اپیل پروسیڈنگ
السلام علیکم
کسی بھی ملک کے لوکل باشندہ کا کسی دوسرے ملک میں عارضی یا مستقبل قیام ہو وہ ملک چاہے مسلم ملک ہو یا غیر مسلم ملک، اگر وہ باشندہ اس ملک میں کسی بھی الزام میں گرفتار ہوتا ھے تو اس پر مقدمہ بھی وہاں کے قانون کے مطابق وہاں کی عدالت میں چلتا ھے۔ اس پر الزام لگے باشندہ کے پاس دوسری کوئی چوئس نہیں۔
جن ممالک کے آپس میں خطرناک جرائم پیشہ قیدیوں کے تبادلہ پر معاہدے ہیں اس پر ان ممالک کی وزارتیں قیدیوں کو واپس لینے پر درخواست کر سکتی ہیں۔
١٢ نومبر ٢٠١٢ کی خبر میں ابوقتادہ کی اپیل پر کورٹ نے ابوقتادہ کو آزاد کرنے پر فیصلہ دیا تھا۔
اس کے بعد برطانیہ کی وزیر خارجہ نے کورٹ کے اس فیصلہ پر اپیل کی تھی جس پر عدالت نے ٢٧ مارچ ٢٠١٣ کی خبر میں فیصلہ سنایا کہ ابوقتادہ کو ملک بدر نہیں کیا جا سکتا، اس پر وزیر خارجہ دوبارہ اپیل کرنے پر سوچ رہی ھے۔
اپیل کیا ہوتی ھے؟
کورٹ اپیل کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ ابوقتادہ نے عدالت سے اپنی جان بخشی کی کوئی اپیل کی تھی اور نہ ہی عدالت میں ایسی کوئی اپیل ہوتی ھے۔
سزائے موت پر ایسی اپیل صرف خلفیہ، بادشاہ، صدر کو ہی کی جاتی ھے اور اس وقت جب تمام عدالتوں سے سزا کا فیصلہ برقرار رکھا گیا ہو۔
١: کورٹ چاہے کسی بھی ملک کی ہو، جب کسی ملزم کو ثبوت اور بیانات کی روشنی میں سزا سناتی ھے تو ملزم کو اپیل رائٹس بھی ساتھ دیتی ھے کہ جن الزامات پر ہم نے اسے سزا سنائی ھے اگر ملزم کے پاس ہمارے الزامات پر ٹھوس دلائل ہیں تو وہ ٧ یا ١٤۔۔۔۔ دن کے اندر اپیلئٹ ڈپارٹمنٹس میں اپنی اپیل جمع کروائے۔
٢: بالکل اسی طرح کورٹ جب کسی ملزم کو ثبوت اور بیانات کی روشنی میں الزامات سے بری یا آزاد یا رہائی کا فیصلہ سناتی ھے تو اس پر مخالف چاہے حکومت ہو یا سولین اسے بھی اپیل رائٹس دیتی ھے کہ اسے اگر ہمارے رہائی کے فیصلہ پر دلائل سے اعتراض ھے تو مخالف مزید ثبوت کے ساتھ ٧ یا ١٤ ۔۔۔۔۔۔۔ دن کے اندر اپیلئٹ دپارٹمنٹ میں اپیل جمع کروائے۔
اپیل کرنے کے دنوں کا تعین بھی جیوری کرتی ھے۔
خیال رہے کہ عدالت کے فیصلوں پر عدالت سے اپیل پر اس فیصلہ کے خلاف ثبوت ہونے چاہیں تو ہی وکیل اپیل جمع کرواتا ھے اس کے علاوہ اپیل کی کوئی گراؤنڈ نہیں۔
جب تمام عدالتیں ملزم کی اپیل پر سزا کا فیصلہ برقرار رکھیں تو پھر آخر میں رحم کی اپیل کوئین الزبتھ کو کی جاتی ھے جسے وہ چاہے تو معاف کرے یا وہ بھی برقرار رکھے۔
والسلام