حرب بن شداد
سینئر رکن
- شمولیت
- مئی 13، 2012
- پیغامات
- 2,149
- ری ایکشن اسکور
- 6,345
- پوائنٹ
- 437
آئیں ہم سب مل کر سوچیں
کے آج کا حضرت انسان دوسروں کو دُکھ پہنچا کر اپنی خوشیوں کا محل تعمیر کرنے میں کیوں لگا ہوا ہے؟؟؟۔۔۔ وہ کیوں اپنے پڑوسیوں کو ستاتا ہے؟؟؟۔۔۔ اور دور کے لوگوں میں خوش نام ہونے کی تدبیریں کررہا ہے؟؟؟۔۔۔ کیوں وہ اپنے ذاتی معاملات میں بے انصافی کرکے باہر کی دنیا میں انصاف کا علم بردار بنا ہوا ہے؟؟؟۔۔۔ کیوں وہ اپنے خلاف ایک لفظ سننے کو تیار نہیں مگر دوسروں کے خلاف سب کچھ کہنے اور کرنے کے لئے وہ اپنے آپ کو خدائی فوجدار سمجھتا ہے؟؟؟۔۔۔ آخر کیوں اسے اپنی غلطیوں کی خبر نہیں مگر وہ دوسروں کی غلطیاں جاننے کا ماہر بنا ہوا ہے۔۔۔
مگر اللہ کا انعام صرف اُن لوگوں کو ہی ملتا ہے جو اپنے متعلقین کے حقوق ادا کریں جو اپنے پڑوسیوں کو اپنے شر سے دور رکھیں۔۔۔ جو اپنے اہل معاملہ کے ساتھ انصاف سے کام لیں۔۔۔ جو خود پسندی کے بجائے اخلاص کو اپنی زندگی کا طریقہ بنائیں۔۔۔ جو لوگوں سے حق اور عدل کی بنیاد پر معاملہ کریں نہ کے اکڑ اور خود غرضی کی بنیاد پر جو حق کے آگے جھک جائیں چاہے وہ اُن کے خلاف ہو جو اپنی انا کو اللہ کے حوالے کردیں اور اللہ کی بنائی ہوئی اس دنیا میں متقی بن کر زندگی گزارنے پر راضی ہوجائیں۔۔۔
اپنے ان ہی روئیوں کے سبب حضرت انسان جنہمی انگاروں پر کود رہا ہے۔۔۔ اور سمجھ رہا ہے کے وہ خوبصورت پھولوں سے کھیل رہا ہے۔۔۔ اپنے اس انداز حیات سے وہ خود دوزخ کے راستے کی طرف دوڑ رہا ہے اور اس خوش فہمی کا شکار کے بہت جلد وہ جنت کا حق دار ٹھہرے گا۔۔۔
افسوس ہے اس قافلے میں موجود انسانوں پر جن کے پاس جھوٹی خوش فہمیوں کے سوا اور کوئی سرمایہ نہیں۔۔۔ افسوس ہوتا ہے ان لوگوں پر جو اللہ کی بنائی ہوئی دنیا میں اپنے لئے ایک ایسی خود ساختہ دنیا بنانا چاہتے ہیں جس کی اجازت اللہ رب العزت نے حضرت کو انسان کو کبھی دی ہی نہیں۔۔۔