اخت ولید
سینئر رکن
- شمولیت
- اگست 26، 2013
- پیغامات
- 1,792
- ری ایکشن اسکور
- 1,297
- پوائنٹ
- 326
بسم ا للہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایک شخص جو اپنے آپ کو بڑا فلسفی اور دانشور سمجھتا تھا،امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ سے بحث و مباحثہ کرنے لگا۔کہنے لگا:امام صاحب!اگر شیطان کو اللہ تعالٰی نے آگ سے پیدا کیا ہے تو پھر اسے آگ میں بھی ڈالیں گے تو اسے تکلیف کیسے ہو گی،جب کہ اس کا خمیر ہی آگ سے ہے۔
امام شافعی مسکرائے،زمین کی طرف دیکھا،وہاں ایک خشک مٹی کا ڈھیلا نظر آیا،وہ ڈھیلا اٹھا کر اس شخص کو دے مارا۔اس شخص کے چہرے پر غیظ و غضب کی علامات ظاہر ہوئیں۔امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے نہایت اطمینان اور پیار سے پوچھا:لگتا ہے تمہیں میرے ڈھیلا مارنے سے تکلیف ہوئی ہے۔
اس نے غصے سے کہا:ہاں،کیوں نہیں۔آپ نے مجھے تکلیف دی ہے۔
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:یہ کیسے ممکن ہے کہ تم مٹی سے بنے ہوئے ہو اور تمہیں مٹی سے تکلیف ہو۔
اس نام نہاد فلسفی کو جواب مل چکا تھا۔بحث اور جھگڑا ختم ہو گیا،اس کو معلوم ہو گیا کہ شیطان آگ سے پیدا ہوا ہے اور اسے اللہ تعالٰی آگ ہی سے عذاب دیں گے۔
از سنہرے اوراق
امام شافعی مسکرائے،زمین کی طرف دیکھا،وہاں ایک خشک مٹی کا ڈھیلا نظر آیا،وہ ڈھیلا اٹھا کر اس شخص کو دے مارا۔اس شخص کے چہرے پر غیظ و غضب کی علامات ظاہر ہوئیں۔امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے نہایت اطمینان اور پیار سے پوچھا:لگتا ہے تمہیں میرے ڈھیلا مارنے سے تکلیف ہوئی ہے۔
اس نے غصے سے کہا:ہاں،کیوں نہیں۔آپ نے مجھے تکلیف دی ہے۔
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:یہ کیسے ممکن ہے کہ تم مٹی سے بنے ہوئے ہو اور تمہیں مٹی سے تکلیف ہو۔
اس نام نہاد فلسفی کو جواب مل چکا تھا۔بحث اور جھگڑا ختم ہو گیا،اس کو معلوم ہو گیا کہ شیطان آگ سے پیدا ہوا ہے اور اسے اللہ تعالٰی آگ ہی سے عذاب دیں گے۔
از سنہرے اوراق