ابو عکاشہ
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 30، 2011
- پیغامات
- 412
- ری ایکشن اسکور
- 1,491
- پوائنٹ
- 150
في إحدى المدارس
ایک سکول میں
وبعد أن دخل المعلم إلى غرفة الصف توجه لتلاميذه بالكلام قائلاً :
استاد کلاس روم میں آکر بچوں کو متوجہ کرتے ہوئے کہتا ہے
أريد من كلّ واحد منكم
میں چاہتا ہوں تم میں سے ہر کوئی
أن يخبرني عن طموحه وماذا يحب أن يكون عندما يكبر ؟؟
مجھے اپنے مستقبل کے عزائم کے بارے میں بتائے کہ وہ بڑا ہو کر کیا بنے گا
فقالوا : طيار .. طبيب .. مهندس .. شرطي .. محامي ......
بچوں نے کہا : پائلٹ ، ڈاکٹر ، انجنیئر ، پولیس افسر ، وکیل
كلّهم كانت إجابتهم تدور حول ذلك ..
سب بچوں کے جواب اس کے اردگرد گھوم رہے تھے
إلا تلميذ واحد قال أمراً استغرب منه الجميع وبدؤا يضحكون عليه .!!
سوائے ایک بچے کے
اُس کی بات نے سب کو حیرت زدہ کردیا اور سب اُس پر ہنسنے لگے
لقد قال لمعلمه :
اُس نے اپنے استاد سے کہا
إني أتمنى أن أصبح صحابياً !!
میری خواہش ہے کہ میں صحابی بنوں
تعجب المعلم من هذه الأمنية فسأله :
استاد اُس کی اِس خواہش سے متعجب ہو کر پوچھتا ہے
ولماذا اخترت أن تكون صحابياً
تم صحابی ہی کیوں بنا چاہتے ہو
فقال : لأن أمي الحبيبة وكل يوم قبل النوم تروي لي قصة عن صحابي .
بچہ کہتا ہے :
اس لیے کہ میری پیاری ماں ہر رات مجھے سونے سے پہلے کسی صحابی
کا قصہ سناتی ہے
فعلمت أنّ الصحابي بطل يحب الله ولا يخاف إلا الله ..
میں جان گیا ہوں کہ صحابی بہادر ہوتا ہے
اللہ سے پیار کرنے والا ہوتا ہے
اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتا
فأريد أن أكون مثله ...!!
میں بھی اس کے جیسا بننا چاہتا ہوں
سكت المعلم..
استاد خاموش ہوجاتا ہے
وهو يحاول منع دمعته من هذه الإجابة..
وہ یہ جواب سن کر اپنے آنسو روکنے کی کوشش کرتا ہے
وعلم أن خلف هذا الطفل أمآ عظيمة لذلك صار هدفه عظيماً..
وہ جان جاتا ہے کہ
اس بچے کے پیچھے ایک عظیم ماں ہے
اس لیے اُس نے عظیم ھدف چنا ہے
_____________________________________________
" رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا
اے ہمارے پروردگار! تو ہمیں ہماری بیویوں اور اولاد سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا پیشوا بنا (74)
_____________________________________________
مجھے علامہ شہید کی بات یاد آگئی
فرمایا :
بتول باش و پنہاں شو ازین عصر
کہ در آغوش شبیر بگیری
''کہ حسین رضی اللہ تعالی عنہ کو وہ مائیں جنم دیتی ہین جو سیدہ فاطمہ کی طرح ہوں''
وہ فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا
کہ جب وفات کا وقت آیا
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو وصیت فرمائی
میرا جنازہ رات کی تاریکی میں اٹھانا
میں نہیں چاہتی کی میرا جنازہ اٹھے اور لوگ مجھے دیکھیں
چاہے جسم پر چادر ہے
میں چادر پہن کر بھی اپنا جسم غیر محرموں کے سامنے نہیں لانا چاہتی
ایک سکول میں
وبعد أن دخل المعلم إلى غرفة الصف توجه لتلاميذه بالكلام قائلاً :
استاد کلاس روم میں آکر بچوں کو متوجہ کرتے ہوئے کہتا ہے
أريد من كلّ واحد منكم
میں چاہتا ہوں تم میں سے ہر کوئی
أن يخبرني عن طموحه وماذا يحب أن يكون عندما يكبر ؟؟
مجھے اپنے مستقبل کے عزائم کے بارے میں بتائے کہ وہ بڑا ہو کر کیا بنے گا
فقالوا : طيار .. طبيب .. مهندس .. شرطي .. محامي ......
بچوں نے کہا : پائلٹ ، ڈاکٹر ، انجنیئر ، پولیس افسر ، وکیل
كلّهم كانت إجابتهم تدور حول ذلك ..
سب بچوں کے جواب اس کے اردگرد گھوم رہے تھے
إلا تلميذ واحد قال أمراً استغرب منه الجميع وبدؤا يضحكون عليه .!!
سوائے ایک بچے کے
اُس کی بات نے سب کو حیرت زدہ کردیا اور سب اُس پر ہنسنے لگے
لقد قال لمعلمه :
اُس نے اپنے استاد سے کہا
إني أتمنى أن أصبح صحابياً !!
میری خواہش ہے کہ میں صحابی بنوں
تعجب المعلم من هذه الأمنية فسأله :
استاد اُس کی اِس خواہش سے متعجب ہو کر پوچھتا ہے
ولماذا اخترت أن تكون صحابياً
تم صحابی ہی کیوں بنا چاہتے ہو
فقال : لأن أمي الحبيبة وكل يوم قبل النوم تروي لي قصة عن صحابي .
بچہ کہتا ہے :
اس لیے کہ میری پیاری ماں ہر رات مجھے سونے سے پہلے کسی صحابی
کا قصہ سناتی ہے
فعلمت أنّ الصحابي بطل يحب الله ولا يخاف إلا الله ..
میں جان گیا ہوں کہ صحابی بہادر ہوتا ہے
اللہ سے پیار کرنے والا ہوتا ہے
اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتا
فأريد أن أكون مثله ...!!
میں بھی اس کے جیسا بننا چاہتا ہوں
سكت المعلم..
استاد خاموش ہوجاتا ہے
وهو يحاول منع دمعته من هذه الإجابة..
وہ یہ جواب سن کر اپنے آنسو روکنے کی کوشش کرتا ہے
وعلم أن خلف هذا الطفل أمآ عظيمة لذلك صار هدفه عظيماً..
وہ جان جاتا ہے کہ
اس بچے کے پیچھے ایک عظیم ماں ہے
اس لیے اُس نے عظیم ھدف چنا ہے
_____________________________________________
" رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا
اے ہمارے پروردگار! تو ہمیں ہماری بیویوں اور اولاد سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا پیشوا بنا (74)
_____________________________________________
مجھے علامہ شہید کی بات یاد آگئی
فرمایا :
بتول باش و پنہاں شو ازین عصر
کہ در آغوش شبیر بگیری
''کہ حسین رضی اللہ تعالی عنہ کو وہ مائیں جنم دیتی ہین جو سیدہ فاطمہ کی طرح ہوں''
وہ فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا
کہ جب وفات کا وقت آیا
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو وصیت فرمائی
میرا جنازہ رات کی تاریکی میں اٹھانا
میں نہیں چاہتی کی میرا جنازہ اٹھے اور لوگ مجھے دیکھیں
چاہے جسم پر چادر ہے
میں چادر پہن کر بھی اپنا جسم غیر محرموں کے سامنے نہیں لانا چاہتی