میرب فاطمہ
مشہور رکن
- شمولیت
- جون 06، 2012
- پیغامات
- 195
- ری ایکشن اسکور
- 218
- پوائنٹ
- 107
اسلامی مملکت کا نام آپ لوگوں کے ذہن میں آتے ہی چہار جانب خوشیاں ، سکون عیش عشرت اسلام کا بول بالا مسلمانوں کی ترقی اور مظلوم کو اسکا حق دلانے اور ہر کوئی ایک دوسرے سے خوش رہنے کا تصور آجاتا ہے اور آنا بھی چاہیے یاد کرو حضرت عمر فاروق رضى الله عنہ کا زمانہ جہاں رعايا عیش و عشرت میں اور خود خلیفہ المسلمین فقیری کی زندگی گزارا کرتے تھے بہت سے ایسے واقعات آپ کو حدیث اور تاریخ کی کتابوں میں مل جائینگے-
لیکن جب ہماری نظر اپنے ملک یعنی ''اسلامی آزاد مملکت'' کم لفظوں میں پاکستان
پر پڑتی ہے تو خیال آتا ہے کہ کیا واقعي اسلامی آزاد مملکت ہے جہاں مسلمانوں کے لیڈر گھروں سے اس وجہ سے باہر نہیں آتے کہ وہ کالے ہو جائیں گے جہاں رعایا فقیروں کی طرح دن رات گزارتے ہیں اور لیڈر قیصر و کسریٰ کے بادشاہوں کی طرح عیش و عشرت والی زندگی گزار رہے ہیں جہاں کی رعایا ذمیوں جیسی زندگی گزار رہی ہے کیا یہ آزاد اسلامی مملکت ہے جہاں بجلی کا بل آتے ہی دل کہتا ہے کہ کاش وہی زمانہ پھر آجائے جہاں لوگ چراغوں اور قدرتی ہواؤں کے تلے دن رات گزار رہے تھے کیا یہ آزاد اسلامی مملکت ہے جہاں پانی کا بل آتے ہی دل کہتا ہے کہ کاش وہ زمانہ لوٹ آئے جہاں دریاؤں سے لوگ اپنی پیاس بجھاتے اور دوسری ضروریات کو پورا کرتے تھے کیا یہ آزاد اسلامی مملکت ہے جہاں گیس کا بل آتا ہے تو لوگ کہتے ہیں کہ کاش وہ زمانہ لوٹ آئے جہاں لوگ لکڑیوں پر کھایا اور پکایا کرتے تھے کیا یہ آزاد اسلامی مملکت ہے جہاں ٹیکس آتے ہی گمان ہوتا ہے کہ ٹیکس ہے یا پراپرٹی تقسیم کی جا رہی ہے کیا یہ آزاد اسلامی مملکت ہے جہاں لوگ صبح جاگتے ہیں تو اس فکر کے ساتھ جاگتے ہیں کہ آج کے کھانے کا انتظام کس طرح کیا جائے کیا یہ آزاد اسلامی مملکت ہے یا غلامی کی مملکت ؟
اس ''اسلامی آزاد مملکت'' میں امیر لوگ امیر تر ہوتے جا رہے ہیں غریب کی زندگی جھوپڑیوں اور سڑک کے کنارے سمٹ رہی ہے نہ حکومت انہیں پوچھتی نہ امیر لوگ اور غریب بھلا کیا کسی کو پوچھیں گے انھیں تو اپنے تین وقت کے کھانے کا انتظام کرنے کے لئے وقت نہیں جو بمشکل سے انتظام ہو پاتے ہیں-
اور لوگ کہتے ہیں کہ یہودی ہندو اور مسیحی اسلام کا مذاق بنا رہے ہیں انکو کیا کہنا جب اپنے ہی لوگ کھلم کھلا ٹی وی پر بیٹھ کر اسلام کا مذاق بنا رہے ہیں کوئی آزادی کے نام پر اسلام کا مذاق بنا رہا کوئی انقلاب کے نام پر اسلام کا مذاق بنا رہاھے۔۔ چند دن پہلے تحریک انصاف کے رھمنما نے فضل الرحمان کے اعتراض کے جواب میں کہا کہ مولانا کہتے ھیں کہ میں لوگوں کو خراب کرر ھا ھوں۔ انکو نچا رھا ھوں۔ مولانا غور سے دیکھیں، میں نچا نہیں رھا یہ نئے پاکستان کا جشن منا رھے ھیں۔ پھر اگلے دن کی تقریر میں کہا اللہ لوگوں کی زبان سے کہہ رھا ھے 'گو نواز گو'۔۔۔۔۔ اگر یہ آزاد اسلامی مملکت ہے تو پھر ہندوستان بھی آزاد اسلامی مملکت ہے جہاں مسلمانوں نے 8 سو سال حکومت کی اگر یہ آزاد اسلامی مملکت ہے تو پھر اسپین بھی آزاد اسلامی مملکت ہے کیونکہ وہاں بھی کئی سو سال تک اسلامی حکومت تھی کیا فرق ہے ہم میں اور ان میں اگر وہ لوگ اسلام کا مذاق بنا رہے ہیں تو مذاق ہو تو ہم بھی بنا رہے ہیں وہ کون سے جرم یہاں نہیں ہو رہے ہیں جہاں دوسرے غیر مسلموں کے ممالک میں نہیں ہوتے الغرض بہت سے ایسے ممالک تھے جہاں مسلمانوں کی حکومت تھی تو کیا جہاں مسلمانوں کی حکومت ہوگی وہ ''اسلامی آزاد مملکت'' کھلائيگی ؟ نہیں ہر گز نہیں بلکہ یہ ملک بھی دوسرے ملکوں کی طرح شمار ہوگا جہاں اسلامی حکوممت نہیں جہاں اسلامی قانون کا نفاذ نہیں صرف کھوکھلے دعوؤں سے ''اسلامی آزاد مملکت'' نہیں ہوگا-
مجھے ایک واقعہ یاد آتا ہے شاید میں نے کہیں پڑھا تھا آپ بھی ملاحظہ کریں
1948ء کےشروع میں ڈھاکہ یونیورسٹی میں کچھ نوجوانوں نے جن کے لیڈرشیخ مجیب الرحمن تھے،بنگالی زبان کوقومی زبان بنانےکے لئےمظاہرےشروع کردئے . ان دنوں قائداعظم بیمارتھے.اس کےباوجود انہوں نے ڈھاکہ جانےکافیصلہ کیا. پاکستان کے پاس ایسا کوئي جہازنہیں تھاجوکراچی سے براہ راست ڈھاکہ جاسکتا.
قائداعظم جہاز میں تیل ڈلوانے کے لئےکلکتہ ہوائي اڈہ پر نہیں اترنا چاہتے تھے.قائداعظم اپنی زندگی کا خطرہ مول لیتے ہوئےمشین میں بہت سا تیل ڈلوا کر پرانےڈیکوٹہ طیارےمیں سوار ہوکرسیدھےڈھاکہ پہنچے.وہاں انہوں نےاپنی دو تقریروں میں پاکستان کی قومی زبان کےبارے میں دوٹوک بات کی اورفتنہ پردازیوں کو وقتی طور پر روک دیا.انہوں نے 21 مارچ 1948ء کوڈھاکہ کےبڑے جلسہ عام میں تقریر کےدوران فرمایا "میں آپ کو واضح طور پربتادینا چاہتا ہوں کہ پاکستان کی سرکاری زبان اردو ہوگی اورصرف اردو اور اردو کےسوا اور کوئي زبان نہیں"ـ
تین روز کےبعد 24 مارچ 1948ء کوڈھاکہ یونیورسٹی کےجلسہ تقسیم اسناد کےموقع پرتقریر کرتے ہوئےقائد اعظم نےفرمایا:ـ
"پاکستان کی سرکاری زبان جومملکت کےمختلف صوبوں کےدرمیان افہام و تفہیم کا ذریعہ ہو،صرف ایک ہی ہوسکتی ہےاور وہ اردو ہے اردو کےسوا اور کوئ زبان نہیں-"
اب ذرا جذبات کو پرے رکھ کر سوچیں کہ اگر قائداعظم یہ ''اسلامی آزاد مملکت'' لا اله الا الله کے نام حاصل کیا ہوتا تو جس طرح سخت بیماری میں بستر مرگ سے اٹھ کر قومی زبان کے لئے ڈھاکہ چلے گئے اور یہ یاد رہے کہ قائداعظم پاکستان بننے کے بعد تقریبا 13 مہینے زندہ رہے تو کیا ان 13 مہینوں میں اسلامی قانون نافذ نہیں کر سکتے تھے جس طرح قومی زبان کے لئے جان کی بازی لگا دی تو کیا اسلام کے لئے جان کی بازی لگا کر اسلامی قانون نافذ نہیں کر سکتے تھے اور ہمیں یہ بھوولنا نہیں چاہیے کہ سب سے پہلے اسلام بعد میں کوئی اور چیز-
معاف کرنا میں یہ کہنے پر مجبور ہوں کہ اس نام نہاد ''اسلامی آزاد مملکت'' کو اسلام کے نام پر نہیں حاصل کیا گیا تھا یہ صرف اس لئے حاصل کیا گیا تھا کہ یہاں صرف مسلمان آپس میں لڑیں ایک دوسرے کو ماریں کاٹیں ایک دوسرے کی املاک کو آگ لگائیں جہاں اقلیتوں کو یہ احساس دلایا جائے کہ یہ تمہارا ملک نہیں جہاں صرف امیر لوگ بسیں جہاں غریبوں کے لئے کوئی آزادی نہ ہو جہاں جسکی جو مرضی ہو اسلام کی دھجیاں اڑائے جہاں توحید کا نہیں شرک كا بول بالا ہو جہاں کھل کر عیاشیاں کی جائے جہاں شراب اور رنڈیوں کے اڈے قانونی طور پر ہوں اور کیا کیا چیزیں آپکو گنواؤں ؟ جب یہی آزادی ہے تو آپ لوگ ہمیں بتاؤ کہ پھر غلامی کس چیز کا نام ہے؟ یا پھر آپ ہمیں ایک وجہ بتا دیں جس کے بنا پر اسے اسلامی آزاد مملکت کہا جائے یہ وہ حقیقت ہے جسکو آپ لوگ اپنے آس پاس دیکھ رہے ہیں محسوس کر رہے ہیں اور اس کا شکار ہو رہے ہیں -
اور میری آپ لوگوں سے گزارش ہے کہ جذباتی ہو کر جواب دینے سے بہتر ہے کہ ایک بار آپ سوچیں کہ اس نام نہاد '' آزاد اسلامی مملکت '' میں کون سا کام اسلامی ہو رہا ہے-
آخر میں اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو میں معذرت خواہ ہوں لیکن میں سچ کہنے سے نہیں ڈرتی اور الله سے دعا ہے کہ ہمیں سچ کہنے سچ سمجھنے اور سچ قبول کرنے کی توفیق عطا کرے-آمیـــــــــن
لیکن جب ہماری نظر اپنے ملک یعنی ''اسلامی آزاد مملکت'' کم لفظوں میں پاکستان
پر پڑتی ہے تو خیال آتا ہے کہ کیا واقعي اسلامی آزاد مملکت ہے جہاں مسلمانوں کے لیڈر گھروں سے اس وجہ سے باہر نہیں آتے کہ وہ کالے ہو جائیں گے جہاں رعایا فقیروں کی طرح دن رات گزارتے ہیں اور لیڈر قیصر و کسریٰ کے بادشاہوں کی طرح عیش و عشرت والی زندگی گزار رہے ہیں جہاں کی رعایا ذمیوں جیسی زندگی گزار رہی ہے کیا یہ آزاد اسلامی مملکت ہے جہاں بجلی کا بل آتے ہی دل کہتا ہے کہ کاش وہی زمانہ پھر آجائے جہاں لوگ چراغوں اور قدرتی ہواؤں کے تلے دن رات گزار رہے تھے کیا یہ آزاد اسلامی مملکت ہے جہاں پانی کا بل آتے ہی دل کہتا ہے کہ کاش وہ زمانہ لوٹ آئے جہاں دریاؤں سے لوگ اپنی پیاس بجھاتے اور دوسری ضروریات کو پورا کرتے تھے کیا یہ آزاد اسلامی مملکت ہے جہاں گیس کا بل آتا ہے تو لوگ کہتے ہیں کہ کاش وہ زمانہ لوٹ آئے جہاں لوگ لکڑیوں پر کھایا اور پکایا کرتے تھے کیا یہ آزاد اسلامی مملکت ہے جہاں ٹیکس آتے ہی گمان ہوتا ہے کہ ٹیکس ہے یا پراپرٹی تقسیم کی جا رہی ہے کیا یہ آزاد اسلامی مملکت ہے جہاں لوگ صبح جاگتے ہیں تو اس فکر کے ساتھ جاگتے ہیں کہ آج کے کھانے کا انتظام کس طرح کیا جائے کیا یہ آزاد اسلامی مملکت ہے یا غلامی کی مملکت ؟
اس ''اسلامی آزاد مملکت'' میں امیر لوگ امیر تر ہوتے جا رہے ہیں غریب کی زندگی جھوپڑیوں اور سڑک کے کنارے سمٹ رہی ہے نہ حکومت انہیں پوچھتی نہ امیر لوگ اور غریب بھلا کیا کسی کو پوچھیں گے انھیں تو اپنے تین وقت کے کھانے کا انتظام کرنے کے لئے وقت نہیں جو بمشکل سے انتظام ہو پاتے ہیں-
اور لوگ کہتے ہیں کہ یہودی ہندو اور مسیحی اسلام کا مذاق بنا رہے ہیں انکو کیا کہنا جب اپنے ہی لوگ کھلم کھلا ٹی وی پر بیٹھ کر اسلام کا مذاق بنا رہے ہیں کوئی آزادی کے نام پر اسلام کا مذاق بنا رہا کوئی انقلاب کے نام پر اسلام کا مذاق بنا رہاھے۔۔ چند دن پہلے تحریک انصاف کے رھمنما نے فضل الرحمان کے اعتراض کے جواب میں کہا کہ مولانا کہتے ھیں کہ میں لوگوں کو خراب کرر ھا ھوں۔ انکو نچا رھا ھوں۔ مولانا غور سے دیکھیں، میں نچا نہیں رھا یہ نئے پاکستان کا جشن منا رھے ھیں۔ پھر اگلے دن کی تقریر میں کہا اللہ لوگوں کی زبان سے کہہ رھا ھے 'گو نواز گو'۔۔۔۔۔ اگر یہ آزاد اسلامی مملکت ہے تو پھر ہندوستان بھی آزاد اسلامی مملکت ہے جہاں مسلمانوں نے 8 سو سال حکومت کی اگر یہ آزاد اسلامی مملکت ہے تو پھر اسپین بھی آزاد اسلامی مملکت ہے کیونکہ وہاں بھی کئی سو سال تک اسلامی حکومت تھی کیا فرق ہے ہم میں اور ان میں اگر وہ لوگ اسلام کا مذاق بنا رہے ہیں تو مذاق ہو تو ہم بھی بنا رہے ہیں وہ کون سے جرم یہاں نہیں ہو رہے ہیں جہاں دوسرے غیر مسلموں کے ممالک میں نہیں ہوتے الغرض بہت سے ایسے ممالک تھے جہاں مسلمانوں کی حکومت تھی تو کیا جہاں مسلمانوں کی حکومت ہوگی وہ ''اسلامی آزاد مملکت'' کھلائيگی ؟ نہیں ہر گز نہیں بلکہ یہ ملک بھی دوسرے ملکوں کی طرح شمار ہوگا جہاں اسلامی حکوممت نہیں جہاں اسلامی قانون کا نفاذ نہیں صرف کھوکھلے دعوؤں سے ''اسلامی آزاد مملکت'' نہیں ہوگا-
مجھے ایک واقعہ یاد آتا ہے شاید میں نے کہیں پڑھا تھا آپ بھی ملاحظہ کریں
1948ء کےشروع میں ڈھاکہ یونیورسٹی میں کچھ نوجوانوں نے جن کے لیڈرشیخ مجیب الرحمن تھے،بنگالی زبان کوقومی زبان بنانےکے لئےمظاہرےشروع کردئے . ان دنوں قائداعظم بیمارتھے.اس کےباوجود انہوں نے ڈھاکہ جانےکافیصلہ کیا. پاکستان کے پاس ایسا کوئي جہازنہیں تھاجوکراچی سے براہ راست ڈھاکہ جاسکتا.
قائداعظم جہاز میں تیل ڈلوانے کے لئےکلکتہ ہوائي اڈہ پر نہیں اترنا چاہتے تھے.قائداعظم اپنی زندگی کا خطرہ مول لیتے ہوئےمشین میں بہت سا تیل ڈلوا کر پرانےڈیکوٹہ طیارےمیں سوار ہوکرسیدھےڈھاکہ پہنچے.وہاں انہوں نےاپنی دو تقریروں میں پاکستان کی قومی زبان کےبارے میں دوٹوک بات کی اورفتنہ پردازیوں کو وقتی طور پر روک دیا.انہوں نے 21 مارچ 1948ء کوڈھاکہ کےبڑے جلسہ عام میں تقریر کےدوران فرمایا "میں آپ کو واضح طور پربتادینا چاہتا ہوں کہ پاکستان کی سرکاری زبان اردو ہوگی اورصرف اردو اور اردو کےسوا اور کوئي زبان نہیں"ـ
تین روز کےبعد 24 مارچ 1948ء کوڈھاکہ یونیورسٹی کےجلسہ تقسیم اسناد کےموقع پرتقریر کرتے ہوئےقائد اعظم نےفرمایا:ـ
"پاکستان کی سرکاری زبان جومملکت کےمختلف صوبوں کےدرمیان افہام و تفہیم کا ذریعہ ہو،صرف ایک ہی ہوسکتی ہےاور وہ اردو ہے اردو کےسوا اور کوئ زبان نہیں-"
اب ذرا جذبات کو پرے رکھ کر سوچیں کہ اگر قائداعظم یہ ''اسلامی آزاد مملکت'' لا اله الا الله کے نام حاصل کیا ہوتا تو جس طرح سخت بیماری میں بستر مرگ سے اٹھ کر قومی زبان کے لئے ڈھاکہ چلے گئے اور یہ یاد رہے کہ قائداعظم پاکستان بننے کے بعد تقریبا 13 مہینے زندہ رہے تو کیا ان 13 مہینوں میں اسلامی قانون نافذ نہیں کر سکتے تھے جس طرح قومی زبان کے لئے جان کی بازی لگا دی تو کیا اسلام کے لئے جان کی بازی لگا کر اسلامی قانون نافذ نہیں کر سکتے تھے اور ہمیں یہ بھوولنا نہیں چاہیے کہ سب سے پہلے اسلام بعد میں کوئی اور چیز-
معاف کرنا میں یہ کہنے پر مجبور ہوں کہ اس نام نہاد ''اسلامی آزاد مملکت'' کو اسلام کے نام پر نہیں حاصل کیا گیا تھا یہ صرف اس لئے حاصل کیا گیا تھا کہ یہاں صرف مسلمان آپس میں لڑیں ایک دوسرے کو ماریں کاٹیں ایک دوسرے کی املاک کو آگ لگائیں جہاں اقلیتوں کو یہ احساس دلایا جائے کہ یہ تمہارا ملک نہیں جہاں صرف امیر لوگ بسیں جہاں غریبوں کے لئے کوئی آزادی نہ ہو جہاں جسکی جو مرضی ہو اسلام کی دھجیاں اڑائے جہاں توحید کا نہیں شرک كا بول بالا ہو جہاں کھل کر عیاشیاں کی جائے جہاں شراب اور رنڈیوں کے اڈے قانونی طور پر ہوں اور کیا کیا چیزیں آپکو گنواؤں ؟ جب یہی آزادی ہے تو آپ لوگ ہمیں بتاؤ کہ پھر غلامی کس چیز کا نام ہے؟ یا پھر آپ ہمیں ایک وجہ بتا دیں جس کے بنا پر اسے اسلامی آزاد مملکت کہا جائے یہ وہ حقیقت ہے جسکو آپ لوگ اپنے آس پاس دیکھ رہے ہیں محسوس کر رہے ہیں اور اس کا شکار ہو رہے ہیں -
اور میری آپ لوگوں سے گزارش ہے کہ جذباتی ہو کر جواب دینے سے بہتر ہے کہ ایک بار آپ سوچیں کہ اس نام نہاد '' آزاد اسلامی مملکت '' میں کون سا کام اسلامی ہو رہا ہے-
آخر میں اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو میں معذرت خواہ ہوں لیکن میں سچ کہنے سے نہیں ڈرتی اور الله سے دعا ہے کہ ہمیں سچ کہنے سچ سمجھنے اور سچ قبول کرنے کی توفیق عطا کرے-آمیـــــــــن