حسن شبیر
مشہور رکن
- شمولیت
- مئی 18، 2013
- پیغامات
- 802
- ری ایکشن اسکور
- 1,834
- پوائنٹ
- 196
ایک بادشاہ دریا کی سیر کیلئے گیا،اور اپنے غلاموں اور مصاحبوں کے ساتھ کشتی میں بیٹھا ۔ ایک غلام ایسا تھا ۔ جس نے اس سے پہلے نہ کبھی دریا دیکھا تھا ۔ اور نہ کشتی میں سفر کیا تھا ۔ اس کے جسم پر لرزہ طاری ہوگیا ۔ اور فرط خوف سے گریہ و زاری کرنے لگا ۔ اس کی بزدلی دیکھ کر بادشاہ کی نازک طبع مکدر ہوئی، اور سیر کا مزہ کرکرا ہوگیا،ایک دانا بھی کشتی میں بیٹھا تھا ۔ اس نے بادشاہ سے عرض کی کہ اگر آپ حکم دیں تواسے خاموش کروا دوں ؟؟
بادشاہ نے کہا نہایت عنایت اور مہربانی ہوگی ۔ دانا کے اشارے پر دوسرے ملازموں نےا س غلام کو دریا میں پھینک دیا ۔ جب چند غوطے کھا چکا ، تو بالوں سے پکڑ کر کشتی میں لے آئے،اب وہ چپکے سے کشتی کے ایک کونے میں دبک گیا، بادشاہ کو دانا کی تدبیر بہت پسند آئی ۔ پوچھا کہ اس میں کیا حکمت تھی ؟؟ دانا نے کہا کہ " اس غلام نےکبھی ڈوبنے کی تکلیف نہیں اٹھائی تھی، اور کشتی کا آرام نہیں جانتا تھا ۔ آرام اور سلامتی کی قدر وہی شخص جان سکتا ہے جو کسی مصیبت میں گرفتار ہو چکا ہو " ۔۔
بادشاہ نے کہا نہایت عنایت اور مہربانی ہوگی ۔ دانا کے اشارے پر دوسرے ملازموں نےا س غلام کو دریا میں پھینک دیا ۔ جب چند غوطے کھا چکا ، تو بالوں سے پکڑ کر کشتی میں لے آئے،اب وہ چپکے سے کشتی کے ایک کونے میں دبک گیا، بادشاہ کو دانا کی تدبیر بہت پسند آئی ۔ پوچھا کہ اس میں کیا حکمت تھی ؟؟ دانا نے کہا کہ " اس غلام نےکبھی ڈوبنے کی تکلیف نہیں اٹھائی تھی، اور کشتی کا آرام نہیں جانتا تھا ۔ آرام اور سلامتی کی قدر وہی شخص جان سکتا ہے جو کسی مصیبت میں گرفتار ہو چکا ہو " ۔۔