محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,799
- پوائنٹ
- 1,069
آب زم زم جیسا پانی ممکن نہیں !!!
اوریہی وہ پانی ہے جواللہ تعالی نے اسماعیل علیہ السلام اوران کی والدہ کوپلایا تھا ، اوریہی وہ پانی ہے جس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دل دھویا گيا ۔زمزم وہ عظیم چشمہ ہے جوجبریل امین علیہ السلام کے پرمارنے سے نکلا
( صحیح بخاری حدیث نمبر 3364 )
( زمین پرسب سے اچھا پانی زمزم ہے جو کھانوں میں ایک کھانا اور بیماریوں سے باعث شفا ہے )
صحیح الجامع حدیث نمبر ( 3302 ) ۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ انہوں نے زمزم پیا اوراس سے وضوء کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے سرپر بھی بہایا ، اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم مشکیزوں اوربرتنوں میں بھر کرلےجاتے اوربیمارلوگوں پربہاتے اورانہیں پلاتے تھے ۔
دیکھیں السلسلۃ الصحیحۃ حدیث نمبر ( 883 ) ۔
ایک صحابی رضي اللہ تعالی عنہ کا کہنا ہے کہ ہم زمزم کو شباعا (پیٹ بھردینے والا) کانام دیتے تھے ، اورہم اسے اہل وعیال کے لیے اچھا معاون ومددگار پاتے تھے ( یعنی جوان کا پیٹ بھردیتا اورکھانے سے کفایت کرتااوراولاد کے لیے بھی کافی ہوتا تھا ) ۔
دیکھیں السلسلۃ الصحیحۃ حدیث نمبر ( 2685 ) ۔
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم زمزم کےبارہ میں فرمایا کرتے تھے( زمزم اسی چيزکے لیے ہے جس کے لیے اسے نوش کیا جاۓ )
سنن ابن ماجۃ حدیث نمبر ( 3062 ) یہ حدیث حسن درجہ کی ہے ۔
( نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوذررضي اللہ تعالی عنہ سے پوچھا تم کب سے یہاں مقیم ہو ؟ توابوذر رضي اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں میں نے جواب دیا تیس دن رات سے یہیں مقیم ہوں ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے :
تیرے کھانے کا اتنظام کون کرتا تھا ؟ وہ کہتے ہیں میں نے جواب میں کہا کہ میرے پاس توصرف زمزم ہی تھا اس سے میں اتنا موٹا ہوگیا کہ میرے پیٹ کے تمام کس بل نکل گۓ ، اورمیری ساری بھوک اورکمزوری جاتی رہی ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : بلاشبہ زمزم بابرکت اورکھانے والے کے لیے کھانے کی حیثیت رکھتا ہے )
صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2473 ) ۔
سنن ابن ماجہ میں جابربن عبداللہ رضي اللہ تعالی عنہما سے حدیث مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اورایک روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ ( یہ بیمارکی بیماری کی شفا ہے ) مسندالبزار حدیث نمبر ( 1171 ) اور ( 1172 ) اورمعجم طبرانی الصغیر حدیث نمبر ( 295 ) ۔
علماء کرام نے اس حدیث پر عمل اورتجربہ بھی کیا ہے عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ تعالی عنہ نے جب حج کیا تووہ زمزم کے پاس آۓ توکہنے لگے اے اللہ مجھے ابن ابی الموالی نے محمد بن منکدر سے اورانہوں نے جابررضي اللہ تعالی عنہ سے حدیث بیان کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : زمزم اسی چیز کےلیے ہے جس کے لیے اسے نوش کیا جاۓ ، اورمیں روزقیات کی تشنگی اورپیاس سے بچنے کےلیے اسے پی رہا ہوں ۔ ا ھـ ابن ابوالموالی ثقہ ہے تواس طرح حدیث حسن درجہ کی ہے ۔( زمزم جس چيزکےلیے پیا جاۓ وہ اسی کے لیے ہے ) سنن ابن ماجہ کتاب المناسک حدیث نمبر ( 3062 ) ۔
اوراس لیے کہ زمزم میٹھا نہیں بلکہ اس میں کچھ کھارا پن ہے ، تومومن انسان اس کھارا پن کی طرف مائل پانی کوصرف اپنے ایمان کی بنا پرہی پیتا ہے کہ اس میں برکت اورشفا ہے تواس طرح اس کا پیٹ بھر اورکوکھیں نکال کرپینا ایمان کی نشانی و دلیل ہے ۔( اہل ایمان اوراہل نفاق کی علا مت یہ ہے کہ ( مومن ) پیٹ بھر کرزمزم پیتا ہے )
سنن ابن ماجہ کتاب المناسک حدیث نمبر ( 1017 ) مستدرک الحاکم ( 1 / 472 ) ، اس کی سند صحیح اوررجال ثقہ ہیں ۔