شرک اور ریا کاری میں فرق ہے ۔ریاکاری یعنی دکھلاوا ایک انتہائی فعل قبیح ہے- لفظ ریا "رویۃ" سے ماخوذ ہے جس کا معنی آنکھوں سے دیکھنے کے ہیں-جس کا مطلب یہ ہوا کہ انسان کوئی نیکی کرتے وقت یہ سوچےکہ لوگ مجھے یہ عمل کرتے ہوئے دیکھ لیں اور میری تعریف کریں۔
ریا دو قسم کی ہے:
ایک ریا منافقین کا ہے کہ وہ لوگوں کو دکھانے کے لیے بظاہر اسلام کا دعوی کرتے ہیں- لیکن در حقیقت ان کے دلوں میں کفر پوشیدہ ہوتا ہے- یہ ریا اور طرز عمل،خالص شرک ہےتوحید کے منافی اور کفر ہے-
ریا کی دوسری صورت یہ ہے کہ کوئی مسلمان کوئی نیک عمل اس وجہ سے کرےکہ لوگ اسے یہ عمل کرتے دیکھیں اور اس کو نیک سمجھیں لیکن کفر نہیں ہوتا- یہ شرک خفی ہے اور توحید کے اعلی درجہ کے منافی ہے-اس لیے
ریا کاری فسق ہے اور حرام ہے اور شرک کی قبیل ہی سے ہے ،لیکن شرک ریا کاری کے مقابلہ میں بڑا جرم ہے قران پاک میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوحَى إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَمَن كَانَ يَرْجُو لِقَاء رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلاً صَالِحًا وَلاَ يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهِ أَحَدًا
( الکھف 18/110)
"(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) لوگوں سے کہ دیجیے کہ میں تو تم جیسا ایک انسان ہوں، البتہ میری طرح وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا ایک ہی معبود ہے- پس جو کوئی اپنے رب کی ملاقات کا امیدوار ہو، اسے چاہیے کہ وہ اچھے اعمال کرے اور اپنے رب کی بندگی میں کسی کو شریک نہ ٹھرائے"
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی فرماتا ہے:
" انا اغنی الشرکاء عن الشرک، من عمل عملا اشرک معی فیہ غیری ترکتہ وشرکہ"
(صحیح مسلم، )
میں تمام شرکاء سے برھ کر شرک سے مستغنی ہوں- جو شحص اپنے عمل میں میرے ساتھ غیر کو شریک کرے تو میں اسے اس کے شرک کے ساتھ چھوڑ دیتا ہوں-
شرک خفی کے بارے یہ حدیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیں:
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ , عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَيْدٍ , عَنْ رُبَيْحِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ , قَالَ : خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَتَذَاكَرُ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ , فَقَالَ : " أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِمَا هُوَ أَخْوَفُ عَلَيْكُمْ عِنْدِي مِنْ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ " , قَالَ : قُلْنَا : بَلَى , فَقَالَ : " الشِّرْكُ الْخَفِيُّ , أَنْ يَقُومَ الرَّجُلُ يُصَلِّي فَيُزَيِّنُ صَلَاتَهُ لِمَا يَرَى مِنْ نَظَرِ رَجُلٍ " . ( سنن ابن ماجہ، الزھد، باب الریاء والسمعۃ، ) رقم الحديث: 4202
کیا میں تمہیں وہ بات نہ بتاؤں جس کا خوف مجھے تم پر مسیح دجال سے بھی زیادہ ہ؟ صحابہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیوں نہیں؟ (ضرور بتلائیے) آپ نے فرمایا: وہ ہے "شرک خفی" کہ کوئی شحص نماز کے لیےکھڑا ہو اور وہ اپنی نماز کو محض اس لیے سنوار کر پڑھے کہ کوئی شخص اسے دیکھ رہا ہے- فقط واللہ اعلم بالصواب