lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
فتح الباری شرح صحیح البخاری --- ابن ہجر عسقلانی --- آدم و موسیٰ علیہما السلام کا جھگڑا اور عالمِ برزخ
حدیث میں آتا ہے کہ آدم علیہ السلام اور موسیٰ علیہ السلام کا جھگڑا ہوا کہ موسیٰ نے آدم سے کہا کہ تمہاری وجہ سے جنت سے نکالا - اس بحث میں آدم علیہ السلام موسیٰ علیہ السلام پر غالب آئے - پوری حدیث اس طرح ہے کہ:
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللہِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَفِظْنَاهُ مِنْ عَمْرٍوعَنْ طَاؤٗسٍ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ احْتَجَّ آدَمُ وَمُوسٰی فَقَالَ لَهٗ مُوسٰی يَا آدَمُ أَنْتَ أَبُونَا خَيَّبْتَنَا وَأَخْرَجْتَنَا مِنَ الْجَنَّةِ قَالَ لَهٗ آدَمُ يَا مُوسٰی اصْطَفَاکَ اللہُ بِکَلَامِهٖ وَخَطَّ لَکَ بِيَدِهٖ أَتَلُومُنِي عَلٰی أَمْرٍ قَدَّرَهُ اللہُ عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَنِي بِأَرْبَعِينَ سَنَةً فَحَجَّ آدَمُ مُوسٰی فَحَجَّ آدَمُ مُوسٰی ثَلَاثًا قَالَ سُفْيَانُ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنِ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
علی بن عبد اللہ ، سفیان ، عمرو ، طاؤس ، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: آدم اور موسٰی علیہما السلام نے بحث کی ، چنانچہ موسی علیہ السلام نے کہا: اے آدم! آپ ہمارے باپ ہیں ، ہمیں آپ نے محروم کیا اور جنت سے نکلوایا ، آدم علیہ السلام نے کہا: اے موسیٰ! تم کو اللہ نے اپنے کلام کے ذریعہ برگزیدہ بنایا اور اپنے ہاتھ سے تمہاے لئے لکھا ، تم مجھے اس بات پر ملامت کرتے ہو جو اللہ نے میری تقدیر میں میری پیدائش سے چالیس سال پہلے لکھ دیا تھا ، چنانچہ آدم علیہ السلام موسی علیہ السلام پر اس بحث میں غالب رہے ، یہ تین بار آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ، سفیان نے بواسطہ ابوالزناد ، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس کے مثل نقل کیا -
(صحیح بخاری ، کتاب القدر ، باب: اللہ کے پاس آدم و موسیٰ علیہما السلام کے مباحثہ کا بیان)
اب سوال پیدا ہوا کہ یہ مکالمہ کہاں ہوا؟ ابن ہجر عسقلانی اس حدیث کی تشریح میں لکھتے ہیں کہ:
وذكر ابن الجوزي احتمال التقائهما في البرزخ
ترجمہ: ابن الجوزی (المتوفى: ٥٩٧ هـ) نے کہا کہ احتمال ہے کہ ان کی ملاقات البرزخ میں ہوئی -
(فتح الباری ، کتاب القدر ، باب: تحاج آدم وموسى عند الله)
اب ظاہر ہے وہ ایک دوسری کی قبر میں تو ملے نہیں ہوں گے ، یہ عالمِ برزخ کا معاملہ ہے - اور پھر ایک کی قبر کہاں تو دوسری کی قبر کہاں -
حدیث میں آتا ہے کہ آدم علیہ السلام اور موسیٰ علیہ السلام کا جھگڑا ہوا کہ موسیٰ نے آدم سے کہا کہ تمہاری وجہ سے جنت سے نکالا - اس بحث میں آدم علیہ السلام موسیٰ علیہ السلام پر غالب آئے - پوری حدیث اس طرح ہے کہ:
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللہِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَفِظْنَاهُ مِنْ عَمْرٍوعَنْ طَاؤٗسٍ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ احْتَجَّ آدَمُ وَمُوسٰی فَقَالَ لَهٗ مُوسٰی يَا آدَمُ أَنْتَ أَبُونَا خَيَّبْتَنَا وَأَخْرَجْتَنَا مِنَ الْجَنَّةِ قَالَ لَهٗ آدَمُ يَا مُوسٰی اصْطَفَاکَ اللہُ بِکَلَامِهٖ وَخَطَّ لَکَ بِيَدِهٖ أَتَلُومُنِي عَلٰی أَمْرٍ قَدَّرَهُ اللہُ عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَنِي بِأَرْبَعِينَ سَنَةً فَحَجَّ آدَمُ مُوسٰی فَحَجَّ آدَمُ مُوسٰی ثَلَاثًا قَالَ سُفْيَانُ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنِ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
علی بن عبد اللہ ، سفیان ، عمرو ، طاؤس ، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: آدم اور موسٰی علیہما السلام نے بحث کی ، چنانچہ موسی علیہ السلام نے کہا: اے آدم! آپ ہمارے باپ ہیں ، ہمیں آپ نے محروم کیا اور جنت سے نکلوایا ، آدم علیہ السلام نے کہا: اے موسیٰ! تم کو اللہ نے اپنے کلام کے ذریعہ برگزیدہ بنایا اور اپنے ہاتھ سے تمہاے لئے لکھا ، تم مجھے اس بات پر ملامت کرتے ہو جو اللہ نے میری تقدیر میں میری پیدائش سے چالیس سال پہلے لکھ دیا تھا ، چنانچہ آدم علیہ السلام موسی علیہ السلام پر اس بحث میں غالب رہے ، یہ تین بار آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ، سفیان نے بواسطہ ابوالزناد ، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس کے مثل نقل کیا -
(صحیح بخاری ، کتاب القدر ، باب: اللہ کے پاس آدم و موسیٰ علیہما السلام کے مباحثہ کا بیان)
اب سوال پیدا ہوا کہ یہ مکالمہ کہاں ہوا؟ ابن ہجر عسقلانی اس حدیث کی تشریح میں لکھتے ہیں کہ:
وذكر ابن الجوزي احتمال التقائهما في البرزخ
ترجمہ: ابن الجوزی (المتوفى: ٥٩٧ هـ) نے کہا کہ احتمال ہے کہ ان کی ملاقات البرزخ میں ہوئی -
(فتح الباری ، کتاب القدر ، باب: تحاج آدم وموسى عند الله)
اب ظاہر ہے وہ ایک دوسری کی قبر میں تو ملے نہیں ہوں گے ، یہ عالمِ برزخ کا معاملہ ہے - اور پھر ایک کی قبر کہاں تو دوسری کی قبر کہاں -