کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
اب امریکہ کیا کرنے والا ہے؟ 2008ء میں عرب لیگ کے سامنے قذافی کی تقریر جس میں انہوں نے
ہر چیز کی درست پیشنگوئی کی، اس پر بشارالاسد کا ردعمل بھی آپ کو حیران کر دے گا
روزنامہ پاکستان، 30 جنوری 2016ہر چیز کی درست پیشنگوئی کی، اس پر بشارالاسد کا ردعمل بھی آپ کو حیران کر دے گا
تریپولی (مانیٹرنگ ڈیسک) لیبیا کے سابق صدر معمر قذافی کو ان کے اپنے ملک میں ایک ہجوم نے سر بازار موت کے گھاٹ اتار دیا،
مصراور تیونس کے حکمرانوں کے تختے الٹ گئے،
یمن میں جنگ جاری ہے،
سعودی عرب اور ایران ایک دوسرے کو للکار رہے ہیں،
اور آج شام آگ کے شعلوں میں لپٹا ہے
اور امریکا علی الاعلان کہہ رہا ہے کہ صدر بشار الاسد کا وقت ختم ہو گیا۔
آج سے سات سال قبل اسی شام میں منعقد ہونے والی عرب سربراہی کانفرنس میں معمر قذافی نے عرب حکمرانوں کو خبردار کیا تھا کہ امریکا انہیں ایک ایک کر کے ختم کر دے گا، اور ان کے ملکوں کو برباد کر دے گا۔ جب قذافی عرب حکمرانوں کو ان کے انجام سے خبردار کر رہے تھے تو ان کے میزبان بشار الاسد ان پر ہنس رہے تھے، گویا کوئی دیوانہ ان کے سامنے بالکل لایعنی باتیں کر رہا ہو۔ آج عرب دنیا کا نقشہ آپ کے سامنے ہے، اور خصوصاً بشار الاسد کا حال دنیا دیکھ رہی ہے۔ اس وقت کے بارے میں معمر قذافی نے 2008 میں کیا کہا تھا، ملاحظہ فرمائیے:
”ہم عربوں نے تو کبھی کسی سرزمین پر ناجائز قبضہ نہیں کیا،
ہم نے اندلس پر قبضہ کیا اور انہوں نے ہمیں نکال باہر کیا۔
آج یہ ہمارے ممالک ہیں کہ جن پر قبضہ کیا گیا ہے۔
فلسطین پر قبضہ کیا گیا ہے،
عراق پر قبضہ کیا گیا ہے۔
ایران ، ترکی یا کسی بھی دوسرے اسلامی ملک کے درمیان کشیدگی ہمارے حق میں نہیں۔
ایران کو ہمارے خلاف کر لینا ہمارے حق میں نہیں۔ خلیج کے 80 فیصد لوگ ایرانی ہیں۔ حکمران خاندان عرب ہیں، لیکن باقی تمام لوگ ایرانی ہیں۔ ایران کو پرے نہیں رکھا جا سکتا، ایران ہمارا مسلمان ہمسایہ ہے اور اس کے ساتھ دشمنی ہمارے مفاد میں نہیں ہے۔
عراق پر یلغار اور اس کی تباہی کی کیا وجہ ہے؟
اور 10 لاکھ عراقیوں کی ہلاکت کی کیا وجہ ہے؟
اس کا جواب ہمارے امریکی دوستوں کو دینا ہو گا۔
کیا بن لادن عراقی ہے؟ نہیں، وہ نہیں ہے۔
کیا نیویارک پر حملہ کرنے والے عراقی تھے؟ نہیں، ایسا نہیں تھا۔
کیا عراق کے پاس بڑے پیمانے پر تباہی کرنے والے ہتھیار تھے؟ نہیں، نہیں تھے۔
اگر تھے بھی تو چین، فرانس، برطانیہ، امریکا کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں، کیا ان تمام ممالک کو تباہ کر دینا چاہیے؟
ایک غیر ملکی طاقت آتی ہے، ایک عرب ملک پر قبضہ کرتی ہے اور اس کے صدر کو پھانسی پر لٹکا دیتی ہے، اور ہم سب ایک طرف بیٹھ کر ہنستے رہتے ہیں۔
صدام حسین کی پھانسی کی تحقیقات کیوں نہیں کی گئیں؟
ایک جنگی قیدی کو کیسے پھانسی دی جاسکتی ہے؟ اور وہ بھی ایک عرب ملک کا صدر اور عرب لیگ کا رکن۔
صدام حسین سے ہم سب کے اختلافات تھے، ہم سب کے آپس میں بھی اختلافات ہیں، ہمارے درمیان اس ہال کے سوا کچھ مشترق نہیں۔
ایک پوری عرب لیڈر شپ کو پھانسی پر چڑھا دیا گیا، اور ہم ایک طرف بیٹھے رہے۔
اگلا نمبر آپ میں سے کسی کا بھی ہوسکتا ہے۔ ہاں،
امریکا صدام حسین کے ساتھ مل کر خمینی کے خلاف لڑتا رہا۔ وہ صدام حسین کا دوست تھا۔
ڈک چینی اور رمز فیلڈ صدام حسین کے بڑے اچھے دوست تھے، لیکن بالآخر انہوں نے اسے پھانسی پر لٹکا دیا۔
آپ سب بھی امریکا کے دوست ہیں، لیکن ایک دن امریکا ہمیں بھی پھانسی پر چڑھادے گا۔
مجھے دکھ کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم ایک دوسرے کے دشمن ہیں، ہم ایک دوسرے سے نفرت کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو دھوکا دیتے ہیں۔ ہم دوسرے کی بدقسمتی پر خوش ہوتے ہیں، اور ہم ایک دوسرے کے خلاف سازش کرتے ہیں۔ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیاں ایک دوسرے کے خلاف سازشیں کرتی ہیں۔ دشمن کے خلاف ہمارا دفاع کرنے کی بجائے ہم ایک دوسرے کے دشمن ہیں۔ ایک عرب کا دشمن دوسرے عرب کا دوست ہے۔ کاش کہ ہم یہی طاقت دشمن کے خلاف استعمال کرتے۔
ہم شام میں ملاقات کر رہے ہیں جو کہ ایک عرب ملک ہے اور جس کے تعلقات ترکی، روس اور ایران کے ساتھ اپنے عرب ہمسایوں کی نسبت ہزار گنا بہتر ہیں۔ اسی طرح لیبیا کے اٹلی کے ساتھ تعلقات اس کے ہمسایوں مصر اور تیونس سے ہزار گنا بہتر ہیں۔ یہ ہے عربوں کی حالت۔“
Last edited: