حافظ عمران الہی
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 09، 2013
- پیغامات
- 2,100
- ری ایکشن اسکور
- 1,460
- پوائنٹ
- 344
ایک بوڑھے شخص نے شیخ ابراہیم ادہم کی خدمت میں عرض کی کہ میں بہت گنہ گار اور بدکردار ہوں۔ لاکھ چاہتا ہوں کہ گناہ نہ کروں۔ مگر اپنے نفس پر قابو نہیں رہتا۔ مہربانی فرما کر مجھے کوئی ایسی نصیحت کیجیے کہ اس سے میرا دل نرم پڑ جائے اور میری یہ بری عادت جاتی رہے۔
ابراہیم ادہم نے جواب دیا،''جس وقت تم گناہ کرنا اور خدا کے گناہ گار بننا چاہو، اس وقت ارادہ کر لو کہ اب خدا کا رزق نہ کھائو گے۔''
بوڑھے نے پوچھا،''اگر خدا کا رزق نہ کھائوں تو پھر کیا کھائوں؟''
فرمایا،''پھر یہ کتنی بری بات ہے کہ تم خدا کا رزق کھائو اور اس کا حکم نہ بجا لائو!''
بوڑھے نے درخواست کی،''ایک اور نصیحت کیجیے۔''
شیخ نے جواب میں کہا،''جس وقت گناہ کرنا چاہو، خدا کی زمین پر نہ رہو بلکہ اس سے باہر نکل جائو۔''
بوڑھے نے کہا،''یہ تو اس سے بھی زیادہ مشکل ہے۔ اگر میں اس کی زمین پر نہ رہوں تو کہاں جائوں؟''
شیخ نے فرمایا،''پھر یہ کتنی بری بات ہے کہ تم اس کا رزق کھائو، اس کی زمین میں رہو اور اس کا کہنا نہ مانو۔''
بوڑھے نے عرض کی،''کوئی اور نصیحت کیجیے۔''
ابراہیم ادہم نے جواب دیا،''جب کوئی گناہ کرو، ایسی جگہ چھپ کر کرو کہ خدا تمھیں نہ دیکھ سکے۔''
بوڑھا بولا،''یہ تو اور بھی زیادہ مشکل بلکہ ناممکن ہے۔ خدا دیکھتا ہے اور کائنات کی کوئی چیز اور کوئی حرکت اس کی نظر سے چھپی ہوئی نہیں ہے۔''
ابراہیم ادہم نے فرمایا،''پھر یہ کس قدر بری حرکت ہے کہ تم اس کا رزق کھائو، اس کی زمین میں رہو اور گناہ اس طرح کرو کہ وہ تمھیں دیکھ لے۔''
بوڑھے نے پوچھا،''چوتھی نصیحت کیا ہے؟''
فرمایا،''جس وقت موت کا فرشتہ تمھارے پاس آئے تو اس سے کہنا کہ مجھے اتنی مہلت دے کہ میں توبہ کر سکوں اور قیامت کی تیاری سے فارغ ہو سکوں۔''
بوڑھے نے جواب دیا،''وہ میری بات نہ مانے گا۔''
شیخ نے فرمایا،''تم جانتے ہو کہ موت کو کسی طرح ٹالا نہیں جا سکتا۔ پھر کسے معلوم کہ عین گناہ کی حالت ہی میں موت آ جائے۔''
بوڑھے نے کہا،''یا شیخ، یہ نصیحتیں میرے لیے بہت کافی ہیں۔''
کہتے ہیں اس دن کے بعد یہ شخص اتنا نیک ہو گیا کہ اپنے زمانے کے مشہور عابدوں اور زاہدوں میں گنا جانے لگا۔
ابراہیم ادہم نے جواب دیا،''جس وقت تم گناہ کرنا اور خدا کے گناہ گار بننا چاہو، اس وقت ارادہ کر لو کہ اب خدا کا رزق نہ کھائو گے۔''
بوڑھے نے پوچھا،''اگر خدا کا رزق نہ کھائوں تو پھر کیا کھائوں؟''
فرمایا،''پھر یہ کتنی بری بات ہے کہ تم خدا کا رزق کھائو اور اس کا حکم نہ بجا لائو!''
بوڑھے نے درخواست کی،''ایک اور نصیحت کیجیے۔''
شیخ نے جواب میں کہا،''جس وقت گناہ کرنا چاہو، خدا کی زمین پر نہ رہو بلکہ اس سے باہر نکل جائو۔''
بوڑھے نے کہا،''یہ تو اس سے بھی زیادہ مشکل ہے۔ اگر میں اس کی زمین پر نہ رہوں تو کہاں جائوں؟''
شیخ نے فرمایا،''پھر یہ کتنی بری بات ہے کہ تم اس کا رزق کھائو، اس کی زمین میں رہو اور اس کا کہنا نہ مانو۔''
بوڑھے نے عرض کی،''کوئی اور نصیحت کیجیے۔''
ابراہیم ادہم نے جواب دیا،''جب کوئی گناہ کرو، ایسی جگہ چھپ کر کرو کہ خدا تمھیں نہ دیکھ سکے۔''
بوڑھا بولا،''یہ تو اور بھی زیادہ مشکل بلکہ ناممکن ہے۔ خدا دیکھتا ہے اور کائنات کی کوئی چیز اور کوئی حرکت اس کی نظر سے چھپی ہوئی نہیں ہے۔''
ابراہیم ادہم نے فرمایا،''پھر یہ کس قدر بری حرکت ہے کہ تم اس کا رزق کھائو، اس کی زمین میں رہو اور گناہ اس طرح کرو کہ وہ تمھیں دیکھ لے۔''
بوڑھے نے پوچھا،''چوتھی نصیحت کیا ہے؟''
فرمایا،''جس وقت موت کا فرشتہ تمھارے پاس آئے تو اس سے کہنا کہ مجھے اتنی مہلت دے کہ میں توبہ کر سکوں اور قیامت کی تیاری سے فارغ ہو سکوں۔''
بوڑھے نے جواب دیا،''وہ میری بات نہ مانے گا۔''
شیخ نے فرمایا،''تم جانتے ہو کہ موت کو کسی طرح ٹالا نہیں جا سکتا۔ پھر کسے معلوم کہ عین گناہ کی حالت ہی میں موت آ جائے۔''
بوڑھے نے کہا،''یا شیخ، یہ نصیحتیں میرے لیے بہت کافی ہیں۔''
کہتے ہیں اس دن کے بعد یہ شخص اتنا نیک ہو گیا کہ اپنے زمانے کے مشہور عابدوں اور زاہدوں میں گنا جانے لگا۔