حدثنا أبو الزنباع روح بن الفرج المصري ، حدثنا يحيى بن بكير ، حدثني الليث ، قال : أبى الحسين بن علي رضي الله تعالى عنهما أن يستأسر ، فقاتلوه فقتلوه ، وقتلوا ابنيه وأصحابه الذين قاتلوا منه بمكان يقال له : الطف ، وانطلق بعلي بن حسين ، وفاطمة بنت حسين ، وسكينة بنت حسين إلى عبيد الله بن زياد ، وعلي يومئذ غلام قد بلغ ، فبعث بهم إلى يزيد بن معاوية ، فأمر بسكينة فجعلها خلف سريره لئلا ترى رأس أبيها وذوي قرابتها ، وعلي بن الحسين رضي الله تعالى عنهما في غل ، فوضع رأسه ، فضرب على ثنيتي الحسين رضي الله تعالى عنه
{معجم الکبیر طبرانی ۳/۱۷۳ وسندہ صحیح}
علام ہیثمی کہتے ہیں : رواه الطبراني ورجاله
ثقات {مجمع زوائد ۹/۱۹۵}
یزید کو امیر کہنے والے ناصبی اسے قیامت تک ضعیف ثابت نہیں کرسکتے۔۔
اس کی سند قطعا صحیح نہیں ہے ، بلکہ منقطع ہے یہ روایت لیث بیان کرتے ہیں جو 93 یا 94 ہجری میں پیدائے ہوئے اورحسین رضی اللہ عنہ کی شہادت 61 ہجری میں ہوئی ہے ۔ یعنی شہادت حسین کے 32 یا 33 سال بعد پیداہونے والے لیث نے یہ روایت کسی اورسے سن کر بیان کی ہے جس کا نام انہوں نے نہیں بتایا لہٰذا اس روایت کوصحیح کہنا حماقت کے سوا کچھ نہیں ہے۔