تیمم کن کن چیزوں سے کیا جا سکتا ہے
مثلاً اگر مٹی دستیاب نہ ہو، جیسے کوئی قیدی ہے جو گاڑی میں ہے اور اس کے پاس مٹی نہیں نہ اسے وضو کرنے دیا جاتا ہے تو ایسے میں وہ کیا کرے؟
زمين كے اوپر مٹى كى جنس مثلا مٹى، كيچڑ، پتھر، ريت، اور ٹھيكرى سے تيمم كرنا صحيح ہے، كيونكہ فرمان بارى تعالى ہے:
( فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا ) النساء/43
﴿ تو تم پاك مٹى سے تيمم كرو ﴾. النساء ( 43 ).
الصعيد زمين كے اوپر والے حصہ كو كہتے ہيں، اور الطيب پاكيزہ اور طاہر كو كہا جاتا ہے.
تو ہر اس چيز سے تيمم كرنا جائز ہے جو زمين كى جنس سے ہو، امام ابو حنيفہ اور امام مالك رحمہما اللہ مسلك يہى ہے، تو اس طرح ان دونوں كے ہاں مٹى، ريت، اور كنكريوں كے ساتھ تيمم كرنا صحيح ہے، اور امام ابو حنيفہ رحمہ اللہ نے ملائم پتھروں، اور مٹى كى ليپ شدہ ديواروں، اور خالصتا مٹى اور پانى سے ملا كر بنائى گئى ٹھيكرى سے تيمم كرنا جائز قرار ديا ہے، اور اسى طرح اگر كپڑے پر ہاتھ مارے تو اس ميں سے غبار اوپر آجائے.
ديكھيں: بدائع الصنائع ( 1 / 53 ) التاج الاكليل ( 1 / 51 ) الموسوعۃ الفقھيۃ ( 14 / 261 ).
اور شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ نے اختيار كيا ہے كہ: اگر مٹى نہ ملے تو مٹى كے بغير زمين كے دوسرے اجزاء سے بھى تيمم كرنا جائز ہے.
ديكھيں: الاختيارات الفقھيۃ صفحہ نمبر ( 28 ).
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال دريافت كيا گيا:
وسئل الشيخ ابن عثيمين رحمه الله عن المريض لا يجد التراب فهل يتيمم على الجدار ، وكذلك الفرش أم لا ؟
فأجاب : " الجدار من الصعيد الطيب ، فإذا كان الجدار مبنيا من الصعيد سواء كان حجرا أو كان مدرا – لَبِنًا من الطين - ، فإنه يجوز التيمم عليه ، أما إذا كان الجدار مكسوا بالأخشاب أو ( بالبوية ) فهذا إن كان عليه تراب – غبار – فإنه يتيمم به ولا حرج ، ويكون كالذي يتمم على الأرض ؛ لأن التراب من مادة الأرض . أما إذا لم يكن عليه تراب ، فإنه ليس من الصعيد في شيء ، فلا يتيمم عليه .
وبالنسبة للفرش نقول : إن كان فيها غبار فليتيمم عليها ، وإلا فلا يتيمم عليها لأنها ليست من الصعيد " انتهى من "فتاوى الطهارة" (ص 240)
.
سوال :
اگر مريض كو مٹى نہ ملے تو كيا وہ ديوار پر تيمم كر لے، اور اسى طرح فرش تيمم كر لے يا نہ ؟
شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:
" ديوار پاكيزہ مٹى سے ہے، تو اس ليے اگر ديوار مٹى سے بنى ہوئى چاہے وہ پتھر كى ہو يا كچى اينٹوں سے ( مٹى كى كچى اينٹوں سے ) تو اس پر تيمم كرنا جائز ہے، ليكن اگر ديوار پر لكڑى لگى ہو يا رنگ كيا گيا ہو تو اگر اس پر مٹى اور غبار پڑى ہو تو اس سے تيمم كرنے ميں كوئى حرج نہيں، تو يہ اسى طرح ہوگا جس نے زمين پر تيمم كيا؛ كيونكہ مٹى زمين كے مادہ سے ہے.
ليكن اگر اس پر مٹى اور غبار نہيں تو پھر يہ صعيد اورمٹى ميں سے نہيں اس ليے اس پر تيمم نہيں كيا جائيگا.
اور فرش كى مناسبت سے ہم يہ كہينگے: اگر تو اس پر غبار ہو اس پر تيمم كيا جائيگا، ليكن اگر غبار نہيں تو اس پر تيمم نہيں كيا جا سكتا، كيونكہ يہ مٹى اور الصعيد ميں شامل نہيں " انتہى.
ديكھيں: فتاوى الطہارۃ صفحہ نمبر ( 240 ).
حاصل يہ ہوا كہ ديوار يا مٹى يا ٹھيكرى كے بنے ہوئے برتنوں پر تيمم كرنا جائز ہے جب تك اس پر رنگ وغيرہ نہ ہوا ہو، اور اگر اس پر رنگ كيا گيا ہو تو اس پر تيمم كرنا صحيح نہيں، ليكن اگر اس پر غبار ہو تو تيمم كيا جا سكتا ہے، اور مسلمان شخص كے ليے يہ بھى ممكن ہے كہ وہ كسى برتن ميں مٹى يا ريت ركھ لے اور اس سے تيمم كر ليا كرے.
واللہ اعلم .
الاسلام سوال و جواب