ڈاکٹر محمد یٰسین
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 31، 2015
- پیغامات
- 31
- ری ایکشن اسکور
- 8
- پوائنٹ
- 36
مولانا
کااستعمال غیراللہ کےلیےکہنا یا لکھنا جائز ہے؟؟؟
لفظ مولیٰ کثیر المعانی ہے، لیکن اس کا اکثر استعمال مالک کے معنوں میں ہوتا ہے اور کیونکہ ہمارا حقیقی مالک صرف اللہ تعالیٰ ہے لہٰذا ہمارے لیے اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی دوسرے کے لیے اس لفظ ( مولانا) کا استعمال جائز نہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں :
تم میں سے کوئی شخص (کسی کو) ہر گز یہ نہ کہے، میرا بندہ، میری بندی، تم سب اللہ کے بندے ہو اور تمہاری عورتیں سب اللہ کی بندیاں ہیں ، بلکہ یہ کہے، میرا لڑکا، میری لڑکی، میرا بچہ، میری بچی اور تم میں سےکوئی شخص (کسی کو) یہ نہ کہے، اپنے ربّ کو پانی پلا اور نہ تم میں سے کوئی شخص کسی کو یہ کہے، میرا ربّ، بلکہ یہ کہے، میرا سردار اور میرا مولیٰ ۔
صحیح مسلم کتاب الالفاظ من الادب عن ابی ہریرہ رضى االله تعالى عنه
اس حدیث میں کسی کو میرا بندہ یا میری بندی کہنے سے منع کیا اور غلاموں اور لونڈیوں کو اپنے مالک کو ربّ کہنے سے منع کردیا ۔ مولیٰ اور سردار کہنے کی اجازت دی لیکن بعد میں مولیٰ و مولانا کےلیے بھی بڑی وضاحت سے ممانعت کی ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں:
کوئی غلام اپنے آقا کو میرا مولیٰ نہ کہے اس لیے کہ تم سب کا مولیٰ اللہ عزو جل ہے۔
( صحیح مسلم کتاب الالفاظ من الادب عن ابی ہریرہ رضى االله تعالى عنه)
ظاہر ہے کہ پابندیاں آہستہ آہستہ ہی لگائی گئیں ہیں ، لہٰذا اجازت کی حدیث پہلے کی ہے ، اور ممانعت کی بعد کی ، دوسری حدیث نے مولیٰ کے استعمال کی اجازت کو منسوخ کر دیا ۔ جہاں اجازت اور حرمت دونو ں کی دلیل ملتی ہو وہاں حرمت کو تر جیح ہوتی ہے ۔ مشکوک چیز کو چھوڑنے کاحکم دیا گیا ہے ۔
لہٰذا اس اصول کے مطابق بھی مولیٰ کا استعمال غیر اللہ کے لیئے جائز نہ ہو گا ۔
اور اللہ کو مضبوطی سے پکڑے رہو ، وہی تمہارا مولا ہے تو وہ اچھا مولا ہے اور اچھا مدد گار ۔
سورۃ الحج ۷۸
کااستعمال غیراللہ کےلیےکہنا یا لکھنا جائز ہے؟؟؟
لفظ مولیٰ کثیر المعانی ہے، لیکن اس کا اکثر استعمال مالک کے معنوں میں ہوتا ہے اور کیونکہ ہمارا حقیقی مالک صرف اللہ تعالیٰ ہے لہٰذا ہمارے لیے اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی دوسرے کے لیے اس لفظ ( مولانا) کا استعمال جائز نہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں :
تم میں سے کوئی شخص (کسی کو) ہر گز یہ نہ کہے، میرا بندہ، میری بندی، تم سب اللہ کے بندے ہو اور تمہاری عورتیں سب اللہ کی بندیاں ہیں ، بلکہ یہ کہے، میرا لڑکا، میری لڑکی، میرا بچہ، میری بچی اور تم میں سےکوئی شخص (کسی کو) یہ نہ کہے، اپنے ربّ کو پانی پلا اور نہ تم میں سے کوئی شخص کسی کو یہ کہے، میرا ربّ، بلکہ یہ کہے، میرا سردار اور میرا مولیٰ ۔
صحیح مسلم کتاب الالفاظ من الادب عن ابی ہریرہ رضى االله تعالى عنه
اس حدیث میں کسی کو میرا بندہ یا میری بندی کہنے سے منع کیا اور غلاموں اور لونڈیوں کو اپنے مالک کو ربّ کہنے سے منع کردیا ۔ مولیٰ اور سردار کہنے کی اجازت دی لیکن بعد میں مولیٰ و مولانا کےلیے بھی بڑی وضاحت سے ممانعت کی ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں:
کوئی غلام اپنے آقا کو میرا مولیٰ نہ کہے اس لیے کہ تم سب کا مولیٰ اللہ عزو جل ہے۔
( صحیح مسلم کتاب الالفاظ من الادب عن ابی ہریرہ رضى االله تعالى عنه)
ظاہر ہے کہ پابندیاں آہستہ آہستہ ہی لگائی گئیں ہیں ، لہٰذا اجازت کی حدیث پہلے کی ہے ، اور ممانعت کی بعد کی ، دوسری حدیث نے مولیٰ کے استعمال کی اجازت کو منسوخ کر دیا ۔ جہاں اجازت اور حرمت دونو ں کی دلیل ملتی ہو وہاں حرمت کو تر جیح ہوتی ہے ۔ مشکوک چیز کو چھوڑنے کاحکم دیا گیا ہے ۔
لہٰذا اس اصول کے مطابق بھی مولیٰ کا استعمال غیر اللہ کے لیئے جائز نہ ہو گا ۔
اور اللہ کو مضبوطی سے پکڑے رہو ، وہی تمہارا مولا ہے تو وہ اچھا مولا ہے اور اچھا مدد گار ۔
سورۃ الحج ۷۸