- شمولیت
- جون 11، 2015
- پیغامات
- 401
- ری ایکشن اسکور
- 13
- پوائنٹ
- 79
السلام علیکم!السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
ادع إلى سبيل ربك بالحكمة والموعظة الحسنة وجادلهم بالتي هي أحسن
میں سمجھتا ہوں کہ سب بھائیوں کا مقصد ایک دوسرے کی اصلاح ہے۔ تو اصلاح کیلئے حکمت، موعظۃ حسنۃ اور جدال بالتی ہی احسن کو چھوڑ کر فریقین کیوں ایک دوسرے کو جاہل، منافق وغیرہ وغیرہ طعنے دے رہیں۔
یہ بات طے ہے کہ یہ طعنے سننے کے بعد فریقین میں سے کوئی کسی کی دلیل سے متاثر ہو کر کبھی اپنی اصلاح نہیں کرے گا۔ اگر دوسرے کو اپنی بات سمجھانی ہے تو ہمیں طعن وتشنیع سے گریز کر کے پیار و محبت اور حکمت کے ساتھ ایک دوسرے کو اپنی بات سمجھانے کی کوشش کرنی چاہئے۔
اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائیں۔
انس صاحب بات بلکل آپ کی درست ہے ۔ لیکن کیا کریں ۔۔۔یہ لوگ جواب واضح نہیں دیتے سوال پر سوال کرتے ہیں جواب دیں لیکن حق کا جواب دیتے ان کی جان کیوں نکل جاتی ہے معلوم نہیں؟ میرا بہت آسان سا سوال ہے ۔
آپ دینا چاہتے ہیں تو دیں۔
سوال میرا یہ ہے کہ ۔۔۔۔کیا محدیثین نے جن احادیث کو صحیح کہہ ڈالا ہے کیا وہ اب لاریب ہیں؟ صرف اس کا جواب ۔ ہاں یا نہیں۔۔۔بس اتنی سی بات ہے اور اوپر دیکھیں ان لوگوں کے جوابات کسی نے جواب نہیں دیا صرف اور صرف مزاق اور تمہت کے علاوہ کوئی بات نہیں ان کی طرف سے ۔
شکریہ۔