پوسٹ نمبر75
نمبر4
جب اردو سمجھنے کی اتنی اہلیت تو پھر اللہ ہی حافظ۔ میرے بھائی ایک غلط مفروضہ قائم کیا، اور اس مفروضے پر رہ کر ساری توانائی خرچ کردی؟ اور یہ مفروضہ قائم کرنا آپ کی مجبوری تھی، کیونکہ اس کے علاوہ آپ کے پاس کوئی راستہ ہی نہیں تھا۔ چلو آپ کے مفروضے کی حقیقت میں بیان کیے دیتا ہوں، ویسے ایک گزارش کیے دیتا ہوں، کہ اگر آپ اپنی ہی
پوسٹ نمبر54 کو پڑھ لیتے، تو فضول میں ٹائم ضائع کرنے کی تکلیف نہ کرتے۔ خیر یہ آپ کی مجبوری تھی، جس نے یہ سب آپ سے کروایا۔
آپ کے الفاظ
(پوسٹ نمبر54)
جھلاء کا اہل الحدیث سے خارج ہونا میرا دعوی نہیں ہے، بلکہ میرے دعوی کے ثابت ہوجانے کے بعد اس کا نتیجہ ہے، لیکن موصوف کو صرف اسی پر اصرار کیوں ہے کہ میں اس کو اپنا دعوی کہوں؟
اب میری بات کو پڑھیں
(پوسٹ نمبر68)
آپ نے اپنے دعویٰ میں خود لکھا کہ
’’جھلاء پر لفظ اہل حدیث کا اطلاق نہیں ہوتا‘‘آپ کے ان الفاظ میں اور میرے ان الفاظ میں
’’جھلاء کا اہل الحدیث سے خارج ہونا‘‘میں کیا فرق ہے۔؟
ویسے تو ان دونوں لائنوں کے سامنے آتے ہی آپ کا قائم بے بنیاد مفروضہ دھڑام سے گر چکا ہے، اور جو جو پوسٹ اس مفروضہ پر لکھیں، وہ سب ختم۔ ابتسامہ محب .. لیکن پھر بھی آپ کو آئینہ دکھانے اور قارئین کو حقیقت بتانے کےلیے کچھ مزید بھی لکھ دیتا ہوں
میرے بھائی آپ کا دعویٰ ہے کہ عامل بالحدیث اہلحدیث نہیں ہوسکتا، جبکہ ہم کہتے ہیں کہ عامل بالحدیث بھی اہلحدیث ہوسکتا ہے، جب آپ کو کہا گیا کہ آپ نے اپنی باتوں سے بھی اس کا دعویٰ کیا کہ جہلاء (عامل بالحدیث) لفظ اہلحدیث سے خارج ہیں، چلو اس پر صریح دلیل دے دیں، تو آپ نے اپنی اس بات سے انکار کردیا، جس کے ثبوت
پوسٹ نمبر49،
پوسٹ نمبر52 اور
پوسٹ نمبر61 میں دے دیئے گئے تھے۔ کیونکہ ثبوت دینا ہمارا کام ہے، منوانا ہمارا ٹھیکہ نہیں۔
مگر آپ انکار کررہے تھے کہ عامل بالحدیث لفظ اہلحدیث سے خارج ہیں، یہ میرا دعویٰ نہیں۔ تو اس پرآپ سے پوچھا گیا کہ آپ بتائیں کہ
’’جھلاء پر لفظ اہل حدیث کا اطلاق نہیں ہوتا‘‘آپ کے ان الفاظ میں اور میرے ان الفاظ میں
’’جھلاء کا اہل الحدیث سے خارج ہونا‘‘میں کیا فرق ہے۔؟
کیونکہ جہلاء کا اہل لحدیث سے خارج ہونے پر آپ سے دلیل کا مطالبہ تھا، جس سے آپ انکاری تھے، آپ یہ تو کہتے آرہے ہیں کہ اہلحدیث عامل بالحدیث نہیں۔لیکن جب آپ سے کہا جاتا ہے کہ عامل بالحدیث لفظ اہلحدیث سے خارج ہیں اس پر دلیل دیں تو آپ اس سے انکار کردیتے ہیں۔کتنا اچھا ہوتا کہ آپ سے فرق کی بات پوچھی گئی تھی، اس فرق کو واضح کردیتے، تاکہ پھر بات کسی نتیجہ تک لے جانے کےلیے راستہ ملتا، لیکن.............. لیکن کے بعد کے الفاظ آپ خود ہی لکھ دیں۔ابتسامہ
یہ تھی وہ حقیقت، جس سے صرف نظر کرتے ہوئے کچھ لکھنے کی خاطر آپ نے مفروضہ قائم کیا، اور اسی مفروضہ پر رہتے ہوئے تمام باتوں کو گول کرکے فضول کی گفتگو میں ٹائم خرچ کردیا۔
ایک طرف آپ کہتے آرہے ہیں کہ عامل بالحدیث اہلحدیث نہیں، اہلحدیث صرف محدثین ہیں۔ جب صرف محدثین پر دلیل مانگی جاتی ہے تو اس کا بھی انکار، اور جب عامل بالحدیث لفظ اہلحدیث سے خارج پر دلیل مانگی جاتی ہے تو اس سے بھی انکار۔ تو جانی ، میرے دوست، میرے عزیز یہ جھوٹے مفروضے قائم کرنے کا کیا فائدہ؟
نمبر5
یہی تو رونا ہے یہاں پر میرے دوست، آپ اگر اہلحدیث سے جہلاء کو خارج کرتے ہیں، تو کوئی دلیل بھی دیں ناں؟ کہتے تو آرہے ہیں کہ جہلاء لفظ اہلحدیث سے خارج ہیں، صرف عامل بالحدیث اہلحدیث نہیں ہوتا، جیسا کہ یہاں ایک بار پھر اقرار کرلیا؟
لیکن جب دلیل مانگی جاتی ہے کہ عامل بالحدیث اہلحدیث سے خارج ہیں پر ایک صریح دلیل دے دیں، تو ثابت کرنے سے انکار کردیتے ہیں، بلکہ کہہ دیتے ہیں کہ یہ تو میرے دعوے کا نتیجہ ہے، اور اس پر میں دلائل نہیں دونگا۔ ارے میرے دوست کون واقف نہیں آپ سبھی کی دوغلا پالیسیوں سے۔
پوسٹ نمبر65 کو بھی ذرا دیکھ لیتے، تو کتنا اچھا ہوتا؟
آخر دوغلا پالیسی ، دھرا معیار کیوں؟ آصف بھائی
نمبر6
٭ جہاں تک پہلے جھوٹ کی بات آپ نے کی تو میرے دوست جھوٹ نہیں حقیقت ہے کہ ہر وہ بندہ جو قرآن وحدیث پر عمل کرنے والا ہو، وہ اہلحدیث لکھوا، کہلوا سکتا ہے، اسے اہلحدیث لکھا، کہا جاسکتا ہے۔ اور عامل بالحدیث جماعت کا نام اہلحدیث لکھا، بولا جاسکتا ہے۔ بلکہ اہلسنت والجماعت کے کھوکھلے دعوے سے بدعتیوں کو خارج کرنے کےلیے اہلحدیث نام لکھنا، کہلوانا ضروری ہے۔
٭ دوسرے جھوٹ کا نام دے کر جب آپ لکھ رہے تھے، تو کیا پڑھا بھی تھا کہ کیا لکھ رہے ہو؟
آپ کی عبارت تو یہ بتلاتی ہے کہ آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ میں یہ بھی جھوٹ بول رہا ہوں کہ آپ عامل بالحدیث کو اہلحدیث نہیں کہتے، جبکہ سچ یہ ہے کہ آپ عامل بالحدیث کو اہلحدیث کہتے ہیں۔ 10 بار ابتسامہ محب
اس لیے کہتا ہوں، کہ جب آپ لکھا کریں، تو کاپی پیسٹ کامائنڈ نہ لے کر بیٹھ جایا کریں، بلکہ جو لکھیں، سوچ سمجھ کر لکھیں۔اب میں اپنے قارئین کو مبارک دے دوں؟ کہ آپ نے عامل بالحدیث کو اہلحدیث تسلیم کرلیا ہے؟ اور کہہ دوں کہ
کھودا پہاڑ نکلا چوہا وہ بھی مرا ہوا۔جس بات سے انکاری تھے، اسی کو تسلیم کرلیا۔ اب آپ شور کریں گے کہ میری اگلی بات پڑھ لیتے، تو دوست پھر اسی بات کو ذرا درست لکھتے ناں، کیونکہ کبھی انکار، کبھی اقرار یہ آپ کا شروع سے وطیرہ بن چکا ہے، کیونکہ آپ مجبور ہوگئے ہیں کہ کبھی انکار کردیتے ہیں اور کبھی اقرار۔اس لیے آپ کے اس اقرار کو قارئین کی نظر کردیا ہے۔