• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ابو قتادہ کا برطانوی خالص طاغوتی عدالت سے فیصلہ کروانا

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
ابو قتادہ کا برطانوی خالص طاغوتی عدالت سے فیصلہ کروانا​

السلام علیکم

نیچے دو لنکس ہیں میرے ایک ساتھی نے ایک خبر پر اپنا کچھ تبصرہ کیا ھے میں ان کے اس تبصرہ پر جو قانونی حیثیت ھے اس سے آگاہ کروں گا
[SUP](خیال رہے خبر فوکس ھے ممبر نہیں۔)[/SUP]

لنک نمبر٢:: [SUP]
ابو قتادہ کا برطانوی خالص طاغوتی عدالت سے فیصلہ کروانا

برطانوی عدالت نے عالم دین کی ملک بدری روک لی
اردنی نژاد ابو قتادہ کی ضمانت منظور، جیل سے رہائی کا حکم

پیر 27 ذی الحجہ 1433هـ - 12 نومبر 2012م

ابو قتادہ کو ماضی میں یورپ میں القاعدہ کے مقتول لیڈر اسامہ بن لادن کا دست راست قراردیا جاتا رہا تھا

لندن ۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ، ایجنسیاں
اردن سے تعلق رکھنے والے ایک سخت گیر عالم دین ابو قتادہ نے اپنی برطانیہ بدری کے خلاف اپیل جیت لی ہے۔ ایک برطانوی عدالت نے ان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انھیں رہا کرنے کا حکم دیا ہے اور قرار دیا ہے کہ انھیں ان کے ملک کے حوالے نہیں کیا جا سکتا۔

برطانیہ کے خصوصی امیگریشن اپیلز کمیشن نے سوموار کو اپنے حکم میں قرار دیا ہے کہ وہ اس بات پر مطمئن نہیں کہ اردن ابو قتادہ کے منصفانہ ٹرائل کی ضمانت دے گا۔ اس نے یورپی عدالت برائے انسانی حقوق کے جنوری کے فیصلے کی توثیق کی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ اردن میں تشدد عام ہے اور اس کا ثبوت اس کی عدالتوں میں پیش کیے گئے شواہد سے بھی ملا ہے

عدالت کے جج جان مٹنگ نے عالم دین کی ضمانت بھی منظور کر لی ہے اور ان کو منگل کو جیل سے رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے سرکاری وکیل کا یہ موقف مسترد کر دیا کہ وہ ملک کی سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہو سکتے ہیں۔

برطانیہ کے محکمہ داخلہ نے کہا ہے کہ وہ اس عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرے گا کیونکہ حکومت عدالت کے اس حکم سے بالکل بھی متفق نہیں ہے''۔ وزیر داخلہ تھریسامے اس معاملے پر دارالعوام میں آج ہی ایک بیان دینے والی تھیں۔[/SUP]
اوپر کی خبر جو میرے ساتھی نے پیش کی ھے وہ جریدہ العربیہ سے ھے اور وہ 12 نومبر 2012م کو شائع ہوئی تھی۔

نیچے جو خبر ھے جو بی بی سی اردو سے ھے جو ٢٧ مارچ ٢٠١٣ کو شائع ہوئی جسے اس فارم میں بھی پیش کیا گیا اس کا لنک نیچے دیا جائے گا جس کا مراسلہ نمبر ٤٠ ھے، اس خبر کا بھی مطالعہ کرتے ہیں۔


جاری ھے اگلے مراسلہ میں قانونی طریقہ سے تبصرہ پیش کیا جائے گا تب تک شکریہ کے ساتھ گزارش ھے کہ درمیان میں کوئی مراسلہ نہ لگایا جائے۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
اپیل پروسیڈنگ

السلام علیکم

کسی بھی ملک کے لوکل باشندہ کا کسی دوسرے ملک میں عارضی یا مستقبل قیام ہو وہ ملک چاہے مسلم ملک ہو یا غیر مسلم ملک، اگر وہ باشندہ اس ملک میں کسی بھی الزام میں گرفتار ہوتا ھے تو اس پر مقدمہ بھی وہاں کے قانون کے مطابق وہاں کی عدالت میں چلتا ھے۔ اس پر الزام لگے باشندہ کے پاس دوسری کوئی چوئس نہیں۔

جن ممالک کے آپس میں خطرناک جرائم پیشہ قیدیوں کے تبادلہ پر معاہدے ہیں اس پر ان ممالک کی وزارتیں قیدیوں کو واپس لینے پر درخواست کر سکتی ہیں۔

١٢ نومبر ٢٠١٢ کی خبر میں ابوقتادہ کی اپیل پر کورٹ نے ابوقتادہ کو آزاد کرنے پر فیصلہ دیا تھا۔

اس کے بعد برطانیہ کی وزیر خارجہ نے کورٹ کے اس فیصلہ پر اپیل کی تھی جس پر عدالت نے ٢٧ مارچ ٢٠١٣ کی خبر میں فیصلہ سنایا کہ ابوقتادہ کو ملک بدر نہیں کیا جا سکتا، اس پر وزیر خارجہ دوبارہ اپیل کرنے پر سوچ رہی ھے۔

اپیل کیا ہوتی ھے؟

کورٹ اپیل کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ ابوقتادہ نے عدالت سے اپنی جان بخشی کی کوئی اپیل کی تھی اور نہ ہی عدالت میں ایسی کوئی اپیل ہوتی ھے۔

سزائے موت پر ایسی اپیل صرف خلفیہ، بادشاہ، صدر کو ہی کی جاتی ھے اور اس وقت جب تمام عدالتوں سے سزا کا فیصلہ برقرار رکھا گیا ہو۔

١: کورٹ چاہے کسی بھی ملک کی ہو، جب کسی ملزم کو ثبوت اور بیانات کی روشنی میں سزا سناتی ھے تو ملزم کو اپیل رائٹس بھی ساتھ دیتی ھے کہ جن الزامات پر ہم نے اسے سزا سنائی ھے اگر ملزم کے پاس ہمارے الزامات پر ٹھوس دلائل ہیں تو وہ ٧ یا ١٤۔۔۔۔ دن کے اندر اپیلئٹ ڈپارٹمنٹس میں اپنی اپیل جمع کروائے۔

٢: بالکل اسی طرح کورٹ جب کسی ملزم کو ثبوت اور بیانات کی روشنی میں الزامات سے بری یا آزاد یا رہائی کا فیصلہ سناتی ھے تو اس پر مخالف چاہے حکومت ہو یا سولین اسے بھی اپیل رائٹس دیتی ھے کہ اسے اگر ہمارے رہائی کے فیصلہ پر دلائل سے اعتراض ھے تو مخالف مزید ثبوت کے ساتھ ٧ یا ١٤ ۔۔۔۔۔۔۔ دن کے اندر اپیلئٹ دپارٹمنٹ میں اپیل جمع کروائے۔

اپیل کرنے کے دنوں کا تعین بھی جیوری کرتی ھے۔

خیال رہے کہ عدالت کے فیصلوں پر عدالت سے اپیل پر اس فیصلہ کے خلاف ثبوت ہونے چاہیں تو ہی وکیل اپیل جمع کرواتا ھے اس کے علاوہ اپیل کی کوئی گراؤنڈ نہیں۔

جب تمام عدالتیں ملزم کی اپیل پر سزا کا فیصلہ برقرار رکھیں تو پھر آخر میں رحم کی اپیل کوئین الزبتھ کو کی جاتی ھے جسے وہ چاہے تو معاف کرے یا وہ بھی برقرار رکھے۔

والسلام
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

میری ان تمام ممبران سے گزارش ھے کہ اسلام میں جہاد جو روس کو توڑنے تک دنیا کی نظر میں بھی جہاد ہی تھا جسے بعد میں دنیا میں تخریب کاری کا نام دے دیا گیا، اس پر فقہ یا مسلک کی بنیاد پر مجاھدین کا مذاق نہ بنائیں کیونکہ اس میں ہر فقہ یا مسلک سے تعلق رکھنے والے شامل ہیں وہ جو کر رہے ہیں یہ ان کا اور اللہ کا معاملہ ھے کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم گھروں میں سوئے ہوئے دنیا داری میں مشغول سکون کی زندگی گزار رہے ہیں ہمارا اس میں حصہ بھی نہیں تو ہمیں ایک دوسرے پر ایسے الزامات سے پرہیز کرنا چاہئے ورنہ اللہ کی پکڑ میں آ سکتے ہیں۔

والسلام
 
Top