• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ابو بکر البغدادی کا پاکستان میں کس طرح رابطہ تھا

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
ابو بکر البغدادی کا پاکستان میں کس طرح رابطہ تھا اور کیا ہدایات دی جاتی تھیں، تہلکہ خیز انکشاف منظر عام پر آ گیا
روزنامہ پاکستان، 31 دسمبر 2015

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک ) بین الاقوامی کالعدم تنظیم داعش کی پاکستان میں بھرتیوں کا انکشاف ہو اہے جبکہ دوسری جانب حکومت یہ ماننے کو تیار نہیں کہ داعش کا پاکستان میں کوئی وجود ہے ۔ دی نیوز کی رپورٹ کے مطابق داعش کا امیر ابو بکر البغدادی پاکستانی کارکنوں سے رابطے میں ہے اور وہ اپنے لٹریچر سے لوگوں کو داعش میں شمولیت کی دعوت دیتا رہتا ہے۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بشریٰ نامی خاتون اپنے چار بچوں کے ساتھ داعش میں شمولیت کے بعد شام میں چلی گئی ہے ۔ بشریٰ نے پنجاب یونیورسٹی سے ایم فل کیا تھا اور لاہور میں قائم نور الہدا اسلامی سینٹر کی پانچ سال سے پرنسپل تھی ۔ جب بشریٰ پاکستان میں تھی تو اس نے اپنے نظریات کی وضاحت کے لیے داعش کے امیر ابو بکر البغدادی سے خط و کتابت شروع کی جس کے کچھ عرصے بعد 12 ستمبر کو بشریٰ اپنے بچوں کے ساتھ اچانک غائب ہو گئی اور اس بارے میں اپنے گھر والوں کو بھی کچھ نہیں بتا یا ۔

نجی نیوز چینل جیو نیوز کے مطابق اسلامک سینٹر کے امیر مولانا سعید نے بتایا کہ بشریٰ یہ کہہ کر گئی تھیں کہ وہ درس قرآن کے لیے قصور جا رہی ہیں لیکن اس کے بعد واپس نہیں آئی ۔ مولانا سعید نے بتایا کہ بشریٰ کے غائب ہونے کے کچھ عرصے بعد اس کا شوہر خالد بھی میرے پاس آیا اور بشریٰ کے حوالے سے پوچھا کہ وہ کہاں ہے لیکن ہمیں اس بارے میں کوئی علم نہیں تھا ۔


نجی نیوز چینل جیو نیوز کے مطابق اسلامک سینٹر کے امیر مولانا سعید نے بتا یا کہ بشریٰ یہ کہہ کر گئی تھیں کہ وہ درس قرآن کے لیے قصور جا رہی ہیں لیکن اس کے بعد واپس نہیں آئی ۔ مولانا سعید نے بتا یا کہ بشریٰ کے غائب ہونے کے کچھ عرصے بعد اس کا شوہر خالد بھی میرے پاس آیا اور بشریٰ کے حوالے سے پوچھا کہ وہ کہاں ہے لیکن ہمیں اس بارے میں کوئی علم نہیں تھا ۔

اس واقعے کے ایک ہفتے بعد خالد کو بشریٰ کی کال آئی جس میں اس نے بتایا کہ وہ کوئٹہ میں ہے اور اپنے بچوں کے ساتھ ایران کے راستے داعش میں شمولیت کے لیے شام جا رہی ہے ۔ اسی دن لاہور سے مزید دو خواتین اپنے بچوں سمیت لاپتہ ہو گئیں جن کا بھی پتہ نہ چل سکا ۔ ان خواتین میں سے ایک خاتون مشہور اینکر پرسن کی بہن ہیں ۔ اینکر پرسن نے اثر و رسوخ استعمال کر کے بہن کو ڈھونڈنا چاہا لیکن اسے اپنی بہن نہ مل سکی جس کے بعد اینکر پرسن نے پولیس کو گمشدگی کی اطلاع کر دی ۔


رپورٹ کے مطابق بشریٰ شام سے سکائپ اور واٹس ایپ کی مدد سے اپنے شوہر اور ہم خیال خواتین کو داعش میں شمولیت کی دعوت دیتی ہے ۔ بشریٰ کے نیٹ ورک سے منسلک ایک خاتون جس کا نام ارچی تھا ۔ اس نے داعش میں شمولیت سے پہلے اپنے بے روز گار بیٹے اور اس کے دوست کو شام بھیجا کہ جاﺅ پتہ کر کے آؤ معاملات کیا ہیں اور پتہ چلاﺅ کے داعش کے لٹریچر کی حقیقت کیا ہے ۔ واپسی پر بچوں کی جانب سے ارچی کو مثبت رپورٹ دی گئی کہ جس طرح بات کی جاتی ہے معاملات بالکل ویسے ہی ہیں ۔ اس رپورٹ کے بعد ارچی نے دو بیٹوں ، ایک بھتیجی اور بہو کے ساتھ شام جانے کا فیصلہ کیا ۔ اس گروہ میں شاہد اور ساجد بھی شامل تھے ۔ شاہد کا تعلق بشریٰ کے خاندان سے ہے جبکہ ساجد امپورٹ ایکسپورٹ کے کاروبار سے منسلک تھا اور باقاعدگی سے ترکی جاتا رہتا تھا ۔ اسلامی سینٹر کی ایک اور استاد آسیہ بھی شام جانا چاہتی تھی لیکن آخری وقت پر اپنے بھائی کے سمجھانے پر وہ شام میں نہیں گئی۔ آسیہ اب طلاق کے بعد اپنے بچوں کے ساتھ اسی بھائی کے ساتھ رہتی ہے۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
لاہور میں دائش کا سربراہ ایف بی آر سپرنٹنڈنٹ پکڑا گیا
روزنامہ خبریں، January 1, 2016

لاہور، اسلام آباد (کرائم رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت کے تمام تر دعووں کے باجود دہشت گرد تنظیم داعش نے پنجاب میں اپنا نیٹ ورک چلانے میں کسی حد تک کامیابی حاصل کر لی۔ ایف بی آر کا سپرنٹنڈنٹ مہر حامد لاہور میں نیٹ ورک کا سربراہ تھا جسے کچھ عرصہ قبل حراست میں لیا گیا۔ مہر حامد نے انکشاف کیا کہ اس نے متعدد اداروں کا حساس ڈیٹا چوری کیا جس میں اس کی مدد اس کی اہلیہ فرحانہ نے بھی کی۔ حساس اداروں نے فرحانہ پر ہاتھ ڈالنے کی تیاری کی وہ تین دوسری خواتین کے ساتھ شام فرار ہو گئی۔ شام جانے والی خواتین میں بشریٰ ، عائشہ اور فضہ بھی شامل ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ فرحانہ کے ذریعے داعش کے لیے خواتین کی بھرتی کی جاتی تھی اور اب تک صرف لاہور سے بارہ افراد کو بھرتی کر کے شام بھیجا جاچکا ہے۔

تینوں خواتین کے ورثاء نے مختلف تھانوں میں گمشدگی کی ایف آئی آر بھی درج کر رکھی ہیں جبکہ صوبائی محکمہ داخلہ کو ایک خط کے ذریعے حساس اداروں کو داعش کے نیٹ ورک کے بارے بھی ہدایات کچھ عرصہ قبل جاری کی تھیں۔ شہر میں داعش سے وابستگی رکھ کر سادہ لوح عوام کو کالعدم تنظیم کارکن بنانے میں ملوث خاندان کے دیگر افراد روپوش ہو گئے ، جوہر ٹاﺅن، ٹاﺅن شپ میں شدید خوف وہراس پھیل گیا ، کالعدم تنظیم بیرون ممالک بھجوانے کیلئے تمام اخراجات کی ادائیگی اور ویزہ دلوانے میں مدد فراہم کرتی تھی ، تحقیقاتی ٹیموں نے دائر ہ کار وسیع کرتے ہوئے گھروں سے غائب ہونے والی خواتین کے کوائف جمع کرانا شروع کردیئے ہیں ، کالعدم لشکر جھنگوی اور حزب التحریر کے خلاف بھی بڑا آپریشن کرنے کی تیاریاں مکمل کرتے ہوئے گرفتاریوں کا عمل شروع کر دیا گیا ہے ۔

باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹاﺅنشپ ، جوہر ٹاﺅن ، ہنجروال اور وحدت کالونی میں خواتین کے اغواء پر درج ہونے والے مقدمات میں سنگین نوعیت کی دفعات کو بھی شامل کر لیا گیا ہے جبکہ حساس اداروں کی جانب سے کالعدم تنظیم داعش کیلئے سادہ لوح خواتین کو ورغلانے والی مرکزی ملزمہ بشری چیمہ عرف حلیمہ آپا کے شوہر کو گذشتہ دنوں حراست میں لے لیا گیا تھا جس کی نشاندہی پر دیگر خواتین کے خلاف مختلف سنگین نوعیت کے مقدمات درج کیے گئے ہیں ، باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ تاحال ایسی خواتین پنجاب کے مختلف علاقوں میں موجود ہیں جو کہ درس تدریس کے نام پر پوش علاقوں میں خواتین کو کالعدم تنظیم کیلئے منعظم کر رہی ہیں مگر ان کے گرد بھی گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے اور کئی گرفتار بھی ہو چکی ہیں ، ان کا مزید کہنا ہے کہ کالعدم تنظیم کی جانب سے شام اور عراق جانے والے مردوں اور خواتین کیلئے ویزے اور دیگر اخراجات داعش ادا کرتا ہے جبکہ ان کی مالی امداد اور سہولت کاروں میں مقامی کالعدم تنظیمیں شامل ہیں جن کے بیشتر ارکان اور ممبران کو حراست میں لے لیا گیا ہے ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ کالعدم داعش کا ساتھ دینے اور نئے نام سے کام کرنے والی صورت امہ نام سے منعظم کالعدم حزب اللہ اور لشکر جھنگوی کے قربت رکھنے والے افراد کی گرفتاری اور ان کی ریکی کیلئے اقدامات مکمل کر لیے گئے ہیں اور جلد ان کے خلاف موثر کارروائی کر کے نیٹ ورک کو ختم کیا جائے گا ۔

دوسری جانب ذرائع ابلاغ کی جانب سے داعش میں شمولیت کرنے والی خواتین کے انکشاف اور درج مقدمات کے بعد جوہر ٹاﺅن ، گرین ٹاﺅن اور ٹاﺅن شپ کے علاقوں میں شدید خوف وہراس پھیل گیا ہے۔ پولیس کے ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف نے تین خواتین کے اپنے بچوں سمیت شام جا کر شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ میں شامل ہونے کی اطلاعات کی تصدیق کر دی ، پولیس سمیت دیگر حساس ادارے متحرک ہو گئے اور مبینہ طور پر داعش میں شمولیت کیلئے شام جانے والی دو خواتین فرحانہ حامد اور بشریٰ چیمہ عرف حلیمہ آپا کے شوہر وں کو حراست میں لے کر تحقیقات کے لئے نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ۔ بی بی سی کے مطابق پاکستان کے صوبہ پنجاب کے درالحکومت لاہور میں پولیس نے تین خواتین کے اپنے بچوں سمیت شام جا کر شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ میں شامل ہونے کی اطلاعات کی تصدیق کر دی ہے۔ ان افراد کے اغواء کی ایف آئی آر چند ماہ قبل ٹاﺅن شپ، وحدت کالونی اور ہنجروال کے تھانوں میں درج کروائی گئی تھیں تاہم اب پولیس کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو یہ معلومات ملی ہیں کہ یہ لوگ کراچی اور گوادر کے راستے ایران سے شام گئے ہیں تاکہ دولت اسلامیہ میں شامل ہو سکیں۔ لاہور کے ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف نے بی بی سی کو بتایا کہ پولیس کے پاس تو ان کے اغواء کی ایف آئی آر درج تھی لیکن اب ان میں سے کچھ خواتین کا رابطہ اپنے گھر والوں سے ہوا ہے جنہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو یہ اطلاع دی ہے کہ وہ اغواء نہیں ہوئیں بلکہ اپنی مرضی سے شام گئی ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ محکمہ انسداد دہشت گردی کی مزید تفتیش سے انکشاف ہوا ہے کہ یہ خواتین کراچی اور گوادر کے راستے ایران سے شام گئیں تاکہ داعش کے لیے کام کر سکیں۔

داعش نے پاکستان اور افغانستان میں بھرتیوں کے لیے امیر مقرر کرلیے ہیں۔ بھرتی ہونے والے نوجوانوں کو 30 ہزار سے 50 ہزار روپے دئیے جائیں گے۔ نجی ٹی وی کے مطابق محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری خفیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے لیے کالعدم تنظیم داعش میں بھرتیوں کے لیے امیر مقرر کر دئیے گئے ہیں اور نوجوانوں کو 30 ہزار سے 50 ہزار کے عوض بھرتی کیا جائے گا۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نوجوان برین واشنگ کے لیے افغانستان لے بھیجے جا رہے ہیں ، اب تک 40 سے 50 نوجوان افغانستان جا چکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق داعش نے عامر منصور کو اسلام آباد کا کمانڈر جبکہ سعید کو پاکستان کا امیر مقرر کر دیا ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ داعش نے پاکستان میں نوجوانوں کے لیے سی ڈیز اور تحریر ی مواد بھی بھیجا ہے۔ نجی ٹی وی پر انکشاف کیا گیا کہ پاکستان میں داعش کےلئے بھرتیاں جاری ہیں داعش سربراہ ابوبکر بغدادی پاکستان میں لوگوں کے ساتھ خط و کتابت کرتے ہیں اور رابطہ میں ہیں ای میلز کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔ پروگرام میں بتایا گیا کہ بشری نامی خاتون اپنے چار بچوں سمیت شام میں ہے۔ بشریٰ جب پاکستان میں تھی تو اس کا رابطہ داعش سربراہ ابوبکر سے تھا۔ بشریٰ نے اپنے نظریات کی وضاحت کے لئے ابوبکر البغدادی سے خط و کتابت کرتی رہی 12 ستمبر کو وہ اچانک غائب ہو گئی پنجاب یونیورسٹی سے ایم فل کرنےوالی بشری شوہر کو بتائے بغیر بچوں سمیت غائب ہوئی ایک ہفتے بعد کوئٹہ سے شوہر کو کال کی اور بتایا کہ وہ بچوں سمیت ایران کے راستے شام جا رہی ہے۔ بشریٰ جس روز غائب ہوئی اسی روز لاہور سے 2 اور خواتین بھی اسی طرح پراسرار طور پر غائب ہوئی جن میں ایک ٹی وی اینکر پرسن کی ہمشیرہ تھی۔ بشریٰ اس وقت بھی واٹس ایپ اور سکائپ کے ذریعے اپنے شوہر اور ہم خیال خواتین سے رابطہ میں ہے اور انہیں داعش میں شمولیت کی دعوت دیتی ہے۔ بشریٰ کے نیٹ ورک سے وابستہ ایک خاتون ارچی نے اپنے داعش میں شمولیت سے قبل اپنے بیروزگار بیٹے اور اس کے دوست کو شام میں حقیقت جاننے کےلئے بھیجا۔ مثبت رپورٹ آنے پر ارچی نے دو بیٹوں ایک بہو اور بھتجی کے ہمراہ شام جانے کا فیصلہ کیا۔ اسی گروہ میں شاہد اور ساجد بھی شامل تھے۔ شاہد کا تعلق بشریٰ کے خاندان سے تھا جبکہ ساجد امپورٹ ایکسپورٹ کا کام کرتا تھا اور ترکی آتا جاتا رہتا تھا۔ اسلامک سنٹر کی ایک اور معلم آسیہ بھی شام جانا چاہتی تھی آخری وقت پر بھائی کے سمجھانے پر اراد تبدیل کر لیا۔ لاہور سے اب تک 20 افراد داعش میں شمولیت کےلئے شام جا چکے ہیں۔ انٹیلی جنس اداروں کی تفتیش میں سامنے آیا کہ بشریٰ کے شوہر اور دیگر لوگوں نے بتایا کہ بشریٰ جب پاکستان میں تھی تو اس کا البغدادی سے رابطہ تھا۔ اب وہ شام میں بیٹھ کر یہاں ہم خیال افراد اور خاندان سے رابطہ میں ہے اور جہاد کی ترغیب دیتی ہے۔ ریاستی ادارے اس معاملہ پر متحرک ہو چکے ہیں۔ انٹیلی جنس بیورو اس معاملے پر بہت کام کر چکی ہے۔ عالمی خبررساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ایران کے انقلابی گارڈ پاکستانیوں کو داعش کےخلاف لڑنے کےلئے شام بھیج رہے ہیں۔ سیکڑوں کی تعداد میں پاکستانی شام میں موجود ہیں۔ جن میں سے بیشتر حضرت زینبؓ کے مزار کے گرد موجود ہیں۔ پاکستانی ایران کے حامی بشارالاسد کے دفاع کےلئے بھی شام میں موجود ہیں۔
ح
 
Top