• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہم تقلید کیوں اور کونسی کرتے ہیں ؟

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
Aapke aiteraz ka bhi jaiza lete hain k ulma ki taraf rojo nas se sabit hai aur nas par amal taqleed nahi itteba hai.Aur ye k maine taqleed ka jo tasawur paish kiya hai us main ye surat payi jati hai k mujtahid ki taraf is main rojo hai is liye ye amal taqleed nahi kahlayega.​
محترم بھائی جب یہ حکم نص سے ثابت ہے کہ نہ جاننے والے اہل ذکر کی طرف رجوع کریں گے، تو اس سے یہ بھی ثابت ہورہا ہے کہ رجوع بھی عمل کی نیت سے کریں گے۔۔۔ رجوع تو کیا لیکن اگر اہل ذکر کی بات پر عمل نہ کیا تو پھر رجوع کا فائدہ؟۔۔۔اس لیے یہ دو الگ الگ باتیں نہیں بلکہ رجوع کا مقصد ہی ان کی بات ماننا ہے۔۔۔اس لیے یہ ایک ہی بات ہے۔۔۔


Bunyadi tor par agar aap hamare is amal ko taqleed ki bajaye itteba ka naam de rahe hain tu hamain is par koi aiteraaz nahi. Aap hamare is amal ko taqleed kahain tu bhi hamain qabool, kiunke is main hamari mawafiqat payi jarahi hai aur agar aap hamare is amal ko itteba kahte hain tu bhi hamain qabool kiunke itteba aap ke nazdeek bhi matloob o mahmood amal hai. Jo qabil rashk hai qabil e muzammat nahi.​
محترم جناب تقلید میں کس کو کہتا ہوں، وہ میں نے بیان کردیا تھا۔۔ باقی آپ کے اس عمل کو اتباع کا نام کس وجہ سے دیا تھا اس کی تفصیل بھی پیش کردی ہے۔۔۔


Lekin is hawale se main aik khaas pahlo ki janib aapki tawaju chahonga. Wo ye k hum maante hain k kisi alim ki taraf rojo nas ne wajib kardi aur ulma se sawal ka mukalif aami ko banaya, so nas ki pairawi taqleed tu na huwi lekin ulma se sawal k baad jo kuch wo alim batayega tu uss alim k qoul ko qubol karne ko kia naam diya jayega,​
1۔ آپ کی پہلی بات سے میں متفق ہوں، کہ عالم کی طرف رجوع نص سے ثابت ہے، اور ہم دونوں اس بات پر بھی متفق ہیں کہ نص پر عمل تقلید نہیں۔۔۔
2۔ آپ کی دوسری بات کہ کہ علماء سے عامی کا پوچھنا اور اس پوچھے پر عامی کا عمل کرنا تقلید کہلاتا ہے۔۔۔اس سے میں متفق نہیں اور نہ ہی میں اس کو تقلید کہتا ہوں۔۔۔اس کی تفصیل پہلے بھی پیش کی ہے، مزید بھی پیش کرتا ہوں

محترم بھائی جب اللہ تعالیٰ نے عامی کو اہل ذکر کی طرف رجوع کا حکم دیا ہے۔ تو آپ مجھے بتائیں اس رجوع کا مقصد/غرض وغایت کیا ہے؟ کیا اہل ذکر سے پوچھ کر عمل کرنا مقصد نہیں؟ یقیناً عمل کرنا ہی مقصد ہے۔۔۔جب مقصد عمل کرنا ہی ہے تو پھر یہ مقصد بھی رجوع میں ہی ہے۔۔۔ اور رجوع کو آپ تقلید نہیں کہتے تو پھر مقصد کو کیسے تقلید کہیں گے؟

آپ کہتے ہیں کہ اہل ذکر کا قول دلائل شرعیہ میں سے نہیں ہوتا اس لیے اس قول کو مان لینا تقلید کہلاتا ہے۔۔۔ یہاں پر میرے بھائی آپ بات کو سمجھیں۔۔۔ اگر تو اہل ذکر کا قول شریعت کے موافق ہے پھر تقلید نہیں لیکن اگر شریعت کے مخالف ہے پھر تقلید ہے۔۔۔دوسری بات یہاں پر نیت کی بھی بات کرتا چلوں کہ عامی اہل ذکر میں سے کسی کے پاس جاتا ہے، پوچھنے کے بعد جو وہ بتاتا ہے اس پر اس نیت سے عمل کرتا ہے کہ بس یہ ہی حق ہے۔۔۔اس کے علاوہ اور کوئی حق ہے ہی نہیں۔۔۔چاہے اس کے سامنے قرآن وحدیث کی آیات ہی کیوں نہ پیش کردی جائیں۔۔۔وہ بس اسی کے ساتھ چمٹ جائے۔۔۔یہ تقلید ہے۔۔۔۔لیکن اگر وہ اس نیت سے پوچھتا ہے کہ اگر اس کا قول شریعت کے مخالف ہوا تو پھر میں اس قول کو چھوڑ دونگا۔۔۔یہ اتباع ہے تقلید نہیں۔۔۔۔آپ اس کو تقلید کہتے پھریں، یا کوئی اور نام دیتے پھریں۔۔ناموں میں حقیقت نہیں چھپی ہوتی بلکہ حقیقت عمل میں چھپی ہوتی ہے۔۔۔اس لیے اگر میں کہوں کہ میں حنفی ہوں، دیوبندی ہوں یا بریلوی ہوں۔۔لیکن میرا عمل اہل الحدیث والا ہو تو کیا مجھے صرف نام بدلنے سے اہل الحدیث سے خارج کردیا جائے گا؟۔۔ہر گز نہیں۔۔۔نام جو مرضی رکھ لو پر کام اہل الحدیث والے ہونے چاہیے۔۔اسی طرح اگر کسی بھی مسلک والا اپنے مسلک پہ اس نیت سے عمل کرتا ہے کہ جہاں کہیں بھی مجھے میرا مسلک کا کوئی عمل قرآن وحدیث کے خلاف نظر آیا تو میں اپنے مسلک کو چھوڑ دونگا۔۔ یہ اس کا عمل مستحسن ہے۔۔ باقی نام وہ اپنا جو مرضی رکھ لے۔۔۔۔۔ لیکن مصیبت یہ ہے کہ آج کے دور بھی دعویٰ یہی کیا جاتا ہے۔ کہ ہم قرآن وحدیث پہ عمل کررہے ہیں۔۔۔ ہم اپنے مسلک کے تمام وہ اقوال جو قرآن وحدیث کے خلاف ہیں ان سے بری ہیں۔۔ لیکن عملاً کیا کیا جاتا ہے۔۔ذرا پہلے سے بیان اس اصول کو دیکھ لیں۔۔

" لأصل أن كل آية تخالف قول أصحابنا فإنها تحمل على النسخ أو على الترجيح، والأولى أن تحمل على التأويل من جهة التوفيق "
" ان كل خبر يجيئ بخلاف قول اصحابنا فانه يحمل على النسخ او يحمل على انه معارض بمثله ثم صار الى دليل اخر او ترجيح فيه بما يحتج به اصحابنا من وجوه الترجيح او يحمل على التوفيق "


حیرت کی بات ہے، کہ اپنے مسلک کے اقوال کو نہیں چھوڑنا بلکہ قرآن وحدیث کے دلائل کو تاویلات وبعد از تاویلات سے ان اقوال کے مطابق ڈھالنا ہے۔۔۔اور کہنا ہے کہ

’’ ولقد تفكرت فيه قريباً من أربعة عشر سنة ثم استخرجت جوابه شافياً وذلك الحديث قوي السند ‘‘ (العرف الشذی ج1 ص107 واللفظ لہ، فیض الباری ج2 ص375 ومعارف السنن للبنوری ج4 ص264 ودرس ترمذی ج2 ص224)
اور میں نے اس حدیث (کے جواب) کے بارے میں تقریباً چودہ سال تفکر کیا ہے۔ پھر میں نے اس کا شافی ( شفا دینے والا اور کافی) جواب نکال لیا۔ اور یہ حدیث سند کے لحاظ سے قوی ہے۔۔۔۔۔جناب فتدبر


اچھا جناب آپ نے یہاں پر یہ نقطہ تو نکال لیا کہ عامی کا عالم کے قول کو مان لینا تقلید کہلاتا ہے۔۔۔ تو آپ مجھے بتائیں کہ جب آپ کے علماء نے قاضی کا گواہوں کی طرف رجوع کرنا تقلید میں سے نہیں ہے کہا ہے تو یہ کیوں کہا ہے؟۔۔۔

جناب ہم کہتے ہیں کہ عامی کو یہ اللہ کا حکم ہے، کہ وہ اہل ذکر سے پوچھ کر عمل کرے۔۔۔اور ہم اس کو تقلید نہیں کہتے۔۔اتباع کہتے ہیں اور دوسرے الفاظ میں اگر اس کو فتویٰ کہہ لیں تب بھی ٹھیک ہے۔۔ کیونکہ عامی اہل ذکر سے فتویٰ پوچھ رہا ہوتا ہے کہ جناب مولانا مجھے یہ مسئلہ درپیش ہے، میں اس پر کیسے عمل کروں، یا مجھے کیا کرنا چاہیے، یا شریعت کی رو سے مجھے اس کا حل بتائیں، تاکہ میں اس پر عمل کرسکوں۔۔۔ تو پھر اس صورت میں اہل ذکر اس کو شرعی رہنمائی فراہم کرتا ہے۔۔۔اور اہل ذکر کا اس عامی کو اس مسئلہ پر شرعی رہنمائی فراہم کرنا فتویٰ کے قبیل سے ہے۔۔۔اور اگر کسی فتویٰ کو اس نیت سے تسلیم کرلیا جائے کہ اگر یہ فتویٰ قرآن وحدیث کے خلاف ہوا تو پھر چھوڑ دیا جائے گا۔۔یہ تقلید نہیں بلکہ اتباع ہے۔۔۔ لیکن اگر اس فتویٰ کو اس نیت سے قبول کیا جائے کہ بس یہ ہی حق ہے، یہ ہی شریعت ہے، اس کے خلاف کوئی بھی کیسا بھی فتویٰ آجائے میں نے تسلیم نہیں کرنا یہ تقلید ہے۔۔ اور ہم ایسی تقلید کی مخالفت کرتے ہیں۔۔۔اس کی مثال بھی آپ کے علماء سے دیتا چلوں۔۔


مثال نمبر1
محمود الحسن دیوبندی فرماتے ہیں:
والحق والانصاف ان الترجیح للشافعی فی ھذہ المسالۃ ونحن مقلدون یجب علینا تقلید امامنا ابی حنیفۃ۔
کہ حق اور انصاف یہ ہے کہ خیار مجلس کے مسئلہ میں امام شافعی کو ترجیح حاصل ہے لیکن ہم مقلد ہیں ہم پر امام ابوحنیفہ کی تقلید واجب ہے۔(تقریر ترمذی، جلد 1، صفحہ 49)
مثال نمبر2:
چنانچہ اس کا کام صرف تقلیدہے، اور اگر اسے کوئی حدیث اپنے امام کے مسلک کے خلاف نظر آئے تب بھی اسے اپنے امام کا مسلک نہیں چھوڑنا چاہیے۔(تقلید کی شرعی حیثیت، صفحہ 92)
مثال نمبر3:
مفتی احمد یار نعیمی بریلوی حنفیوں کے نزدیک قرآن اور حدیث کی حیثیت یوں واضح کرتے ہیں:
کیونکہ حنفیوں کے دلائل یہ روایتیں نہیں ان کی دلیل صرف قول امام ہے۔(جاء الحق، حصہ دوم، صفحہ 484)
مثال نمبر4:
ہم مسائل شرعیہ میں امام صاحب کا قول و فعل اپنے لئے دلیل سمجھتے ہیں اور دلائل شرعیہ میں نظر نہیں کرتے۔ (جاء الحق، حصہ اول، صفحہ 22)
مثال نمبر5:
احمد یار نعیمی بریلوی تفسیر صادی سے بطور رضامندی نقل کرتے ہیں:
یعنی چار مذہبوں کے سوا کسی کی تقلید جائز نہیں اگرچہ وہ صحابہ کے قول اور صحیح حدیث اور آیت کے موافق ہی ہو۔ جو ان چار مذہبوں سے خارج ہے وہ گمراہ اور گمراہ کرنے والا ہے۔ کیوں کہ حدیث و قرآن کے محض ظاہری معنےٰ لینا کفر کی جڑ ہے۔(جاء الحق، حصہ اول، صفحہ 33)


قوی امید ہے کہ اب آپ سمجھ گئے ہونگے کہ ہمارا اور آپ لوگوں کا اختلاف کس چیز پر ہے؟ آپ ان الفاظ ’’ خیار مجلس کے مسئلہ میں امام شافعی کو ترجیح حاصل ہے لیکن ہم مقلد ہیں ہم پر امام ابوحنیفہ کی تقلید واجب ہے۔‘‘ اور پھر ان الفاظ ’’ اگرچہ وہ صحابہ کے قول اور صحیح حدیث اور آیت کے موافق ہی ہو۔‘‘ پر غور کریں تو دونوں میں یہ بات ہے کہ ہمیں بس قول امام ہی ماننا ہے، چاہے یہ قول قرآن وحدیث اقوال صحابہ کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔۔۔۔تو جناب یہ تقلید ہے اور ہم ایسی تقلید کی مخالفت کرتے ہیں۔۔۔

اب اگر آپ بھی ایسی تقلید کرتے ہیں، تو پھر آپ کے ساتھ ہمارا اختلاف ہے، لیکن اگر آپ ایسی تقلید نہیں کرتے۔ بلکہ اپنے مذہب کے وہ اقوال جو قرآن وحدیث کے خلاف ہیں، ان کو چھوڑ دیتے ہیں تو پھر آپ مقلد ہیں ہی نہیں بلکہ غیر مقلد ہیں۔۔۔ نام جو مرضی رکھ لیں۔۔ آپ اس چیز کا نام بھینس رکھ دیں، ہمیں کوئی اختلاف نہیں کیونکہ حقیقت کا تعلق ناموں سے نہیں عمل سے ہوتا ہے۔۔۔۔پر ہم ایسے تصور کو جو نام دیتے ہیں وہ اتباع ہے۔۔۔۔


hum aise kisi bhi quol ko jo dalail shariah main se na ho, us par bila daleel amal ko taqleed kahte hain. Is liye ulma se rojo aur pochne k baad uske qoul ko amal k liye chun lene ko main taqleed kah raha hon.​
1۔ اگر آپ عالم کے قول (فتویٰ) کو جو وہ عامی کو بتاتا ہے اور عامی اس کو مانتا ہے کو تقلید کہتے ہیں ۔۔۔ تو پھر آپ مجھے بتائیں تقلید اور تحقیق میں کیا فرق ہے؟۔۔۔
2۔ دوسری بات عالم عامی کو جو مسئلہ بتائے گا اگر عامی کو وہ مسئلہ کسی بھی طرح معلوم ہوجائے کہ یہ تو قرآن وحدیث کے خلاف ہے تو پھر عامی اس کو چھوڑ سکتا ہے یا نہیں ؟
3۔ عامی کو نہیں پتا کہ نصوص قطعیہ کیا ہوتی ہیں یا نصوص ظنیہ ومحتملہ وغیرہ کیا ہوتی ہیں۔۔۔ اس نے اس پر ہی عمل کرنا جو عالم اس کو بتائے گا۔۔ تو پھر ایک میں مقلد اور ایک میں غیر مقلد بنانے کی خاص توجیہ ؟
4۔ عامی نے عالم سے مسئلہ پوچھا۔۔عالم نے عین شریعت کے مطابق عامی کو مسئلہ بتا دیا۔۔عامی نے اس پر عمل کرنا شروع کردیا۔۔۔ایک غیر مسلم عامی سے اس مسئلہ پر پوچھتا کہ تم اس مسئلہ پر اس طرح کیوں عمل کررہے ہو؟ تو عامی ان دو جوابوں میں سے کیا جواب دے گا۔۔۔1۔ مجھے اللہ اور اس کے رسولﷺ نے حکم دیا ہے اس لیے میں اس پر عمل کررہا ہوں۔۔۔یا۔۔۔ 2۔ یہ جواب دے گا کہ مجھے میرے عالم نے اسی طرح بتایا ہے اس لیے میں اس پر عمل کررہا ہوں۔۔


Dikhye yahan par 2 batain hain. Pahli baat ulma ki taraf rojo kar kay unse sawal karna, main is amal ko taqleed nahi kah raha, kiunke iska hukum nas ne sarahat se diya hai. Dosri baat ye k ulma se sawal karne k baad jo kuch wo bataye, us k qoul ko tasleem kar kay amal kar lene ko main taqleed kah raha hon, is liye k aami daleel par amal nahi kar raha balke us alim k qoul par amal kar raha hai.o​
1۔جناب حقیقت میں یہ دو باتیں نہیں بلکہ ایک ہی بات ہے، کیونکہ جب نص نے عامی کو عالم کی طرف رجوع کا کہا ہے۔ تو عامی کا عالم کی طرف رجوع کرنے کا مقصد کیا ہے؟۔۔جو وہ بتائے اس پر عمل یا کچھ اور؟ چلیں اگر آپ ان کو دو باتیں کہہ رہے ہیں تو ان میں سے آپ کی پہلی بات سے اتفاق کرتا ہوں۔کہ یہ تقلید نہیں بلکہ نص سے ثابت عمل ہے اور یہ اتباع ہے۔
2۔ آپ نے جو دوسری بات کی کہ چونکہ وہ عالم نے اس کو بتایا، وہ عالم کے بتانے پر عمل کررہا ہے۔۔چونکہ عالم کا قول ماخذ شریعت میں سے نہیں اس لیے یہ تقلید ہے۔۔۔آپ کے اس نقطہ پر میں نے پہلے بھی کچھ باتیں لکھیں، اور پوچھیں۔یہاں بھی لکھ رہا ہوں کہ جناب آپ کے اس نقطہ پر میرا نظریہ یہ ہے کہ اگر تو عالم کا قول شریعت کے مطابق ہے تو پھر میں اس کو اتباع کہونگا آپ اس کو تقلید کہیں، اتباع کہیں یا کوئی اور نام دے دیں۔۔مجھے نہ کوئی تکلیف ہے اور نہ دکھ۔۔ کیونکہ حقیقت ناموں میں نہیں اعمال میں پوشیدہ ہوتی ہے۔۔لیکن اگر عالم کا قول شریعت کے مخالف ہے۔۔پھر بھی عامی کو اس قول سے چمٹنے کا کہا جاتا ہے۔۔ اور چھوڑنا اس کےلیے حرام کردیا جاتا ہے۔۔۔جیسا کہ اس قبیل سے اوپر مثالیں بھی قائم کیں ہیں، اور اس سے واضح مثالیں عملاً اور بھی دی جاسکتی ہیں۔۔۔ تو جناب یہ تقلید ہے۔۔جس کے بارے میں آپ نے کہا کہ میں اس کو کفر کہتا ہوں۔۔۔


Taqleed k hawale se ye baat aapke pesh e nazar rahe k taqleed hamesh ijtehadi masail main hoga aur ijtehaad main asal quran wa sunnat k nasoos hote hain, ijtehaadi masail wo hote hain jin main nazar o istidlaal ki zaroorat hoti hai. Aisa har masla taqleed nahi hota jo nasoos main sarahatan mazkor hoga. Aise tamam masail jin main nasoos na hon balke mujtahid ne Quran wa sunnat k nasoos main ijtehaad kar kay mushtarika ilaton ki bunyad par hukam maloom kia ho, in masail e zania main mujtahid k qoul ko bunyad bana kar amal karna Taqleed kahlata hai.​
میں نے پہلے بھی لکھا تھا اور اب بھی کہتا ہوں کہ عامی چاہے آپ کے ہوں یا ہمارے دونوں غیر مقلد ہی ہیں۔۔۔ ہمارے ہان تقلید کا تصور نہیں اس لیے ہمارے عامی غیر مقلد ہیں۔۔ آپ کے ہاں تقلید کا تصور ہے لیکن آپ کے مذہب کے رہنماؤں نے تقلید کی جو تعریفات کی ہیں۔۔ عامی اس کی زد میں آتا ہی نہیں۔۔۔اس لیے عامی غیر مقلد ہوا۔۔۔۔کہنے کی وجہ اصل میں یہ ہے کہ
1۔ عامی کو نہیں پتہ کہ نظر واستدلال والے مسائل کونسے ہیں یا نصوص قطعیہ سے ثابت مسائل کونسے ہیں۔۔ اس نے بس اہل ذکر سے پوچھنا ہے۔۔۔اور عمل کرنا ہے۔۔۔اگر ہم یہ کہیں کہ نہیں جی نصوص قطعیہ سے ثابت مسائل میں عامی غیر مقلد اور نصوص ظنیہ والے مسائل میں عامی مقلد تو یہ مقلد غیر مقلد کی کھچڑی عامی کےلیے تکلیف مالا یطاق کے قبیل سے ہے۔۔۔اور ویسے بھی آپ کو معلوم ہوگا کہ ایک دیگ میں دو چمچ لگانے والے ہوں تو دیگ جل ہی جاتی ہے۔۔۔
2۔ دوسری بات آپ نے جو نقطہ پیش کیا کہ عامی چونکہ عالم کے قول پر عمل کررہا ہوتا ہے، اور عالم کا قول ماخذ شریعت میں سے نہیں ہوتا اس لیے یہ تقلید کہلائے گا۔۔تو جناب جو مسئلہ عامی کو عالم نص قطعیہ سے بتائے گا تو یہاں پر بھی عامی عالم کے قول پر ہی عمل کرے گا۔۔تو یہاں وہ غیر مقلد کیسے ہوجائے گا۔۔؟ دونوں طرح کی نصوص میں عامی عالم کے قول یعنی بتانے پر ہی عمل کررہا ہے۔۔۔۔اس لیے تو میں نے کہا کہ عامی چاہے آپ کے ہوں یا ہمارے ہوں دونوں غیر مقلد ہی ہیں۔۔۔۔۔فتدبر
3۔ آپ نے لکھا کہ ’’ Aise tamam masail jin main nasoos na hon balke mujtahid ne Quran wa sunnat k nasoos main ijtehaad kar kay mushtarika ilaton ki bunyad par hukam maloom kia ho ‘‘ آپ مجھے بتائیں کہ مجتہد کا یہ عمل کیا کہلائے گا ؟ قیاس ؟۔۔۔ اور قیاس کو آپ ماخذ شریعت مانتے ہیں۔۔۔مانتے ہیں ناں ؟۔۔۔۔ماخذ شریعت میں سے کسی ماخذ پر عمل کرنے کو کیا آپ تقلید کہتے ہیں ؟


Isi tarah jab kisi nas main aik se zyada maani ka ihtemaal paya ja raha ho tu aise muhtamil nas main mujtahid kisi aik pahlo ko rajih qarar deta hai, yahan bhi mujtahid k quol ko bunyad bana kar us zani pahlo par amal kia jata hai lihaz ye amal bhi taqleed kahlata hai.
Isi tarah jab kisi aik masla main 2 ya zyada nasoos baham muta'ariz hon, yahan daffa ta'aruz k liye mujtahid k qoul par aik zani pahlo ko amal k liye rajih qarar diya jata hai, is liye ye amal bhi mujtahid k qoul ko bunyaad bana kar kia jata hai, lihaza ise bhi taqleed kaha jaiga.o​
ان باتوں پر تفصیلی باتیں ماقبل میں ذکر کی جاچکی ہیں۔۔


Meri baat khatam huwi ab aap pahle apne tasawur taqleed par mere utaye gaye nuktay ki roshni main baat karain phir jo tasawur main ne wazih kia us par apni maroozat pesh farmain.Wasalamoalaikum​
میرا تصور تقلید یہ تھا کہ ’’ ہم قرآن وحدیث کے خلاف کسی کی بات مان لینے کو تقلید کہتے ہیں‘‘ اور آپ کا تصور تقلید یہ تھا کہ ’’ ہم نصوص محتملہ، معرضہ، ظنیہ وغیرہ میں نظرو استدلال سے مسائل کا استنباط نہیں کرسکتے ہوتے اور مسئلہ معلوم کرنے کےلیے کسی مجتہد کے اجتہاد کو عمل کےلیے چن لیتے ہیں‘‘
میرے تصور تقلید میں کوئی ابہام نہیں۔۔۔ اور میرے تصور تقلید کو آپ نے کفر کہا ہے۔۔۔جب آپ کے تصور تقلید پر بات ہوئی تو آپ نے ایک خاص نقطہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم اس کو تقلید کہتے ہیں۔۔ وہ نقطہ یہ تھا کہ
’’ ایک ہوتا ہے مجتہد کی طرف رجوع اور دوسرا رجوع کرکے مسئلہ پوچھا، مجتہد نے مسئلہ بتایا۔ مجتہد کے بتانے پر عمل کرنا۔۔یہ جو مجتہد کے بتانے پر عمل کرنا ہے یہ تقلید کہلاتا ہے۔‘‘ ۔۔۔اگلی پوسٹ میں اپنے تصور تقلید کو بادلائل وضاحت سے پیش کرتے ہوئے آپ کے اس نقطہ پر بات کروں گا۔۔ان شاءاللہ


جاری ہے​
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
2۔ آپ کی دوسری بات کہ کہ علماء سے عامی کا پوچھنا اور اس پوچھے پر عامی کا عمل کرنا تقلید کہلاتا ہے۔۔۔اس سے میں متفق نہیں اور نہ ہی میں اس کو تقلید کہتا ہوں۔۔
مسٹر گڈ مسلم پہلی بات تو یہ کہ جب عامی نص پر عمل کر کے عالم سے پوچھے گا تو یہ تو ہوگیا نص پر عمل ۔ ٹھیک؟ اور دوسری بات یہ کہ جس عالم سے نص پر عامل ہوکر پوچھا کہ بتاؤ بھینس کا کیا حکم ہے تو وہ کرے قیاس ، اور قرار دے بھینس حلال ہے دودھ حلال ہے مکھن اور لسی بھی حلال ہے اور اس کی صراحت نہ حدیث سے دکھائے اور ناہی قرآن سے ، تو اس قیاس کو ماننا آپ کیا قرار دیں گے ؟ گمراہی یا شرک؟ تیسری بات یہ کہ چار رکعت نماز میں آپ نو جگہ رفع الیدین کرتے ہیں اور شروع نماز کی رفع الیدین ملا کر دس جگہ رفع الیدین کرتے ہیں ۔ کیوں ٹھیک؟ اب آپ نے پوچھا عالم صاحب سے اور وہ بھی خالص غیر مقلد سے ہی اس کے علاوہ کسی اور سے نہیں ، تو اس عالم نے بتایا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں شروع ،رکوع جاتے،اٹھتے،اور تیسری رکعت کی رفع صراحت سے موجود ہے اور پھر قیاس فرمایا کہ رکوع سب رکعتوں میں ہوتا ہے اسلئے آٹھ رفعیں یہی ہوگئیں اور تیسری اور چوتھی رکعت کی رفعیں بھی ملالیں تو دس کی گنتی پوری ہوگئی ؟ کیوں ٹھیک؟ تو یہ جو قیاس فرمانا ہے یعنی دوجمع دو چار برابر آٹھ اور جمع دو برابر دس اسے آپ قیاس ہی مانتے ہیں یا اسے بھی نص پر عامل ہونا مانتے ہیں ؟
یہ بات تو ہوگئی یہاں کے موضوع سے معلق جس کا جواب آپ دیں یا نہ دیں مجھے کوئی پرواہ نہیں اور اب مسٹر گڈ مسلم سے گزارش ہے کہ یہاں تشریف لاکر اپنی پوسٹوں کو جو کہ "جاری ہی ہیں " کو مکمل کرلیجئے ۔ کیوں کہ اگر آپ نے ان کو مکمل نہ کیا اور ادھر ادھر دائیں بائیں اوپر نیچے کبھی اس تھریڈ اور کبھی اس تھریڈ میں ٹائم پاس کرتے رہے تو پھر شاید میں آپ کی پوسٹ کا انتظار کئے بغیر اپنی پوسٹیں شروع کردوں گا ۔ اسلئے آپ سے گزارش عرض ہے کہ جوکچھ پیش پوش کرنا ہے وہاں فوراً کیجئے کیوں کہ میرے پاس آپ کی طرح ٹائم کی فراوانی نہیں ۔ شکریہ
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
گزارش​

مِسٹر مُسٹر پارٹی سے گزارش ہے کہ وہ بیچ میں داخل اندازی نہ کریں، اب اگر پوسٹ کر بھی دی ہے، تو پھر پوسٹ پر گزراشات بھی سن لیں۔۔۔ اور ان گزارشات کے بعد گزارش یہ ہے کہ جب تک میری بات مکمل نہ ہو دوبارہ اپنی بات رکھ کر تھریڈ کو خراب نہ کریں۔۔۔ اگر انتظار نہیں ہوتا تو صبر کا جام نوش فرمالیں ۔۔۔شکریہ

نوٹ:
معقول جواب تو یہ تھا کہ صوفی صاحب بات کررہے ہیں، اگر آپ کو شوق ہے بات کرنے کا تو الگ تھریڈ بنا لیں۔۔۔ لیکن چلیں اگر بات ہوگئی ہے۔۔ تو پھر مجھے بھی اپنی بات رکھنے کا حق ہے۔۔۔ سو حق پیش ہے۔۔۔


مسٹر گڈ مسلم پہلی بات تو یہ کہ جب عامی نص پر عمل کر کے عالم سے پوچھے گا تو یہ تو ہوگیا نص پر عمل ۔ ٹھیک؟
پہلی بات تو یہ ہے کہ آپ کو یہاں یعنی اس تھریڈ میں بولنے کا حق ہی نہیں ہے، کیوں حق نہیں؟ یہ حق میں نے آپ جیسے ڈھیٹ مقلدین سے نہیں چھینا بلکہ آپ کی ہی پارٹی کے صوفی صاحب نے چھین لیا ہے۔۔ اور صوفی صاحب نے کہا ہوا ہے کہ تقلید مجھ سے سمجھ لی جائے۔۔۔اس لیے آپ کا اس موضوع پر لکھنا غصب کہلائے گا۔۔۔
دوسری بات جناب مسٹر سہج صاحب رحمۃ اللہ علیہ ہمیں معلوم ہے، بلکہ آپ کے وڈیرے بھی اس بات کو تسلیم کرگئے ہیں کہ عامی کا اہل ذکر سے پوچھنا تقلید میں سے نہیں ہے۔۔ جب تقلید میں سے نہیں ہے تو پھر کس میں سے ہے؟ آپ کو نہیں پتہ۔اور یقیناً نہیں پتا۔۔پریشان نہ ہوں مجھ سے سن لو۔۔۔یہ وہ ہے جس کو آپ لوگ غیر مقلدکہتے ہیں۔۔۔ اور صوفی صاحب نے مجتہد پر تقلید حرام کرکے آپ کے امام کو ہماری پارٹی میں شمار کرتے ہوئے غیر مقلد بنا دیا ہے۔۔۔اور لوگ غیر مقلدین یعنی ہمارے مقلد ہیں۔۔۔اس لیے آپ کو اور آپ کی پارٹی کو یہ حق ہی نہیں کہ ہمارےمقلد ہوکر ہم سے بات کریں۔۔۔بلکہ آپ لوگوں کو تو ہماری ہر بات بغیر سوچے سمجھے بے دلیل مان لینے چاہیے۔۔۔کچھ خیال کرو جناب۔۔۔
تیسری بات آپ نے لکھا کہ ’’ عامی نص پر عمل کرکے عالم سے پوچھے گا ‘‘ تو جناب مجھے یہ بتانے کی تکلیف فرمائیں گے کہ اللہ تعالیٰ نے عامی کو اہل ذکر کے پاس کیوں بھیجا ہے؟ صرف پوچھنے کےلیے ؟ یا مقصد کچھ اور تھا ؟۔۔۔یقیناً نص کا مقصود یہ ہے کہ اگر عامی عملی مسائل میں سے کوئی مسئلہ عالم سے پوچھتا ہے تو مقصد پوچھنے کا عمل کرنا ہی ہے۔۔۔فتدبر۔۔۔یہاں مقصد صرف معلومات اکھٹی کرنا نہیں۔۔۔ اگر مقصد معلومات اکھٹی کرنا ہے۔۔۔ تو پھر فائدہ ؟۔۔۔۔ جناب کچھ تو دل ودماغ کو سوچنے کی تکلیف دیا کرو ۔۔۔ یا بس ہر وقت ہمارے سامنے ہی گھٹنے ٹیکے ہوتے ہیں کہ ہم ہی آپ کو سمجھائیں ؟۔۔۔۔
اور دوسری بات یہ کہ جس عالم سے نص پر عامل ہوکر پوچھا کہ بتاؤ بھینس کا کیا حکم ہے تو وہ کرے قیاس، اور قرار دے بھینس حلال ہے دودھ حلال ہے مکھن اور لسی بھی حلال ہے اور اس کی صراحت نہ حدیث سے دکھائے اور ناہی قرآن سے، تو اس قیاس کو ماننا آپ کیا قرار دیں گے ؟ گمراہی یا شرک؟
1۔ آپ مقلد ہیں خاص شخصیت کے۔۔۔ اور اس خاص شخصیت سے یہ حکم نہیں آیا کہ بھینس کا دودھ حلال ہے۔۔۔اگر آیا ہے تو پیش کریں۔۔ ورنہ پھر آج سے آپ کےلیے بھینس کا دودھ پینا حرام۔۔۔ اور اگر پی لیا تو پھر غیر مقلد ہوجاؤ گے۔۔۔اضافی بات
2۔ یہ کس نسل کی بھینس ہے جو مکھن اور لسی بھی دیتی ہے؟۔۔۔ابتسامہ۔۔۔ کیونکہ جب کہہ دیا کہ دودھ حلال ہے تو یہ دو چیزیں دودھ سے ہی نکالی جاتی ہیں یا بنائی جاتی ہیں۔۔۔ان کا ذکر تو اس میں ہی آگیا ۔۔۔لگ سے نام لے کر ذکر کرنے کا یہ مقصد ہوگا کہ کوئی اس طرح کی نسل والی بھینس ہے جو مکھن اور لسی بھی دیتی ہے۔۔۔ سہج صاحب اگر اس نسل کی بھینس آپ کے پأس ہے جو مکھن اور لسی بھی دیتی ہے تو پھر ہر قیمت پہ مجھے بھی خرید کر دیں ۔۔۔
3۔ دوسری بات جناب بھینس قرآن وحدیث کے دلائل ہی کی روشنی میں حلال ہے۔۔۔ اگر میری بات تسلیم نہ کرنے کا من چاہ رہا ہو تو معارف القرآن از محمد شفیع دیوبندی کی اٹھا کر دیکھ لینا۔۔حیرانگی ہوتی ہے پتہ نہیں یہ کیسا مذہب ہے کہ یہاں پر دعویٰ مقلدیت کا ہے پر ہر اغیرہ وغیرہ مجتہد نظر آتا ہے۔۔۔ایک بھینس کی حلت قیاس سے ثابت کرتا ہے۔۔۔ایک کہتا ہے نہیں بھینس کی حلت تو قرآن وحدیث سے ثابت ہے اور دعویٰ یہ ہے کہ ہم مقلد ہیں امام ابوحنیفہ کے ؟ جناب اگر سچے مقلد ہو تو پھر لاؤ دلیل کہ امام صاحب نے بھینس کے دودھ کو حلال کہا ہو ؟؟۔۔۔ ورنہ مقلد مقلد کا جو ڈھنڈورا پیٹتے رہتے ہو بند کرو اور نہ چاہتے ہوئے بھی غیر مقلد بن جاؤ۔۔شکریہ۔۔۔اور اس کے ساتھ یہ بھی سن لیں کہ بھینس کی حلت پر اجماع ہے۔۔۔ اگر آپ اس پر دلیل طلب کریں تو محترم دلیل طلب کرنے سے پہلے آپ کو یہ دلیل دینا ہوگی کہ شروع سے اب تک کس نے بھینس کو حرام قرار دیا ہے؟۔۔جب آپ حرام ہونے کی دلیل پیش فرما دیں گے، تو میں اس کے حلال ہونے پر اجماع بھی ثابت کردونگا۔۔۔۔ یہ موضوع نہیں ورنہ اس پر بھی بات کی جاسکتی ہے۔۔۔ بھینس کا ذکر چھیڑا تو اس قبیل سے چند باتیں کردی ہیں۔۔۔
4۔ میں آپ کو پہلے بھی بتا چکا ہوں، اور اب بھی کہتا ہوں کہ اگر مجھ سے بات کرنی ہو تو یہ بات ذہن میں رکھا کرو کہ میں قیاس کا منکر نہیں۔۔۔ذرا یہ بھی سن لے کہ میں کس قیاس کا منکر نہیں؟۔۔۔ قرآن وحدیث سے مستنبط قیاس۔۔قیاس۔۔قیاس۔۔۔۔ جو قیاس قرآن وحدیث سے مستنبط نہ ہو اس کو دیوار پر پھینکتا ہوں۔۔۔اب آپ مجھے یہ بتائیں کہ اگر آپ بھینس کو قیاس سے حلال قرار دے رہے ہیں۔۔۔تو آپ مجھے دو باتوں کا جواب دیں۔۔۔۔نمبر1۔ یہ قیاس آپ کے امام نے کیا یا یہ قیاس پہلے ہی موجود تھا۔۔کیونکہ بھینس تو آئمہ اربعہ کے زمانے سے پہلے بھی موجود تھی۔۔۔اگر یہ قیاس پہلے ہی موجود تھا تو پھر آپ اس مسئلہ میں امام صاحب کے مقلد نہیں کسی اور کے مقلد ہیں۔۔۔نمبر2۔ یہ قیاس قرآن وحدیث سے مستنبط ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو پھر جھگڑا ہی ختم لیکن اگر نہیں تو پھر ہمیں بتائیں کہ کیوں نہیں ؟
5۔ میں کہتا ہوں کہ مسٹر سہج صاحب رحمۃ اللہ علیہ اگر آپ اس کو قیاس کا نام دیتے ہیں تو یہ قیاس قرآن وحدیث سے مستنبط قیاس ہے۔۔ اور قرآن وحدیث سے مستنبط قیاس کو ماننا تقلید نہیں کہلاتا بلکہ اتباع کہلاتا ہے۔۔۔اگر آپ کہتے ہیں کہ یہ قیاس قرآن وحدیث سے مستنبط قیاس نہیں تو پھر ہماری بات ہوگی۔۔۔ لیکن اگر آپ بھی یہ تسلیم کرتے ہیں کہ یہ قیاس قرآن وحدیث سے مستنبط قیاس ہے۔۔۔ تو پھر اس قیاس پر عمل کرنے کو آپ کوے کا نام دیں، گھوڑے، بکری یا گدھے کا نام دیں۔۔۔ ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔۔۔کیونکہ آپ جاہل ہیں اور جاہل اپنے لیے کوئی نام بھی تجویز کرسکتا ہے۔۔۔
تیسری بات یہ کہ چار رکعت نماز میں آپ نو جگہ رفع الیدین کرتے ہیں اور شروع نماز کی رفع الیدین ملا کر دس جگہ رفع الیدین کرتے ہیں ۔ کیوں ٹھیک؟
1۔ جناب رفع الیدین والے تھریڈ میں اس پر شافی کافی بحث ہوچکی ہے۔ اور ابھی ان شاءاللہ لکھنا ہے۔۔۔ کچھ ٹائم کے ساتھ دیگر مصروفیات کو جمع کرلیا ہے۔۔ اس لیے رفع الیدین والے موضوع پر لکھنے کےلیے ٹائم نہیں نکل پاتا۔۔۔بہت جلد اس تھریڈ میں آپ کے بیانات کی خدمت دوبارہ سے شروع کردی جائے گی۔۔۔ان شاءاللہ ۔۔۔ عرض اُس تھریڈ میں بھی کی تھی اور عرض یہاں بھی کرتا ہوں کہ رکعات کی قید نہ میں نے لگائی اور نہ لگانا چاہونگا۔۔۔ یہ قید آپ جیسے ڈھیٹ ہی لگا سکتے ہیں۔۔۔جن کا کام فریب کے ساتھ چکر ومغالطہ دینا ہوتا ہے۔۔۔ جناب آپ فکر نہ کریں آپ کے ہر فریب اور چکر کا آپ کے ہی الفاظ میں جواب دیا جائے گا۔۔۔بے فکر رہیں۔۔۔بے فکر رہنے کا شکریہ۔۔۔۔
2۔ ہمیں تو ایک اصول ملا ہے کہ جب نماز شروع کرنی ہے، رفع کرنا ہے، جب رکوع میں جانا ہے رفع کرنا ہے، جب رکوع سے سر اٹھانا ہے رفع کرنا ہے۔۔۔اور اس حکم میں یہ نہیں کہا گیا کہ پہلی رکعت کا رکوع کرنا ہے تو رفع کرنا ہے۔۔۔یا دوسری رکعت کا رکوع کرنا ہے تو رفع کرنا ہے۔۔۔ یا تیسری اور چوتھی رکعت کا رکوع کرنا ہے تو رفع کرنا ہے۔۔علی ہذا القیاس۔۔۔ اگر کہا گیا ہے تو دلیل پیش کریں۔۔۔ اور اگر نہیں کہا گیا تو پھر نماز میں ہر وہ حرکت جس کو رکوع میں جانے کا نام دیا جائے گا اور اسی طرح ہر وہ حرکت جس کو رکوع سے سر اٹھانے کا نام دیا جائے گا۔۔۔ اس پر رفع کرنا ہوگا۔۔۔۔
اب آپ نے پوچھا عالم صاحب سے اور وہ بھی خالص غیر مقلد سے ہی اس کے علاوہ کسی اور سے نہیں ، تو اس عالم نے بتایا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں شروع ،رکوع جاتے،اٹھتے،اور تیسری رکعت کی رفع صراحت سے موجود ہے
1۔ محترم جناب سہج صاحب جب آپ ایک غیر مقلد کے مقلد ہیں اور اس غیر مقلد کے مسائل کو مانتے چلے آرہے ہیں تو پھر ہم اگر کسی غیر مقلد سے پوچھ لیں تو جناب آپ کو فکر کیوں لاحق ہورہی ہے؟۔۔۔
2۔ خود مان لیا کہ ’’ رکوع جاتے، اٹھتے ‘‘ تو جناب رکوع میں جانا اٹھنا چاہے پہلی رکعت کا ہوگا۔۔۔چاہے دوسری، تیسری یا چوتھی رکعت کا ہوگا۔۔۔ رفع کرنا ہی ہوگا۔۔۔کیونکہ یہاں صراحت ہی نہیں کہ کس رکعت کے رکوع میں جاتے اٹھتے آپ نے رفع کرنا ہے۔۔۔ کس رکعت کے رکوع میں جاتے اٹھتے آپ نے رفع نہیں کرنا ہے۔۔۔جب صراحت نہیں تو پھر اس حکم کو ہر اس عمل پر لاگو کیا جائے گا جس کا نام رکوع میں جانا اور رکوع سے اٹھنا ہوگا۔۔۔فتدبر۔۔۔۔۔جب آپ خود تسلیم کررہے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں شروع، رکوع جاتے، اٹھتے اور تیسری رکعت کی رفع صراحت سے ثابت ہے۔۔۔ تو پھر عمل نہ کرنے کی خاص وجہ؟ کیا میں کہہ سکتا ہوں کہ حدیث اور صحابہ دشمنی آڑے ہے ؟؟؟؟
اور پھر قیاس فرمایا کہ رکوع سب رکعتوں میں ہوتا ہے اسلئے آٹھ رفعیں یہی ہوگئیں اور تیسری اور چوتھی رکعت کی رفعیں بھی ملالیں تو دس کی گنتی پوری ہوگئی ؟ کیوں ٹھیک؟
جناب آپ ڈھیٹ قسم کے آدمی ہیں، رفع والے تھریڈ میں آپ سے یہی بار بار پوچھا گیا ہے کہ آپ باقی رفعوں کو کیسے قیاس سے ثابت کرنا کہہ رہے ہیں۔۔۔(جس کا جواب نہ آپ نے پہلے دیا تھا اور نہ اب دیں گے اور کبھی دے سکیں گے)۔۔۔آپ کو پتہ ہے قیاس کس جنگل کی بلا کا نام ہے؟ یا بس آپ نام سے واقف ہیں لیکن شکل وصورت سے بالکل انجان۔۔۔

جناب حقیقت یہ ہے کہ آپ صرف قیاسی بلا کے نام سے واقف ہیں۔۔لیکن آپ کو یہ پتہ سرے سے ہے ہی نہیں کہ یہ بلا کس شکل وصورت کی حامل ہے۔۔۔۔میں آپ کو قیاس کی تعریف بتاتا ہوں ’’ فرع کو حکم میں اصل کے ساتھ ان دونوں کو جمع کرنے والی کسی مشترک علت کی وجہ سے ملا دینا۔‘‘ جناب تعریف سمجھ آئی کہ نہیں ؟۔۔۔اگر نہیں سمجھ آئی تو سمجھانے کا میرے پاس ٹائم نہیں۔۔۔ اپنی پارٹی کے غیر مقلد کے مقلد سے پوچھ لینا۔۔۔ یہاں دیکھیں۔۔۔۔ او جناب سہج صاحب ذرا توجہ توجہ توجہ ۔۔۔۔رکوع میں جاتے رفع کرنا، رکوع سے اٹھتے رفع کرنا اصل ہے۔۔۔ چاہے یہ رکوع میں جانا اٹھنا پہلی رکعت کا ہو یا چوتھی رکعت کا۔۔۔(کیونکہ اصل میں اس بات کا ذکر ہی نہیں کہ کس رکعت کے رکوع میں جانے اٹھنے پر رفع کرنا ہے۔ اگر ذکر ہے تو بیان کریں۔ ورنہ خاموشی میں ہی خیر خواہی ہے جناب)۔۔۔ اگر آپ کہتے ہیں کہ باقی رفعیں ہم لوگ قیاس سے ثابت کرتے ہیں تو پھر جس رکوع میں جانے پر رفع کرنا ہے اور جس رکوع میں اٹھنے پر رفع کرنا ہے اس میں اور باقی رکوعوں میں جانے اٹھنے میں مشرکہ علت کے ساتھ جنسیت میں فرق کیا ہے؟ آپ مشترکہ علت کے ساتھ جنسیت میں فرق بیان کریں، اور اس مشترکہ علت کی وجہ سے ان رکوعوں میں جانے اٹھنے کی رفعوں کو اصل میں بیان رکوع میں جانے اٹھنے کی رفعوں پر قیاس کردیں۔۔۔آپ کا شکریہ ہوگا۔۔۔ اور اگر یہ نہ کرسکے اور یقیناً نہیں کرسکتے تو پھر دوبارہ اپنی باتوں میں اس دھوکہ دھی پر مبنی بات کا تذکرہ کرنا بھی نہ کرنا۔۔۔ اس لیے آپ کا یہ کہنا کہ آپ لوگ چار رفعوں کو نص سے اور چھ رفعوں کو قیاس سے ثابت کرتے ہیں۔۔۔ یہ آپ کی جہالت، لاعلمی کے ساتھ حد درجے کی ہٹ دھرمی بھی ہے۔
تو یہ جو قیاس فرمانا ہے یعنی دوجمع دو چار برابر آٹھ اور جمع دو برابر دس اسے آپ قیاس ہی مانتے ہیں یا اسے بھی نص پر عامل ہونا مانتے ہیں ؟
جناب جب یہ قیاس ہے ہی نہیں تو پھر آپ کیوں ہوا میں اڑ کر بآواز بلند کہہ رہے ہیں کہ ’’ یہ جو قیاس فرمانا ہے ‘‘ ۔۔۔ پہلے قیاس ثابت کریں، پھر اس کو قیاس کا نام دیں۔۔۔ ورنہ آپ جو مرضی کہتے رہیں آپ جاہل قسم کے آدمی ہیں، کسی نے کیا توجہ دینی ہے۔۔۔(میرے جاہل کہنے پہ غصہ مت ہونا کیونکہ آپ خود اپنے آپ کوجاہل کہتے ہو)۔۔۔ اور خاص طور میں آپ کی خدمت کیوں کررہا ہوں، بلکہ آپ کی خاص خدمت کرنے کا بھی ارادہ ہے۔۔۔یہ بتانا ضروری نہیں۔۔۔
یہ بات تو ہوگئی یہاں کے موضوع سے معلق جس کا جواب آپ دیں یا نہ دیں مجھے کوئی پرواہ نہیں
جی جی جناب جی جی۔۔۔ معلوم ہے اور جواب دے دیا ہے۔۔۔ لیکن آپ سے گزارش ہے کہ آپ دوبارہ میری اس پوسٹ کا جواب نہ لکھیں۔۔۔ جب تک صوفی صاحب کی اور میری بات ختم نہ ہو۔۔۔ ہاں اگر لکھنے کا من چاہ رہا ہو تو پھر الگ دھاگہ بنا لینا۔۔۔ٹائم ہوا تو جواب دے دونگا ورنہ جو نعرہ لگانا ہو لگا لینا۔۔۔
اور اب مسٹر گڈ مسلم سے گزارش ہے کہ یہاں تشریف لاکر اپنی پوسٹوں کو جو کہ "جاری ہی ہیں " کو مکمل کرلیجئے ۔ کیوں کہ اگر آپ نے ان کو مکمل نہ کیا اور ادھر ادھر دائیں بائیں اوپر نیچے کبھی اس تھریڈ اور کبھی اس تھریڈ میں ٹائم پاس کرتے رہے تو پھر شاید میں آپ کی پوسٹ کا انتظار کئے بغیر اپنی پوسٹیں شروع کردوں گا ۔
1۔ جناب آپ کی گزارش ہم تک پہنچ گئی ہے۔۔۔ آپ کو بتاتا چلوں کہ آپ کی گزارش سے بھی زیادہ ہمیں فکر ہے۔۔۔جب ہمیں خود کو فکر ہیں تو اس لیے آپ کو فکر کرنے کی ضرورت نہیں۔۔۔
2۔ ٹھہرو جناب ٹھہرو ۔۔۔صبر۔۔صبر۔۔صبر۔۔۔ جب تک میری بات مکمل نہ ہو اخلاقی طور پر آپ جواب لکھنے کے حق دار ہی نہیں۔۔۔ ہاں غیر اخلاقی حرکت اگر کردیں تو آپ کو کوئی روک نہیں سکتا۔۔۔جب میں نے لکھا ہوا ہے کہ میں نے ابھی بات رکھنی ہے تو اس کا مطلب ہے رکھنی ہے۔۔۔بھاگا نہیں ہوں۔۔۔ اور نہ ہی آپ کہیں بھاگے جارہے ہیں۔۔۔ اتنی کالی کیوں ہے؟۔۔۔صبر کا جام نوش فرمائیں۔۔۔ اور انتظار فرمائیں۔۔۔ٹائم کی صورت حال کچھ بہتر ہوجائے ان شاءاللہ اس تھریڈ میں بھی آپ کی خدمت کےلیے دوبارہ حاضری دے دونگا۔۔۔(معاشی مصروفیت اور لوڈشیڈنگ کا گھمبیر مسئلہ نے بہت وقت لے لیا ہے۔۔ اب کوشش ہوگی کہ جلد از جلد میں اپنی بات رکھ دوں، آپ تب تک دو چار بوتلیں جام صبر نوش فرمالیں۔)
اسلئے آپ سے گزارش عرض ہے کہ جوکچھ پیش پوش کرنا ہے وہاں فوراً کیجئے کیوں کہ میرے پاس آپ کی طرح ٹائم کی فراوانی نہیں ۔ شکریہ
1۔ پیش پوش تو میں نے بہت کچھ کردیا ہے، اور اب کرنا بھی ہے۔۔۔ فوراً کے فوری حل کےلیے جام صبر نوش فرمائیں۔۔۔
2۔ ہا ہا ہا ہا ’’ٹائم کی فراوانی نہیں۔‘‘۔۔۔ کیا آپ ایک دو دن میں مسئلہ حل کروانا چاہتے ہیں؟۔۔۔ حضور اگر اتنے سالوں سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوا تو پھر اب بھی حل ہونے والا نہیں اور نہ ہی آپ ماننے والے ہیں۔۔۔ بلکہ اس طرح کے بےڈھنگے اعتراض کہ ’’ دس کا اثبات اٹھارہ کی نفی گنتی کے ساتھ ‘‘ کے سہاروں سے آپ لوگ اپنی چادروں کو قابو میں کیے ہوئے ہیں۔۔۔لیکن فکر نہ کریں آپ لوگوں کے تمام اعتراضات کے جوابات تو تشفی بخش دیئے گئے ہیں اور دیے جارہے ہیں اور دیئے جائیں گے لیکن اگر آپ لوگ ’’ میں نا مانوں ‘‘ کی مدد سے چادروں کو سہارا دے لیں تو پھر ہم مجبور ہیں۔۔۔


گزارش:​
پہلی گزارش یہ تو تھیں جناب کی پوسٹ پر باتیں۔۔۔اب گزارش یہ ہے کہ کالا پڑنے کی ضرورت نہیں۔۔۔ لائٹ کا کچھ مسئلہ حل ہو ان شاءاللہ اس تھریڈ میں بھی لکھنے کی کوشش کرتا ہوں۔۔۔صبر فرمائیں۔۔۔شکریہ
دوسری گزارش اگر پھر بھی غیر اخلاقی حرکت سے باز نہ آئے تو پھر یا تو میری اور آپ کی پوسٹس موڈریٹ کردی جائیں گی یا پھر الگ دھاگہ میں ان کو منتقل کیا جائے گا۔۔۔اس لیے غیر اخلاقی حرکت نہ ہی کریں تو بہتر ہے۔۔۔شکریہ
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
گزارش​

مِسٹر مُسٹر پارٹی سے گزارش ہے کہ وہ بیچ میں داخل اندازی نہ کریں، اب اگر پوسٹ کر بھی دی ہے، تو پھر پوسٹ پر گزراشات بھی سن لیں۔۔۔ اور ان گزارشات کے بعد گزارش یہ ہے کہ جب تک میری بات مکمل نہ ہو دوبارہ اپنی بات رکھ کر تھریڈ کو خراب نہ کریں۔۔۔ اگر انتظار نہیں ہوتا تو صبر کا جام نوش فرمالیں ۔۔۔شکریہ

نوٹ:
معقول جواب تو یہ تھا کہ صوفی صاحب بات کررہے ہیں، اگر آپ کو شوق ہے بات کرنے کا تو الگ تھریڈ بنا لیں۔۔۔ لیکن چلیں اگر بات ہوگئی ہے۔۔ تو پھر مجھے بھی اپنی بات رکھنے کا حق ہے۔۔۔ سو حق پیش ہے۔۔۔



پہلی بات تو یہ ہے کہ آپ کو یہاں یعنی اس تھریڈ میں بولنے کا حق ہی نہیں ہے، کیوں حق نہیں؟ یہ حق میں نے آپ جیسے ڈھیٹ مقلدین سے نہیں چھینا بلکہ آپ کی ہی پارٹی کے صوفی صاحب نے چھین لیا ہے۔۔ اور صوفی صاحب نے کہا ہوا ہے کہ تقلید مجھ سے سمجھ لی جائے۔۔۔اس لیے آپ کا اس موضوع پر لکھنا غصب کہلائے گا۔۔۔
دوسری بات جناب مسٹر سہج صاحب رحمۃ اللہ علیہ ہمیں معلوم ہے، بلکہ آپ کے وڈیرے بھی اس بات کو تسلیم کرگئے ہیں کہ عامی کا اہل ذکر سے پوچھنا تقلید میں سے نہیں ہے۔۔ جب تقلید میں سے نہیں ہے تو پھر کس میں سے ہے؟ آپ کو نہیں پتہ۔اور یقیناً نہیں پتا۔۔پریشان نہ ہوں مجھ سے سن لو۔۔۔یہ وہ ہے جس کو آپ لوگ غیر مقلدکہتے ہیں۔۔۔ اور صوفی صاحب نے مجتہد پر تقلید حرام کرکے آپ کے امام کو ہماری پارٹی میں شمار کرتے ہوئے غیر مقلد بنا دیا ہے۔۔۔اور لوگ غیر مقلدین یعنی ہمارے مقلد ہیں۔۔۔اس لیے آپ کو اور آپ کی پارٹی کو یہ حق ہی نہیں کہ ہمارےمقلد ہوکر ہم سے بات کریں۔۔۔بلکہ آپ لوگوں کو تو ہماری ہر بات بغیر سوچے سمجھے بے دلیل مان لینے چاہیے۔۔۔کچھ خیال کرو جناب۔۔۔
تیسری بات آپ نے لکھا کہ ’’ عامی نص پر عمل کرکے عالم سے پوچھے گا ‘‘ تو جناب مجھے یہ بتانے کی تکلیف فرمائیں گے کہ اللہ تعالیٰ نے عامی کو اہل ذکر کے پاس کیوں بھیجا ہے؟ صرف پوچھنے کےلیے ؟ یا مقصد کچھ اور تھا ؟۔۔۔یقیناً نص کا مقصود یہ ہے کہ اگر عامی عملی مسائل میں سے کوئی مسئلہ عالم سے پوچھتا ہے تو مقصد پوچھنے کا عمل کرنا ہی ہے۔۔۔فتدبر۔۔۔یہاں مقصد صرف معلومات اکھٹی کرنا نہیں۔۔۔ اگر مقصد معلومات اکھٹی کرنا ہے۔۔۔ تو پھر فائدہ ؟۔۔۔۔ جناب کچھ تو دل ودماغ کو سوچنے کی تکلیف دیا کرو ۔۔۔ یا بس ہر وقت ہمارے سامنے ہی گھٹنے ٹیکے ہوتے ہیں کہ ہم ہی آپ کو سمجھائیں ؟۔۔۔۔

1۔ آپ مقلد ہیں خاص شخصیت کے۔۔۔ اور اس خاص شخصیت سے یہ حکم نہیں آیا کہ بھینس کا دودھ حلال ہے۔۔۔اگر آیا ہے تو پیش کریں۔۔ ورنہ پھر آج سے آپ کےلیے بھینس کا دودھ پینا حرام۔۔۔ اور اگر پی لیا تو پھر غیر مقلد ہوجاؤ گے۔۔۔اضافی بات
2۔ یہ کس نسل کی بھینس ہے جو مکھن اور لسی بھی دیتی ہے؟۔۔۔ابتسامہ۔۔۔ کیونکہ جب کہہ دیا کہ دودھ حلال ہے تو یہ دو چیزیں دودھ سے ہی نکالی جاتی ہیں یا بنائی جاتی ہیں۔۔۔ان کا ذکر تو اس میں ہی آگیا ۔۔۔لگ سے نام لے کر ذکر کرنے کا یہ مقصد ہوگا کہ کوئی اس طرح کی نسل والی بھینس ہے جو مکھن اور لسی بھی دیتی ہے۔۔۔ سہج صاحب اگر اس نسل کی بھینس آپ کے پأس ہے جو مکھن اور لسی بھی دیتی ہے تو پھر ہر قیمت پہ مجھے بھی خرید کر دیں ۔۔۔
3۔ دوسری بات جناب بھینس قرآن وحدیث کے دلائل ہی کی روشنی میں حلال ہے۔۔۔ اگر میری بات تسلیم نہ کرنے کا من چاہ رہا ہو تو معارف القرآن از محمد شفیع دیوبندی کی اٹھا کر دیکھ لینا۔۔حیرانگی ہوتی ہے پتہ نہیں یہ کیسا مذہب ہے کہ یہاں پر دعویٰ مقلدیت کا ہے پر ہر اغیرہ وغیرہ مجتہد نظر آتا ہے۔۔۔ایک بھینس کی حلت قیاس سے ثابت کرتا ہے۔۔۔ایک کہتا ہے نہیں بھینس کی حلت تو قرآن وحدیث سے ثابت ہے اور دعویٰ یہ ہے کہ ہم مقلد ہیں امام ابوحنیفہ کے ؟ جناب اگر سچے مقلد ہو تو پھر لاؤ دلیل کہ امام صاحب نے بھینس کے دودھ کو حلال کہا ہو ؟؟۔۔۔ ورنہ مقلد مقلد کا جو ڈھنڈورا پیٹتے رہتے ہو بند کرو اور نہ چاہتے ہوئے بھی غیر مقلد بن جاؤ۔۔شکریہ۔۔۔اور اس کے ساتھ یہ بھی سن لیں کہ بھینس کی حلت پر اجماع ہے۔۔۔ اگر آپ اس پر دلیل طلب کریں تو محترم دلیل طلب کرنے سے پہلے آپ کو یہ دلیل دینا ہوگی کہ شروع سے اب تک کس نے بھینس کو حرام قرار دیا ہے؟۔۔جب آپ حرام ہونے کی دلیل پیش فرما دیں گے، تو میں اس کے حلال ہونے پر اجماع بھی ثابت کردونگا۔۔۔۔ یہ موضوع نہیں ورنہ اس پر بھی بات کی جاسکتی ہے۔۔۔ بھینس کا ذکر چھیڑا تو اس قبیل سے چند باتیں کردی ہیں۔۔۔
4۔ میں آپ کو پہلے بھی بتا چکا ہوں، اور اب بھی کہتا ہوں کہ اگر مجھ سے بات کرنی ہو تو یہ بات ذہن میں رکھا کرو کہ میں قیاس کا منکر نہیں۔۔۔ذرا یہ بھی سن لے کہ میں کس قیاس کا منکر نہیں؟۔۔۔ قرآن وحدیث سے مستنبط قیاس۔۔قیاس۔۔قیاس۔۔۔۔ جو قیاس قرآن وحدیث سے مستنبط نہ ہو اس کو دیوار پر پھینکتا ہوں۔۔۔اب آپ مجھے یہ بتائیں کہ اگر آپ بھینس کو قیاس سے حلال قرار دے رہے ہیں۔۔۔تو آپ مجھے دو باتوں کا جواب دیں۔۔۔۔نمبر1۔ یہ قیاس آپ کے امام نے کیا یا یہ قیاس پہلے ہی موجود تھا۔۔کیونکہ بھینس تو آئمہ اربعہ کے زمانے سے پہلے بھی موجود تھی۔۔۔اگر یہ قیاس پہلے ہی موجود تھا تو پھر آپ اس مسئلہ میں امام صاحب کے مقلد نہیں کسی اور کے مقلد ہیں۔۔۔نمبر2۔ یہ قیاس قرآن وحدیث سے مستنبط ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو پھر جھگڑا ہی ختم لیکن اگر نہیں تو پھر ہمیں بتائیں کہ کیوں نہیں ؟
5۔ میں کہتا ہوں کہ مسٹر سہج صاحب رحمۃ اللہ علیہ اگر آپ اس کو قیاس کا نام دیتے ہیں تو یہ قیاس قرآن وحدیث سے مستنبط قیاس ہے۔۔ اور قرآن وحدیث سے مستنبط قیاس کو ماننا تقلید نہیں کہلاتا بلکہ اتباع کہلاتا ہے۔۔۔اگر آپ کہتے ہیں کہ یہ قیاس قرآن وحدیث سے مستنبط قیاس نہیں تو پھر ہماری بات ہوگی۔۔۔ لیکن اگر آپ بھی یہ تسلیم کرتے ہیں کہ یہ قیاس قرآن وحدیث سے مستنبط قیاس ہے۔۔۔ تو پھر اس قیاس پر عمل کرنے کو آپ کوے کا نام دیں، گھوڑے، بکری یا گدھے کا نام دیں۔۔۔ ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔۔۔کیونکہ آپ جاہل ہیں اور جاہل اپنے لیے کوئی نام بھی تجویز کرسکتا ہے۔۔۔

1۔ جناب رفع الیدین والے تھریڈ میں اس پر شافی کافی بحث ہوچکی ہے۔ اور ابھی ان شاءاللہ لکھنا ہے۔۔۔ کچھ ٹائم کے ساتھ دیگر مصروفیات کو جمع کرلیا ہے۔۔ اس لیے رفع الیدین والے موضوع پر لکھنے کےلیے ٹائم نہیں نکل پاتا۔۔۔بہت جلد اس تھریڈ میں آپ کے بیانات کی خدمت دوبارہ سے شروع کردی جائے گی۔۔۔ان شاءاللہ ۔۔۔ عرض اُس تھریڈ میں بھی کی تھی اور عرض یہاں بھی کرتا ہوں کہ رکعات کی قید نہ میں نے لگائی اور نہ لگانا چاہونگا۔۔۔ یہ قید آپ جیسے ڈھیٹ ہی لگا سکتے ہیں۔۔۔جن کا کام فریب کے ساتھ چکر ومغالطہ دینا ہوتا ہے۔۔۔ جناب آپ فکر نہ کریں آپ کے ہر فریب اور چکر کا آپ کے ہی الفاظ میں جواب دیا جائے گا۔۔۔بے فکر رہیں۔۔۔بے فکر رہنے کا شکریہ۔۔۔۔
2۔ ہمیں تو ایک اصول ملا ہے کہ جب نماز شروع کرنی ہے، رفع کرنا ہے، جب رکوع میں جانا ہے رفع کرنا ہے، جب رکوع سے سر اٹھانا ہے رفع کرنا ہے۔۔۔اور اس حکم میں یہ نہیں کہا گیا کہ پہلی رکعت کا رکوع کرنا ہے تو رفع کرنا ہے۔۔۔یا دوسری رکعت کا رکوع کرنا ہے تو رفع کرنا ہے۔۔۔ یا تیسری اور چوتھی رکعت کا رکوع کرنا ہے تو رفع کرنا ہے۔۔علی ہذا القیاس۔۔۔ اگر کہا گیا ہے تو دلیل پیش کریں۔۔۔ اور اگر نہیں کہا گیا تو پھر نماز میں ہر وہ حرکت جس کو رکوع میں جانے کا نام دیا جائے گا اور اسی طرح ہر وہ حرکت جس کو رکوع سے سر اٹھانے کا نام دیا جائے گا۔۔۔ اس پر رفع کرنا ہوگا۔۔۔۔

1۔ محترم جناب سہج صاحب جب آپ ایک غیر مقلد کے مقلد ہیں اور اس غیر مقلد کے مسائل کو مانتے چلے آرہے ہیں تو پھر ہم اگر کسی غیر مقلد سے پوچھ لیں تو جناب آپ کو فکر کیوں لاحق ہورہی ہے؟۔۔۔
2۔ خود مان لیا کہ ’’ رکوع جاتے، اٹھتے ‘‘ تو جناب رکوع میں جانا اٹھنا چاہے پہلی رکعت کا ہوگا۔۔۔چاہے دوسری، تیسری یا چوتھی رکعت کا ہوگا۔۔۔ رفع کرنا ہی ہوگا۔۔۔کیونکہ یہاں صراحت ہی نہیں کہ کس رکعت کے رکوع میں جاتے اٹھتے آپ نے رفع کرنا ہے۔۔۔ کس رکعت کے رکوع میں جاتے اٹھتے آپ نے رفع نہیں کرنا ہے۔۔۔جب صراحت نہیں تو پھر اس حکم کو ہر اس عمل پر لاگو کیا جائے گا جس کا نام رکوع میں جانا اور رکوع سے اٹھنا ہوگا۔۔۔فتدبر۔۔۔۔۔جب آپ خود تسلیم کررہے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں شروع، رکوع جاتے، اٹھتے اور تیسری رکعت کی رفع صراحت سے ثابت ہے۔۔۔ تو پھر عمل نہ کرنے کی خاص وجہ؟ کیا میں کہہ سکتا ہوں کہ حدیث اور صحابہ دشمنی آڑے ہے ؟؟؟؟

جناب آپ ڈھیٹ قسم کے آدمی ہیں، رفع والے تھریڈ میں آپ سے یہی بار بار پوچھا گیا ہے کہ آپ باقی رفعوں کو کیسے قیاس سے ثابت کرنا کہہ رہے ہیں۔۔۔(جس کا جواب نہ آپ نے پہلے دیا تھا اور نہ اب دیں گے اور کبھی دے سکیں گے)۔۔۔آپ کو پتہ ہے قیاس کس جنگل کی بلا کا نام ہے؟ یا بس آپ نام سے واقف ہیں لیکن شکل وصورت سے بالکل انجان۔۔۔

جناب حقیقت یہ ہے کہ آپ صرف قیاسی بلا کے نام سے واقف ہیں۔۔لیکن آپ کو یہ پتہ سرے سے ہے ہی نہیں کہ یہ بلا کس شکل وصورت کی حامل ہے۔۔۔۔میں آپ کو قیاس کی تعریف بتاتا ہوں ’’ فرع کو حکم میں اصل کے ساتھ ان دونوں کو جمع کرنے والی کسی مشترک علت کی وجہ سے ملا دینا۔‘‘ جناب تعریف سمجھ آئی کہ نہیں ؟۔۔۔اگر نہیں سمجھ آئی تو سمجھانے کا میرے پاس ٹائم نہیں۔۔۔ اپنی پارٹی کے غیر مقلد کے مقلد سے پوچھ لینا۔۔۔ یہاں دیکھیں۔۔۔۔ او جناب سہج صاحب ذرا توجہ توجہ توجہ ۔۔۔۔رکوع میں جاتے رفع کرنا، رکوع سے اٹھتے رفع کرنا اصل ہے۔۔۔ چاہے یہ رکوع میں جانا اٹھنا پہلی رکعت کا ہو یا چوتھی رکعت کا۔۔۔(کیونکہ اصل میں اس بات کا ذکر ہی نہیں کہ کس رکعت کے رکوع میں جانے اٹھنے پر رفع کرنا ہے۔ اگر ذکر ہے تو بیان کریں۔ ورنہ خاموشی میں ہی خیر خواہی ہے جناب)۔۔۔ اگر آپ کہتے ہیں کہ باقی رفعیں ہم لوگ قیاس سے ثابت کرتے ہیں تو پھر جس رکوع میں جانے پر رفع کرنا ہے اور جس رکوع میں اٹھنے پر رفع کرنا ہے اس میں اور باقی رکوعوں میں جانے اٹھنے میں مشرکہ علت کے ساتھ جنسیت میں فرق کیا ہے؟ آپ مشترکہ علت کے ساتھ جنسیت میں فرق بیان کریں، اور اس مشترکہ علت کی وجہ سے ان رکوعوں میں جانے اٹھنے کی رفعوں کو اصل میں بیان رکوع میں جانے اٹھنے کی رفعوں پر قیاس کردیں۔۔۔آپ کا شکریہ ہوگا۔۔۔ اور اگر یہ نہ کرسکے اور یقیناً نہیں کرسکتے تو پھر دوبارہ اپنی باتوں میں اس دھوکہ دھی پر مبنی بات کا تذکرہ کرنا بھی نہ کرنا۔۔۔ اس لیے آپ کا یہ کہنا کہ آپ لوگ چار رفعوں کو نص سے اور چھ رفعوں کو قیاس سے ثابت کرتے ہیں۔۔۔ یہ آپ کی جہالت، لاعلمی کے ساتھ حد درجے کی ہٹ دھرمی بھی ہے۔

جناب جب یہ قیاس ہے ہی نہیں تو پھر آپ کیوں ہوا میں اڑ کر بآواز بلند کہہ رہے ہیں کہ ’’ یہ جو قیاس فرمانا ہے ‘‘ ۔۔۔ پہلے قیاس ثابت کریں، پھر اس کو قیاس کا نام دیں۔۔۔ ورنہ آپ جو مرضی کہتے رہیں آپ جاہل قسم کے آدمی ہیں، کسی نے کیا توجہ دینی ہے۔۔۔(میرے جاہل کہنے پہ غصہ مت ہونا کیونکہ آپ خود اپنے آپ کوجاہل کہتے ہو)۔۔۔ اور خاص طور میں آپ کی خدمت کیوں کررہا ہوں، بلکہ آپ کی خاص خدمت کرنے کا بھی ارادہ ہے۔۔۔یہ بتانا ضروری نہیں۔۔۔

جی جی جناب جی جی۔۔۔ معلوم ہے اور جواب دے دیا ہے۔۔۔ لیکن آپ سے گزارش ہے کہ آپ دوبارہ میری اس پوسٹ کا جواب نہ لکھیں۔۔۔ جب تک صوفی صاحب کی اور میری بات ختم نہ ہو۔۔۔ ہاں اگر لکھنے کا من چاہ رہا ہو تو پھر الگ دھاگہ بنا لینا۔۔۔ٹائم ہوا تو جواب دے دونگا ورنہ جو نعرہ لگانا ہو لگا لینا۔۔۔
مسٹر گڈ مسلم اس بارے میں میں پہلے ہی کہہ چکا تھا کہ
یہ بات تو ہوگئی یہاں کے موضوع سے معلق جس کا جواب آپ دیں یا نہ دیں مجھے کوئی پرواہ نہیں

کیونکہ ان دونوں معاملات میں آپ کے پاس ناہی قرآن ہے اور ناہی حدیث ، جسے یہاں پیش پوش کر سکیں
اسی لئے بھینس بھی قیاس سے حلال ہے اور رفع الیدین بھی ۔ اور آپ کا اقرار بھی ایسا ہی ہے مسٹر گڈ مسلم
اور دیکھنے والے دیکھ چکے کہ آپ سینکڑوں اور ھزاروں بار کی بورڈ کے بٹن پیٹ تو سکتے ہو لیکن "صریح" دلیل بیش نہیں کرسکتے جس کے لئے آپ کو صرف چند بار ہی بٹن کو دبانا پڑتا۔ امید ہے سب احباب میری بات کو سمھ چکے ہوں گے ؟
1۔ جناب آپ کی گزارش ہم تک پہنچ گئی ہے۔۔۔ آپ کو بتاتا چلوں کہ آپ کی گزارش سے بھی زیادہ ہمیں فکر ہے۔۔۔جب ہمیں خود کو فکر ہیں تو اس لیے آپ کو فکر کرنے کی ضرورت نہیں۔۔۔
2۔ ٹھہرو جناب ٹھہرو ۔۔۔صبر۔۔صبر۔۔صبر۔۔۔ جب تک میری بات مکمل نہ ہو اخلاقی طور پر آپ جواب لکھنے کے حق دار ہی نہیں۔۔۔ ہاں غیر اخلاقی حرکت اگر کردیں تو آپ کو کوئی روک نہیں سکتا۔۔۔جب میں نے لکھا ہوا ہے کہ میں نے ابھی بات رکھنی ہے تو اس کا مطلب ہے رکھنی ہے۔۔۔بھاگا نہیں ہوں۔۔۔ اور نہ ہی آپ کہیں بھاگے جارہے ہیں۔۔۔ اتنی کالی کیوں ہے؟۔۔۔صبر کا جام نوش فرمائیں۔۔۔ اور انتظار فرمائیں۔۔۔ٹائم کی صورت حال کچھ بہتر ہوجائے ان شاءاللہ اس تھریڈ میں بھی آپ کی خدمت کےلیے دوبارہ حاضری دے دونگا۔۔۔(معاشی مصروفیت اور لوڈشیڈنگ کا گھمبیر مسئلہ نے بہت وقت لے لیا ہے۔۔ اب کوشش ہوگی کہ جلد از جلد میں اپنی بات رکھ دوں، آپ تب تک دو چار بوتلیں جام صبر نوش فرمالیں۔)

1۔ پیش پوش تو میں نے بہت کچھ کردیا ہے، اور اب کرنا بھی ہے۔۔۔ فوراً کے فوری حل کےلیے جام صبر نوش فرمائیں۔۔۔
2۔ ہا ہا ہا ہا ’’ٹائم کی فراوانی نہیں۔‘‘۔۔۔ کیا آپ ایک دو دن میں مسئلہ حل کروانا چاہتے ہیں؟۔۔۔ حضور اگر اتنے سالوں سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوا تو پھر اب بھی حل ہونے والا نہیں اور نہ ہی آپ ماننے والے ہیں۔۔۔ بلکہ اس طرح کے بےڈھنگے اعتراض کہ ’’ دس کا اثبات اٹھارہ کی نفی گنتی کے ساتھ ‘‘ کے سہاروں سے آپ لوگ اپنی چادروں کو قابو میں کیے ہوئے ہیں۔۔۔لیکن فکر نہ کریں آپ لوگوں کے تمام اعتراضات کے جوابات تو تشفی بخش دیئے گئے ہیں اور دیے جارہے ہیں اور دیئے جائیں گے لیکن اگر آپ لوگ ’’ میں نا مانوں ‘‘ کی مدد سے چادروں کو سہارا دے لیں تو پھر ہم مجبور ہیں۔۔۔


گزارش:​
پہلی گزارش یہ تو تھیں جناب کی پوسٹ پر باتیں۔۔۔اب گزارش یہ ہے کہ کالا پڑنے کی ضرورت نہیں۔۔۔ لائٹ کا کچھ مسئلہ حل ہو ان شاءاللہ اس تھریڈ میں بھی لکھنے کی کوشش کرتا ہوں۔۔۔صبر فرمائیں۔۔۔شکریہ
دوسری گزارش اگر پھر بھی غیر اخلاقی حرکت سے باز نہ آئے تو پھر یا تو میری اور آپ کی پوسٹس موڈریٹ کردی جائیں گی یا پھر الگ دھاگہ میں ان کو منتقل کیا جائے گا۔۔۔اس لیے غیر اخلاقی حرکت نہ ہی کریں تو بہتر ہے۔۔۔شکریہ
17-01-2013
تا
آج بروز جمعہ بتاریخ 10-05-2013 تک آپ مزکورہ تھریڈ میں اپنی پوسٹیں مکمل نہیں کرسکے
اب مجھے بتائیے مسٹر گڈ مسلم کیا آپ کو گزشتہ 113 دن بھی ناکافی ہیں کہ آپ میری چند پوسٹوں کا جواب مکمل نہ کریں۔ اور جناب کو 24 اپریل کو بھی یاد کروایا تھا ایک اور تھریڈ میں اس کا کیا مطلب ہے ؟؟؟ - صفحہ 4
لیکن آپ نے اس یاد دھانی کا کوئی جواب نہیں دیا ۔
ویسے مسٹر گڈ مسلم میں نے آپ کو آپ کی ضرورت سے زیادہ وقت دیا ہے اور اب ان شاء اللہ آئیندہ کسی بھی وقت سے میں اپنی پوسٹیں مزکورہ تھریڈ "مختلف فیہ رفع الیدین" میں پوسٹ کرنا شروع کردوں گا پھر آپ کو میری پوسٹوں کے مکمل ہونے کا انتظار کرنا پڑے گا اور اس دوران جی بھر کر ادھر ادھر دیگر تھریڈز میں پوسٹیں کرتے رہئے گا اور یہ بھی یاد رکھئے گا ، میں 113 دن نہیں لوں گا آپ کی اب تک پوسٹ کی گئی اب تک کی 16 پوسٹوں کا جواب دینے کے لئے ۔ان شاء اللہ تعالٰی
شکریہ
نوٹ: یہاں آپ نے جس قسم کے خیالات کا اظہار فرمایا ہے ان پر پھر کبھی بات کریں گے۔تفصیل کے ساتھ
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
مسٹر گڈ مسلم اس بارے میں میں پہلے ہی کہہ چکا تھا کہ
یہ بات تو ہوگئی یہاں کے موضوع سے معلق جس کا جواب آپ دیں یا نہ دیں مجھے کوئی پرواہ نہیں
تو جناب مسٹر سہج صاحب رحمۃ اللہ علیہ میں نے بھی آپ کی یہ عبارت پڑھ لی، جواب اس لیے لکھا تاکہ آپ کو آپ کی بوسیدہ عمارت معلوم ہوجائے۔۔۔ اور قارئین بھی جان لیں کہ رحمۃ اللہ علیہ نے جو بات بیان کی ہے، اس کی حقیقت کیا ہے؟
کیونکہ ان دونوں معاملات میں آپ کے پاس ناہی قرآن ہے اور ناہی حدیث ، جسے یہاں پیش پوش کر سکیں
1۔ آپ نے فرمایا مسٹر سہج کہ ان دو معاملوں میں نہ ہمارے پاس قرآن ہے اور نہ حدیث ہے۔۔۔ تو جناب آپ کے پاس کیا ہے؟ یعنی اس کا تو مطلب ہے کہ جب یہ دو مسائل قرآن وحدیث سے ثابت نہیں تو پھر آپ بھی ان میں سے ایک مسئلہ کو مکمل مانتے ہیں اور دوسرے کا شروع والا حصہ مانتے ہیں۔ باقی نہیں مانتے۔۔۔اور ہم تو دونوں کو مکمل مانتے ہیں۔۔۔ آپ بھی قرآن وحدیث کی مخالفت کرکے گنہگار اور ہم بھی گنہگار۔۔۔ اب اگر آپ کہیں کہ نہیں جی نہیں ہمارے پاس تو قیاس ہے۔۔۔ تو حضور میں پہلے کہہ چکا ہوں کہ یہ دونوں مسائل قیاس سے نہیں اصل سے ہی ثابت ہیں۔۔۔ اور کسی بھی مسئلہ کو اصل سے ثابت کرنے کےلیے ضروری نہیں ہوتا کہ اصل میں اس کا نام بھی لیا گیا ہو۔۔۔ بس ایک فارمولا بتا دیا جاتا ہے۔۔۔ وہ فارمولا جس جس پر بھی فٹ آتا جاتا ہے، اسی کو اس کیٹگری میں شمار کیا جاتا ہے۔۔۔آگئی ناں سمجھ مسٹر سہج صاحب رحمۃ اللہ علیہ۔۔۔۔؟؟
2۔ پیش پوش تو آپ کی تسلی کےلیے ہم نے بہت کچھ کردیا ہے، آپ پر تو مہر لگ چکی ہے، آپ نے ماننا نہیں لیکن ان شاءاللہ یہ پیش پوش جو ہم آپ کےلیے پیش کرتے جارہے ہیں۔۔دوسروں کےلیے کار آمد ہوگا۔۔۔ان شاءاللہ۔۔۔ اور ہماری نیت بھی صرف یہی ہے ورنہ آپ جیسے جاہلوں پر ٹائم صرف کرنے کی شریعت بھی مخالف ہے۔۔
اسی لئے بھینس بھی قیاس سے حلال ہے اور رفع الیدین بھی ۔ اور آپ کا اقرار بھی ایسا ہی ہے مسٹر گڈ مسلم
1۔جھوٹ بولنے کی عادت لگتا ہے درجہ اتم کو پہنچ چکی ہے۔ میں پہلے لکھ چکا ہوں اور اب بھی کہتا ہوں کہ پہلی بات دونوں مسائل اصل سے ثابت ہیں۔۔۔ اگر آپ کہتے ہیں کہ نہیں دونوں مسئلے قیاسی ہیں تو پھر پہلے تمہیں دونوں مسائل کو قیاسی ثابت کرنا ہوگا۔۔۔ اس لیے تو قیاس کی تعریف آپ کے سامنے رکھی تھی اور یہ بھی کہا تھا کہ جناب آپ صرف اور صرف قیاسی بلا کے نام سے واقف ہیں۔۔ اس کی شکل وصورت کیا ہے؟ آپ بلکہ آپ کی پارٹی اس سے بالکل واقف ہی نہیں۔۔۔یوں کام نہیں چلا کرتے جناب کہ جس کو چاہا قیاسی مسئلہ بتا دیا اور جس کو چاہا اصل بنا دیا۔۔۔اگر قیاسی ہے تو پھر ثابت کر۔۔۔یا پھر خاموش رہ۔۔۔ کیوں کہ ماننا تو تم نے ہے ہی نہیں۔۔۔
2۔ یہ بھی لگتا ہے الزام تراشی بھی پورے عروج کو پہنچ چکی ہے۔۔۔ جناب میرا اقرار بھی ایسا ہی ہے نہیں مسٹر سہج صاحب رحمۃ اللہ علیہ۔۔۔ آپ نے پچھلی پوسٹ پڑھی ہی نہیں۔۔۔ اور لگے لکھنے۔۔۔پہلے پوری بات پڑھ لیا کرو پھر کہا کرو جناب مسٹر سہج صاحب رحمۃ اللہ علیہ۔۔
اور دیکھنے والے دیکھ چکے کہ آپ سینکڑوں اور ھزاروں بار کی بورڈ کے بٹن پیٹ تو سکتے ہو لیکن "صریح" دلیل بیش نہیں کرسکتے جس کے لئے آپ کو صرف چند بار ہی بٹن کو دبانا پڑتا۔ امید ہے سب احباب میری بات کو سمھ چکے ہوں گے ؟
1۔ ہا ہا ہا ہا کتنی بوکھلاہٹ کا شکار ہیں میرے حضور رحمۃ اللہ علیہ۔۔۔ پہلے کہا کہ ’’ کیونکہ ان دونوں معاملات میں آپ کے پاس ناہی قرآن ہے اور ناہی حدیث ‘‘ اور اب کہہ رہے ہیں کہ ’’ لیکن صریح" دلیل بیش نہیں کرسکتے ‘‘ ۔۔۔آپ کی پہلی بات یہ بتا رہی ہے کہ ان دونوں مسائل کی دلیل نہ قرآن میں ہے اور نہ حدیث میں ہے۔۔۔آپ کی دوسری بات بتا رہی ہے کہ قرآن وحدیث میں دلیل تو ہے لیکن دلیل صریح نہیں۔۔۔ ان دونوں باتوں میں سے ہمیں بتا دیں کہ ہم کس کو جھوٹ سمجھیں اور کس کو سچ یا دونوں باتیں ہی بوکھلاہٹ میں پیش پوش کردی ہیں میرے حضور رحمۃ اللہ علیہ نے۔؟؟۔۔۔ذرا بتا دینا۔۔۔
2۔ اگر آپ مسائل عملیہ و مسائل اعتقادیہ میں دلائل صریح کے قائل ہیں تو پھر ذرا مجھے بتا دینا۔۔۔ تاکہ پھر چند مسائل پیش کرکے آپ سے دلیل صریح طلب کی جائے۔۔۔ تاکہ پتہ چلے کہ آپ صرف اور صرف مسائل کو دلیل صریحہ سے ہی مانتے ہیں۔۔۔ یا یہاں پر صرف اور صرف دھوکہ اور فریب دینے کے چکر مکر میں ہیں۔۔۔جواب کس بات کا دینا ہے۔۔۔دوبارہ نوٹ فرمالیں کہ کیا مسائل عملیہ ومسائل اعتقادیہ صرف اور صرف دلائل صریحہ سے ہی مانیں جائیں گے؟؟؟۔۔۔اس سوال کا جواب دینا کہیں ہاضمے دار پھکی کھاکر ہضم نہ کرجانا۔۔۔شکریہ
17-01-2013
تا
آج بروز جمعہ بتاریخ 10-05-2013 تک آپ مزکورہ تھریڈ میں اپنی پوسٹیں مکمل نہیں کرسکے
اب مجھے بتائیے مسٹر گڈ مسلم کیا آپ کو گزشتہ 113 دن بھی ناکافی ہیں کہ آپ میری چند پوسٹوں کا جواب مکمل نہ کریں۔
صبر صبر مسٹر صبر صبر۔۔۔ مسائل میں سالوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔۔ آپ تو دنوں کی بات کررہے ہیں۔۔۔ کیونکہ میں نے آپ کی طرح جاہلانہ باتیں نہیں کرنا ہوتی، بلکہ آپ کی جاہلانہ باتوں کا جواب انداز جاہلانہ میں دے کر ساتھ علمی باتیں بھی کرنا ہوتی ہیں۔۔۔ تاکہ آپ کے جاہلانہ مغالطوں کی حقیقت کے ساتھ قارئین مسئلہ کی حقیقت کو بھی پہنچانتے جائیں۔۔۔ صبر کر لکھتا ہوں۔۔۔اتنے کالے کیوں پڑے جارہے ہو ؟
اور جناب کو 24 اپریل کو بھی یاد کروایا تھا ایک اور تھریڈ میں اس کا کیا مطلب ہے ؟؟؟ - صفحہ 4
لیکن آپ نے اس یاد دھانی کا کوئی جواب نہیں دیا ۔
پہلی بات یاد دھانے اس قابل ہی نہیں تھی کہ اس کا جواب لکھا جائے۔۔۔ دوسری بات کافی دن فورم سے بھی کسی وجہ سے غیر حاضری رہی۔۔۔اور پھر اگر جواب نہیں دیا تو میری مرضی۔۔۔آپ کو دھاڑ دھاڑ کرنے کی ضرورت نہیں۔۔۔
ویسے مسٹر گڈ مسلم میں نے آپ کو آپ کی ضرورت سے زیادہ وقت دیا ہے اور اب ان شاء اللہ آئیندہ کسی بھی وقت سے میں اپنی پوسٹیں مزکورہ تھریڈ "مختلف فیہ رفع الیدین" میں پوسٹ کرنا شروع کردوں گا پھر آپ کو میری پوسٹوں کے مکمل ہونے کا انتظار کرنا پڑے گا
1۔ نہ حضور نہ حضور۔۔۔صبر کریں، اور اگر پھر بھی صبر نہیں ہوتا تو پھر جام صبر نوش فرمالیں۔۔۔ یا پھر ایسی بھینس جس کے بارے آپ نے نشاندہی فرمائی کہ وہ مکھن اور لسی دیتی ہے۔۔۔ اسی بھینس کا ہی مکھن اور لسی پی لیں شاید ٹھنڈک پڑ جائے۔۔۔ اور صبر کا مادہ غالب آجائے۔۔۔ویسے اب مجھے بھی آپ بھی ترس آرہا ہے آپ کی حالت زار دیکھ کر۔۔۔ اس لیے بس الیکشن گزرنے دیں، اس کےبعد فوراً اپنی بات رکھنے کی کوشش کرونگا۔۔ اور بہت جلد مکمل کر دونگا۔۔۔ ان شاءاللہ
2۔ نہ جناب نہ۔۔۔ کسی بھی وقت کو تھوڑا سا جام صبر پلا لیں۔۔۔
3۔ میری بات مکمل نہیں ہوئی اور میں نے سگنل دیا ہوا ہے۔۔۔ اس لیے اگر آپ غیر اخلاقی حرکت پہ اتر بھی آئے اور مجھے بیچ میں آپ کی باقی پوسٹ پر لکھنے کا موقع مل گیا تو میں اپنی بات رکھ دونگا۔۔۔ ان شاءاللہ۔۔۔ کیونکہ میری بات جاری ہے۔۔ آپ بیچ میں دخل اندازی کرکے غیر اخلاقی حرکت کریں گے۔۔۔اس غیر اخلاقی حرکت کی وجہ سے آپ مجھے اس بات کا پابند نہیں بنا سکتے کہ میں پھر انتظار کرونگا۔۔۔ آگئی ناں سمجھ مسٹر سہج صاحب رحمۃ اللہ علیہ ؟؟؟
اور اس دوران جی بھر کر ادھر ادھر دیگر تھریڈز میں پوسٹیں کرتے رہئے گا
دل تو بہت کرتا ہے، آپ جیسے مغالطہ باز اور چکر باز لوگوں کی حرکات پر لکھنے کا اور سادہ لوح عوام کو آپ جیسوں کے پنجروں سے بچانے کا ۔۔ پر فرصت نہیں ملتی۔۔ جتنی فرصت ہوتی ہے۔۔۔ کوشش کرتا ہوں کہ مغالطہ باز لوگوں کو مغالطوں کی حقیقت آشکارا کرتا رہوں۔۔۔ ویسے آپ کی خصوصی خدمت کرنے کا ارادہ ہے۔۔۔ کچھ لائٹ کی صورت حال بہتر ہوجائے۔۔
اور یہ بھی یاد رکھئے گا ، میں 113 دن نہیں لوں گا آپ کی اب تک پوسٹ کی گئی اب تک کی 16 پوسٹوں کا جواب دینے کے لئے ۔ان شاء اللہ تعالٰی
شکریہ
آپ 113 دن لے ہی نہیں سکتے۔۔۔ کیونکہ آپ نے کرنا کیا ہے؟ ایک ہی بات تو کرنی ہے کہ ’’ دس کا اثبات اٹھارہ کی نفی گنتی کے ساتھ ‘‘ ۔۔۔ یہ ایسی طرح ہے کہ کسی نے کسی سے پوچھا آج کل آپ کیا کررہے ہیں؟ اس نے کہا میں گھوڑے بھی کتاب لکھ رہا ہوں۔۔ اس نے کہا کتنے صفحوں کی؟۔۔۔جواب دیا 200 سو صفحوں کی۔۔۔ پوچھا گیا اس میں کیا لکھا ہے؟۔۔جواب ملا پہلے صفحہ پر لکھا ہے گھوڑا کیسے دوڑتا ہے؟۔۔۔199 صفحوں پہ یہ لکھا ہوا کہ ’’ ٹک ٹکا ٹک‘‘ ۔۔۔ تمہاری بھی باتیں اسی طرح ہوتی ہیں۔۔۔ اس لیے 113 دن تم یقیناً لے ہی نہیں سکتے۔۔۔ ہاں وہ آدمی لے سکتا ہے جس نے کوئی علمی گفتگو کرنی ہو۔۔۔ چکر مکر، مغالطے شغالطے اور فرب وفریب دینے والے آدمی ایک ہی دائرہ میں گھومتے ہیں۔۔۔ تو جب ایک دائرہ میں گھومتے ہیں تو پھر وہ ٹائم زیادہ کیسے لے سکیں گے؟
نوٹ: یہاں آپ نے جس قسم کے خیالات کا اظہار فرمایا ہے ان پر پھر کبھی بات کریں گے۔تفصیل کے ساتھ
ہاں ہاں ضرور جناب ۔۔۔ خدمت کےلیے حاضر ہوں۔۔۔ بس مجھ سے بات کرنے کےلیے صبر کا جام ہر وقت ساتھ رکھا کریں۔۔۔ کہ کہیں اگر صبر والا مادہ کام کرنا چھوڑ دے تو پھر پی لیا کریں۔۔۔شکریہ

نوٹ:
باقی باتوں کے علاوہ میں نے اپنی ماقبل پوسٹ میں ایک بات یہ بھی لکھی تھی کہ جس غیر مقلد کے آپ مقلد ہیں ان سے یہ ثابت کرکے دکھاؤ کہ بھینس کا دودھ حلال ہے یا نہیں؟۔۔۔ ثابت کرو یا پھر نہ چاہتے ہوئے بھی غیر مقلد ہوجاؤ۔۔۔ آپ نے اس پر کچھ نہیں لکھا اس لیے غیر مقلد ہونے کی مبارک باد دی جاتی ہے۔۔۔۔مبارکاں جناب مبارکاں۔۔۔

گزارش
انتظامیہ سے گزارش ہے کہ سہج صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی پوسٹس کے ساتھ میری جوابی پوسٹ الگ دھاگہ میں منتقل کردی جائیں۔۔ کیونکہ سہج صاحب کا مقصد دھاگہ کو خراب کرنا تھا۔۔۔سو انہوں نے کردیا۔۔۔ لیکن میں نہیں چاہتا کہ اس طرح کے بندوں کی مداخلت سے ہمارا جاری تھریڈ خراب ہو۔۔۔
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
تو جناب مسٹر سہج صاحب رحمۃ اللہ علیہ میں نے بھی آپ کی یہ عبارت پڑھ لی، جواب اس لیے لکھا تاکہ آپ کو آپ کی بوسیدہ عمارت معلوم ہوجائے۔۔۔ اور قارئین بھی جان لیں کہ رحمۃ اللہ علیہ نے جو بات بیان کی ہے، اس کی حقیقت کیا ہے؟

1۔ آپ نے فرمایا مسٹر سہج کہ ان دو معاملوں میں نہ ہمارے پاس قرآن ہے اور نہ حدیث ہے۔۔۔ تو جناب آپ کے پاس کیا ہے؟ یعنی اس کا تو مطلب ہے کہ جب یہ دو مسائل قرآن وحدیث سے ثابت نہیں تو پھر آپ بھی ان میں سے ایک مسئلہ کو مکمل مانتے ہیں اور دوسرے کا شروع والا حصہ مانتے ہیں۔ باقی نہیں مانتے۔۔۔اور ہم تو دونوں کو مکمل مانتے ہیں۔۔۔ آپ بھی قرآن وحدیث کی مخالفت کرکے گنہگار اور ہم بھی گنہگار۔۔۔ اب اگر آپ کہیں کہ نہیں جی نہیں ہمارے پاس تو قیاس ہے۔۔۔ تو حضور میں پہلے کہہ چکا ہوں کہ یہ دونوں مسائل قیاس سے نہیں اصل سے ہی ثابت ہیں۔۔۔ اور کسی بھی مسئلہ کو اصل سے ثابت کرنے کےلیے ضروری نہیں ہوتا کہ اصل میں اس کا نام بھی لیا گیا ہو۔۔۔ بس ایک فارمولا بتا دیا جاتا ہے۔۔۔ وہ فارمولا جس جس پر بھی فٹ آتا جاتا ہے، اسی کو اس کیٹگری میں شمار کیا جاتا ہے۔۔۔آگئی ناں سمجھ مسٹر سہج صاحب رحمۃ اللہ علیہ۔۔۔۔؟؟
2۔ پیش پوش تو آپ کی تسلی کےلیے ہم نے بہت کچھ کردیا ہے، آپ پر تو مہر لگ چکی ہے، آپ نے ماننا نہیں لیکن ان شاءاللہ یہ پیش پوش جو ہم آپ کےلیے پیش کرتے جارہے ہیں۔۔دوسروں کےلیے کار آمد ہوگا۔۔۔ان شاءاللہ۔۔۔ اور ہماری نیت بھی صرف یہی ہے ورنہ آپ جیسے جاہلوں پر ٹائم صرف کرنے کی شریعت بھی مخالف ہے۔۔

1۔جھوٹ بولنے کی عادت لگتا ہے درجہ اتم کو پہنچ چکی ہے۔ میں پہلے لکھ چکا ہوں اور اب بھی کہتا ہوں کہ پہلی بات دونوں مسائل اصل سے ثابت ہیں۔۔۔ اگر آپ کہتے ہیں کہ نہیں دونوں مسئلے قیاسی ہیں تو پھر پہلے تمہیں دونوں مسائل کو قیاسی ثابت کرنا ہوگا۔۔۔ اس لیے تو قیاس کی تعریف آپ کے سامنے رکھی تھی اور یہ بھی کہا تھا کہ جناب آپ صرف اور صرف قیاسی بلا کے نام سے واقف ہیں۔۔ اس کی شکل وصورت کیا ہے؟ آپ بلکہ آپ کی پارٹی اس سے بالکل واقف ہی نہیں۔۔۔یوں کام نہیں چلا کرتے جناب کہ جس کو چاہا قیاسی مسئلہ بتا دیا اور جس کو چاہا اصل بنا دیا۔۔۔اگر قیاسی ہے تو پھر ثابت کر۔۔۔یا پھر خاموش رہ۔۔۔ کیوں کہ ماننا تو تم نے ہے ہی نہیں۔۔۔
2۔ یہ بھی لگتا ہے الزام تراشی بھی پورے عروج کو پہنچ چکی ہے۔۔۔ جناب میرا اقرار بھی ایسا ہی ہے نہیں مسٹر سہج صاحب رحمۃ اللہ علیہ۔۔۔ آپ نے پچھلی پوسٹ پڑھی ہی نہیں۔۔۔ اور لگے لکھنے۔۔۔پہلے پوری بات پڑھ لیا کرو پھر کہا کرو جناب مسٹر سہج صاحب رحمۃ اللہ علیہ۔۔

1۔ ہا ہا ہا ہا کتنی بوکھلاہٹ کا شکار ہیں میرے حضور رحمۃ اللہ علیہ۔۔۔ پہلے کہا کہ ’’ کیونکہ ان دونوں معاملات میں آپ کے پاس ناہی قرآن ہے اور ناہی حدیث ‘‘ اور اب کہہ رہے ہیں کہ ’’ لیکن صریح" دلیل بیش نہیں کرسکتے ‘‘ ۔۔۔آپ کی پہلی بات یہ بتا رہی ہے کہ ان دونوں مسائل کی دلیل نہ قرآن میں ہے اور نہ حدیث میں ہے۔۔۔آپ کی دوسری بات بتا رہی ہے کہ قرآن وحدیث میں دلیل تو ہے لیکن دلیل صریح نہیں۔۔۔ ان دونوں باتوں میں سے ہمیں بتا دیں کہ ہم کس کو جھوٹ سمجھیں اور کس کو سچ یا دونوں باتیں ہی بوکھلاہٹ میں پیش پوش کردی ہیں میرے حضور رحمۃ اللہ علیہ نے۔؟؟۔۔۔ذرا بتا دینا۔۔۔
2۔ اگر آپ مسائل عملیہ و مسائل اعتقادیہ میں دلائل صریح کے قائل ہیں تو پھر ذرا مجھے بتا دینا۔۔۔ تاکہ پھر چند مسائل پیش کرکے آپ سے دلیل صریح طلب کی جائے۔۔۔ تاکہ پتہ چلے کہ آپ صرف اور صرف مسائل کو دلیل صریحہ سے ہی مانتے ہیں۔۔۔ یا یہاں پر صرف اور صرف دھوکہ اور فریب دینے کے چکر مکر میں ہیں۔۔۔جواب کس بات کا دینا ہے۔۔۔دوبارہ نوٹ فرمالیں کہ کیا مسائل عملیہ ومسائل اعتقادیہ صرف اور صرف دلائل صریحہ سے ہی مانیں جائیں گے؟؟؟۔۔۔اس سوال کا جواب دینا کہیں ہاضمے دار پھکی کھاکر ہضم نہ کرجانا۔۔۔شکریہ

صبر صبر مسٹر صبر صبر۔۔۔ مسائل میں سالوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔۔ آپ تو دنوں کی بات کررہے ہیں۔۔۔ کیونکہ میں نے آپ کی طرح جاہلانہ باتیں نہیں کرنا ہوتی، بلکہ آپ کی جاہلانہ باتوں کا جواب انداز جاہلانہ میں دے کر ساتھ علمی باتیں بھی کرنا ہوتی ہیں۔۔۔ تاکہ آپ کے جاہلانہ مغالطوں کی حقیقت کے ساتھ قارئین مسئلہ کی حقیقت کو بھی پہنچانتے جائیں۔۔۔ صبر کر لکھتا ہوں۔۔۔اتنے کالے کیوں پڑے جارہے ہو ؟

پہلی بات یاد دھانے اس قابل ہی نہیں تھی کہ اس کا جواب لکھا جائے۔۔۔ دوسری بات کافی دن فورم سے بھی کسی وجہ سے غیر حاضری رہی۔۔۔اور پھر اگر جواب نہیں دیا تو میری مرضی۔۔۔آپ کو دھاڑ دھاڑ کرنے کی ضرورت نہیں۔۔۔

1۔ نہ حضور نہ حضور۔۔۔صبر کریں، اور اگر پھر بھی صبر نہیں ہوتا تو پھر جام صبر نوش فرمالیں۔۔۔ یا پھر ایسی بھینس جس کے بارے آپ نے نشاندہی فرمائی کہ وہ مکھن اور لسی دیتی ہے۔۔۔ اسی بھینس کا ہی مکھن اور لسی پی لیں شاید ٹھنڈک پڑ جائے۔۔۔ اور صبر کا مادہ غالب آجائے۔۔۔ویسے اب مجھے بھی آپ بھی ترس آرہا ہے آپ کی حالت زار دیکھ کر۔۔۔ اس لیے بس الیکشن گزرنے دیں، اس کےبعد فوراً اپنی بات رکھنے کی کوشش کرونگا۔۔ اور بہت جلد مکمل کر دونگا۔۔۔ ان شاءاللہ
2۔ نہ جناب نہ۔۔۔ کسی بھی وقت کو تھوڑا سا جام صبر پلا لیں۔۔۔
3۔ میری بات مکمل نہیں ہوئی اور میں نے سگنل دیا ہوا ہے۔۔۔ اس لیے اگر آپ غیر اخلاقی حرکت پہ اتر بھی آئے اور مجھے بیچ میں آپ کی باقی پوسٹ پر لکھنے کا موقع مل گیا تو میں اپنی بات رکھ دونگا۔۔۔ ان شاءاللہ۔۔۔ کیونکہ میری بات جاری ہے۔۔ آپ بیچ میں دخل اندازی کرکے غیر اخلاقی حرکت کریں گے۔۔۔اس غیر اخلاقی حرکت کی وجہ سے آپ مجھے اس بات کا پابند نہیں بنا سکتے کہ میں پھر انتظار کرونگا۔۔۔ آگئی ناں سمجھ مسٹر سہج صاحب رحمۃ اللہ علیہ ؟؟؟

دل تو بہت کرتا ہے، آپ جیسے مغالطہ باز اور چکر باز لوگوں کی حرکات پر لکھنے کا اور سادہ لوح عوام کو آپ جیسوں کے پنجروں سے بچانے کا ۔۔ پر فرصت نہیں ملتی۔۔ جتنی فرصت ہوتی ہے۔۔۔ کوشش کرتا ہوں کہ مغالطہ باز لوگوں کو مغالطوں کی حقیقت آشکارا کرتا رہوں۔۔۔ ویسے آپ کی خصوصی خدمت کرنے کا ارادہ ہے۔۔۔ کچھ لائٹ کی صورت حال بہتر ہوجائے۔۔

آپ 113 دن لے ہی نہیں سکتے۔۔۔ کیونکہ آپ نے کرنا کیا ہے؟ ایک ہی بات تو کرنی ہے کہ ’’ دس کا اثبات اٹھارہ کی نفی گنتی کے ساتھ ‘‘ ۔۔۔ یہ ایسی طرح ہے کہ کسی نے کسی سے پوچھا آج کل آپ کیا کررہے ہیں؟ اس نے کہا میں گھوڑے بھی کتاب لکھ رہا ہوں۔۔ اس نے کہا کتنے صفحوں کی؟۔۔۔جواب دیا 200 سو صفحوں کی۔۔۔ پوچھا گیا اس میں کیا لکھا ہے؟۔۔جواب ملا پہلے صفحہ پر لکھا ہے گھوڑا کیسے دوڑتا ہے؟۔۔۔199 صفحوں پہ یہ لکھا ہوا کہ ’’ ٹک ٹکا ٹک‘‘ ۔۔۔ تمہاری بھی باتیں اسی طرح ہوتی ہیں۔۔۔ اس لیے 113 دن تم یقیناً لے ہی نہیں سکتے۔۔۔ ہاں وہ آدمی لے سکتا ہے جس نے کوئی علمی گفتگو کرنی ہو۔۔۔ چکر مکر، مغالطے شغالطے اور فرب وفریب دینے والے آدمی ایک ہی دائرہ میں گھومتے ہیں۔۔۔ تو جب ایک دائرہ میں گھومتے ہیں تو پھر وہ ٹائم زیادہ کیسے لے سکیں گے؟

ہاں ہاں ضرور جناب ۔۔۔ خدمت کےلیے حاضر ہوں۔۔۔ بس مجھ سے بات کرنے کےلیے صبر کا جام ہر وقت ساتھ رکھا کریں۔۔۔ کہ کہیں اگر صبر والا مادہ کام کرنا چھوڑ دے تو پھر پی لیا کریں۔۔۔شکریہ

نوٹ:
باقی باتوں کے علاوہ میں نے اپنی ماقبل پوسٹ میں ایک بات یہ بھی لکھی تھی کہ جس غیر مقلد کے آپ مقلد ہیں ان سے یہ ثابت کرکے دکھاؤ کہ بھینس کا دودھ حلال ہے یا نہیں؟۔۔۔ ثابت کرو یا پھر نہ چاہتے ہوئے بھی غیر مقلد ہوجاؤ۔۔۔ آپ نے اس پر کچھ نہیں لکھا اس لیے غیر مقلد ہونے کی مبارک باد دی جاتی ہے۔۔۔۔مبارکاں جناب مبارکاں۔۔۔

گزارش
انتظامیہ سے گزارش ہے کہ سہج صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی پوسٹس کے ساتھ میری جوابی پوسٹ الگ دھاگہ میں منتقل کردی جائیں۔۔ کیونکہ سہج صاحب کا مقصد دھاگہ کو خراب کرنا تھا۔۔۔سو انہوں نے کردیا۔۔۔ لیکن میں نہیں چاہتا کہ اس طرح کے بندوں کی مداخلت سے ہمارا جاری تھریڈ خراب ہو۔۔۔
مسٹر گڈ مسلم کیا ہی اچھا ہوتا کہ آپ صرف دوعدد قرآنی آیات یا احادیث لکھ دیتے جس سے رفع الیدین جہاں جہاں آپ کرتے ہیں ان کی صراحت نظر آجاتی اور بھینس کی حلت معلوم ہوجاتی یا پھر صرف دو عدد احادیث لکھ دیتے جس سے رفع الیدین جہاں جہاں آپ کرتے اور چھوڑتے ہیں اس اثبات اور منع معلوم ہوجاتا اور بھینس کی حلت کا بھی معلوم ہوجاتا ۔ لیکن آپ جس طرز عمل سے وابسطہ ہیں وہ اس قابل نہیں کہ سچ کو آسانی سے صریح الفاظ کے ساتھ قبول کرنے کی ہمت دکھائے اسی لئے لمبی لمبی کہانیاں لکھنے پر زور ہے صرف، نہ قرآن دکھانا ہے نا ہی حدیث ۔ کیوں مسٹر گڈ مسلم آپ کی دو ہی دلیلیں ہیں ؟ یا اب چار ہوچکی ہیں یعنی قرآن حدیث اجماع اور قیاس ؟ برائے مہربانی واضح کردیں بغیر کسی لنک کے دیئے ۔شکریہ
مزید یہ عرض کرنا ہے مسٹر گڈ مسلم آپ سے کہ آپ اس بات کے انکاری ہیں کہ بھینس اور رفع الیدین جہاں جہاں آپ کرتے ہیں وہ قیاس کا مسئلہ نہیں ۔ کیوں ٹھیک یا غلط؟ تو مسٹر گڈ مسلم پھر پیش کردیجئے ایک حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا پھر ایک ایک آیت کلام اللہ سے اور اگر مسٹر گڈ مسلم عاجز ہیں اس بارے میں یعنی ناہی آیت پیش کرسکتے ہیں اور ناہی حدیث ۔ تو پھر اجماع پیش کردیں صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کا بھینس کے بارے میں اور رفع الیدین کے بارے میں اور اگر اس سے بھی عاجز ہیں تو پھر قیاس ہی پیش کردیں کہ بھینس اس علت کی بناء پر حلال ہے اور رفع الیدین کی جہاں تک بات ہے (جہاں جہاں آپ کرتے اور چھوڑتے ہیں ) اس کے بارے میں بھی مسٹر گڈ مسلم سے گزارش ہے کہ اسے قیاس کی دلدل سے باہر نکالیں ۔امید ہے سمجھ گئے ہوں گے آپ ؟ بھئی سیدھی سی بات ہے دو جمع دو برابر چار قیاس ہی ہے یا آپ اسے قرآن اور حدیث سمجھ کر کرتے ہیں ؟ امید ہے اب تو سمجھ ہی گئے ہوں گے ؟
رہی بات ہماری یعنی اہل سنت والجماعت احناف کی کہ ہم بھینس کو کیسے حلال مانتے ہیں ؟ اور رفع الیدین کو فرض سنت اور نفل نماز کی صرف شروع میں ہی کیوں کرتے ہیں اور باقی نماز میں نہیں کرتے تو جناب اس بارے میں ہمارے امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالٰی علیہ کا فیصلہ(قول) موجود ہے
حضرت امام محمد رحمہ اللہ علیہ نے فرمایا “سنت یہ ہے کہ جب کوئی اپنی نماز میں جھکے اور جب بلند ہو تکبیر کہے اور جب سجدہ کے لئے جھکے تکبیر کہے اور جب دوسرے سجدے کے لئے جھکے تکبیر کہے لیکن رفع الیدین نماز میں ایک بار ہے وہ یوں کہ صرف نماز شروع کرتے وقت اپنے دونوں ہاتھوں کو کانوں کے برابر اٹھائے ۔ یہی امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے۔ اس مسئلہ میں بہت سے آثار موجود ہیں۔“(موطاء امام محمدصفحہ نمبرنوے)اور یہی "قول" امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا "فیصلہ " ہے ۔الحمدللہ۔
بھینس کا گوشت کھانے اور اس کے دودھ پینے کا ثبوت قرآن و حدیث میں نہیں ملتا (اگر ہے تو مسٹر گڈ مسلم پیش کریں مہربانی ہوگی) اور نہ ہی اجماع صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین میں اس کی کوئی نظیر پائی جاتی ہے۔ (اگر ہے تو مسٹر گڈ مسلم پیش کریں مہربانی ہوگی) اور چونکہ دینی و دنیوی مسائل کو سمجھنے کے لئے قرآن و سنت اور اجماع اُمت کے بعد قیاس کا نمبر آتا ہے۔ اس لئے قرآنی و نبوی اصولوں کے مطابق مسئلہ ہٰذا (یعنی کہ "بھینس"کی حلت) کے حل کے لئے قیاس کی طرف آئیں گے۔ چنانچہ فقہائے کرام نے بھینس اور گائے کی علت میں جب غور کیا تو معلوم ہوا کہ بھینس اور گائے میں ”جگالی“ کر کے کھانے والی مشترکہ علت پائی جاتی ہے۔ اس لئے فقہائے اُمت نے بھینس کو گائے پر قیاس کرتے ہوئے حلال قرار دیا۔
امید ہے سمجھ گئے ہوں گے آپ مسٹر گڈ مسلم ۔ اگر نہیں تو مزید تحقیق آپ پیش کردیں اگر بھینس اور گائے کے مابین کوئی اور مشترکہ علت موجود ہو اور جس سے تمام چوپائے جانوروں کی حلت اور حرمت کا مسئلہ سمجھ آجائے ۔ اورجو بھی علت بتائیں تو یہ ضرور بتانا ہے کہ "علت" بتائی کس نے؟ اللہ نے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ؟ کسی صحابی رضی اللہ عنہ نے؟ یا کسی اور امتی نے ؟
شکریہ
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436


رہی بات ہماری یعنی اہل سنت والجماعت احناف کی کہ ہم بھینس کو کیسے حلال مانتے ہیں ؟ اور رفع الیدین کو فرض سنت اور نفل نماز کی صرف شروع میں ہی کیوں کرتے ہیں اور باقی نماز میں نہیں کرتے تو جناب اس بارے میں ہمارے امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالٰی علیہ کا فیصلہ(قول) موجود ہے


حضرت امام محمد رحمہ اللہ علیہ نے فرمایا “سنت یہ ہے کہ جب کوئی اپنی نماز میں جھکے اور جب بلند ہو تکبیر کہے اور جب سجدہ کے لئے جھکے تکبیر کہے اور جب دوسرے سجدے کے لئے جھکے تکبیر کہے لیکن رفع الیدین نماز میں ایک بار ہے وہ یوں کہ صرف نماز شروع کرتے وقت اپنے دونوں ہاتھوں کو کانوں کے برابر اٹھائے ۔ یہی امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے۔ اس مسئلہ میں بہت سے آثار موجود ہیں۔“(موطاء امام محمدصفحہ نمبرنوے)


جو لوگ جو وتر کی نماز میں تیسری رکعت میں د عا قنوت سے پہلے (دوران نماز) رفع یدین کرتے ہیں اس کا جواز کیا ہے ؟؟؟

رفع یدین فقہ حنفی میں صرف تکبیر تحریمہ کے وقت ہے ۔ باقی ہر جگہ منسوخ ہے

پلیز جواب دے کر ہمارے علم میں اضافہ کریں


آپ خود ہی کہ چکے ہیں​
حضرت امام محمد رحمہ اللہ علیہ نے فرمایا “سنت یہ ہے کہ جب کوئی اپنی نماز میں جھکے اور جب بلند ہو تکبیر کہے اور جب سجدہ کے لئے جھکے تکبیر کہے اور جب دوسرے سجدے کے لئے جھکے تکبیر کہے لیکن رفع الیدین نماز میں ایک بار ہے وہ یوں کہ صرف نماز شروع کرتے وقت اپنے دونوں ہاتھوں کو کانوں کے برابر اٹھائے ۔ یہی امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے۔ اس مسئلہ میں بہت سے آثار موجود ہیں۔“(موطاء امام محمدصفحہ نمبرنوے)
 
Top