• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گدھا اور اس کی خریدوفروخت کا حکم

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
پہلے یہ بات جان لی جائے کہ گدھا دو قسم کا ہے ۔
(1) جنگلی گدھا اسے عربی میں حمار وحشی کہتے ہیں اس کا کھانا حلال ہے ۔
جنگلی گدھا حلال ہونے کی دلیل :
ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:
أنَّهُ كانَ معَ رسولِ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلمَ ، حتى إذا كانَ ببعضِ طريقِ مكةَ ، تخَلَّفَ معَ أصحابٍ لهُ مُحْرِمِينَ ، وهوَ غَيرُ مُحْرِمٍ ، فَرَأَى حِمَارًا وحْشِيًّا ، فاستَوى على فرسِهِ ، فسألَ أصحابَهُ أنْ يُنَاوِلُوهُ سَوطَهُ فَأَبَوا ، فسأَلَهم رُمْحَهُ فَأَبَوا ، فَأَخذَهُ ثم شَدَّ على الحمَارِ فقَتَلهُ ، فأكَلَ منهُ بعضُ أصحابِ النبيِّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّم وأبَى بعضٌ ، فلمَّا أدْرَكوا رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلمَ سأَلوهُ عن ذلكَ ، قالَ : ( إنمَا هي طُعْمَةٌ أطْعَمَكُمُوهَا اللهُ ) .(صحيح البخاري:2914)
ترجمہ: کہ ہم آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ( صلح حدیبیہ کے موقع پر ) مکہ کے راستے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ جو احرام باندھے ہوئے تھے ، لشکر سے پیچھے رہ گئے ۔ خود قتادہ رضی اللہ عنہ نے ابھی احرام نہیں باندھا تھا ۔ پھر انہوں نے ایک گورخر دیکھا اور اپنے گھوڑے پر ( شکار کرنے کی نیت سے ) سوار ہو گئے ، اس کے بعد انہوں نے اپنے ساتھیوں سے ( جو احرام باندھے ہوئے تھے ) کہا کہ کوڑا اٹھادیں انہوں نے اس سے انکار کیا ، پھر انہوں نے اپنا نیزہ مانگا اس کے دینے سے انہوں نے انکار کیا ، آخر انہوں نے خود اسے اٹھایا اور گورخر پر جھپٹ پڑے اور اسے مارلیا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے بعض نے تو اس گورخر کا گوشت کھایا اور بعض نے اس کے کھانے سے ( احرام کے عذر کی بنا پر ) انکار کیا ۔ پھر جب یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے تو اس کے متعلق مسئلہ پوچھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو ایک کھانے کی چیز تھی جو اللہ نے تمہیں عطا کی ۔


(2) پالتو گدھا اسے عربی میں حمار اھلی کہتے ہیں اس کا کھانا حرام ہے ۔
پالتو گدھا حرام ہونے کی دلیل :
ابو ثعلبہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:
حرَّم رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ لحومَ الحُمُرِ الأهليةِ(صحيح مسلم:1936)
ترجمہ : رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے گھريلو گدھے كے گوشت كو حرام قرار ديا۔

جنگلی گدھا کی تجارت تو واضح ہے کہ یہ حلال جانور ہے البتہ پالتو گدھے کی خریدوفروخت پہ لوگ سوال کرتے ہیں کہ جب حدیث میں آیا ہے کہ حرام چیز کی قیمت بھی حرام ہے جیساکہ یہ حدیث ہے ۔
إنَّ اللهَ إذا حرَّمَ على قومٍ أكْلَ شيءٍ حرَّمَ عليهم ثَمَنَهُ(صحيح الجامع:5107)
ترجمہ: بے شک اللہ تعالی جب کسی قوم پر کوئی چیزکھانا حرام کرتا ہے تو اس کی قیمت کی اس پر حرام کردیتا ہے ۔

تو پھر گدھے کی بیع وشراء کیسے جائز ہے ؟
پالتو گدھا سواری اور باربرداری کے لائق ہے ، نبی ﷺ نے اس کی سواری بھی کی اور اس سے فائدہ اٹھایاتو یہ ایسا جانور ہے جس سے فائدہ اٹھانا نبی ﷺ سے ثابت ہے ۔اور جس جانور سے فائدہ اٹھانا جائز ہے اس کی تجارت بھی جائز ہے ۔ حدیث میں قیمت کی حرمت کا جو مسئلہ ہے یہاں اس کا مطلب یہ ہوگا کہ گدھے کو کھانے کی نیت سے بیچنا اور اس کی قیمت لیناحرام ہے مگر فائدہ اٹھانے کی غرض سے اس کی بیع جائز ہے جیساکہ حدیث کے الفاظ "
لحومَ الحُمُرِ الأهليةِ " (گھریلو گدھے کا گوشت) سے بھی واضح ہے۔ اس پہ عہد رسول ﷺ سے آج تک مسلمانوں کا اجماع ہے کسی نے اس کی مخالفت نہیں کی ہے ۔

واللہ اعلم بالصواب
كتبه
مقبول احمد سلفی
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

ظرافت بهی لطافت بهی ۔ ابن قدامہ بهائی آپکا جواب پسند آیا ۔
یہ سوال ابن قدام سے تھا، اور وہ خان بھائی ہیں، ان کا سوال اپنی جگہ درست ہے کیونکہ خان بول چال میں مونث کو بھی مذکر میں استعمال کرتے ہیں۔ سمائل!

والسلام
 
Top