marhaba
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 24، 2011
- پیغامات
- 99
- ری ایکشن اسکور
- 274
- پوائنٹ
- 68
آخرت کا سوال !
قرآن میں بتایا گیا ہے کہ قیامت میں جب تمام لوگ حشر کے میدان میں جمع هونگے،اس وقت ان لوگوں کو کهڑا کیا جائے گا جن لوگوں نے دنیا میں اللہ کے دین کی گواہی دی تهی:یوم یقوم الاشهاد (40:51)
یہ اللہ کے سامنے پیشی کا دن هو گا-اس دن لوگوں سے یہ نہیں پوچها جائے گا کہ کس نے اپنے مفروضہ دشمنوں کے خلاف جنگ کی،کس نے ان کے خلاف گن کلچر چلایا،کس نے ان کے خلاف خود کش بم باری کی کس نے اپنے مفروضہ دشمنوں کے خلاف کتنی نفرت کی-
اس دن یہ بهی نہیں پوچها جائے گا کہ کس نے اسلامی نظام کے نام پر قیادت کے ہنگامے کهڑے کئے،کس نے کتنا زیاده سوشل ورک کیا،کس نے مسلم ایمپاورمنٹ کا کام کتنا انجام دیا،
کس نے ملی محاذ پر سرگرمیاں دکهائیں،کس نے اسلام کے نام پر کتنی زیاده بلڈنگیں کهڑی کیں، کس نے مسجدوں میں اونچے اونچے مینار بنائے،کس نے تحفظ اسلام کے نام پر بڑے بڑے جلوس نکالے،وغیره-
قیامت کے دن جب اللہ اور فرشتے لوگوں کے سامنے ظاہر هو جائیں گے،اس وقت صرف ایک ہی سوال هو گا،وه یہ کہ وه کون ہے جس نے قوموں کے سامنے انذار و تبشیر کا کام انجام دیا-
کس نے خدا کے پیغام کو لوگوں تک پہنچایا،کس نے خدا کے تخلیقی منصوبے سے لوگوں کو آگاه کیا-
قرآن میں بتایا گیا ہے کہ امت محمدی کا اصل کام یہ ہے کہ وه ختم نبوت کے بعد خدا کے پیغام کو سارے انسانوں تک اسی طرح پہنچائے جس طرح اس سے پہلے نبیوں نے پہنچایا-
یہی وه معیار ہے جس پر قیامت کے دن لوگوں کو جانچا جائے گا-جو لوگ اس معیار پر پورے اتریں گے،وه حقیقی معنوں میں اللہ کے یہاں امت محمدی قرار پائیں گے-
اور جو لوگ اس معیار پر پورے نہ اتریں ،ان کے لیے سخت اندیشہ ہے کہ جب قیامت کے دن وه حشر کے میدان میں حاضر هوں تو ان کے بارے میں یہ اعلان کر دیا جائے کہ تم اس قابل نہیں کہ تم کو امت محمدی کا حصہ قرار دیا جائے-
تم دنیا میں خدا کے بتائے هوئے راستے سے دور تهے،اب تمہارے لیے یہی مقدر ہے کہ تم ہمیشہ کے لیے خدا کی رحمتوں سے دور رهو،تمہارے لیے خدا کی رحمتوں میں حصہ پانا مقدر نہیں-
( الرسالہ، جولائی 2013 )
قرآن میں بتایا گیا ہے کہ قیامت میں جب تمام لوگ حشر کے میدان میں جمع هونگے،اس وقت ان لوگوں کو کهڑا کیا جائے گا جن لوگوں نے دنیا میں اللہ کے دین کی گواہی دی تهی:یوم یقوم الاشهاد (40:51)
یہ اللہ کے سامنے پیشی کا دن هو گا-اس دن لوگوں سے یہ نہیں پوچها جائے گا کہ کس نے اپنے مفروضہ دشمنوں کے خلاف جنگ کی،کس نے ان کے خلاف گن کلچر چلایا،کس نے ان کے خلاف خود کش بم باری کی کس نے اپنے مفروضہ دشمنوں کے خلاف کتنی نفرت کی-
اس دن یہ بهی نہیں پوچها جائے گا کہ کس نے اسلامی نظام کے نام پر قیادت کے ہنگامے کهڑے کئے،کس نے کتنا زیاده سوشل ورک کیا،کس نے مسلم ایمپاورمنٹ کا کام کتنا انجام دیا،
کس نے ملی محاذ پر سرگرمیاں دکهائیں،کس نے اسلام کے نام پر کتنی زیاده بلڈنگیں کهڑی کیں، کس نے مسجدوں میں اونچے اونچے مینار بنائے،کس نے تحفظ اسلام کے نام پر بڑے بڑے جلوس نکالے،وغیره-
قیامت کے دن جب اللہ اور فرشتے لوگوں کے سامنے ظاہر هو جائیں گے،اس وقت صرف ایک ہی سوال هو گا،وه یہ کہ وه کون ہے جس نے قوموں کے سامنے انذار و تبشیر کا کام انجام دیا-
کس نے خدا کے پیغام کو لوگوں تک پہنچایا،کس نے خدا کے تخلیقی منصوبے سے لوگوں کو آگاه کیا-
قرآن میں بتایا گیا ہے کہ امت محمدی کا اصل کام یہ ہے کہ وه ختم نبوت کے بعد خدا کے پیغام کو سارے انسانوں تک اسی طرح پہنچائے جس طرح اس سے پہلے نبیوں نے پہنچایا-
یہی وه معیار ہے جس پر قیامت کے دن لوگوں کو جانچا جائے گا-جو لوگ اس معیار پر پورے اتریں گے،وه حقیقی معنوں میں اللہ کے یہاں امت محمدی قرار پائیں گے-
اور جو لوگ اس معیار پر پورے نہ اتریں ،ان کے لیے سخت اندیشہ ہے کہ جب قیامت کے دن وه حشر کے میدان میں حاضر هوں تو ان کے بارے میں یہ اعلان کر دیا جائے کہ تم اس قابل نہیں کہ تم کو امت محمدی کا حصہ قرار دیا جائے-
تم دنیا میں خدا کے بتائے هوئے راستے سے دور تهے،اب تمہارے لیے یہی مقدر ہے کہ تم ہمیشہ کے لیے خدا کی رحمتوں سے دور رهو،تمہارے لیے خدا کی رحمتوں میں حصہ پانا مقدر نہیں-
( الرسالہ، جولائی 2013 )
کمپوزنگ :جہانگیرآفریدی