• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا امام ابوحنیفہ ثقہ ہیں؟

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
جزاک اللہ کفایت اللہ بھائی کیا ہی اچھا ہوتا کہ عربی عبارت کے ساتھ اردو ترجمہ بھی ہوتا
جزاک اللہ خیرا
عائشہ بہن نے صحیح کہا۔
وایاکم جزی اللہ خیرا !
جی بہن میں کوشش کروں گا آج یا کل اس کاترجمہ بھی پیش کردوں۔
جزاک اللہ خیرا شیخ صاحب
جزاک اللہ خیراً، ایک اور مسئلہ ملاحظہ فرمایں۔
شیخ محمد یحیی گوندلوی نے اپنی کتاب داستان حنفیہ میں امام ابو حنیفہ کو مرجئی ثابت کیا ہے۔ تو جب وہ مرجئی ہیں تو اہل سنت انہیں اپنا امام کیوں کہتے ہیں؟؟
جی بھائی میں نے بھی داستان حنفیہ میں یہی پڑھا ہے۔
آپ کا سوال اچھا ہے۔
ویسے یہ مرجئی ہوتا کیا ہے؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم شاہد نزیر بھائی
بلکہ جس حدیث کی سند میں امام صاحب یا ان کے شاگردوں کا نام آجاتا ہے تو صرف اس وجہ سے وہ حدیث نا قابل حجت اور ضعیف ہو جاتی ہے۔
شاہد بھائی میں معلومات میں اضافے کی خاطر پوچھ رہا ہوں کہ اوپر والی بات کی کوئی مثال دے دیں اور نیچے والی بات کی کوئی دلیل نقل کر دیں۔
امام صاحب ان کی اولاد اور شاگردوں کے ضعیف ہونے پر محدیثین متفق ہیں۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
یہ ابن ابي داود كہ اپني رأي ہے- ان كے قول ميں مبالغہ واضح هے- امام شافعي، امام عبد الله بن مبارك، امام وكيع، عبد الرزاق، سفيان بن عيينہ، يحيي بن معين، يحيي القطان و غيرهم سے امام ابو حنيفہ كی تعريف مروي ہے- جرح و تعديل ميں ہر طرح كے قول مقبول نہيں ہوتے- اگر ايسا ہوتا تو يہ جان ليں كہ ابن ابي داود كو ان ہی كے والد نے كذاب كہا تھا-
امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
سمعت علي بن عبد الله الداهري يقول سمعت أحمد بن محمد بن عمرو بن عيسى كركر يقول سمعت علي بن الحسين بن الجنيد يقول سمعت أبا داود السجستاني يقول ابني عبد الله هذا كذاب [الكامل في الضعفاء 4/ 265 واخرجہ ایضا ابن عساکر فی تاريخ دمشق 29/ 86 ]

اس سند میں امام ابن عدی کے شیخ داہری اور اورپھر ان کے شیخ کرکر دونوں کے دونوں مجہول ہیں ، لہٰذا یہ ثاب نہیں۔

علامہ معلمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
الداهري وابن كركرة لم أجد لهما ذكراً في غير هذا الموضع [التنكيل بما في تأنيب الكوثري من الأباطيل 2/ 517]۔
اس کے جواب میں کوثری پارٹی سے اب تک ایک لفظ بھی سامنے نہیں آیا ہے۔


اس وضاحت کے بعد پیش کردہ روایت کے راویوں کا تعارف پیش خدمت ہے:

1:
حافظ زبیرعلی زئی حفظہ اللہ نے مجلہ الحدیث رقم ٨٤ میں صفحہ ٢٦ تا ٣٩ پر بہت ہی تفصیل کے ساتھ امام أبا بكر بن أبي داود السجستاني رحمہ اللہ کا تعارف پیش کیا ہے
قارئین یہ تحقیق ضرور پڑھیں۔

2:
ان سے نیچے کے راوی ’’ أبوبكر محمد بن عبد الله بن صالح الأسدي الفقيه المالكي‘ ہیں ۔

ان کے بارے میں امام خطیب اپنے استاذ أبو الفتح بن أبي الفوارس سے نقل کرتے ہیں کہتے ہیں:
وذكره محمد بن أبي الفوارس، فقال: كان ثقة أمينا مستورا، وانتهت إليه الرياسة في مذهب مالك. [تاريخ بغداد:3/ 492]
ان کے بارے میں ہمیں جرح کا کوئی قول نہیں ملا۔

3:
ان کے نیچے کے راوی محمد بن علي بن مخلد الوراق ہیں ۔
ان کے بارے میں امام ذہبی فرماتے ہیں:
(محمد بن عليّ بن مخلد الوراق ) أبو الحسين. بغدادي صدوق. روى قليلاً عن: أبي بكر القطيعي، وغيره. وعنه: الخطيب. [تاريخ الإسلام للذهبي 29/ 91]
ان کے بارے میں بھی ہمیں جرح کا کوئی قول نہیں ملا۔
 

عمرمعاویہ

مبتدی
شمولیت
جون 03، 2011
پیغامات
50
ری ایکشن اسکور
206
پوائنٹ
0
بے حد حیرت کی بات ہے کہ جرح و نقد کے جلیل القدر امام حافظ ذہبی رحمہ نے ان ہی امام صاحب کا ذکر اپنی کتاب تذکرۃ الحفاظ میں کیا ہے اور بے حد ہی اچھے لفظوں میں۔ کتاب کے بارے میں لکھتے ہیں۔

ھذہ تذکرہ باسماء معدلی حملۃ العلم النبوی ومن یرجع الی اجتہادھم فی التوثیق والتصحیح والتزییف۔
یہ تذکرہ ہے ایسی شخصیات کا جو عادل ہیں علم نبوی کے حامل ہیں اوررواۃ کے ناقداورجرح وتعدیل کے امام ہیں۔

خاص امام صاح کے بارے میں لکھتے ہیں وکان امام ورعا ، عالما عاملا ، متعبدا، کبیر الشان لا یقبل جوائز السلطان بل یتجرد وینکسب۔
آپ ایک پرہیزگار ، باعمل عالم ، عبادت گزار اور بڑے عظیم شان والے امام ہیں ، بادشاہوں کے انعامات قبول نہ کرتے بلکہ خود تجارت اور اپنی روزی کمات

اسی کتاب میں لکھتے ہیں کہ میں نے امام صاحب کی سیرت پر الگ سے ایک مستقل کتاب لکھی ہے، جس کا نام ہے مناقب الام ابی حنیفہ وصاحبیہ ابی یوسف ومحمد بن الحسن

حافظ ذہبی نے اپنی ایک اور کتاب سیر اعلام النبلاء میں بھی امام صاحب کا ذکر کیا اور نہایت ہی اچھے الفاظ میں

میزان الاعتدال کےمقدمہ میں حافظ ذہبی لکھتے ہیں۔ کہ اِس کتاب میں اُن بڑے بڑے ائمہ کا تذکرہ نہیں کروں گا ،جن کی جلالتِ قدر حدّتواتر کو پہنچی ہوئی ہے، اور ان ائمہ کے ناموں کے ذکر میں امام ابو حنفیہ کا ذکر خیر بھی کیا ہے۔

اس کے کے علاوہ الگ سے ایک کتاب المعین طبقات المحدثین
جس میں چوتھے طبقہ محدثین کا عنوان ہے ، طبقۃ الاعمش و ابی حنیفہ ، پھر اس طبقہ کے محدثین عظام میں امام ابو حنیفہ کو بھی درج کیا ہے۔

حیرت ہے کہ اس قدر مشکوک شخص کی شان میں حافظ ذہبی رحمہ نے اتنا کچھ لکھا، کہ جس پر آج کے دور میں علم حدیث و فقہ سے بے بہرہ شخص بھی الزامات کی بارش کرتا ہے۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
جزاک اللہ بھائی کفایت اللہ۔ آپ جب بھی لکھتے ہیں بہت ہی مدلل لکھتے ہیں۔ ماشاء اللہ۔ آپ کی پوسٹس کا شدت سے انتظار رہتا ہے۔
گویا ابن ابی داؤد رحمہ اللہ کا تاریخ بغداد میں منقول قول کہ مالک، شافعی، اوزاعی، حسن، سفیان ثوری، احمد بن حنبل رحمہم اللہ اور ان کے اصحاب، امام ابو حنیفہ کی گمراہی پر متفق تھے، صحیح سند سے ثابت ہے!!!!
بہت حیرت کی بات ہے کہ چاروں اماموں کو حق پر ماننے والے، تین اماموں کی متفقہ رائے کو ٹھکراتے ہوئے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ ہی کو امام اعظم قرار دینے پر بضد ہیں؟ بلکہ درس ترمذی میں تقی عثمانی صاحب تو فرماتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر جرح کرنے والے خود مجروح ہو گئے۔ اللہ اکبر!
اور بقیہ تین ائمہ کرام رحمہم اللہ کے بالمقابل امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا اہل الرائے کہلایا جانا تو معروف ہے بلکہ فریق مخالف کو بھی تسلیم ہے۔ اس کے باوجود ان کی رائے کو درست ثابت کرنے کے لئے کتاب و سنت سے دلائل ڈھونڈنے کی دن رات تگ و دو جاری ہے۔ اللہ مسلکی تعصب سے ہر مسلمان کو محفوظ رکھے کہ اس سے بڑی آنکھوں کی پٹی اور کوئی نہیں۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,969
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412
السلام علیکم شاہد نزیر بھائی

شاہد بھائی میں معلومات میں اضافے کی خاطر پوچھ رہا ہوں کہ اوپر والی بات کی کوئی مثال دے دیں اور نیچے والی بات کی کوئی دلیل نقل کر دیں۔
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ!

ثبوت کے طور پر شیخ کفایت اللہ حفظہ اللہ کی پیش کی گئی عبارت پیش خدمت ہے جس میں ان شاء اللہ آپ کے دونوں سوالوں کے جواب موجود ہیں۔

علامہ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
وهذا إسناد رجاله ثقات إلا أن أبا حنيفة رحمه الله على جلالته في الفقه قد ضعفه من جهة حفظه البخاري، ومسلم، والنسائي، وابن عدي، وغيرهم من أئمة الحديث، ولذلك لم يزد الحافظ ابن حجر في " التقريب " على قوله في ترجمته: فقيه مشهور! [سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة وأثرها السيئ في الأمة 1/ 572]


مذکورہ بالا عبارت میں علامہ البانی ایک حدیث کی سند کو صرف اس لئے صحیح قرار نہیں دے رہے کہ اس سند کے روایوں میں ایک روای امام ابوحنیفہ ہیں حالانکہ اس سند کے باقی روایوں کے بارے میں علامہ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ وہ سب ثقہ تھے سوائے امام ابوحنیفہ کے۔ یہ تو ہوا آپ کے پہلے سوال کا جواب

دوسرے سوال کا جواب یہ ہے کہ علامہ البانی امام بخاری، امام مسلم، ابن عدی اور نسائی وغیرہ محدیثین کے نام گنواتے ہیں کہ ان کے نزدیک امام ابوحنیفہ ضعیف ہیں۔ امام بخاری اور امام مسلم وغیرہ کا شمار کبار محدیثین میں ہوتا ہے۔واللہ اعلم
 

ابو مریم

مبتدی
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 22، 2011
پیغامات
74
ری ایکشن اسکور
495
پوائنٹ
22
میزان الاعتدال کےمقدمہ میں حافظ ذہبی لکھتے ہیں۔ کہ اِس کتاب میں اُن بڑے بڑے ائمہ کا تذکرہ نہیں کروں گا ،جن کی جلالتِ قدر حدّتواتر کو پہنچی ہوئی ہے، اور ان ائمہ کے ناموں کے ذکر میں امام ابو حنفیہ کا ذکر خیر بھی کیا ہے۔ ۔
محترم بھائی نے یہ بات میزان الاعتدال کے حوالے سے نقل کی ہے ۔ حقیقت حال کی وضاحت سے پہلے مناسب محسوس ہوتا ہے کہ حافظ ذہبی رحمہ اللہ کے اصل الفاظ پر نظر ڈال لی جائے تاکہ ہمیں مذکورہ بات کے سمجھنے میں آسانی ہو۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
وكذا لا أذكر في كتابي من الائمة المتبوعين في الفروع أحدا لجلالتهم في الاسلام وعظمتهم في النفوس، مثل أبى حنيفة، والشافعي، والبخاري، فإن ذكرت أحدا منهم أذكره على الانصاف۔ (میزان الاعتدال :ج ١ ص٢)
یعنی میں ائمہ متبوعین کو اپنی کتاب میں ذکر نہیں کروں گا ۔ لیکن اگر ان میں سے کسی کا تذکرہ کروں گا تو انصاف سے کروں گا۔
اب حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے اپنی اس کتاب میں امام ابو حنیفہ کا تذکرہ کیا ہے اور انصاف سے کیا ہے تو آیئے ان کی مبنی بر انصاف عبارت ملاحظہ فرمائیں:
النعمان بن ثابت [ ت، س ] بن زوطى، أبو حنيفة الكوفى.إمام أهل الرأى.ضعفه النسائي من جهة حفظه، وابن عدى، وآخرون.وترجم له الخطيب في فصلين من تاريخه، واستوفى كلام الفريقين معدليه ومضعفيه۔
اب انصاف شرط ہے کہ کیا آپ امام ذہبی کی اس عبارت کی تائید وتصویب کریں گے؟

اس عبارت کو ملاحظہ کرنے کے بعد اس پروپیگنڈے کی حقیقت بھی طشت ازبام ہو جاتی ہے کہ میزان میں امام موصوف کا ترجمہ تحریف والحاق کا نتیجہ ہے کیونکہ حافظ ذہبی نے جہاں پر ائمہ متبوعین کے عدم ذکر والی بات کی ہے اس کے بعد وضاحت کی ہے کہ؍؍ فإن ذكرت أحدا منهم أذكره على الانصاف۔ یعنی اگر کسی متبوع امام کا ذکر کروں گا تو انصاف سے کروں گا۔ یہ نہیں کہ ان تذکرہ کسی صورت میں نہیں کروں گا۔ امید ہے اس ؍؍ ذکر خیر؍؍ کے بعد آپ میزان کے حوالے کو دوبارہ پیش کرنے کی غلطی نہیں کریں گے۔

محترم بھائی کی تحریر میں اور بھی چند قابل نقد چیزیں موجود ہیں جن پر کسی دوسری فرصت میں معروضات پیش کی جائیں گی ۔ ان شاء اللہ
امید ہے محترم بھائی توجہ سے اس قول کو سمجھنے کی کوشش فرمائیں گے اور ہماری کسی غلطی پر تنبیہ فرما کر ہمیں شکریہ کا موقع فراہم کریں گے ۔
فائدہ: قال عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ: الرجوع الی الحق خیر من التمادی فی الباطل۔
 

عمرمعاویہ

مبتدی
شمولیت
جون 03، 2011
پیغامات
50
ری ایکشن اسکور
206
پوائنٹ
0
محترم بھائی نے یہ بات میزان الاعتدال کے حوالے سے نقل کی ہے ۔ حقیقت حال کی وضاحت سے پہلے مناسب محسوس ہوتا ہے کہ حافظ ذہبی رحمہ اللہ کے اصل الفاظ پر نظر ڈال لی جائے تاکہ ہمیں مذکورہ بات کے سمجھنے میں آسانی ہو۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
وكذا لا أذكر في كتابي من الائمة المتبوعين في الفروع أحدا لجلالتهم في الاسلام وعظمتهم في النفوس، مثل أبى حنيفة، والشافعي، والبخاري، فإن ذكرت أحدا منهم أذكره على الانصاف۔ (میزان الاعتدال :ج ١ ص٢)
یعنی میں ائمہ متبوعین کو اپنی کتاب میں ذکر نہیں کروں گا ۔ لیکن اگر ان میں سے کسی کا تذکرہ کروں گا تو انصاف سے کروں گا۔
اب حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے اپنی اس کتاب میں امام ابو حنیفہ کا تذکرہ کیا ہے اور انصاف سے کیا ہے تو آیئے ان کی مبنی بر انصاف عبارت ملاحظہ فرمائیں:
النعمان بن ثابت [ ت، س ] بن زوطى، أبو حنيفة الكوفى.إمام أهل الرأى.ضعفه النسائي من جهة حفظه، وابن عدى، وآخرون.وترجم له الخطيب في فصلين من تاريخه، واستوفى كلام الفريقين معدليه ومضعفيه۔
اب انصاف شرط ہے کہ کیا آپ امام ذہبی کی اس عبارت کی تائید وتصویب کریں گے؟

اس عبارت کو ملاحظہ کرنے کے بعد اس پروپیگنڈے کی حقیقت بھی طشت ازبام ہو جاتی ہے کہ میزان میں امام موصوف کا ترجمہ تحریف والحاق کا نتیجہ ہے کیونکہ حافظ ذہبی نے جہاں پر ائمہ متبوعین کے عدم ذکر والی بات کی ہے اس کے بعد وضاحت کی ہے کہ؍؍ فإن ذكرت أحدا منهم أذكره على الانصاف۔ یعنی اگر کسی متبوع امام کا ذکر کروں گا تو انصاف سے کروں گا۔ یہ نہیں کہ ان تذکرہ کسی صورت میں نہیں کروں گا۔ امید ہے اس ؍؍ ذکر خیر؍؍ کے بعد آپ میزان کے حوالے کو دوبارہ پیش کرنے کی غلطی نہیں کریں گے۔

محترم بھائی کی تحریر میں اور بھی چند قابل نقد چیزیں موجود ہیں جن پر کسی دوسری فرصت میں معروضات پیش کی جائیں گی ۔ ان شاء اللہ
امید ہے محترم بھائی توجہ سے اس قول کو سمجھنے کی کوشش فرمائیں گے اور ہماری کسی غلطی پر تنبیہ فرما کر ہمیں شکریہ کا موقع فراہم کریں گے ۔
فائدہ: قال عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ: الرجوع الی الحق خیر من التمادی فی الباطل۔
النعمان بن ثابت [ ت، س ] بن زوطى، أبو حنيفة الكوفى.إمام أهل الرأى.ضعفه النسائي من جهة حفظه، وابن عدى، وآخرون.وترجم له الخطيب في فصلين من تاريخه، واستوفى كلام الفريقين معدليه ومضعفيه۔
اگر میزان کی اوپر والی اضافہ شدہ لائن صحیح ہے تو تذکرہ میں یہ کیا ہے ؟؟؟

وکان امام ورعا ، عالما عاملا ، متعبدا، کبیر الشان لا یقبل جوائز السلطان بل یتجرد وینکسب۔
آپ ایک پرہیزگار ، باعمل عالم ، عبادت گزار اور بڑے عظیم شان والے امام ہیں ، بادشاہوں کے انعامات قبول نہ کرتے بلکہ خود تجارت اور اپنی روزی کما تے تھے۔ تذکرۃ الحفاظ از حافظ ذہبی

محترم بھائی جو بات میں سمجھانے کی کوشش کر رہا ہوں وہ سمجھئے، کیا آپ حافظ ذہبی کو فاتر العقل یا دیوانہ سمجھتے ہیں، کہ ایک طرف تو وہ میزان الاعتدال میں ایک لائن لکھیں اور امام کی ثقاہت کو مجروح کریں اور دوسری طرف وہ تذکرۃ الحفاظ لکھیں اور اس میں صفحات کے صفحات اسی امام کی شان میں لکھیں، پھر یہ بھی کہیں کہ اس امام کی شان اتنی زیادہ ہے کہ میں نے اس پر مستقل طور پر علیحدہ سے ایک کتاب لکھی ہے مناقب ابی حنیفہ، کیا غیر ثقہ و حدیث سے بے بہرہ شخص کے مناقب حافظ ذہبی جیسا بلند پایہ کا محدث و امام جرح و تعدیل لکھے گا ؟ اور پھر المعین فی طبقات المحدثین میں بھی ان کا ذکر کرے گا اور ذکر خیر کرے گا؟

سوچنے کی بات یہ سب کچھ ایک بلند پایہ محدث و امام جرح و تعدیل لکھ رہا ہے ؟ کیا آپ نہیں دیکھتے کہ اگر ہم میزان کی ایک اضافہ شدہ لائن کو لے کر بیٹھ جائیں تو اس سے امام صاحب کی حیثیت تو کیا متاثر ہو گی، الٹا حافظ ذہبی کی شخصیت متاثر ہوتی ہے کہ ایک طرف تو مجروح کرتے ہیں اور دوسری طرف صفحات کے صفحات اور الگ سے ایک مستقل کتاب بھی اسی امام کی شان میں لکھتے ہیں، اور جو الفاظ ان کی شان میں استعمال کرتے ہیں وہ اوپر لکھے ہوے ہیں مگر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نظر نظر کی بات ہے، آپ کو اسی حافظ کی کتاب میں سے اضافہ شدہ ایک لائن تو نظر آ گئی مگر دوسری طرف اسی حافظ کی کتابوں میں لکھے گئے صفحات کے صفحات اور مناقب نظر نہیں آتے۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top