• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا تقلید پر اجماع ہے بقول امام جلال الدین سیوطی رح؟

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
میں نے ایک عالم کے قول کو پورے مسلک پر نہیں لگایا !
لہذا آپ کا پہلا اعتراض ختم ہوا۔
آپ نے کہا
یاد رہے کہ عملی میدان میں برصغیر پاک وہند کے احناف "تقلید" کرتے ہیں جو کہ کتاب وسنت کی مخالفت کا نام ہے ۔
اور اسکے ثبوت ہمارے ذمہ ہیں !

اور جب ثبوت مانگے گئے تو جو لنک دیا گیا اس میں پہلا ثبوت مولوی محمود حسن صاحب کا قول پیش کیا گیا
الزام لگارھے ہیں احناف پر اور بطور ثبوت پیش کر رہے ہیں ایک عالم کا قول
اس کا صاف مطلب ھے کہ آپ ایک عالم کے قول کو احناف پر فٹ کر رہے ہیں

جی ہم بھی بلا عذر جمع بین الصلاتین کے جواز کا فتوى دیتے ہیں ۔ لیکن چونکہ جمع بین الصلاتین زندگی میں صرف ایک بار نبی مکرم صلى اللہ علیہ نے کی اور ساری زندگی کا معمول ہر نماز کو اسکے اول وقت میں پڑھنے کا تھا سو ہم بھی کہتے ہیں کہ جمع بین الصلاتین بلا عذر بھی جائز ہے ۔ لیکن اسے معمول بنا لینا سنت کی مخالفت ہے ۔
لہذا آپ کا دوسرا اعتراض بھی ختم ہوا ۔
اولا
میری معلومات کے مطابق تو مسلک اہل حدیث بھی بلا عذر جمع بین الصلاتین کے قائل نہیں
آپ ھی کی ویب سائٹ پر موجود کتاب کا اقتباس پیش ہے۔
ان راویات سے معلوم ہوا کہ شدید ضرورت اور شرعی عذر کی بنا پر حضر میں بھی کبھی کبھار جمع بین الصلاتین جائز ہے لیکن یاد رہے کہ بغیر عذر کے ایسا کرنا یا س کو معمول بنا لینا غلط ہے۔ یعنی نا گزیر قسم کے حالات (شرعی عذر) میں حالت اقامت میں بھی دو نمازیں جمع کر کے پڑھی جا سکتی ہیں۔ تاہم شیدد ضرورت کے بغیر ایسا کرنا جائز نہیں، جیسے کاروباری لوگوں ک اعام معمول ہے کہ وہ سستی یا کاروباری مصروفیت کی وجہ سے دو نمازیں جمع کر لیتے ہیں۔ یہ صحیح نہیں، بلکہ سخت گناہ ہے۔ ہر نماز اس کے مختار وقت ہی پر پڑھنا ضروری ہے، سوائے ناگزیر حالات کے۔
صفحہ 309
نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں
مؤلف : ڈاکٹر شفیق الرحمٰن
تحقیق و تخریج: ابو طاہر حافظ زبیر علی زئی

ثانیا
جو علماء بلا عذر جمع بین الصلاتین کے قائل نہیں کیا آپ ان کو بھی کتاب و سنت کا مخالف کہیں گے یا یہ اصطلاح آپ کی لغت میں صرف احناف کے لئیے ہے۔
ثالثا
آپ نے بلا عذر جمع بین الصلاتین کو جائز قرار دیا لیکن فتاوی یا کتب کے حوالہ جات نہیں پیش کیے تاکہ واضح ھو کہ یہ آپ کا موقف ہے یا مسلک اہل حدیث کا
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,980
پوائنٹ
323
آپ نے کہا
یاد رہے کہ عملی میدان میں برصغیر پاک وہند کے احناف "تقلید" کرتے ہیں جو کہ کتاب وسنت کی مخالفت کا نام ہے ۔
اور اسکے ثبوت ہمارے ذمہ ہیں !
اور جب ثبوت مانگے گئے تو جو لنک دیا گیا اس میں پہلا ثبوت مولوی محمود حسن صاحب کا قول پیش کیا گیا
الزام لگارھے ہیں احناف پر اور بطور ثبوت پیش کر رہے ہیں ایک عالم کا قول
اس کا صاف مطلب ھے کہ آپ ایک عالم کے قول کو احناف پر فٹ کر رہے ہیں
میں نے کہا ہے
عملی میدان میں برصغیر پاک وہند کے احناف "تقلید" کرتے ہیں جو کہ کتاب وسنت کی مخالفت کا نام ہے ۔
یہ نہیں کہا کہ
عملی میدان میں برصغیر پاک وہند کے تمام تر احناف "تقلید" کرتے ہیں جو کہ کتاب وسنت کی مخالفت کا نام ہے ۔
فتدبر !
میری معلومات کے مطابق تو مسلک اہل حدیث بھی بلا عذر جمع بین الصلاتین کے قائل نہیں
اپنی معلومات کی اصلاح کر لیں ۔ کیونکہ ایسا نہیں ہے ۔
جو علماء بلا عذر جمع بین الصلاتین کے قائل نہیں کیا آپ ان کو بھی کتاب و سنت کا مخالف کہیں گے یا یہ اصطلاح آپ کی لغت میں صرف احناف کے لئیے ہے۔
کوئی بھی شخص جو یہ تسلیم کرے کے جمع بین الصلاتین کتاب وسنت سے ثابت ہے لیکن پھر بھی اسکا قائل نہ ہو تو اسے کتاب وسنت کا مخالف ہی کہا جائے گا !
تنبیہ بلیغ:
میں نے اپنی مثالوں میں صرف وہ اقوال نقل کیے ہیں جن میں قائل تسلیم کرتا ہے کہ کتاب وسنت سے یہ بات ثابت ہے لیکن پھر بھی اسکی مخالفت کرتا ہے ۔
تنبیہ ثانی:
کسی مجتہد کا قول یا مفتى کا فتوى کتاب وسنت کے برخلاف ہو ، لیکن اس نے یہ مخالفت جانتے بوجھتے نہ کی ہو ، بلکہ سہوا ، یا تأویل کی بناء پر ایسا ہو ، تو اس معین فرد کو مخالف کتاب وسنت نہیں کہا جاسکتا۔ مخالف اس شخص کو کہا جائے گا جو یہ جانتے بوجھتے ہوئے ، یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ میرا موقف کتاب وسنت کے منافی ہے پھر بھی اس پر ڈٹا رہے۔
خوب سمجھ لیں !
آپ نے بلا عذر جمع بین الصلاتین کو جائز قرار دیا لیکن فتاوی یا کتب کے حوالہ جات نہیں پیش کیے تاکہ واضح ھو کہ یہ آپ کا موقف ہے یا مسلک اہل حدیث کا
آپ "مسلک اہل الحدیث" کسے سمجھتے ہیں ؟
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
میں نے کہا ہے
عملی میدان میں برصغیر پاک وہند کے احناف "تقلید" کرتے ہیں جو کہ کتاب وسنت کی مخالفت کا نام ہے ۔
یہ نہیں کہا کہ
عملی میدان میں برصغیر پاک وہند کے تمام تر احناف "تقلید" کرتے ہیں جو کہ کتاب وسنت کی مخالفت کا نام ہے ۔
فتدبر !
آپ نے لفظ احناف عموم میں استعمال کیا اس سے مراد ایک مسلک ہوتا ہے ۔ بہر الحال اگر آپ کہتے ہیں کہ آپ کی مراد تمام احناف نہیں تو میں آپ سے اچھا گمان رکھتے ھوئے یہ بات مان لیتا ہوں
آپ نے بر صغیر کے دو حنفی علماء کے اقوال ذکر کیے ہیں (اگر چہ ان اقوال کی وضاحت بھی ممکن ہے لیکن یہ ایک طویل بحث ہوگی جس میں فی الحال پڑنا نہیں چاہتا ) اگر آپ اپنے قول میں یہ تدوین کرلیں کہ
یاد رہے کہ عملی میدان میں برصغیر پاک وہند کے دو حنفی علماء "تقلید" کرتے ہیں جو کہ کتاب وسنت کی مخالفت کا نام ہے ۔
تو بات ایک منطقی انجام تک پہنچ سکتی ہے ۔ یہ تدوین آپ اس فورم اور اپنی ویب سائٹ پر کر لیں۔

تنبیہ بلیغ:
میں نے اپنی مثالوں میں صرف وہ اقوال نقل کیے ہیں جن میں قائل تسلیم کرتا ہے کہ کتاب وسنت سے یہ بات ثابت ہے لیکن پھر بھی اسکی مخالفت کرتا ہے ۔
تنبیہ ثانی:
کسی مجتہد کا قول یا مفتى کا فتوى کتاب وسنت کے برخلاف ہو ، لیکن اس نے یہ مخالفت جانتے بوجھتے نہ کی ہو ، بلکہ سہوا ، یا تأویل کی بناء پر ایسا ہو ، تو اس معین فرد کو مخالف کتاب وسنت نہیں کہا جاسکتا۔ مخالف اس شخص کو کہا جائے گا جو یہ جانتے بوجھتے ہوئے ، یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ میرا موقف کتاب وسنت کے منافی ہے پھر بھی اس پر ڈٹا رہے۔
خوب سمجھ لیں !
جزاک اللہ خیرا
اس فورم اور اہل حدیث کی کئی کتب میں ایک حدیث پیش کی جاتی ہے اور حنفی کتاب سے ایک مسئلہ پیش کیا جاتا ہے جو بظاہر اس حدیث سے مخالف لگتا ہے اور احناف پر حدیث مخالفت کا الزام رکھ دیا جاتا ھے ۔ آپ کی تحریر سے یہ بات عیاں ھے کہ آپ کے نذدیک یہ حدیث مخالفت نہیں جب تک کہ شخص خود اقرار کرے کہ حدیث سے تو یہ موقف ثابت ہوتا ہے لیکن میرا موقف یہ نہیں۔
کیا اگر میں کبھی آپ کو ایسے تھریڈ پر مدعو کروں جس پر حدیث پیش کرکے حدیث مخالفت کا الزام ہو تو کیا آپ آپنے مسلکی بھائی کی اصلاح کریں گے؟
 
Top