• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا سورہ اخلاص معوذات میں سے ہے ؟

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
سورہ اخلاص کی بہت فضیلت آئی ہے ، ان ہی میں سے ہے کہ ایک صحابی رسول نماز کی ہررکعت میں اس سورت کی تلاوت کیا کرتے تھے ۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے :
أنَّ النبيَّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم بعَث رجلًا على سَرِيَّةٍ، وكان يَقرأُ لأصحابِه في صلاتِه فيَختِمُ ب
ـ : {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ } . فلمَّا رجَعوا ذكَروا ذلك للنبيِِّّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم فقال : ( سَلوهُ لِأَيِّ شيءٍ يَصنَعُ ذلك ) . فسَألوه فقال : لأنها صِفَةُ الرحمنِ، وأنا أُحِبُّ أن أقرَأَ بها، فقال النبيُّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم : ( أخبِروه أنَّ اللهَ يُحِبُّه ) .(صحيح البخاري:7375)
ترجمہ: نبیﷺنے ایک لشکر کو کہیں بھیجا جس وقت وہ پلٹے تو انہوں نے آپ ﷺ سے کہا کہ آپ نے ہم پر جسے سردار بنایا تھا وہ ہر نماز کی قرات کے خاتمہ پر سورۃ قل ھواللہ پڑھا کرتے تھے، آپ نے فرمایا ان سے پوچھو کہ وہ ایسا کیوں کرتے تھے؟ پوچھنے پر انہوں نے کہا یہ سورۃ اللہ کی صفت ہے مجھے اس کا پڑھنا بہت ہی پسند ہے، حضور ﷺ نے فرمایا انہیں خبر دو کہ اللہ بھی اس سے محبت رکھتا ہے۔
اس حدیث سے یہ پتہ چلتا ہے کہ اس سورت میں اللہ کی صفت کا ذکرہے ، اس کا مفہوم مخالف یہ ہواکہ اس میں تعوذواستعاذہ نہیں ہے ۔تعوذ یا استعاذہ کا مطلب ہوتا ہے کسی شر سے اللہ کی پناہ مانگنا جیساکہ اللہ کا فرمان ہے :
وَإِمَّا يَنزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطَانِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللّهِ إِنَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ(الاعراف: 200)
ترجمہ: اور اگر تمہیں کوئی شیطانی وسوسہ لاحق ہونے لگے تو اللہ کی پناہ مانگو بے شک وہ خوب سننے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے ۔
گویا یہ سورت معوذات میں شامل نہیں ہے بلکہ صفات رحمن پر مشتمل ہے ۔
بعض احادیث میں معوذات جمع کا لفظ آیا ہے اور وہاں معوذات میں سورہ اخلاص بھی داخل ہے ۔ مثلا
ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:
أنَّ رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ كان إذا أخذ مضجعَه نفثَ في يدَيه، وقرأ بالمعوِّذاتِ، ومسح بهما جسدَه .(صحيح البخاري:6319)
ترجمہ: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹتے تو اپنے ہاتھوں پر پھونکتے اور معوذات پڑھتے اوردونوں ہاتھ اپنے جسم پر پھیر تے۔
یہ متفقہ بات ہے کہ یہاں اس حدیث میں معوذات میں سورہ اخلاص بھی داخل ہے جیساکہ بخاری شریف کی دوسری روایت ہے ۔
ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:
أنَّ النبيَّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ كان إذا أوى إلى فراشِه كلَّ ليلةٍ، جمع كفَّيه ثم نفث فيهما، فقرأ فيهما : {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ } . و{ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ } . و{ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ } . ثم يمسحُ بهما ما استطاعَ من جسدِه، يبدأُ بهما على رأسِه ووجهِه، وما أقبل من جسدِه، يفعل ذلك ثلاثَ مراتٍ .(صحيح البخاري:5017)
ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات جب بستر پر آرام فرماتے تو اپنی دونوں ہتھیلیوں کو ملا کر قل ھو اللہ احد ، قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس ( تینوں سورتیں مکمل ) پڑھ کر ان پرپھونکتے اور پھر دونوں ہتھیلیوں کو جہا ں تک ممکن ہوتا اپنے جسم پر پھیرتے تھے ۔ پہلے سر اور چہرہ پر ہاتھ پھیرتے اور سامنے کے بدن پر ۔ یہ عمل آپ تین دفعہ کرتے تھے ۔
جب ہمیں یہ معلوم ہوگیا کہ سورہ اخلاص میں اللہ کی صفات کا ذکر ہے تو پھر یہاں معوذات کے ضمن میں کیوں ذکر کیا گیا ہے ؟یہ ایک سوال ذہن میں ابھرکرآتاہے ۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ تعوذوالی سورتیں دوہی ہیں اس لئے انہیں معوذتین (تثنیہ کے ساتھ ) یعنی دو تعوذ والی سورتیں کہاجاتاہے ۔معوذات کے ضمن میں جو سورہ اخلاص کو ذکرکیاگیا ہے وہ عربی کے قاعدہ تغلیب کے تحت ہے اور یہ عربی زبان واسلوب میں بہت معروف ہے جیساکہ شمس وقمر کو تغلیب کے طور پر کبھی شمسین تو کبھی قمرین کہاجاتاہے ۔
اس بات کی بالکل واضح اور صریح دلیل کہ سورہ اخلاص معوذات میں سے نہیں ہے بخاری شریف کی یہ حدیث ہے ۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے :
كان رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم إذا أوى إلى فراشِهِ، نَفَثَ في كَفَّيْهِ ب {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} ووبالمُعَوِّذَتَينِ جَميعًا، ثم يَمسَحُ بهِما وجْهَهُ، وما بَلَغَتْ يَداهُ من جَسَدِهِ، قالت عائشَةُ : فلمَّا اشتَكَى كان يأمُرُني أنْ أفعَلَ ذلكَ بِهِ . قال يونُسُ : كُنتُ أرَى ابنَ شِهابٍ يَصنَعُ ذلك إذا أتَى إلى فِراشِهِ .(صحيح البخاري:5748)
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر آرام فرمانے کے لیے لیٹتے تو اپنی دونوں ہتھیلیوں پر ” قل ھو اللہ احد “ اورمعوذتین یعنی ” قل اعوذ برب الناس اور الفلق “ سے پڑھ کر دم کرتے پھر دونوں ہاتھوں کو اپنے چہرہ پر اور جسم کے جس حصہ تک ہاتھ پہنچ پاتا پھیر تے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ پھر جب آپ بیمار ہوتے تو آپ مجھے اسی طرح کرنے کا حکم دیتے تھے ۔ یونس نے بیان کیا کہ میں نے ابن شہاب کو بھی دیکھا کہ وہ جب اپنے بستر پر لیٹتے اسی طرح ان کو پڑھ کر دم کیا کرتے تھے ۔
اس حدیث میں معوذتین یعنی سورہ فلق اور سورہ ناس کو الگ سے ذکر کیا گیاہے اور سورہ اخلاص کو الگ جو اس بات کی واضح دلیل ہے کہ سورہ اخلاص معوذات میں سے نہیں ہے ۔

 
Top