سوچنے کی بات یہ ہے کہ اسلام میں خالی نماز کا ہی حکم نہیں بلکہ چور کے ہاتھ کاٹنے اور زانی کے رجم کرنے کے بھی احکامات ہیں پھر یہ لوگ خالی نماز پر اتفاق کو ہی بزور طاقت نافذ کیوں کرانا چاہتے ہیں اب سوچیں کہ نماز پر تو سب کے اختلافات واضح ہیں مگر چور کے ہاتھ کاٹنے اور رجم پر اختلافات نہ ہونے کے برابر ہیں مگر جب حدود کا کہا جاتا ہے تو کہتے ہیں کہ اس پر مولویوں میں اتفاق پیدا نہیں کیا جا سکتا اس لئے ہم نافذ نہیں کرتے حالانکہ اس پر اختلاف ہے ہی نہیں اور جس پر اختلاف ہے یعنی نماز اس پر اختلاف زبردستی ختم کرنے پر لگے ہیں اسکی کیا وجہ ہے
میرے خیال میں بات یہ ہے کہ
اصل میں یہ سیاستدان جانتے ہیں کہ نماز کا معاملہ مولویوں کے ساتھ ہے کیونکہ ان میں اکثر تو نماز پڑھتے ہی نہیں تو اس قانون کے نفاذ سے انکو کیا نقصان ہو گا
جبکہ چوری اور زنا کی سزا کا معاملہ سارے کا سارا انکے ساتھ ہے پس اپنے پاوں پر وہ کیوں کلہاڑی ماریں گے فاعتبروا یا اولی الابصار