس اگروہ پاک روزی کھاتا ہے تواسپراسکا اچھا اثرہوتا ہے ,اوراگروہ ناپاک روزی کھاتا ہے تواسکا برااثرپڑتا ہے ,اسی لئے اللہ تعالی نے بندوں کوپاک اورحلال روزی کھانے کا حکم دیا ہے اورناپاک وحرام کھانے سے منع کیا ہے –