ابن کثیرتاریخ ابن کثیر میں فرماتے ہیں جس کا خلاصہ یہ ہے کہ " جب کفار مکہ درالندوہ (ندوی ایسی درالندوہ کی نسبت سے ندوی کہلاتے ہیں شاید ) میں رسول اللہﷺ کی قتل کی سازش کے لئے جمع ہونے لگے تو دیکھا کہ دروازے پر ایک باریش بزرگ کھڑا ہے ان میں سے کسی نے اس سے پوچھا کہ
" بزرگوار آپ کون ہیں "
وہ شخص بولا:
"میں نجدی شیخ ہوں "
ویسے یہ شخص اس شکل وشمائل اور لباس میں شیطان مردود تھا جو کفار قریش کی اس میٹنگ میں شامل ہونے کے لئے آیا تھا تاکہ کفار قریش کی مدد کرے اور اس نے اپنے مشوروں سے تمام کفار قریش کو رسول اللہﷺ کو قتل کرنے پر متفق کردیا ( نعوذباللہ )
حوالہ ؛ تاریخ ابن کثیر : رسول اللہﷺ کی ہجرت کا بیان
حوالہ : تاریخ طبری حصہ اول سیرت النبی صفحہ 127
اس سے معلوم ہوا کہ شیطان مردود کو نجد سے ایک خاص لگاؤ اور نسبت ہے جس کی وجہ سے سے وہ ااپنا تعارف بھی نجدی شیخ کے طور سے کرواتا ہے اور فی زمانہ یہ دیکھا جاتا ہے کہ جو لوگ نجد سے ابھرنے والے فتنے میں مبتلا ہیں وہی لوگ میلاد النبی ﷺ پر بہانے بہانے سے روتے اور آہ بکاہ کرتے نظر آتے ہیں اس کی کیا وجہ ہے ؟
اس کے لئے جب ابن کثیر کی تاریخ کا مطالعہ کیا گیا تو یہ بات معلوم ہوئی کہ
شیطان مردود چار بار بلند آواز سے رویا تھا جن میں سے ایک موقع وہ تھا جب ۔۔۔۔۔
ولادت حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ ہوئی
حوالہ : تاریح ابن کثیر: رسول اللہﷺ کی شب ولادت کے علامتی واقعات
اب چونکہ شیطان مردود کو ایک خاص نسبت اور لگاؤ ہے نجد سے اور لگاؤ و محبت کسی خاص سبب کی بناء پر ہی ہے اور وہ وجہ فی زمانہ سمجھ میں بھی آتی ہے کہ جو لوگ نجد سے اٹھنے والے فتنہ میں مبتلاء ہیں وہی لوگ شیطان کی پیروی کرتے ہوئے میلاد النبیﷺ کے موقع پربہانے بہانے سے بلند آواز سے رو رو کر شیطان کو بتاتے ہیں کہ تو صرف ایک بار ہی رویا تھا اور ہم ہرسال میلاد النبی ﷺ کے مہینے میں تیری پیروی میں روتے اور آہ بکاہ کرتے ہیں اور تیری پیروی کا حق ادا کرتے ہیں اس پر شیطان انہیں شاباشی دیتا ہوگایا پھر شاید یہ کہتا ہو کہ ارے نادانوں صرف اس دن رونا ہی میری پیروی تھی جب ولادت مصطفےٰ ﷺ ہوئی اور یہ جو تم ہر سال روتے ہو یہ تو بدعت ہے
اب سوال یہ ہے کہ ہر سال میلاد النبی ﷺ کے موقع پر رونا کیا واقعی بدعت ہے ؟؟؟
یا پھر میلاد النبی کے موقعہ پر ہر سال رونے سے شیطان کی پیروی کا عذاب ملے گا ؟؟؟؟
والسلام
" بزرگوار آپ کون ہیں "
وہ شخص بولا:
"میں نجدی شیخ ہوں "
ویسے یہ شخص اس شکل وشمائل اور لباس میں شیطان مردود تھا جو کفار قریش کی اس میٹنگ میں شامل ہونے کے لئے آیا تھا تاکہ کفار قریش کی مدد کرے اور اس نے اپنے مشوروں سے تمام کفار قریش کو رسول اللہﷺ کو قتل کرنے پر متفق کردیا ( نعوذباللہ )
حوالہ ؛ تاریخ ابن کثیر : رسول اللہﷺ کی ہجرت کا بیان
حوالہ : تاریخ طبری حصہ اول سیرت النبی صفحہ 127
اس سے معلوم ہوا کہ شیطان مردود کو نجد سے ایک خاص لگاؤ اور نسبت ہے جس کی وجہ سے سے وہ ااپنا تعارف بھی نجدی شیخ کے طور سے کرواتا ہے اور فی زمانہ یہ دیکھا جاتا ہے کہ جو لوگ نجد سے ابھرنے والے فتنے میں مبتلا ہیں وہی لوگ میلاد النبی ﷺ پر بہانے بہانے سے روتے اور آہ بکاہ کرتے نظر آتے ہیں اس کی کیا وجہ ہے ؟
اس کے لئے جب ابن کثیر کی تاریخ کا مطالعہ کیا گیا تو یہ بات معلوم ہوئی کہ
شیطان مردود چار بار بلند آواز سے رویا تھا جن میں سے ایک موقع وہ تھا جب ۔۔۔۔۔
ولادت حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ ہوئی
حوالہ : تاریح ابن کثیر: رسول اللہﷺ کی شب ولادت کے علامتی واقعات
اب چونکہ شیطان مردود کو ایک خاص نسبت اور لگاؤ ہے نجد سے اور لگاؤ و محبت کسی خاص سبب کی بناء پر ہی ہے اور وہ وجہ فی زمانہ سمجھ میں بھی آتی ہے کہ جو لوگ نجد سے اٹھنے والے فتنہ میں مبتلاء ہیں وہی لوگ شیطان کی پیروی کرتے ہوئے میلاد النبیﷺ کے موقع پربہانے بہانے سے بلند آواز سے رو رو کر شیطان کو بتاتے ہیں کہ تو صرف ایک بار ہی رویا تھا اور ہم ہرسال میلاد النبی ﷺ کے مہینے میں تیری پیروی میں روتے اور آہ بکاہ کرتے ہیں اور تیری پیروی کا حق ادا کرتے ہیں اس پر شیطان انہیں شاباشی دیتا ہوگایا پھر شاید یہ کہتا ہو کہ ارے نادانوں صرف اس دن رونا ہی میری پیروی تھی جب ولادت مصطفےٰ ﷺ ہوئی اور یہ جو تم ہر سال روتے ہو یہ تو بدعت ہے
اب سوال یہ ہے کہ ہر سال میلاد النبی ﷺ کے موقع پر رونا کیا واقعی بدعت ہے ؟؟؟
یا پھر میلاد النبی کے موقعہ پر ہر سال رونے سے شیطان کی پیروی کا عذاب ملے گا ؟؟؟؟
والسلام