حافظ عمران الہی
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 09، 2013
- پیغامات
- 2,100
- ری ایکشن اسکور
- 1,460
- پوائنٹ
- 344
طالبان میں کوئی گروپ بندی نہیں، سب ایک چھتری تلے ہیں : مولانا یوسف شاہ !
کیا سولہ آنے درست بات کی ہے مولانا نے اور سچ بھی یہی ہے جو ہم بارہا کہتے چلے آ رہے ہیں مگر ہمارے پیارے راج دلارے طالبان یہ سچ صرف اپنے فائدے کیلئے استعمال کرتے ہیں "مذاق رات" کے دوران طالبان اور حکومتی رابطہ کمیٹیوں میں اتفاق ہُوا کہ حملے نہیں ہوں گے۔ حکومت نے تو اپنے وعدے کی لاج رکھی مگر دوسری طرف سے بم دھماکے اور حملے جاری رہے تو بڑی نفاست سے طالبان اور انکی ممدوح رابطہ کمیٹی کے ارکان اسے دوسرے گروپوں کی شرارت قرار دے کر اپنا دامن بچا لیتے تھے مگر وہ کہتے ہیں ناں کہ ....
نہ چُھڑا سکو گے دامن نہ نظر چُرا سکو گے
جو میں دل کی بات کہہ دوں تو کہیں نہ جا سکو گے
اندرونِ خانہ سب کچھ جانتے ہوئے بہت سے لوگ خاموش رہے اور سچ کو زبان پر آنے سے روک دیا۔ یہ کمیٹیوں والے بھی (لکی انعامی کمیٹیوں والے نہ سمجھا جائے جو سراسر فراڈ کر کے عوام کو بے وقوف بناتے ہیں) یہی فقرے دہراتے رہے کہ یہ دوسرے مذاکرات مخالف گروپوں کی کارروائیاں ہیں مگر آج مولانا یوسف کے منہ سے سچ نکل ہی گیا، اب معلوم نہیں یہ وہ حکومت کو ڈرانے کیلئے کہہ رہے ہیں یا "مذاق رات" کہ بچانے کیلئے کہہ رہے ہیں جو طالبان کی باہمی سر پھٹول کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہیں۔دلوں کا حال خدا ہی جانتا ہے تاہم یہ بات سامنے آ گئی ہے طالبان یک قلب و یکجان ہیں خواہ مذاکرات کریں یا دھماکے، ان کا ہر فعل درست اور انکے مطابق عین شرعی ہے۔ اس لئے اب اگر حکومت نے مذاکرات مخالف گروپوں کے خلاف کچھ سخت اقدامات کا فیصلہ کیا ہے تو ان کو بچانے کیلئے فوراً مولانا یوسف میدان میں آ گئے حالانکہ کل تک وہ انہیں دوسرے گروپ کہہ رہے تھے اور آج انہیں گود میں لئے بیٹھے نظر آرہے ہیں، یہ تو طرفہ تماشا ہے۔
کیا سولہ آنے درست بات کی ہے مولانا نے اور سچ بھی یہی ہے جو ہم بارہا کہتے چلے آ رہے ہیں مگر ہمارے پیارے راج دلارے طالبان یہ سچ صرف اپنے فائدے کیلئے استعمال کرتے ہیں "مذاق رات" کے دوران طالبان اور حکومتی رابطہ کمیٹیوں میں اتفاق ہُوا کہ حملے نہیں ہوں گے۔ حکومت نے تو اپنے وعدے کی لاج رکھی مگر دوسری طرف سے بم دھماکے اور حملے جاری رہے تو بڑی نفاست سے طالبان اور انکی ممدوح رابطہ کمیٹی کے ارکان اسے دوسرے گروپوں کی شرارت قرار دے کر اپنا دامن بچا لیتے تھے مگر وہ کہتے ہیں ناں کہ ....
نہ چُھڑا سکو گے دامن نہ نظر چُرا سکو گے
جو میں دل کی بات کہہ دوں تو کہیں نہ جا سکو گے
اندرونِ خانہ سب کچھ جانتے ہوئے بہت سے لوگ خاموش رہے اور سچ کو زبان پر آنے سے روک دیا۔ یہ کمیٹیوں والے بھی (لکی انعامی کمیٹیوں والے نہ سمجھا جائے جو سراسر فراڈ کر کے عوام کو بے وقوف بناتے ہیں) یہی فقرے دہراتے رہے کہ یہ دوسرے مذاکرات مخالف گروپوں کی کارروائیاں ہیں مگر آج مولانا یوسف کے منہ سے سچ نکل ہی گیا، اب معلوم نہیں یہ وہ حکومت کو ڈرانے کیلئے کہہ رہے ہیں یا "مذاق رات" کہ بچانے کیلئے کہہ رہے ہیں جو طالبان کی باہمی سر پھٹول کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہیں۔دلوں کا حال خدا ہی جانتا ہے تاہم یہ بات سامنے آ گئی ہے طالبان یک قلب و یکجان ہیں خواہ مذاکرات کریں یا دھماکے، ان کا ہر فعل درست اور انکے مطابق عین شرعی ہے۔ اس لئے اب اگر حکومت نے مذاکرات مخالف گروپوں کے خلاف کچھ سخت اقدامات کا فیصلہ کیا ہے تو ان کو بچانے کیلئے فوراً مولانا یوسف میدان میں آ گئے حالانکہ کل تک وہ انہیں دوسرے گروپ کہہ رہے تھے اور آج انہیں گود میں لئے بیٹھے نظر آرہے ہیں، یہ تو طرفہ تماشا ہے۔