• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا نہار منہ پانی پینا صحت کے لئے مضر ہے؟

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
بعض لوگوں میں یہ بات گردش کر رہی ہے کہ نہار منہ پانی پینا صحت کے لئے مضر ہے ۔ دراصل اس بات کی بنیاد چند ضعیف روایت ہیں ۔

(1) پہلی روایت : ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے فرمایا:مَن شرِب الماءَ علیَ الرِیقِ اَنتقصَت قُوتہُ (المعجم الأوسط للطبرانی :4646)
ترجمہ : جس نے نہار مُنہ پانی پیا اس کی طاقت کم ہو گئی۔

روایت کا حکم :
٭اس روایت کی سند میں محمد بن مخلد الرعيني ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے۔
٭امام ہیثمی نے مجمع الزوائد میں اسے ضعیف قرار دیا ہے۔
٭علامہ البانی رحمہ اللہ نے ضعیف قرار دیا ہے (السلسلۃ الضعیفہ : 6032)

(2) دوسری روایت : ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک لمبی روایت میں بھی یہ ہی الفاظ ہیں :من شرب الماء على الريق انتقضت (المعجم الأوسط للطبرانی:6557)
ترجمہ :جس نے نہار مُنہ پانی پیا اس کی طاقت کم ہو گئی ۔

روایت کا حکم :
٭اس روایت کی سند میں عبدالاول المعلم نامی راوی کے بارے میں امام طبرانی نے اس روایت کے بعد لکھا کہ "یہ روایت صرف عبدالاول المعلم نے ہی بیان کی ہے "۔
٭امام ہیثمی نے کہا کہ اس میں ایک جماعت ہے جنہیں میں نہیں جانتا ہوں۔(مجمع الزوائد10/305)

(3)ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شرب الماء على الريق يفقد الشحم (الکامل فی ضعفاء الرجال)
ترجمہ : نہار مُنہ پانی پینے سے چربی ختم ہوتی ہے۔

روایت کا حکم :
٭یہ روایت ضعیف ہونے کی وجہ سے ہی الکافل فی ضعفاء الرجال میں درج کی گئی ۔ اس روایت کی سند میں ایک راوی عاصم بن سلیمان الکوزی ہے جس کو أئمہ حدیث نے جھوٹا،روایات گھڑنے والا قرار دیا ہے ۔
٭ ابن الجوزی وغیرہ محدثین نے یفقد کی جگہ یعقد کا لفظ ذکر کیا ہے اور اس روایت کو موضوع میں شمار کیا ہے ۔ (موضوعات ابن الجوزی 3/204)

مذکورہ روایات کا حال جان لینے کے بعد ہم کہہ سکتے ہیں کہ نہار منہ پانی پینے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے کوئی حدیث ثابت نہیں ہے ۔

نہار منہ پانی پینا طب کی نظر میں
اسلام نے نہار منہ پانی پینے سے منع نہیں کیا ہے اور نہ ہی نہار منہ پانی پینے میں اسلامی اعتبار سے صحت کو نقصان پہنچنے کا کوئی ثبوت موجود ہے ۔
جب ہم طب کی روشنی میں نہار منہ پانی پینے کا جائزہ لیتے ہیں تو اس کے بے شمار فوائد نظرآتے ہیں۔ مثلا

دردِ سر و جسم، بواسیر،بلڈ پریشر،لقوہ، دمہ،کھانسی، جگر کے امراض، بلڈ کولیسٹرول، بلغم، آرتھرائٹس، مینن جائنٹس، استخاضہ، ٹی بی، بے ہوشی، مروڑ، تیزابیت، قبض، ذیابیطس، گیس ٹربل ،بچہ دانی کا کینسر، امراض چشم،امراض ناک ، امراض کان ، امراض گلہ،قلب کے نظام میں پایا جانے والا نقص،موٹاپے کے سبب جنم لینے والی بیماریاں، گردن توڑ، گردے کی خرابی، معدے کی بیماریاں اور متعدد زنانہ امراض سے بچنے کے لئے نہار منہ اور خالی پیٹ پانی پینا مفید ثابت ہوتا ہے۔
 

blacklisted.pm

مبتدی
شمولیت
مئی 17، 2016
پیغامات
1
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
18
جزاک اللہ

Sent from my HUAWEI G700-U10 using Tapatalk
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
::: حدیث میں نہار منہ پانی پینے کا ذَکر :::


السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
میں یہاں وہ روایات درج کرتا ہوں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے فرمان کے طور پر نہار مُنہ یعنی صبح صبح کچھ کھائے پیئے بغیر پانی پینے کا ذکر ہے ،
(1) ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے فرمایا ((( مَن شرِب الماءَ علیَ الرِیقِ اَنتقصَت قُوتہُ ::: جس نے نہار مُنہ پانی پیا اس کی طاقت کم ہو گئی ))) المعجم الأوسط للطبرانی/حدیث4646/جلد5/صفحہ52/مطبوعہ دار الحرمیں ، القاھرہ ، مصر
(2) ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک لمبی روایت میں بھی یہ ہی الفاظ ہیں ((( من شرب الماء على الريق انتقضت ::: جس نے نہار مُنہ پانی پیا اس کی طاقت کم ہو گئی )))المعجم الأوسط للطبرانی/حدیث6557/جلد 6/صفحہ 334/مطبوعہ دار الحرمیں ، القاھرہ ، مصر
(3) عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اُن سے فرمایا: ((( يا ابن عباس ألا أهدي لك هدية علمني جبريل للحفظ تكتب على طاس بزعفران فاتحة الكتاب والمعوذتين وسورة الإخلاص وسورة يس والواقعة والجمعة والملك ثم تصب عليه ماء زمزم أو ماء السماء ثم تشربه على الريق عند السحر مع ثلاثة مثاقيل من لبان::: اے ابن عباس کیا میں تمہیں تحفے میں وہ (چیز یا بات ) نہ دوں جو مجھے جبرئیل (علیہ السلام ) نے جادُو ہونے کی صورت میں بچاو کے لیے سکھائی ، تم کسی برتن پر زعفران کے ساتھ (سورت)الفاتحہ ، اور دونوں پناہ طلب کرنے والی (یعنی سورت الفلق اور سورت الناس )اور سورت الاِخلاص اور سورت یس اور (سورت) الواقعہ اور (سورت) الجُمعہ اور (سورت)المُلک لکھو اور پھر اس (لکھے ہوئے ) پر زمزم کا پانی یا بارچ کا پانی ڈالو اور اس میں تین مثقال دودھ ملا کر پہار مُنہ پی لو ))) الفردوس بمأثور الخطاب /حدیث8436/جلد5/صفحہ359 مطبوعہ دار الکتب العلمیہ ، بیروت ، لبنان
(4) ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا (((شرب الماء على الريق يفقد الشحم ::: نہار مُنہ پانی پینے سے چربی ختم ہوتی ہے ))) الکامل فی ضعفاء الرجال / باب من اسمہ عاصم کا ترجمہ رقم 6/جلد 5/صفحہ237/مطبوعہ دار الفکر ، بیروت ، لبنان ،
::: ان مندرجہ بالا چار روایات کے عِلاوہ مجھے کتب حدیث میں کوئی اور ایسی روایت نہیں ملی جس میں """ نہار مُنہ پانی پینے """ کا کوئی منفی یا مُثبت ذِکر کیا گیا ہو ، اور یہ مندرجہ بالا چاروں کی چاروں روایات ناقابل اعتماد و حجت ہیں ، اور وہ یوں کہ :::
::: پہلی روایت کی سند میں دو روای (1) زید بن أسلم اور (2)اس کا بیٹا عبدالرحمان ، اور یہ دونوں بہت ہی کمزور درجہ کے روای ہیں ، جس کی طرف خود امام الطبرانی نے بھی اسی روایت کے بعد اشارہ کیا ہے ، اور امام الہیثمی نے بھی """ مجمع الزوائد /کتاب الطب /باب 5""" میں اشارہ کیا ہے ، اور اس روایت کے ایک اور راوی """ محمد بن مخلد الرعینیی """ کو کمزور قرار دیا ہے ،
::: دوسری روایت کی سند میں """عبدالاول المعلم ""نامی راوی کے بارے میں بھی خود امام الطبرانی نے ہی اس روایت کے بعد لکھا کہ """ یہ روایت صرف عبدالاول المعلم نے ہی بیان کی ہے """ اور اس راوی اور اس سے پہلے کے دو راویوں """ کی کمزوری کا اظہار امام الہیثمی نے """ مجمع الزوائد /کتاب الطب /باب 5""" میں کیا ،
::: تیسری روایت ایک ایسی کتاب میں ہے جس میں صرف ناقابل حجت ، ضعیف اور من گھڑت یعنی موضوع روایات کو جمع کیا گیا ، یعنی یہ تیسری روایت بھی ناقابل اعتماد و نا قابل حجت ہے ،
::: چوتھی روایت، بھی ایک اسی قسم کی کتاب میں ہے ، جس میں کمزور اور جھوٹے راویوں کی رویات کا ذکر ہے اور اس روایت کو بھی ایک راوی """ عاصم بن سلیمان الکوزی """ کی وجہ سے اس کتاب میں شامل کیا گیا ہے ، کیونکہ اس راوی کو أئمہ حدیث نے جھوٹا ، روایات گھڑنے والا قرار دیا ہے ،
::::::::: تو حاصل کلام یہ ہوا کہ اس موضوع یعنی """ نہار منہ پانی پینے """ کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی طرف سے کسی فائدے یا نقصان کی کوئی خبر نہیں ملتی ،
امید ہے ، ان شاء اللہ ، یہ معومات آپ کے سوال کے جواب میں کافی ہوں گی ، اگر مزید کوئی سوال یا الجھن ہو تو ضرور سامنے لائیے ، ان شاء اللہ سب ایک دوسرے کی مدد سے کچھ نہ کچھ مثبت علم حاصل کریں گے ، و السلام علیکم۔

بشکریہ محترم شیخ @عادل سہیل حفظہ اللہ
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

طب کی روشنی میں زیادہ تر بیماریاں پیٹ کے امراض معدہ کا نظام کی خرابی کی وجہ سے ہوتی ہیں، اور حکیم کی میز پر آپکو اکثر 4 شیشیاں ہی سامنے دیکھے کو ملیں گی جس استعمال انہیں سے کیا جاتا ہے جو معدہ کی صفائی کا کام کرتی ہیں، اور طب سے ہی نہار منہ پانی پینا بھی اسی کا حصہ ہے، رات سونے کے وقت بند منہ میں بےشمار بیکٹیریا جمع رہتے ہیں اور اس پر نہار منہ پانی پینے سے فوراً حاجت پیش ہوتی ہے جس سے معدہ کی صفائی اچھے سے ہوتی ہیں، اور اگر کوئی نہار منہ پانی پینا اچھا نہیں سمجھتا ہو اور مسواک یا برش کر لے تو اس کے لئے پانی کا گلاس رات کو بھر کے رکھ لیں جس سے پانی باسی ہو جائے گا اور صبح وہی پانی پی لیں اس سے بھی رات بھر بیکٹیریا پانی میں جمع ہوتے رہیں گے اور صبح یہی پانی پی ہیں اس سے بھی معدہ صاف ہو جائے گا، کچھ لوگ صبح نہار منہ چائے پینا بھی پسند کرتے ہیں اس سے بھی معدہ صاف ہوتا ہے۔

والسلام
 
Top