محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاتهتمام طبقات کو اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت
میں جب کالج میں زیر تعلیم تھا تو ایک بار ایک صاحب جو کہ اسی کالج میں ٹیچر تھے اور امام ابوحنیفہ صاحب کی تقلید بھی کرتے تھے اور غالبا بریلویت سے ان کا تعلق تھا انہوں نے کلاس میں امام ابوحنیفہ صاحب کے بارے میں ایک واقعہ سنایا کہ:
ایک بار امام صاحب نے ایک ٹانگ پر کھڑے ہو کر چالیس (دن یا رات ،یا مہینے یا سال)قرآن مجید کی تلاوت کی تو غیب سے آواز آئی کہ میں نے تجھے بخش دیا اب جو تیری پیروی کرے گا میں اس کو بھی بخش دوں گا۔(لا حول ولا قوة الا باللہ،ومن اظلم ممن افتری علی اللہ کذبا)۔
غالبا وہ صاحب اس واقعے سے امام ابوحنیفہ کی تقلید کا جواز ثابت کر رہے تھے اور ان کے انداز تکلم سے لگتا تھا کہ وہ اسی وجہ سے امام صاحب کی تقلید کرتے ہیں۔یہ بات اپنی جگہ ٹھیک ہے کہ انسان کو جس چیز میں فائدہ نظر آتا ہے وہ اسی کی طرف جاتا ہے لیکن کیا آپ نے سوچا یہ واقعہ جس کے سچ ہونے کے چانس نہ ہونے کے برابر اور جھوٹ ہونے کے چانسس سو فیصد ہیں ۔اللہ اعلم
محمد رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کے فائدے
اللہ اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کرنے والوں کے اجر و ثواب میں کوئی کمی نہیں ہو گی
قَالَتِ ٱلْأَعْرَابُ ءَامَنَّا ۖ قُل لَّمْ تُؤْمِنُوا۟ وَلَٰكِن قُولُوٓا۟ أَسْلَمْنَا وَلَمَّا يَدْخُلِ ٱلْإِيمَٰنُ فِى قُلُوبِكُمْ ۖ وَإِن تُطِيعُوا۟ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ لَا يَلِتْكُم مِّنْ أَعْمَٰلِكُمْ شَيْـًٔا ۚ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌۭ رَّحِيمٌ ﴿14﴾
اللہ اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کرنے والے انبیاء،صدیقین،شہداء اور صالحین کے ساتھ ہوں گےترجمہ: بدویوں نے کہا ہم ایمان لے آئے ہیں کہہ دو تم ایمان نہیں لائے لیکن تم کہو کہ ہم مسلمان ہو گئے ہیں اورابھی تک ایمان تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہوا اور اگر تم الله اور اس کے رسول کا حکم مانو تو تمہارے اعمال میں سے کچھ بھی کم نہیں کرے گا بے شک الله بخشنے والا نہایت رحم والا ہے (سورۃ الحجرات،آیت 14)
وَمَن يُطِعِ ٱللَّهَ وَٱلرَّسُولَ فَأُو۟لَٰٓئِكَ مَعَ ٱلَّذِينَ أَنْعَمَ ٱللَّهُ عَلَيْهِم مِّنَ ٱلنَّبِيِّۦنَ وَٱلصِّدِّيقِينَ وَٱلشُّهَدَآءِ وَٱلصَّٰلِحِينَ ۚ وَحَسُنَ أُو۟لَٰٓئِكَ رَفِيقًۭا ﴿69﴾
رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کامیابی کی ضمانت ہےترجمہ: اور جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں وہ (قیامت کے روز) ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے انعام کیا یعنی انبیاء اور صدیق اور شہید اور نیک لوگ اور ان لوگوں کی رفاقت بہت ہی خوب ہے (سورۃ النساء،آیت 69)
وَمَن يُطِعِ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ وَيَخْشَ ٱللَّهَ وَيَتَّقْهِ فَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْفَآئِزُونَ﴿52﴾
إِنَّمَا كَانَ قَوْلَ ٱلْمُؤْمِنِينَ إِذَا دُعُوٓا۟ إِلَى ٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ أَن يَقُولُوا۟ سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا ۚ وَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْمُفْلِحُونَ ﴿51﴾ترجمہ: اور جو شخص الله اور اس کے رسول کی اطاعت کرتا ہے اور الله سے ڈرتا ہے اور اس کی نافرمانی سے بچتا ہے بس وہی کامیاب ہونے والے ہیں (سورۃ النور،آیت 52)
يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَٰلَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ۗ وَمَن يُطِعِ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا ﴿71﴾ترجمہ: مومنوں کی بات تو یہی ہوتی ہے جب انہیں الله اور اس کے رسول کی طرف بلایا جاتا ہے تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کرے وہ کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور مان لیا اور وہی لوگ نجات پانے والے ہیں (سورۃ النور،آیت 51)
تِلْكَ حُدُودُ ٱللَّهِ ۚ وَمَن يُطِعِ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ يُدْخِلْهُ جَنَّٰتٍۢ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَٰرُ خَٰلِدِينَ فِيهَا ۚ وَذَٰلِكَ ٱلْفَوْزُ ٱلْعَظِيمُ ﴿13﴾ترجمہ: تاکہ وہ تمہارے اعمال کو درست کرے اور تمہارے گناہ معاف کر دے اور جس نے الله اور اس کے رسول کا کہنا مانا سو اس نے بڑی کامیابی حاصل کی (سورۃ الاحزاب،آیت 71)
دین اسلام میں رسول اللہ ﷺ کی اطاعت فرض ہےترجمہ: (یہ تمام احکام) اللہ کی حدیں ہیں۔ اور جو شخص اللہ اور اس کے پیغمبر کی فرمانبرداری کرے گا اللہ اس کو بہشتوں میں داخل کرے گا جن میں نہریں بہہ رہی ہیں وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے۔اور یہ بڑی کامیابی ہے (سورۃ النساء،آیت 13)
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ أَطِيعُوا۟ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ وَلَا تَوَلَّوْا۟ عَنْهُ وَأَنتُمْ تَسْمَعُونَ ﴿20﴾
قُلْ أَطِيعُوا۟ ٱللَّهَ وَأَطِيعُوا۟ ٱلرَّسُولَ ۖ فَإِن تَوَلَّوْا۟ فَإِنَّمَا عَلَيْهِ مَا حُمِّلَ وَعَلَيْكُم مَّا حُمِّلْتُمْ ۖ وَإِن تُطِيعُوهُ تَهْتَدُوا۟ ۚ وَمَا عَلَى ٱلرَّسُولِ إِلَّا ٱلْبَلَٰغُ ٱلْمُبِينُ﴿56﴾ترجمہ: اے ایمان والو الله اور اس کے رسول کا حکم مانو اور سن کر اس سے مت پھرو(سورۃ الانفال،آیت20)
مَّن يُطِعِ ٱلرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ ٱللَّهَ ۖ وَمَن تَوَلَّىٰ فَمَآ أَرْسَلْنَٰكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظًۭا ﴿80﴾ترجمہ: کہہ دو الله اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو پھر اگر منہ پھیرو گے تو پیغمبر تو وہی ہے جس کا وہ ذمہ دار ہے اورتم پر وہ ہے جو تمہارے ذمہ لازم کیا گیا ہے اور اگر اس کی فرمانبرداری کرو گے تو ہدایت پاؤ گے اور رسول کے ذمہ صرف صاف طور پر پہنچا دینا ہے (سورۃ النور،آیت 56)
وَمَآ أَرْسَلْنَا مِن رَّسُولٍ إِلَّا لِيُطَاعَ بِإِذْنِ ٱللَّهِ ۚ وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذ ظَّلَمُوٓا۟ أَنفُسَهُمْ جَآءُوكَ فَٱسْتَغْفَرُوا۟ ٱللَّهَ وَٱسْتَغْفَرَ لَهُمُ ٱلرَّسُولُ لَوَجَدُوا۟ ٱللَّهَ تَوَّابًۭا رَّحِيمًۭا﴿64﴾ترجمہ: جو شخص رسول کی فرمانبرداری کرے گا تو بےشک اس نے اللہ کی فرمانبرداری کی اور جو نافرمانی کرے گا تو اے پیغمبر تمہیں ہم نے ان کا نگہبان بنا کر نہیں بھیجا (سورۃ النساء،آیت 80)
وَأَطِيعُوا۟ ٱللَّهَ وَٱلرَّسُولَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ ﴿132﴾ترجمہ: اور ہم نے جو پیغمبر بھیجا ہے اس لئے بھیجا ہے کہ اللہ کے فرمان کے مطابق اس کا حکم مانا جائے اور یہ لوگ جب اپنے حق میں ظلم کر بیٹھے تھے اگر تمہارے پاس آتے اور اللہ سے بخشش مانگتے اور رسول (اللہ) بھی ان کے لئے بخشش طلب کرتے تو اللہ کو معاف کرنے والا (اور) مہربان پاتے (سورۃ النساء،آیت 64)
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ أَطِيعُوا۟ ٱللَّهَ وَأَطِيعُوا۟ ٱلرَّسُولَ وَأُو۟لِى ٱلْأَمْرِ مِنكُمْ ۖ فَإِن تَنَٰزَعْتُمْ فِى شَىْءٍۢ فَرُدُّوهُ إِلَى ٱللَّهِ وَٱلرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِٱللَّهِ وَٱلْيَوْمِ ٱلْءَاخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌۭ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا﴿59﴾ترجمہ: اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو تاکہ تم پر رحمت کی جائے (سورۃ آل عمران،آیت 132)
وضاحت:اللہ تعالٰی کی طرف لوٹانے کا مطلب قرآن پاک کی طرف رجوع کرنا ہے اور رسول کی طرف لوٹانے کا مطلب آپ ﷺ کی حیات طیبہ میں آپ ﷺ کی ذات مقدس تھی ،لیکن آپ ﷺ کی وفات کے بعد اس سے مراد آپ کی سنت مطہرہ اور احادیث مبارکہ ہیں۔(یہ وضاحت محمد اقبال کیلانی صاحب نے اپنی کتاب "اتباع سنت کے مسائل" صفحہ54 پر کی ہے)ترجمہ: مومنو! اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو اور جو تم میں سے صاحب حکومت ہیں ان کی بھی اور اگر کسی بات میں تم میں اختلاف واقع ہو تو اگر خدا اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اس میں اللہ اور اس کے رسول (کے حکم) کی طرف رجوع کرو یہ بہت اچھی بات ہے اور با اعتبار انجام کے بہت اچھا ہے (سورۃ النساء،آیت 59)
فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا۟ فِىٓ أَنفُسِهِمْ حَرَجًۭا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا۟ تَسْلِيمًۭا ﴿65﴾
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ أَطِيعُوا۟ ٱللَّهَ وَأَطِيعُوا۟ ٱلرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوٓا۟ أَعْمَٰلَكُمْ ﴿33﴾ترجمہ: تمہارے پروردگار کی قسم یہ لوگ جب تک اپنے تنازعات میں تمہیں منصف نہ بنائیں اور جو فیصلہ تم کردو اس سے اپنے دل میں تنگ نہ ہوں بلکہ اس کو خوشی سے مان لیں تب تک مومن نہیں ہوں گے (سورۃ النساء،آیت 65)
مَّآ أَفَآءَ ٱللَّهُ عَلَىٰ رَسُولِهِۦ مِنْ أَهْلِ ٱلْقُرَىٰ فَلِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِى ٱلْقُرْبَىٰ وَٱلْيَتَٰمَىٰ وَٱلْمَسَٰكِينِ وَٱبْنِ ٱلسَّبِيلِ كَىْ لَا يَكُونَ دُولَةًۢ بَيْنَ ٱلْأَغْنِيَآءِ مِنكُمْ ۚ وَمَآ ءَاتَىٰكُمُ ٱلرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَىٰكُمْ عَنْهُ فَٱنتَهُوا۟ ۚ وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ ۖ إِنَّ ٱللَّهَ شَدِيدُ ٱلْعِقَابِ ﴿7﴾اے ایمان والو الله کا حکم مانو اوراس کے رسول کا حکم مانو اور اپنے اعمال کو ضائع نہ کرو (سورۃ محمد،آیت 33)
ایک انسان کے بتائی ہوئی بات پر اتنا یقین لیکن ہمارے پیدا کرنے والے رب نے ہمیں واضح طور پر یہ تعلیم دی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی پیروی کرنے والا شخص ہی بخشا جائے گا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی ہی ذریعہ نجات ہے ۔اللہ کی محبت حاصل کرنے کا ذریعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت ہے۔ تو کیوں ہم اللہ کی بات پر دھیان نہیں دیتے کیوں ہم غور و فکر نہیں کرتے ہمیں لوگوں کی من گھڑت باتوں پر تو اتنا یقین ہے لیکن اپنے پیدا کرنے والے رب کی باتوں پر ہم کیوں ایمان نہیں لاتے ۔ترجمہ: جو مال اللہ نے اپنے پیغمبر کو دیہات والوں سے دلوایا ہے وہ اللہ کے اور پیغمبر کے اور (پیغمبر کے) قرابت والوں کے اور یتیموں کے اور حاجتمندوں کے اور مسافروں کے لئے ہے۔ تاکہ جو لوگ تم میں دولت مند ہیں ان ہی کے ہاتھوں میں نہ پھرتا رہے۔ سو جو چیز تم کو پیغمبر دیں وہ لے لو۔ اور جس سے منع کریں (اس سے) باز رہو۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ بےشک اللہ سخت عذاب دینے والا ہے (سورۃ الحشر،آیت 7)
اب دیکھئے کہ امام ابو حنیفہ کی جو بات قرآن و حدیث سے ٹکرائے اس کو آپ بلا جھجھک رد کر سکتے ہیں بلکہ خود امام ابو حنیفہ نے یہ کہا ہے (دیکھیں" عقل جید")
لیکن اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ کی نافرمانی کا کیا انجام ہے وہ ملاحظہ فرمائیں۔
اللہ اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت نہ کرنے کا نتیجہ باہمی انتشار اور لڑائی جھگڑے ہیں
وَأَطِيعُوا۟ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ وَلَا تَنَٰزَعُوا۟ فَتَفْشَلُوا۟ وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ ۖ وَٱصْبِرُوٓا۟ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلصَّٰبِرِينَ ﴿46﴾
اللہ اور رسول اللہ ﷺ کی نافرمانی صریح گمراہی ہےترجمہ: اور الله اوراس کے رسول کا کہا مانو اور آپس میں نہ جھگڑو ورنہ بزدل ہو جاؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی اور صبر کرو بے شک الله صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے (سورۃ الانفال،آیت 46)
وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍۢ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى ٱللَّهُ وَرَسُولُهُۥ أَمْرًا أَن يَكُونَ لَهُمُ ٱلْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ ۗ وَمَن يَعْصِ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَٰلًۭا مُّبِينًۭا ﴿36﴾
اللہ اور رسول اللہ ﷺ کی نافرمانی کرنے والےکے لیے درد ناک عذاب ہےترجمہ: اور کسی مومن مرد اور مومن عورت کو لائق نہیں کہ جب الله اور اس کا رسول کسی کام کا حکم دے تو انہیں اپنے کام میں اختیار باقی رہے اور جس نے الله اور اس کے رسول کی نافرمانی کی تو وہ صریح گمراہ ہوا (سورۃ الاحزاب،آیت 36)
لَّيْسَ عَلَى ٱلْأَعْمَىٰ حَرَجٌۭ وَلَا عَلَى ٱلْأَعْرَجِ حَرَجٌۭ وَلَا عَلَى ٱلْمَرِيضِ حَرَجٌۭ ۗ وَمَن يُطِعِ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ يُدْخِلْهُ جَنَّٰتٍۢ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَٰرُ ۖ وَمَن يَتَوَلَّ يُعَذِّبْهُ عَذَابًا أَلِيمًۭا ﴿17﴾
اللہ اور رسول اللہ ﷺ کی نافرمانی کرنےکو کسی فتنے میں مبتلا ہونے اور درد ناک عذاب کے آ جانے سے ڈرنا چاہیےترجمہ: نہ اندھے پر کچھ گناہ ہے اور نہ لنگڑے ہی پرکچھ گناہ ہے اور نہ بیمار ی پرکچھ گناہے ہے اور جوکوئی الله اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا تو اسے ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور جو نافرمانی کرے گا اسے عذاب دے گا عذاب درد ناک۔ (سورۃ الفتح،آیت 17)
لَّا تَجْعَلُوا۟ دُعَآءَ ٱلرَّسُولِ بَيْنَكُمْ كَدُعَآءِ بَعْضِكُم بَعْضًۭا ۚ قَدْ يَعْلَمُ ٱللَّهُ ٱلَّذِينَ يَتَسَلَّلُونَ مِنكُمْ لِوَاذًۭا ۚ فَلْيَحْذَرِ ٱلَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِۦ أَن تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴿63﴾
اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت سے منہ پھیر لینے والے مومن نہیںترجمہ: رسول کے بلانے کو آپس میں ایک دوسرے کے بلانے جیسا نہ سمجھو الله انہیں جانتا ہے جو تم میں سے چھپ کر کھسک جاتے ہیں سو جو لوگ الله کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں انہیں اس سے ڈرنا چاہیئے کہ ان پر کوئی آفت آئے یا ان پر کوئی دردناک عذاب آ جائے (سورۃ النور،آیت 63)
وَيَقُولُونَ ءَامَنَّا بِٱللَّهِ وَبِٱلرَّسُولِ وَأَطَعْنَا ثُمَّ يَتَوَلَّىٰ فَرِيقٌۭ مِّنْهُم مِّنۢ بَعْدِ ذَٰلِكَ ۚ وَمَآ أُو۟لَٰٓئِكَ بِٱلْمُؤْمِنِينَ ﴿47﴾ وَإِذَا دُعُوٓا۟ إِلَى ٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ إِذَا فَرِيقٌۭ مِّنْهُم مُّعْرِضُونَ ﴿48﴾
آپ نے اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کی نافرمانی کا انجام بھی ملاحظہ فرمایا ۔ترجمہ: البتہ ہم نے کھلی کھلی آیتیں نازل کر دی ہیں اور الله جسے چاہے سیدھے راستہ پر چلاتا ہے اور کہتے ہیں ہم الله اور رسول پرایمان لائے اور ہم فرمانبردار ہو گئے پھر ایک گروہ ان میں سے اس کے بعد پھر جاتا ہے اور وہ لوگ مومن نہیں ہیں (سورۃ النور،آیت 47-48)
تو پس اپنے رب کے قرآن اور محمد ﷺکے فرمان کو مضبوطی سے تھام لیجئے ۔اللہ کے در کے بھکاری بن جائیے اللہ آپ کو ہر در کی محتاجی سے پاک کر دے گا۔آج ہی اپنے عقیدوں کی اصلاح کیجئے ٹھنڈے دل سے ان باتوں پر غور کیجئے ۔اپنے گناہوں سے توبہ کیجئے بے شک اللہ تعالیٰ بخشنے والا رحم فرمانے والا ہے۔
وَمَنْ یَّعْمَلْ سُوْئً ا اَوْیَظْلِمْ نَفْسَہ ثُمَّ یَسْتَغْفِرِ اللّٰہَ یَجِدِ اللّٰہَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا (سورہ النساء آیت 110)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مصادر و المراجع
اتباع سنت کے مسائل از محمد اقبال کیلانی