• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ابنِ سعود کی زندگی پر فلم سے سعودی عرب ناراض

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
ابنِ سعود کی زندگی پر فلم سے سعودی عرب ناراض

سعودی عرب نے شام میں گذشتہ دنوں جدید سعودی عرب کے بانی کے بارے میں ایک فلم کی تشہیر رکوانے کی کوشش کی تھی۔

بی بی سی مانیٹرنگ کے مطابق 'ریت کے بادشاہ' نامی اس فلم میں سعودی عرب کے سابق بادشاہ عبدالعزیز السعود کی زندگی کے بارے میں بتایا گیا ہے۔

'دی اریبیئن بزنس' ویب سائٹ کے مطابق 'ریت کے بادشاہ' نامی یہ فلم گذشتہ جمعے شامی دارالحکومت دمشق میں دکھائی گئی جس پر سعودی عرب کے شہزادے طلال بن عبدالعزیز نے تنقید کرتے ہوئے یہ موقف اختیار کیا کہ اس فلم میں ایک تاریخی شخصیت کو مسخ کر کے پیش کیا گیا ہے۔

اس فلم میں سعودی عرب کے سابق بادشاہ عبدالعزیز السعود کے بیسویں صدی کے دوران عروج کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ انھیں 'ابنِ سعود' کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

اس فلم کی ہدایات شامی ڈائریکٹر نجدہ انزور نے دی ہیں اور اس کا پہلا شو گذشتہ ستمبر کو لندن میں دکھایا گیا۔ خیال رہے کہ یہ اپنی نوعیت کی پہلی فلم ہے جس میں ابنِ سعود کا کردار دکھایا گیا ہے۔

فلم میں 'ابنِ سعود' کا کردار اطالوی اداکار فابیو تیستی نے نبھایا ہے۔
ایرانی پریس ٹی وی نے رواں برس کے شروع میں ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ سعودی عرب کے مطابق یہ ایک متنازع فلم ہے اور اس میں ابنِ سعود کو ایک لاپروا، خوں خوار اور عیاش شخص کے طور پر پیش کیا گیا ہے جو برطانیہ کی کٹھ پتلی تھے۔

فلم کے ٹریلر میں ابنِ سعود کو ایک ایسے نوجوان مذہبی جنونی کے طور پر دکھایا گیا ہے جو برطانیہ کے انٹیلی جنس افسر جان فلبی کو اسلام اختیار کرنے پر مجبور کرتا ہے، اور جو خود محض نام کا مسلمان ہے اور اسلامی شعار پر عمل نہیں کرتا۔

فلم کے ٹریلر کے ایک دوسرے منظر میں ابِن سعود کو اپنے بیڈ روم میں ایک نوجوان خاتون کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔

فلم کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ ان کی فلم تاریخی لحاظ سے سبق آموز ہے جس میں یہ دکھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ سو برس پہلے 'عرب دنیا' کیسی تھی۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ یہ فلم مشرقِ وسطیٰ کی حالیہ صورتِ حال پر تبصرہ بھی ہے۔

سعودی عرب کے شہزادے طلال بن عبدالعزیز نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں اس فلم پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فلم بالآخر ناکام آرٹ فلموں کی ردی کی ٹوکری میں جا پہنچے گی۔

سعودی شہزادے کی کوشش ناکام
سعودی عرب کے شہزادے طلال بن عبدالعزیز ابنِ سعود کے 18 بیٹوں میں سے ایک ہیں۔ انھوں نے شام کے صدر بشارالاسد اور اپنے ایک مشترکہ دوست کے ذریعے اس فلم کی شام میں نمائش رکوانے کی درخواست کی تھی۔ تاہم ان کی یہ کوشش ناکام ہو گئی اور دمشق میں اس فلم کی نمائش جاری ہے۔

منگل 17 دسمبر 2013
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

جیسا کہ عرب ممالک سے بادشاہی حکومتیں ختم کی جا رہی ہیں اور اسی دوران سعودی عرب میں بھی دو مرتبہ فرقہ ورایت پر کنگ عبداللہ کی حکومت گرانے کی کوشش کی گئی ہے مگر پھر اسے روک دیا گیا یا کنٹرول کر لیا گیا، ہو سکتا ھے یہاں اب یو ٹرن لیا جا رہا ھے جو اس فلم کے ذریعے ایک نئی بحث کے ذریعے کامیابی حاصل کرنے پر ایک نیا تجربہ ہو۔

خیال رہے ایسے کمنٹس کنفرم نہیں ہوتے واقعات سے ہر کوئی اپنے تجربہ کی روشنی میں دیتا ھے اس لئے کمنٹس پر بحث میں پڑنے سے ہر کوئی اپنے تجربہ کی روشنی میں اپنی مفید رائے پیش کر سکتا ھے۔

والسلام
 
Top