کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
حالات حاضرہ
بغداد ۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ: پیر 17 محرم 1436هـ - 10 نومبر 2014م
عراق و شام میں سرگرم جنگجو گروپ دولت اسلامیہ المعروف داعش کے سربراہ اور خود ساختہ خلیفہ ابوبکر البغدادی کے حالیہ بمباری میں زخمی ہونے کی اطلاعات کے بعد اب ان کے ایک قریبی معاون کی ہلاکت کی تصویر سامنے آ گئی ہے۔
یہ ہلاکت مبینہ طور پر امریکی لڑاکا طیارے کی داعش کے جنگجووں کی گاڑیوں کے ایک قافلے پر بمباری کے نتیجے میں ہوئی ہے۔ ابوبکرالبغدادی کا یہ قریبی ساتھی عوف عبدالرحمان العفری عام طور پر ان کے ہمراہ ہوتا تھا اور وہ ابو شجاع کے نام سے بھی معروف تھا۔
امریکی بمبار طیاروں نے یہ کارروائی عراق کے مغربی سرحد سے متصل قصبے القائم میں کی تھی۔ تاہم ابوبکر البغدادی کے قریبی ساتھی کی ہلاکت کے باوجود ابھی تک خود ابو بکرالبغدادی کے ہلاک ہونے یا بچ جانے کے بارے میں تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
عراق کے ایک دفاعی ماہر ہشام الہاشمی کا کہنا ہے ''ابو شجاع عام طور پر البغدادی کے ساتھ ہی ہوتا تھا اس لیے اس امر کا امکان ہے کہ البغدادی بھی اس کارروائی میں مارا گیا ہو''۔
واضح رہے کہ اتوار کے روز عراقی حکام نے ابو بکر البغدادی کے ہفتے کے روز زخمی ہونے کی خبر دی تھی۔ تاہم فی الحال پینٹاگان کے حکام نے اس بارے میں مکمل لاعلمی کا تاثر دیا ہے۔
دوسری جانب قبائلی ذرائع نے ''العربیہ'' کو بتایا تھا البغدادی شدید زخمی ہو چکا ہے، تاہم یہ نہیں بتایا تھا کہ اسے زخمی حالت میں کہاں رکھا گیا ہے۔ امریکی بمباری میں زخمی ہونے کے مبینہ واقعے کے تیسرے روز بھی یہ تمام معاملہ معما بنا ہوا ہے کہ ابوبکر البغدادی اب کہاں اور کس حالت میں ہے؟
ح
ابوبکر البغدادی کے معاون کی بمباری میں ہلاکت
داعش کے زخمی خلیفہ کی زندگی اور موت معما بن گئی
داعش کے زخمی خلیفہ کی زندگی اور موت معما بن گئی
بغداد ۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ: پیر 17 محرم 1436هـ - 10 نومبر 2014م
عراق و شام میں سرگرم جنگجو گروپ دولت اسلامیہ المعروف داعش کے سربراہ اور خود ساختہ خلیفہ ابوبکر البغدادی کے حالیہ بمباری میں زخمی ہونے کی اطلاعات کے بعد اب ان کے ایک قریبی معاون کی ہلاکت کی تصویر سامنے آ گئی ہے۔
یہ ہلاکت مبینہ طور پر امریکی لڑاکا طیارے کی داعش کے جنگجووں کی گاڑیوں کے ایک قافلے پر بمباری کے نتیجے میں ہوئی ہے۔ ابوبکرالبغدادی کا یہ قریبی ساتھی عوف عبدالرحمان العفری عام طور پر ان کے ہمراہ ہوتا تھا اور وہ ابو شجاع کے نام سے بھی معروف تھا۔
امریکی بمبار طیاروں نے یہ کارروائی عراق کے مغربی سرحد سے متصل قصبے القائم میں کی تھی۔ تاہم ابوبکر البغدادی کے قریبی ساتھی کی ہلاکت کے باوجود ابھی تک خود ابو بکرالبغدادی کے ہلاک ہونے یا بچ جانے کے بارے میں تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
عراق کے ایک دفاعی ماہر ہشام الہاشمی کا کہنا ہے ''ابو شجاع عام طور پر البغدادی کے ساتھ ہی ہوتا تھا اس لیے اس امر کا امکان ہے کہ البغدادی بھی اس کارروائی میں مارا گیا ہو''۔
واضح رہے کہ اتوار کے روز عراقی حکام نے ابو بکر البغدادی کے ہفتے کے روز زخمی ہونے کی خبر دی تھی۔ تاہم فی الحال پینٹاگان کے حکام نے اس بارے میں مکمل لاعلمی کا تاثر دیا ہے۔
دوسری جانب قبائلی ذرائع نے ''العربیہ'' کو بتایا تھا البغدادی شدید زخمی ہو چکا ہے، تاہم یہ نہیں بتایا تھا کہ اسے زخمی حالت میں کہاں رکھا گیا ہے۔ امریکی بمباری میں زخمی ہونے کے مبینہ واقعے کے تیسرے روز بھی یہ تمام معاملہ معما بنا ہوا ہے کہ ابوبکر البغدادی اب کہاں اور کس حالت میں ہے؟
ح