• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی مختلف سنتیں

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی مختلف سنتیں


1 ’’آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ چھینکنے والا اَ لْحَمْدُ لِلّٰہِ کہے۔ یعنی (تمام) تعریفیں اﷲ تعالیٰ کیلئے ہیں۔ سننے والا جواب میں یَرْ حَمُکَ ا للّٰہ ُ کہے یعنی اﷲ تعالیٰ تم پررحم کرے۔ پھر چھینکنے والا اس کے جواب میں یَھْدِ یْکُمُ ا للّٰہُ وَ یُصْلِحُ بَا لَـــکُمْ کہے یعنی اﷲ تمہیں ہدایت دے اور تمہاری حالت درست فرمائے۔‘‘ (بخاری)

2 آپ صلی اللہ علیہ و سلم چھینکتے وقت اپنا ہاتھ یا کپڑا منہ پر رکھ لیتے اور آواز پست رکھتے تھے۔ (بخاری )

3’’آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ جو شخص نیا کپڑا پہن کر یہ دعا پڑھے پھر پُرانا کپڑا اﷲ تعالیٰ کے نام (فی سبیل اللہ) دے دے تو وہ دنیا اور آخرت میں اﷲ تعالیٰ کی حفاظت میں رہے گا:۔
اَ لْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِ یْ کَسَانِـیْ مَـآ اُوَارِیْ بِـہٖ عَوْ رَ تِـیْ
وَ اَ تَجَـمَّـلُ بِـہٖ فِـیْ حَیَاتِـیْ (ترمذی)
(ترجمہ)’’تمام تر تعر یفیں اﷲ تعالیٰ ہی کے لئے ہیں جس نے مجھے (نیا) کپڑا پہنایا جس سے میں اپنی شرم گاہ چھپاتا ہوں اور اپنی زند گی میں اسکے ذریعہ خوبصورتی حاصل کرتا ہوں۔‘‘

4 نیا کپڑا پہننے والے کو دیکھ کر یہ دعا دینا مسنون ہے :۔
اِ لْبَسْ جَدِ یْدًا وَّعِـشْ حَـمِـیْدًا وَّ مُـتْ شَھِیْدًا
(ترجمہ)’’ نیا (کپڑا) پہن اور اچھی زندگی بسر کر اور شہید ہو کر فوت ہو۔‘‘(ابن ما جہ)

5’’آپ صلی اللہ علیہ و سلم آئینہ میں اپنا چہرہ مبارک دیکھتے وقت یہ دعا پڑھا کرتے تھے :۔
اَ للّٰھُمَّ کَمَا حَسَّنْتَ خَلْقِیْ فَحَسِّنْ خُلُقِیْ وَ حَرِّمْ وَ جْـھِـیْ عَلَی النَّا رِ
(ترجمہ)’’اے اﷲ جس طرح آپ نے میری صورت کو اچھا بنایا ہے اسی طرح میرے اخلاق کو بھی اچھا بنا دیجئے اور میرے چہرہ کو دوزخ کی آگ پر حرام کر دیجئے۔‘‘ (ابن حبان)

6 ’’آپ صلی اللہ علیہ و سلم جب نیا چاند دیکھتے تو یہ دعا پڑھتے :۔
اَللّٰھُمَّ اَ ھِلَّہٗ عَلَیْنَا بِا لْاَ مْن) وَ ا لْاِ یْمَا نِ وَا لسَّلاَمَۃِ وَ الْاِسْلَامِ رَ بِّیْ وَ رَ بُّکَ ا للّٰہُ
(ترجمہ)’’اے اﷲ، آپ ہمیں امن و ایمان، سلامتی اور اسلام کا چاند دکھائیے (اے چاند) میرا اور تیرا رب اﷲ ہی ہے۔‘‘ (ترمذی)

7 آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ جو کسی مصیبت زدہ (مثلاً بیمار، اپاہج وغیرہ) کو دیکھ کر یہ دُعا پڑھے ، اﷲ تعالیٰ اُسے اس مصیبت سے ضرور محفوظ رکھے گا :۔ اِنْ َشآئَ اﷲُ ا لْعَزِیْزُ
اَ لْحَمْدُ لِلّٰہِ ا لَّذِ یْ عَا فَانِیْ مِمَّا ابْتَلَا کَ بِہٖ وَ فَضَّلَنِیْ عَلٰی کَثِیْرٍ مِّمَّنْ خَلَقَ تَفْضِیْلاً

(ترجمہ)’’تمام تر تعریفیں اﷲ تعالیٰ کے لئے ہیں جس نے مجھے اس حال سے بچایا جس میں تم کو مبتلا فرمایا اور اس نے اپنی بہت سی مخلوق پر مجھے فضیلت دی ہے۔‘‘ (ترمذی)
{ نوٹ : اخلاقاً یہ دعا مصیبت زدہ کو دیکھ کر آہستہ سے پڑھیں تاکہ اسے دکھ نہ ہو }

8 آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایاکہ اگر کوئی شخص کسی مصیبت میں پھنس جائے یا اسکا کوئی نقصان ہو جائے اور وہ یہ دعا پڑھ لے تو اﷲ تعالیٰ اسکو اسکے بدلہ میں اس سے بہتر چیزعطا فرمائے گا :۔
اِ نَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّآ اِ لَــیْہِ رَاجِعُوْنَ اَ للّٰھُمَّ عِنْدَ کَ اَحْتَسِبُ مُصِیْبَتِیْ فَاَجُرْ نِیْٓ فِیْھَا وَاَ بْدِ لْنِـیْ مِنْھَا خَیْرًا
(ترجمہ)’’بیشک ہم اﷲ تعالیٰ ہی کیلئے ہیں اور ہم اُسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ اے اﷲ میں آپ سے اپنی اس مصیبت کے بدلہ ثواب کی اُمید رکھتا ہوں، آپ مجھے اس میں ثواب اور اس مصیبت کے بدلہ میں اس سے اچھی چیز عطا فرمائیے۔ ‘‘(ترمذی)

9’’آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :
’’مسلمان کے مسلمان پر پانچ حقوق ہیں۔ سلام کا جواب دینا ۲۔ مریض کی عیادت کرنا ۳۔۔ جنازہ کے ساتھ جانا۴۔ دعوت قبول کرنا ۵۔ چھینکنے والے (کی چھینک)کا جواب دینا۔‘‘(بخاری)

10 آپ صلی اللہ علیہ و سلم کسی کی بیمار پرسی کو جاتے تو اپنا دایاں ہاتھ بیماری کی جگہ پر پھیرتے اور یہ دعا پڑھتے:۔
اَ ذْ ھِبِ ا لْبَاْسَ رَبَّ النَّاسِ وَاشْفِ اَنْتَ الشَّافِیْ لَا شِـفَـآ ءَ اِلاَّ شِفَآؤُ کَ شِفَآءً لاَّ یُـغَادِرُ سَقَـمًا
(ترجمہ)’’بیماری کو دور فرما دیجئے (اے) انسانوں کے پروردگار، شفا دیں ۔ آپ ہی شفا دینے والے ہیں۔ آپکے سوا کوئی بھی شفا نہیں دے سکتا۔ ایسی شفا دیں جو بیماری کو ختم کردے۔‘‘ (بخاری ، مسلم)
{نوٹ: آپ اپنے لئے بھی یہ دعا بار بار مانگئے اور اپنے مریضوں کیلئے بھی۔}

11 ’’ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کوجب کوئی تکلیف ہوتی تو معوذتین (قُـلْ اَعُـوْذُ بِـرَبِّ الْفَلَقِ اورقُـلْ اَعُـوْذُ بِـرَبِّ ا لـنَّـا سِ) پڑھ کر ہاتھوں پر پھونک کر ہاتھوں کو بدن پر پھیرتے اور یہی عمل آپ صلی اللہ علیہ و سلم اپنے گھر والوں پر بھی کرتے تھے جب کوئی بیمار ہوجاتاتھا۔‘‘(مسلم)
{ نوٹ : آپ بھی بیماری میں اور روزانہ رات کو سوتے وقت تین بار یہ دونوں سورتیں پڑھ کر اپنے ہاتھوں پر پھونکئے اور پھر اپنے پورے جسم پر ہاتھ پھیرئیے}

12’’مریض اپنی تکلیف کی جگہ پر ہاتھ رکھ کر تین بار بِسْمِ ا للّٰہِ پڑھ کر سات مرتبہ یہ دعا پڑھے۔ { اِنْ شَآءَ اللّٰہُ ا لْعَزِیْزُ ہر قسم کا درد یاتکلیف جلد ختم ہو جائے گی}
اَ عُوْذُ بِعِزَّ ۃِ اللّٰہِ وَ قُدْ رَ تِہٖ مِنْ شَرِّ مَآ اَجِدُ وَ اُحَا ذِ رُ
(ترجمہ)’’میں اﷲ تعالیٰ کے غلبہ اور قدرت کے ساتھ پناہ چاہتا ہوں ہر اس تکلیف سے جو میں پاتا ہوں اور (اس سے ) ڈرتا ہوں۔‘‘(مسلم)

13 آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایاکہ جو مسلمان بیماری کی حالت میں (اﷲ تعالیٰ کو ان الفاظ کے ساتھ) 40 مرتبہ پکارے پھر وہ اسی بیماری میں فوت ہو جائے تو اسے (ایک)شہید (جتنا) ثواب دیا جائے گا اور اگر وہ (اس بیماری سے) بری ہو گیا تو وہ اس حال میں بری ہو گا کہ اس کے تمام گناہ معاف ہو چکے ہونگے۔ وہ الفاظ یہ ہیں :
لَآ اِلٰہَ اِلَّآاَنْتَ سُبْحَانَکَ اِ نِّیْ کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْنَ (الانبیآء 21 : آیت 87)
(ترجمہ)’’ آپ کے سوا کوئی معبود نہیں، آپ پاک ہیں، بے شک میں نے اپنی جان پر ظلم کیا ہے۔‘‘ (حاکم) {نوٹ : آپ بھی بار بار روزانہ مندرجہ بالادعا مانگئے }

14 ’’میری امت کے ستر ہزار لوگ بغیر حساب و کتاب کے جنت میں داخل ہونگے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا گیا کہ اس کی کیا و جہ ہے ؟۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے جواب دیا:۔ ’’وہ دنیا میں آگ سے داغ نہیں لگواتے،نہ جھاڑ پھونک(شرکیہ تعویز جادو گنڈے)کرواتے ہیں اور نہ کوئی برا شگون لیتے ہیں۔‘‘(بخاری)

15 ’’مسلمان کو کوئی مصیبت، بیماری، غم، یا پریشانی پہنچتی ہے حتٰی کہ اگر کوئی کانٹا بھی اسے چبھ جاتا ہے تو اﷲ تعالیٰ اس کی و جہ سے اسکے گناہوں کو معاف فرما دیتے ہیں۔ ‘‘ (بخاری)

16’اے اﷲ کے بندو، علاج کیا کرو کیوں کہ اﷲ تعالیٰ نے کوئی بیماری ایسی نہیں اتاری جس کا علاج نہ اتارا ہو۔‘‘ (احمد ، ابوداؤد)

17 ’’دو نعمتیں ایسی ہیں جن کی اکثر لوگ قدر نہیں کرتے ایک صحت اور دوسری فراغت‘‘(بخاری)

18 آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ جو شخص کسی مجلس میں بیٹھے اور فضول باتیں کرتا رہے پھر اٹھنے سے پہلے یہ کلمات پڑھ لے تو اس شخص سے اس مجلس میںجس قدر گناہ ہوئے وہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔(ترمذی )
سُبْحٰنَکَ ا للّٰھُمَّ وَ بِحَمْدِ کَ اَ شْھَدُ اَنْ لَّآ اِلٰـہَ اِلَّآ اَ نْتَ اَ سْتَـغْـفِـرُکَ وَ اَ تُوْبُ اِ لَـــیْکَ
(ترجمہ)’’آپ پاک ہیں اے اﷲ، اپنی تعریفوں کے ساتھ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپکے سوا کوئی معبود نہیں۔ میں آپ سے بخشش چاہتا ہوں اور آپ کے سامنے توبہ کرتا ہوں۔
{وضاحت : یہی دعا ہر کام کے اختتام پر بھی پڑھنی چاہئے}
 
Top