السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
بقول ان صاحب کے ''غیر مقلد'' 1888 میں پیدا ہوئے ہیں، اور ان صاحب کی یہ تفسیر یقیناً اس کے بھی ایک سو سال بعد کی اختراع ہے!
اسے کہتے ہیں قرآن میں تحریف کرنا!
إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ مِنَ الْكِتَابِ وَيَشْتَرُونَ بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا أُولَئِكَ مَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ إِلَّا النَّارَ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ (سورة البقرة 174)
بے شک جو لوگ الله کی نازل کی ہوئی کتاب کو چھپاتے اور اس کے بدلے میں تھوڑا سا مول لیتے ہیں یہ لوگ اپنے پیٹوں میں نہیں کھاتے مگر آگ اور الله ان سے قیامت کے دن کلام نہیں کرے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔ (ترجمہ احمد علی لاہوری)