• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا امام ابن جریر ...طبری رحمہ اللہ ....شیعہ تھے ..؟

شمولیت
نومبر 20، 2017
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
46
[شیخ کی خصوصی اجازت کے ساتھ شیئر کی گئی تحاریر کا خصوصی سلسلہ طالب دعاء محمد المالکی]


...ابوبکر قدوسی


کیا امام ابن جریر ...طبری رحمہ اللہ ....شیعہ تھے ..؟
'
ہم خود بنی امیہ کے ثنا خوان ہیں ...حکومت اسلامیہ کے قیام میں ان کی خدمات کے معترف بھی -اور یہ بات بھی حقیقت ہے کہ جب تک بنی امیہ کی حکومت رہی ، اسلام بہت حد تک اپنی اصلی صورت میں ایوان حکومت اور عوام میں موجود رہا - اس کا سبب شائد یہ بھی تھا کہ بنو امیہ نے اپنی اصل یعنی عربیت سے کنارا نہ کیا تھا اور نہ اسلامی راویات کو اپنی زندگی سے نکالا تھا -
.مگر چند دوستوں کی طرف سے تاریخ طبری کی بعض روایات اور امام طبری کی بعض کتب کے سبب ان پر شیعہ ہونے کی تہمت لگائی جاتی ہے ... دل چسپ امر ہے کہ یہی دوست دفاع بنی امیہ کے لیے بے دھڑک طبری کی راویات لے کر بھی آتے ہیں ...حیرانی اس کی ہے کہ ناصبیت کے زہر سے پراگندہ اس سوچ کے حاملین ایسے میں ان کی شان دار تفسیر کو جان بوجھ کر فراموش کر جاتے ہیں ...کہ جس تفسیر کے بغیر آپ ایک قدم نہیں چل سکتے ...امام ابن تیمیہ کہتے ہیں کہ لوگوں کے پاس جتنی تفاسیر ہیں ان میں سب سے صحیح طبری کی تفسیر ہے ...اس تفسیر کو ائمہ کرام "ام التفاسیر " بھی قرار دیتے ہیں "-
امام نووی ؒ فرماتے ہیں:
"پوری امت کا اس بات پر اجماع ہے کہ ابن جریر ؒ کی تفسیر جیسی آج تک کوئی تفسیر نہیں لکھی گئی ۔"
امام ، محدث ابن خزیمہ ایک قدم اور آگے جا کے کہتے ہیں :
"نظرت فيه من اوله الى آخره فما اعلم على اديم الارض اعلم من ابن جرير"
میں نے اس کتاب کو اول سے آخر تک پڑھا ہے میں نہیں جانتا کہ روئے زمین پر ابن جریرؒ سے بڑا کوئ عالم ہو۔"
....امام ابن جریر کو طبرستان صرف اس لیے چھوڑنا پر کہ حاکم شیعہ تھا اور آپ کا دشمن ہو گیا تھا - کمال یہ ہے کہ تشیع کے الزام سے متہم امام طبری کے اپنے آبائی وطن سے ہجرت ان کے شیعہ مخالف نظریات بنے - امام کے علاقے میں جب شیعہ کا نظریاتی غلبہ ہونے لگا ، اور شیخین کریمین ابوبکر ، عمر رضی اللہ عنہم کے بارے میں تبراء کا سلسلہ دراز ہونے لگا تو امام نے فضائل شیخین پر ایک کتاب لکھی اور اس کتاب کے سبب ہی حاکم آپ کا دشمن ہو گیا - یوں آپ کو اپنے وطن سے ہجرت کرنا پڑی -
....ایک دلیل یہ بھی دی جاتی ہے کہ آپ نے غدیر خم پر مستقل کتاب لکھ ماری اس لیے آپ شیعہ ہیں ...عجیب بات ہے اگر یہ معیار ہے شیعہ ہونے کا توپھر ابن ہجر لکھتے ہیں کہ "ابن عقدہ نے اس پر کتاب لکھی "...لگائیے فتویٰ ...امام ذہبی کہتے ہیں "میں نے بھی اس پر مستقل کتاب لکھی ہے "...اسی طرح ابو الفضل عراقی رح نے بھی اس موضوع پر کتاب لکھی ...اور تو اور امام دارقطنی رح نے بھی غدیر خم پر بقول امام شافعی کے کتاب لکھی ...تو ثابت ہوا کہ حدیث غدیر کے حوالے سے کتاب لکھنا تشیع کا معیار نہیں اور یہ الزام اس سبب سے اگر لگایا جائے گا تو امام کے ساتھ بہت نا انصافی ہے
.....اسی طرح حدیث طبر پر امام کی کتاب کی وجہ سے بھی آپ کو متہم کیا جاتا ہے کہ آپ شیعہ تھے -
اس کا بھی وہی جواب ہے کہ امام ترمذی اس حدیث کو اپنی کتاب میں لے کر آئے ہیں ..کیا وہ بھی شیعہ تھے ...امام ذھبی نے اس پر بھی ایک کتاب لکھی ان کے بارے میں کیا خیال ہے ؟...
امام کے مخالف اس حد تک گر گئے کہ جھوٹ بولنے سے بھی نہیں شرماتے ، کہتے ہیں کہ امام نے جناب معاویہ رض اور یزید کے ذکر کے ساتھ لعنت کا لفظ استعمال کیا ہے یقینا تاریخ طبری کے آخر میں ایسے الفاظ موجود ہیں لیکن ہم کہیں گے کہ اس سے بڑا جھوٹ شائد ہی بولا گیا ہو - اصل قصہ سن لیجئے کہ امام طبری نے کتاب لکھی "ذیل المذیل" اس کتاب کا تذکرہ ہی باقی رہ گیا اور امام کی کتاب دنیا سے ناپید ہو گئی -
کسی نامعلوم شخص نے اس کا اختصار کیا جو صرف ١٥٠ صفحات پر مشتمل ہے اور اختصار کرنے والا خود بھی اقرار کرتا ہے کہ یہ امام کی کتاب کہ جو کئی جلدوں میں تھی کا مختصر خلاصہ ہے - جس کو عموما تاریخ کے آخر میں ہی شائع کر دیا جاتا ہیے ...اس حصے میں یزید کے ساتھ لعن کا اضافہ ہے ...لیں جی کیسی عمدہ دلیل ہے ...بندہ خدا امام صاحب کی چار یا پانچ جلدوں کی کتاب جو ناپید ہو چکی جس کا مخطوطہ بھی نہیں ملتا ... اس کا انتخاب جو صرف ١٥٠ صفحات پر ہے ...کس نے کیا ...کب کیا ؟؟...اور انتخاب بھی مجھول الحال ...اور بدنامی امام کی ......اور بھی بہت سی باتیں تھیں ...اختصار سے اس قدر ہی .
 

ابو شحمہ

مبتدی
شمولیت
نومبر 18، 2017
پیغامات
42
ری ایکشن اسکور
9
پوائنٹ
11
[شیخ کی خصوصی اجازت کے ساتھ شیئر کی گئی تحاریر کا خصوصی سلسلہ طالب دعاء محمد المالکی]


...ابوبکر قدوسی


کیا امام ابن جریر ...طبری رحمہ اللہ ....شیعہ تھے ..؟
'
ہم خود بنی امیہ کے ثنا خوان ہیں ...حکومت اسلامیہ کے قیام میں ان کی خدمات کے معترف بھی -اور یہ بات بھی حقیقت ہے کہ جب تک بنی امیہ کی حکومت رہی ، اسلام بہت حد تک اپنی اصلی صورت میں ایوان حکومت اور عوام میں موجود رہا - اس کا سبب شائد یہ بھی تھا کہ بنو امیہ نے اپنی اصل یعنی عربیت سے کنارا نہ کیا تھا اور نہ اسلامی راویات کو اپنی زندگی سے نکالا تھا -
.مگر چند دوستوں کی طرف سے تاریخ طبری کی بعض روایات اور امام طبری کی بعض کتب کے سبب ان پر شیعہ ہونے کی تہمت لگائی جاتی ہے ... دل چسپ امر ہے کہ یہی دوست دفاع بنی امیہ کے لیے بے دھڑک طبری کی راویات لے کر بھی آتے ہیں ...حیرانی اس کی ہے کہ ناصبیت کے زہر سے پراگندہ اس سوچ کے حاملین ایسے میں ان کی شان دار تفسیر کو جان بوجھ کر فراموش کر جاتے ہیں ...کہ جس تفسیر کے بغیر آپ ایک قدم نہیں چل سکتے ...امام ابن تیمیہ کہتے ہیں کہ لوگوں کے پاس جتنی تفاسیر ہیں ان میں سب سے صحیح طبری کی تفسیر ہے ...اس تفسیر کو ائمہ کرام "ام التفاسیر " بھی قرار دیتے ہیں "-
امام نووی ؒ فرماتے ہیں:
"پوری امت کا اس بات پر اجماع ہے کہ ابن جریر ؒ کی تفسیر جیسی آج تک کوئی تفسیر نہیں لکھی گئی ۔"
امام ، محدث ابن خزیمہ ایک قدم اور آگے جا کے کہتے ہیں :
"نظرت فيه من اوله الى آخره فما اعلم على اديم الارض اعلم من ابن جرير"
میں نے اس کتاب کو اول سے آخر تک پڑھا ہے میں نہیں جانتا کہ روئے زمین پر ابن جریرؒ سے بڑا کوئ عالم ہو۔"
....امام ابن جریر کو طبرستان صرف اس لیے چھوڑنا پر کہ حاکم شیعہ تھا اور آپ کا دشمن ہو گیا تھا - کمال یہ ہے کہ تشیع کے الزام سے متہم امام طبری کے اپنے آبائی وطن سے ہجرت ان کے شیعہ مخالف نظریات بنے - امام کے علاقے میں جب شیعہ کا نظریاتی غلبہ ہونے لگا ، اور شیخین کریمین ابوبکر ، عمر رضی اللہ عنہم کے بارے میں تبراء کا سلسلہ دراز ہونے لگا تو امام نے فضائل شیخین پر ایک کتاب لکھی اور اس کتاب کے سبب ہی حاکم آپ کا دشمن ہو گیا - یوں آپ کو اپنے وطن سے ہجرت کرنا پڑی -
....ایک دلیل یہ بھی دی جاتی ہے کہ آپ نے غدیر خم پر مستقل کتاب لکھ ماری اس لیے آپ شیعہ ہیں ...عجیب بات ہے اگر یہ معیار ہے شیعہ ہونے کا توپھر ابن ہجر لکھتے ہیں کہ "ابن عقدہ نے اس پر کتاب لکھی "...لگائیے فتویٰ ...امام ذہبی کہتے ہیں "میں نے بھی اس پر مستقل کتاب لکھی ہے "...اسی طرح ابو الفضل عراقی رح نے بھی اس موضوع پر کتاب لکھی ...اور تو اور امام دارقطنی رح نے بھی غدیر خم پر بقول امام شافعی کے کتاب لکھی ...تو ثابت ہوا کہ حدیث غدیر کے حوالے سے کتاب لکھنا تشیع کا معیار نہیں اور یہ الزام اس سبب سے اگر لگایا جائے گا تو امام کے ساتھ بہت نا انصافی ہے
.....اسی طرح حدیث طبر پر امام کی کتاب کی وجہ سے بھی آپ کو متہم کیا جاتا ہے کہ آپ شیعہ تھے -
اس کا بھی وہی جواب ہے کہ امام ترمذی اس حدیث کو اپنی کتاب میں لے کر آئے ہیں ..کیا وہ بھی شیعہ تھے ...امام ذھبی نے اس پر بھی ایک کتاب لکھی ان کے بارے میں کیا خیال ہے ؟...
امام کے مخالف اس حد تک گر گئے کہ جھوٹ بولنے سے بھی نہیں شرماتے ، کہتے ہیں کہ امام نے جناب معاویہ رض اور یزید کے ذکر کے ساتھ لعنت کا لفظ استعمال کیا ہے یقینا تاریخ طبری کے آخر میں ایسے الفاظ موجود ہیں لیکن ہم کہیں گے کہ اس سے بڑا جھوٹ شائد ہی بولا گیا ہو - اصل قصہ سن لیجئے کہ امام طبری نے کتاب لکھی "ذیل المذیل" اس کتاب کا تذکرہ ہی باقی رہ گیا اور امام کی کتاب دنیا سے ناپید ہو گئی -
کسی نامعلوم شخص نے اس کا اختصار کیا جو صرف ١٥٠ صفحات پر مشتمل ہے اور اختصار کرنے والا خود بھی اقرار کرتا ہے کہ یہ امام کی کتاب کہ جو کئی جلدوں میں تھی کا مختصر خلاصہ ہے - جس کو عموما تاریخ کے آخر میں ہی شائع کر دیا جاتا ہیے ...اس حصے میں یزید کے ساتھ لعن کا اضافہ ہے ...لیں جی کیسی عمدہ دلیل ہے ...بندہ خدا امام صاحب کی چار یا پانچ جلدوں کی کتاب جو ناپید ہو چکی جس کا مخطوطہ بھی نہیں ملتا ... اس کا انتخاب جو صرف ١٥٠ صفحات پر ہے ...کس نے کیا ...کب کیا ؟؟...اور انتخاب بھی مجھول الحال ...اور بدنامی امام کی ......اور بھی بہت سی باتیں تھیں ...اختصار سے اس قدر ہی .
جزاک اللّہ۔ بہت اچھی تحریر ہے
 
شمولیت
نومبر 20، 2017
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
46
@محمد المالکی بھائی صاحب۔۔۔۔ آپ بجا فرما رہے لیکن شیخ طبری ؒکی کتب میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم و انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کی جو توہین کی گئی اس کے بارے میں کیا فرماتے آپ؟؟؟
اور ابن جریر طبری ایک ہی ہیں؟؟ نہ کہ دو۔۔۔۔۔ یعنی ابن جریر طبری سنی سے کیا مراد؟؟؟ اور جو شیعیت کے الزام لگائے جاتے ہیں تو وہ ابن جریر طبری سنی ہی کی کتب میں سے ہیں ۔۔۔۔۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
میرے بھائی! امام طبری نے روایا ت درج کی ہیں، اب روافض کی گھڑی ہوئی روایات کی ذمہ داری امام طبری پر تو نہیں!
اور لکھی اس لئے گئیں کہ معلوم ہو جائے کہ ایسی باتیں ان روایات کی بنا پر ہیں جو روافض وغیرہ کی خانہ ساز ہیں!
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
@محمد المالکی بھائی صاحب۔۔۔۔ آپ بجا فرما رہے لیکن شیخ طبری ؒکی کتب میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم و انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کی جو توہین کی گئی اس کے بارے میں کیا فرماتے آپ؟؟؟
اور ابن جریر طبری ایک ہی ہیں؟؟ نہ کہ دو۔۔۔۔۔ یعنی ابن جریر طبری سنی سے کیا مراد؟؟؟ اور جو شیعیت کے الزام لگائے جاتے ہیں تو وہ ابن جریر طبری سنی ہی کی کتب میں سے ہیں ۔۔۔۔۔
السلام و علیکم و رحمت الله !!

ابن جریر طبری رحم الله اپنی مشہور زمانہ کتاب "تاریخ طبری" کے مقدمے میں لکھتے ہیں-

”فَمَا یَکُنْ فِيْ کِتَابِيْ ھَذا مِنْ خَبَرٍ ذَکَرْناہ عن بَعْضِ الماضِیْنَ مِمَّا یَسْتَنْکِرُہ قَارِیہِ، أو یَسْتَشْنَعُہ سَامِعُہ، مِنْ أَجَلِ أنَّہ لَمْ یَعْرِفْ لَہ وَجْھاً فِي الصِّحَّةِ، وَلاَ مَعْنًی فِي الْحَقِیْقَةِ، فَلِیُعْلَمْ أنَّہ لَمْ یُوٴْتِ فِيْ ذٰلِکَ مِنْ قَبْلِنَا، وَ إنَّمَا مِنْ قِبَلِ بَعْضِ نَاقِلِیْہِ إِلَیْنَا، وَأنّا إنَّما أدَّیْنَا ذلِکَ عَلی نَحْوِمَا أُدِّيَ إلَیْنَا“ (مقدمہ تاریخ طبری)-

میری اس کتاب میں ماضی کے لوگوں سے متعلق جو بھی خبر بیان کی گئی ہے ، ان میں سے بعض کو قاری ناپسند کرے گا یا سننے والے کو ناگوار گزرے گا کیونکہ اس خبر کے صحیح ہونے کی کوئی وجہ اس کو معلوم نہیں ہوگی ، اور حقیقت میں اس کے کوئی معنی بھی نہیں ہوںگئے ، اس کو یہ بات جان لینی چاہے کہ ہماری طرف سے اس میں یہ بات نہیں لائی گئی ، بلکہ اس خبر کو نقل کرنے والوں میں سے بعض لوگوں سے اس کو نقل کیا گیا ہے ، ہم نے اس کو اسی طرح ادا کیا ہے جس طرح یہ بات ہم تک پہنچی ہے -

مذکورہ بالا عبارت سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ امام طبری رحمہ اللہ نے قاری کے سامنے یہ بات وضاحت کے ساتھ رکھ دی ہے کہ اپنی اس کتاب میں انھوں نے بیان کردہ روایات میں صحیح ہونے کی شرط نہیں لگائی ، اس کی ذمہ داری نقل کرنے والے راویوں کے سر ہے ، طبری رحم الله اس کتاب میں امانت دار نقل کرنے والے کا کردار ادا کررہے ہیں ، نہ کہ تحقیق اور صحیح و غط کی نشاندہی کرنے والے کا کردار، جن لوگوں سے امام طبری نے روایتیں کی ہیں اس میں بعض راوی جھوٹ اور کثرتِ روایات کے جامع ہیں- (واللہ اعلم)

کیا ابو جعفر محمد بن جرير بن يزيد طبری رحم الله .شیعہ تھے ؟؟

اس تھریڈ کے پوسٹ نمبر بارہ ١٢ میں اس کی وضاحت ملے گی -
 
Last edited:
شمولیت
نومبر 20، 2017
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
46
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
میرے بھائی! امام طبری نے روایا ت درج کی ہیں، اب روافض کی گھڑی ہوئی روایات کی ذمہ داری امام طبری پر تو نہیں!
اور لکھی اس لئے گئیں کہ معلوم ہو جائے کہ ایسی باتیں ان روایات کی بنا پر ہیں جو روافض وغیرہ کی خانہ ساز ہیں!
آپ بجا فرما رہے محترم ! لیکن اگر یہی کام کوئی غیر مسلم اسی نیت و ارادہ سے کرے تو وہ شاتم رسول اور گستاخ صحابہ و مرتد جیسے الزامات سے نوازا جائے ۔ یہی کام اہل تشیع کریں تو گستاخ ، کافر ۔۔۔۔۔الخ اوراگر خود ہم کریں تو کیا فرمائیں گے ؟؟
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
آپ بجا فرما رہے محترم ! لیکن اگر یہی کام کوئی غیر مسلم اسی نیت و ارادہ سے کرے تو وہ شاتم رسول اور گستاخ صحابہ و مرتد جیسے الزامات سے نوازا جائے ۔ یہی کام اہل تشیع کریں تو گستاخ ، کافر ۔۔۔۔۔الخ اوراگر خود ہم کریں تو کیا فرمائیں گے ؟؟
؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
آپ بجا فرما رہے محترم ! لیکن اگر یہی کام کوئی غیر مسلم اسی نیت و ارادہ سے کرے تو وہ شاتم رسول اور گستاخ صحابہ و مرتد جیسے الزامات سے نوازا جائے ۔ یہی کام اہل تشیع کریں تو گستاخ ، کافر ۔۔۔۔۔الخ اوراگر خود ہم کریں تو کیا فرمائیں گے ؟
عجیب بات ہے!
اگر کافروں اور رافضیوں والا کام آپ کرو گے تو آپ بھی انہیں کی صف میں شمار کیئے جاؤ گے!
اہل سنت کے امام طبری یا دیگر مصنفین نے اسے لوگوں کے لیئے تنبیہ و آگاہی کے لئے بیان کیا ہے، نہ کہ اس کے حق و سچ ہونے کے طور پر!
 
Last edited:
شمولیت
نومبر 20، 2017
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
46
السلام و علیکم و رحمت الله !!

ابن جریر طبری رحم الله اپنی مشہور زمانہ کتاب "تاریخ طبری" کے مقدمے میں لکھتے ہیں-

”فَمَا یَکُنْ فِيْ کِتَابِيْ ھَذا مِنْ خَبَرٍ ذَکَرْناہ عن بَعْضِ الماضِیْنَ مِمَّا یَسْتَنْکِرُہ قَارِیہِ، أو یَسْتَشْنَعُہ سَامِعُہ، مِنْ أَجَلِ أنَّہ لَمْ یَعْرِفْ لَہ وَجْھاً فِي الصِّحَّةِ، وَلاَ مَعْنًی فِي الْحَقِیْقَةِ، فَلِیُعْلَمْ أنَّہ لَمْ یُوٴْتِ فِيْ ذٰلِکَ مِنْ قَبْلِنَا، وَ إنَّمَا مِنْ قِبَلِ بَعْضِ نَاقِلِیْہِ إِلَیْنَا، وَأنّا إنَّما أدَّیْنَا ذلِکَ عَلی نَحْوِمَا أُدِّيَ إلَیْنَا“ (مقدمہ تاریخ طبری)-

میری اس کتاب میں ماضی کے لوگوں سے متعلق جو بھی خبر بیان کی گئی ہے ، ان میں سے بعض کو قاری ناپسند کرے گا یا سننے والے کو ناگوار گزرے گا کیونکہ اس خبر کے صحیح ہونے کی کوئی وجہ اس کو معلوم نہیں ہوگی ، اور حقیقت میں اس کے کوئی معنی بھی نہیں ہوںگئے ، اس کو یہ بات جان لینی چاہے کہ ہماری طرف سے اس میں یہ بات نہیں لائی گئی ، بلکہ اس خبر کو نقل کرنے والوں میں سے بعض لوگوں سے اس کو نقل کیا گیا ہے ، ہم نے اس کو اسی طرح ادا کیا ہے جس طرح یہ بات ہم تک پہنچی ہے -

مذکورہ بالا عبارت سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ امام طبری رحمہ اللہ نے قاری کے سامنے یہ بات وضاحت کے ساتھ رکھ دی ہے کہ اپنی اس کتاب میں انھوں نے بیان کردہ روایات میں صحیح ہونے کی شرط نہیں لگائی ، اس کی ذمہ داری نقل کرنے والے راویوں کے سر ہے ، طبری رحم الله اس کتاب میں امانت دار نقل کرنے والے کا کردار ادا کررہے ہیں ، نہ کہ تحقیق اور صحیح و غط کی نشاندہی کرنے والے کا کردار، جن لوگوں سے امام طبری نے روایتیں کی ہیں اس میں بعض راوی جھوٹ اور کثرتِ روایات کے جامع ہیں- (واللہ اعلم)

کیا ابو جعفر محمد بن جرير بن يزيد طبری رحم الله .شیعہ تھے ؟؟

اس تھریڈ کے پوسٹ نمبر بارہ ١٢ میں اس کی وضاحت ملے گی -
وعلیکم السلام
ابوبکر محمد بن عباس خوارزمی ( م 382ھ) امام طبری کے رشتے میں بھانجے تھے ۔ یہ اپنے وقت کے بلند پایہ ادیب ، رافضی اور ہجوگو شاعر تھے۔ یاقوت بن عبداللہ حموی (م626ھ) نے طبرستان کے شہر "آمل" کا تعارف کراتے ہوئے لکھا ہےکہ "خرج منھا کثیر من العلماء یقال فی نسبتھم :الطبری اس شہر سے کثیر تعداد میں علماء پیدا ہوئے ان کی نسبت میں "الطبری " کہا جاتا ہے۔(معجم البلدان جلد1۔ ص57)
خوارزمی نے اپنے ماموں طبری کا مسلک درج ذیل شعروں میں بیان کیا ہے۔
بآمل مولدی وبنو جریر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فاخو الی ویحکی المرء خالہ
فھا انا رافضی عن تراث ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وغیری رافضی عن کلالہ

(الکنی والالقاب جلد اول ص 22 مطبوعہ تہران ۔ بحوالہ میزان الکتب ص 305 مؤلفہ شیخ الحدیث مولانا محمد علی صاحب لاہور)
آمل شہر میرا مولد(جائے پیدائش )ہے اور جریر کے بیٹے میرے ماموں ہیں اور آدمی اپنے ماموں کے نقش قدم پر ہوتا ہے ، تو سن رکھ میں جدی پشتی رافضی ہوں ۔ اور میرے علاوہ شیعہ کہلانے والے کلالہ یعنی دور کے تعلق سے رافضی ہیں۔
ان اشعار میں گھر کے فردنے مسلک طبری بیان کیا ہے؟؟
دوسری بات یہ ہے کہ دو ابن جریر کی بحث طبری سنی و شیعی کاسب سے پہلا ذکر علامہ ذہبی و عسقلانی رحمہمااللہ نے امام طبری کے تقریبا 400 سال بعد کتابوں میں کیا ہے۔

 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ابوبکر محمد بن عباس خوارزمی ( م 382ھ) امام طبری کے رشتے میں بھانجے تھے ۔ یہ اپنے وقت کے بلند پایہ ادیب ، رافضی اور ہجوگو شاعر تھے۔
اب ہم اہل سنت کی بات کو چھوڑ کر کسی رافضی کی بات کو قبول کریں؟
یہ تو کوئی رافضی ہی کرے گا!
 
Top