lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
مسند الامام احمد بن حنبل --- احمد بن حنبل --- اونٹ کا سجدہ اور بیوی کا شوہر کو سجدہ کرنا ، ایک ضعیف روایت
حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِيفَةَ، عَنْ حَفْصٍ، عَنْ عَمِّهِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كَانَ أَهْلُ بَيْتٍ مِنَ الْأَنْصَارِ لَهُمْ جَمَلٌ يَسْنُونَ عَلَيْهِ، وَإِنَّ الْجَمَلَ اسْتُصْعِبَ عَلَيْهِمْ، فَمَنَعَهُمْ ظَهْرَهُ، وَإِنَّ الْأَنْصَارَ جَاءُوا إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: إِنَّهُ كَانَ لَنَا جَمَلٌ نَسْنَى عَلَيْهِ، وَإِنَّهُ اسْتُصْعِبَ عَلَيْنَا، وَمَنَعَنَا ظَهْرَهُ، وَقَدْ عَطِشَ الزَّرْعُ وَالنَّخْلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ: " قُومُوا " فَقَامُوا، فَدَخَلَ الْحَائِطَ وَالْجَمَلُ فِي نَاحِيَتِهِ، فَمَشَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، فَقَالَتِ الْأَنْصَارُ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّهُ قَدْ صَارَ مِثْلَ الْكَلْبِ الْكَلِبِ، وَإِنَّا نَخَافُ عَلَيْكَ صَوْلَتَهُ، فَقَالَ: " لَيْسَ عَلَيَّ مِنْهُ بَأْسٌ ". فَلَمَّا نَظَرَ الْجَمَلُ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبَلَ نَحْوَهُ، حَتَّى خَرَّ سَاجِدًا بَيْنَ يَدَيْهِ، فَأَخَذَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَاصِيَتِهِ أَذَلَّ مَا كَانَتْ قَطُّ، حَتَّى أَدْخَلَهُ فِي الْعَمَلِ. فَقَالَ لَهُ أَصْحَابُهُ: يَا نَبِيَّ اللهِ، هَذِهِ بَهِيمَةٌ لَا تَعْقِلُ تَسْجُدُ لَكَ وَنَحْنُ نَعْقِلُ، فَنَحْنُ أَحَقُّ أَنْ نَسْجُدَ لَكَ، فَقَالَ: " لَا يَصْلُحُ لِبَشَرٍ أَنْ يَسْجُدَ لِبَشَرٍ، وَلَوْ صَلَحَ لِبَشَرٍ أَنْ يَسْجُدَ لِبَشَرٍ، لَأَمَرْتُ الْمَرْأَةَ أَنْ تَسْجُدَ لِزَوْجِهَا، مِنْ عِظَمِ حَقِّهِ عَلَيْهَا، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوْ كَانَ مِنْ قَدَمِهِ إِلَى مَفْرِقِ رَأْسِهِ قُرْحَةٌ تَنْبَجِسُ بِالْقَيْحِ وَالصَّدِيدِ، ثُمَّ اسْتَقْبَلَتْهُ تَلْحَسُهُ مَا أَدَّتْ حَقَّهُ
ترجمہ: انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک انصاری گھرانے میں ایک اونٹ تھا جس پر وہ کھیتی باڑی کے لئے پانی بھرا کرتے تھے ، وہ ان کے قابو میں نہ رہا اور اپنی پشت (پانی لانے کے لئے) استعمال کرنے سے روک دیا - انصار صحابہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: ہمارا ایک اونٹ تھا ہم اس سے کھیتی باڑی کے لئے پانی لانے کا کام لیتے تھے اور اب وہ ہمارے قابو میں نہیں رہا اور نہ ہی خود سے کوئی کام لینے دیتا ہے ، ہمارے کھیت کھلیان اور باغ پانی کی قلت کے باعث سوکھ گئے ہیں - نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام سے فرمایا: اٹھو ، پس سارے اٹھ کھڑے ہوئے (اور اس انصاری کے گھر تشریف لے گئے) - آپ صلی اللہ علیہ وسلم باغ میں داخل ہوئے درآنحالیکہ اونٹ ایک کونے میں تھا - نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اونٹ کی طرف چل پڑے تو انصار کہنے لگے: (یا رسول اللہ) یہ اونٹ کتے کی طرح باؤلا ہو چکا ہے اور ہمیں اس کی طرف سے آپ پر حملہ کا خطرہ ہے - نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے اس سے کوئی نقصان نہیں ہو گا - اونٹ نے جیسے ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بڑھا یہاں تک (قریب آ کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سجدہ میں گر پڑا - نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پیشانی سے پکڑا اور حسبِ سابق دوبارہ کام پر لگا دیا - صحابہ کرام نے یہ دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا: یا رسول الله یہ تو بے عقل جانور ہوتے ہوئے بھی آپ کو سجدہ کر رہا ہے اور ہم تو عقل بھی رکھتے ہیں اس سے زیادہ حقدار ہیں کہ آپ کو سجدہ کریں اور ایک روایت میں ہے کہ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول الله ہم جانوروں سے زیادہ آپ کو سجدہ کرنے کے حقدار ہیں - آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی فردِ بشر کے لئے جائز نہیں کہ وہ کسی بشر کو سجدہ کرے اور اگر کسی بشر کا بشر کو سجدہ کرنا جائز ہوتا تو میں بیوی کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو اس کی اس عظیم قدر و منزلت کی وجہ سے سجدہ کرے جو کہ اسے بیوی پر حاصل ہے -
(مسند احمد ، جلد ٢٠ ، صفحہ ٦٤ تا ٦٥)
اس سند میں خلف بن خليفہ ہے اور "وخلف كان اختلط قبل موته"
ترجمہ: اپنی موت سے قبل اختلاط کا شکار ہو گئے تھے - (تعلیق مسند احمد ، جلد ٢٠ ، صفحہ ٦٥)
احمد کہتے ہیں کہ:
فَسُئِلَ عَنْ حَدِيْثٍ، فَلَمْ أَفْهَمْ كَلاَمَهُ
ترجمہ: میں نے ان سے حدیث پوچھی لیکن ان کا کلام سمجھ نہیں سکا -
(الذہبی: سیر اعلام النبلاء ، جلد ٧ ، صفحہ ٣٣٩ ، دار الحدیث - القاھرہ)
ابن سعد کہتے ہیں کہ:
وكان ثقة ثم أصابه الفالج قبل أن يموت حتى ضعف وتغير لونه واختلط
ترجمہ: یہ ثقہ تھے پھر فالج کا اثر ہوا مرنے سے پہلے حتیٰ کہ ضعیف ہوئے اور ان کا رنگ بگڑ گیا اور اختلاط ہوا -
(الطبقات الكبرى لابن سعد ، طبقات الكوفين ، تسميہ من كان بواسط من الفقہاء والمحدثين ، خلف بن خليفہ)
حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِيفَةَ، عَنْ حَفْصٍ، عَنْ عَمِّهِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كَانَ أَهْلُ بَيْتٍ مِنَ الْأَنْصَارِ لَهُمْ جَمَلٌ يَسْنُونَ عَلَيْهِ، وَإِنَّ الْجَمَلَ اسْتُصْعِبَ عَلَيْهِمْ، فَمَنَعَهُمْ ظَهْرَهُ، وَإِنَّ الْأَنْصَارَ جَاءُوا إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: إِنَّهُ كَانَ لَنَا جَمَلٌ نَسْنَى عَلَيْهِ، وَإِنَّهُ اسْتُصْعِبَ عَلَيْنَا، وَمَنَعَنَا ظَهْرَهُ، وَقَدْ عَطِشَ الزَّرْعُ وَالنَّخْلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ: " قُومُوا " فَقَامُوا، فَدَخَلَ الْحَائِطَ وَالْجَمَلُ فِي نَاحِيَتِهِ، فَمَشَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، فَقَالَتِ الْأَنْصَارُ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّهُ قَدْ صَارَ مِثْلَ الْكَلْبِ الْكَلِبِ، وَإِنَّا نَخَافُ عَلَيْكَ صَوْلَتَهُ، فَقَالَ: " لَيْسَ عَلَيَّ مِنْهُ بَأْسٌ ". فَلَمَّا نَظَرَ الْجَمَلُ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبَلَ نَحْوَهُ، حَتَّى خَرَّ سَاجِدًا بَيْنَ يَدَيْهِ، فَأَخَذَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَاصِيَتِهِ أَذَلَّ مَا كَانَتْ قَطُّ، حَتَّى أَدْخَلَهُ فِي الْعَمَلِ. فَقَالَ لَهُ أَصْحَابُهُ: يَا نَبِيَّ اللهِ، هَذِهِ بَهِيمَةٌ لَا تَعْقِلُ تَسْجُدُ لَكَ وَنَحْنُ نَعْقِلُ، فَنَحْنُ أَحَقُّ أَنْ نَسْجُدَ لَكَ، فَقَالَ: " لَا يَصْلُحُ لِبَشَرٍ أَنْ يَسْجُدَ لِبَشَرٍ، وَلَوْ صَلَحَ لِبَشَرٍ أَنْ يَسْجُدَ لِبَشَرٍ، لَأَمَرْتُ الْمَرْأَةَ أَنْ تَسْجُدَ لِزَوْجِهَا، مِنْ عِظَمِ حَقِّهِ عَلَيْهَا، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوْ كَانَ مِنْ قَدَمِهِ إِلَى مَفْرِقِ رَأْسِهِ قُرْحَةٌ تَنْبَجِسُ بِالْقَيْحِ وَالصَّدِيدِ، ثُمَّ اسْتَقْبَلَتْهُ تَلْحَسُهُ مَا أَدَّتْ حَقَّهُ
ترجمہ: انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک انصاری گھرانے میں ایک اونٹ تھا جس پر وہ کھیتی باڑی کے لئے پانی بھرا کرتے تھے ، وہ ان کے قابو میں نہ رہا اور اپنی پشت (پانی لانے کے لئے) استعمال کرنے سے روک دیا - انصار صحابہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: ہمارا ایک اونٹ تھا ہم اس سے کھیتی باڑی کے لئے پانی لانے کا کام لیتے تھے اور اب وہ ہمارے قابو میں نہیں رہا اور نہ ہی خود سے کوئی کام لینے دیتا ہے ، ہمارے کھیت کھلیان اور باغ پانی کی قلت کے باعث سوکھ گئے ہیں - نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام سے فرمایا: اٹھو ، پس سارے اٹھ کھڑے ہوئے (اور اس انصاری کے گھر تشریف لے گئے) - آپ صلی اللہ علیہ وسلم باغ میں داخل ہوئے درآنحالیکہ اونٹ ایک کونے میں تھا - نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اونٹ کی طرف چل پڑے تو انصار کہنے لگے: (یا رسول اللہ) یہ اونٹ کتے کی طرح باؤلا ہو چکا ہے اور ہمیں اس کی طرف سے آپ پر حملہ کا خطرہ ہے - نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے اس سے کوئی نقصان نہیں ہو گا - اونٹ نے جیسے ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بڑھا یہاں تک (قریب آ کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سجدہ میں گر پڑا - نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پیشانی سے پکڑا اور حسبِ سابق دوبارہ کام پر لگا دیا - صحابہ کرام نے یہ دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا: یا رسول الله یہ تو بے عقل جانور ہوتے ہوئے بھی آپ کو سجدہ کر رہا ہے اور ہم تو عقل بھی رکھتے ہیں اس سے زیادہ حقدار ہیں کہ آپ کو سجدہ کریں اور ایک روایت میں ہے کہ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول الله ہم جانوروں سے زیادہ آپ کو سجدہ کرنے کے حقدار ہیں - آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی فردِ بشر کے لئے جائز نہیں کہ وہ کسی بشر کو سجدہ کرے اور اگر کسی بشر کا بشر کو سجدہ کرنا جائز ہوتا تو میں بیوی کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو اس کی اس عظیم قدر و منزلت کی وجہ سے سجدہ کرے جو کہ اسے بیوی پر حاصل ہے -
(مسند احمد ، جلد ٢٠ ، صفحہ ٦٤ تا ٦٥)
اس سند میں خلف بن خليفہ ہے اور "وخلف كان اختلط قبل موته"
ترجمہ: اپنی موت سے قبل اختلاط کا شکار ہو گئے تھے - (تعلیق مسند احمد ، جلد ٢٠ ، صفحہ ٦٥)
احمد کہتے ہیں کہ:
فَسُئِلَ عَنْ حَدِيْثٍ، فَلَمْ أَفْهَمْ كَلاَمَهُ
ترجمہ: میں نے ان سے حدیث پوچھی لیکن ان کا کلام سمجھ نہیں سکا -
(الذہبی: سیر اعلام النبلاء ، جلد ٧ ، صفحہ ٣٣٩ ، دار الحدیث - القاھرہ)
ابن سعد کہتے ہیں کہ:
وكان ثقة ثم أصابه الفالج قبل أن يموت حتى ضعف وتغير لونه واختلط
ترجمہ: یہ ثقہ تھے پھر فالج کا اثر ہوا مرنے سے پہلے حتیٰ کہ ضعیف ہوئے اور ان کا رنگ بگڑ گیا اور اختلاط ہوا -
(الطبقات الكبرى لابن سعد ، طبقات الكوفين ، تسميہ من كان بواسط من الفقہاء والمحدثين ، خلف بن خليفہ)