• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

إن أمتي لا تجتمع على ضلالة؟ میری امت گمراہی پر جمع نہ ہوگی

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45

ایک روایت پیش کی جاتی ہے کہ نبی صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا

إن أمتي لا تجتمع على ضلالة

میری امت گمراہی پر جمع نہ ہوگی


اس روایت کو امام بخاری رد کرتے ہیں ترمذی میں ہے کہ امام بخاری کہتے ہیں کہ اس کا راوی سُلَيْمَانُ الْمَدَنِيُّ هَذَا مُنْكَرُ الْحَدِيثِ، منکر الحدیث ہے

اس روایت کو امام عقیلی ضعفا الکبیر میں يَحْيَى بْنُ الْمُتَوَكِّلِ الْمَكْفُوفُ صَاحِبُ بُهَيَّةَ سے روایت کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ امام ابن معین کہتے ہیں کوئی شئے نہیں

مستدرک الحاکم کی روایت ہے کہ امت گمراہی پر جمع نہ ہو گی

حَدَّثَنَاهُ عَلِيُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى بْنِ السَّكَنِ الْوَاسِطِيُّ، ثنا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، ثنا مُبَارَكٌ أَبُو سُحَيْمٍ، مَوْلَى عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، ثنا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ سَأَلَ رَبَّهُ أَرْبَعًا: «سَأَلَ رَبَّهُ أَنْ لَا يَمُوتَ جُوعًا فَأُعْطِيَ ذَلِكَ، وَسَأَلَ رَبَّهُ أَنْ لَا يَجْتَمِعُوا عَلَى ضَلَالَةٍ فَأُعْطِيَ ذَلِكَ، وَسَأَلَ رَبَّهُ أَنْ لَا يَرْتَدُّوا كُفَّارًا فَأُعْطِيَ ذَلِكَ، وَسَأَلَ رَبَّهُ أَنْ لَا يَغْلِبَهُمْ عَدُوٌّ لَهُمْ فَيَسْتَبِيحَ بَأْسَهُمْ فَأُعْطِيَ ذَلِكَ، وَسَأَلَ رَبَّهُ أَنْ لَا يَكُونَ بَأْسَهُمْ بَيْنَهُمْ فَلَمْ يُعْطَ ذَلِكَ» . «أَمَّا مُبَارَكُ بْنُ سُحَيْمٍ فَإِنَّهُ مِمَّنْ لَا يَمْشِي فِي مِثْلِ هَذَا الْكِتَابِ، لَكِنِّي ذَكَرْتُهُ اضْطِرَارًا. الْحَدِيثُ الثَّالِثُ فِي حُجَّةِ الْعُلَمَاءِ بِأَنَّ الْإِجْمَاعَ حُجَّةٌ»


انس بن مالک رضی الله عنہ نے کہا کہ نبی صلی الله علیہ وسلم نے اپنے رب سے چار چیزیں طلب کیں انہوں نے اپنے رب سے سوال کیا کہ میں بھوکا نہ وفات پاؤں پس عطا کیا گیا اور رب سے سوال کیا کہ کہ یہ (امت) گمراہی پر جمع نہ ہو پس یہ عطا کیا گیا اور انہوں نے سوال کیا کہ ان پر دشمن غالب نہ آئے … پس یہ عطا کیا گیا اور یہ دعا کی کہ ان میں تیر نہ چلیں پس یہ عطا نہیں کیا گیا


أما مبارك بن سحيم فإنه ممن لا يمشي في مثل هذا الكتاب ، لكني ذكرته اضطرارا


امام حاکم لکھتے ہیں اس کتاب میں مُبَارَكُ بْنُ سُحَيْمٍ کا ذکر نہیں چلنا چاہئے لیکن اضطرارا اس کا ذکر کیا جو علماء کےلئے حجت ہے کہ اجماع حجت ہے.

افسوس امت پر یہ وقت آ گیا کہ گھٹیا سے گھٹیا راوی پیش کیا گیا اس کی سند میں مُبَارَكُ بْنُ سُحَيْمٍ ہے جو متروک ہے آخر امام الحاکم کو ایسی روایات لکھتے کی کیا ضرورت پیش ا گئی کہ ردی کی نذر کی جانے والی روایات ان کو اپنے مدّعا میں پیش کرنی پڑھ رہی ہیں

مستدرک کی دوسری روایت ہے

مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ قِيدَ شِبْرٍ فَقَدْ خَلَعَ رِبْقَةَ الْإِسْلَامِ مِنْ عُنُقِهِ


جو جماعت سے علیحدہ ہوا بالشت برابر پس نے اسلام کو گلے میں سے نکال دیا


امام الحاکم اس کو روایت کرنے کے بعد لکھتے ہیں

خَالِدُ بْنُ وُهْبَانَ لَمْ يُجْرَحُ فِي رِوَايَاتِهِ وَهُوَ تَابِعِيٌّ مَعْرُوفٌ


خَالِدُ بْنُ وُهْبَانَ کسی نے ان پر ان کی روایات کی وجہ سے جرح نہیں کی اور وہ معروف تَابِعِيٌّ ہیں


الذہبی میزان میں ان معروف تَابِعِيٌّ کو لکھتے ہیں

خالد بن وهبان [د] . عن أبي ذر مجهول.


مستدرک کی تیسری روایت ہے

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنُ بَالَوَيْهِ، ثنا مُوسَى بْنُ هَارُونَ، ثنا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، ثنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْمُونَ الْعَدَنِيُّ وَكَانَ يُسَمَّى قُرَيْشَ الْيَمَنِ وَكَانَ مِنَ الْعَابِدِينَ الْمُجْتَهِدِينَ، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي جَعْفَرٍ: وَاللَّهِ لَقَدْ حَدَّثَنِي ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَجْمَعُ اللَّهُ أُمَّتِي عَلَى ضَلَالَةٍ أَبَدًا وَيَدُ اللَّهِ عَلَى الْجَمَاعَةِ» . قَالَ الْحَاكِمُ: «فَإِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْمُونٍ الْعَدَنِيُّ هَذَا قَدْ عَدَّلَهُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ إِمَامُ أَهْلِ الْيَمَنِ وَتَعْدِيلُهُ حُجَّةٌ


ابن عباس رضی اللّہ عنہ نے کہا کہ نبی صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا الله میری امت کو گمراہی پر جمع نہ کرےگا کبھی بھی اور الله کا ہاتھ جماعت پر ہے امام حاکم نے کہا پس ابراہیم بن میمون عدنی ہے اس کی تعدیل عبد الرزاق نے کی ہے اور تعریف کی ہے اور عبد الرزاق اہل یمن کے امام ہیں اور ان کی تعدیل حجت ہے


اس کی سند میں إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْمُونَ الْعَدَنِيُّ ہے جس کے متعلق عبد الرزاق کی تعدیل ہے لیکن

قال الميموني: قال أبو عبد الله: إبراهيم بن ميمون، لا نعرفه.


الميموني کہتے ہیں میں نے أبو عبد الله (احمد) سے پوچھا: إبراهيم بن ميمون، (کہا) نہیں جانتا


ابن ابی حاتم کہتے ہیں ان کے باپ نے کہا لا يحتج به نا قابل احتجاج

طبرانی معجم الکبیر کی روایت ہے

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، ثنا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مَرْزُوقٍ مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَنْ تَجْتَمِعَ أُمَّتِي عَلَى الضَّلَالَةِ أَبَدًا، فَعَلَيْكُمْ بِالْجَمَاعَةِ فَإِنَّ يَدَ اللهِ عَلَى الْجَمَاعَةِ»


ابن عمر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا میری امت گمراہی پر جمع نہ ہو گی کبھی بھی پس تمہارے لئے جماعت ہے کیونکہ الله کا ہاتھ جماعت پر ہے


اس کی سند میں مرزوق الباهلى ، أبو بكر البصرى ، مولى طلحة بن عبد الرحمن الباهلى ہے جن کو ابن حبان ثقات میں لائے ہیں اور کہا ہے يخطىء غلطی کرتے ہیں ابن حجر ان کو ثقاہت کا سب سے ادنی درجہ صدوق دیتے ہیں

الغرض امت گمراہی پر جمع نہ ہو گی صحیح کے درجے کی روایت نہیں اور نہ ہی امام بخاری اور امام مسلم کے معیار کی ہے

بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ نبی صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ امت شرک نہ کرے گی اور بخاری کی روایت پیش کرتے ہیں

وإني والله ما أخاف عليكم أن تشركوا بعدي

اور الله کی قسم مجھے اس کا خوف نہیں کہ تم شرک کرو گے

یہ روایت صحیح ہے لیکن اس کو اس کے سیاق و سباق میں ہی سمجھا جا سکتا ہے

بخاری میں یہ حدیث عقبہ بن عامر رضی الله تعالی عنہ سے مروی ہے کہآخری ایام میں نبی صلی الله علیہ وسلم ایک روز پہلے اصحاب کے ساتھ مقام احد گئے اورشہداء کے لئے دعا کی پھر آپ منبر پر تشریف لے گئے اور یہ الفاظ فرمائے

یہ الفاظ صحابہ کے لئے مخصوص ہیں نہ کہ ساری امت کے لئے . اگر نبی صلی الله علیہ وسلم امت کے حوالے سے بالکل مطمین ہوتے تو وہ یہ نہ کہتے کہ اس امت میں لوگ ہوں گے جن کے حلق سے قرآن نیچے نہ اترے گا وہ یہ نہ کہتے کہ ایمان اجنبی ہو جائے گا وہ یہ نہ کہتے کہ بہتر فرقے جہنم کی نذر ہوں گے



پوچھنا یہ ہے کہ کیا یہ تحریر صحیح ہے - اوپر اس تحریر کا حوالہ دیا ہوا ہے



 
Top