• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اردن میں ملعون قوم لوط کے برباد شہر کے کھنڈرات دریافت

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
اردن میں ملعون قوم لوط کے برباد شہر کے کھنڈرات دریافت

"سدوم" میں زندگی یک دم ختم ہو گئی تھی: امریکی محقیقین
جمعرات 1 محرم 1437هـ - 15 اکتوبر 2015م
لندن ۔ کمال قبیسی


اللہ کی جانب سے قوم لوط کی غلط کاریوں کی سزا کے بارے میں تمام آسمانی کتب بالخصوص قرآن کریم کے مبارک صفحات اس بدقسمت قوم کے تذکروں سے سے بھرے ہوئے ہیں مگریہ بات آج تک پردہ راز میں تھی کہ قوم لوط کا شہر کہاں تھا؟ امریکی محققین نے 10 سال کی مسلسل محنت شاقہ اور تحقیق کے بعد یہ دعویٰ کیا ہے کہ انہیں 3500 سال قبل اللہ کے عذاب کا شکار ہونے والی قوم لوط کے برباد شہر کے کھنڈرات ملے ہیں۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ نے بھی اس اہم اور غیر معمولی تاریخی واقعے کے حوالے سے سامنے آنے والی تحقیقات پر اپنی ایک رپورٹ میں تفصیلی روشنی ڈالی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قوم لوط کی نافرمانیوں اور ان کے نتیجے میں اللہ کی طرف سے نازل ہونے والے عذاب کی تفصیلات قرآن پاک کی نو سورتوں میں مذکور ہیں۔ قرآن کریم کے علاوہ دیگر آسمانی کتب اور صحائف میں بھی قوم لوط کی تباہی کے تذکرے ملتے ہیں۔

قوم لوط کے مرد اپنی جنسی خواہش کی تکمیل کے لیے عورتوں کے بجائے مردوں کی طرف غیر فطری میلان رکھتے تھے۔ اس پر جلیل القدر پیغمبر حضرت لوط علیہ السلام نے اپنی قوم کو منع کیا اور اللہ کی طرف سے سخت پکڑ کی وعید سنائی مگر ان کی قوم نے بہ شمول ان کی بیوی کے ان کی بات ماننے سے انکار کر دیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس قوم پر پتھروں کی بارش کر دی۔ عذاب کے وقت صرف حضرت لوط، ان کی اہلیہ کے سوا خاندان کے چند افراد اور کچھ رفقا ہی ز ندہ بچے، باقی سب اللہ کے عذاب کا شکار ہوئے۔

قرآن کریم کی سورۃ 'العنکبوت' کی آیت 35 میں اللہ تعالیٰ نےقوم لوط کی تباہی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ قوم لوط پرعذاب نازل کیا گیا مگر ان کے تباہ شدہ شہر کو آنے والے انسانوں کے لیے عبرت کے طور پر باقی رکھا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔

"ولقد تركنا منها آية بيّنة لقوم يعقلون"
اور ہم نے اہل خرد کے لیے کچھ واضح نشانیاں باقی چھوڑ دیں

قرآن کی وضاحت کے باوجود قوم لوط کے تباہ شہر کے بارے میں آج تک حضرت انسان کسی نتیجے تک نہیں پہنچ پایا مگر حال ہی میں امریکی ماہرین ارضیات وآثار قدیمہ نے 10 سال کی تحقیق و جستجو کے بعد یہ دعویٰ کیا ہے کہ وہ اردن میں قوم لوط کے تباہ ہونے والے شہر کو دریافت کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ قوم لوط کے تباہ شہر"سدوم" کے کھنڈرات "تل الحمام" کے مقام پر پائے گئے ہیں۔ امریکی تحقیقاتی مشن کے سربراہ پروفیسر Steven Collins کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیقات کا نتیجہ سامنے آیا تو وہ خود بھی حیران رہ گئے کیونکہ سدوم شہر میں زندگی دفعتاً ختم ہو گئی تھی۔

مظاہر زندگی کا یک دم خاتمہ

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق امریکی ماہرین آثار قدیمہ کی ٹیم Popular Archaeology نے پروفیسر کولینز کی قیادت میں کئی سال جنوبی اردن کے کھنڈرات میں تحقیق کی۔ 28 ستمبر کو تحقیقی ٹیم کے سربراہ نے یہ دعویٰ کیا کہ وہ "سدوم" نامی شہر تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ یہ شہر حضرت لوط علیہ السلام کی اللہ کے عذاب کا شکار ہونے والی قوم کا ہے۔ اس خبرکو بڑے پیمانے پر عرب اور مغربی ذرائع ابلاغ میں پذیرائی حاصل ہوئی۔ ماہرین نے بتایا کہ تباہ شدہ شہر کے کھنڈرات سے پتا چلتا ہے کہ یہ ایک وسیع وعریض شہر تھا جس میں کئی قدیم عمارتوں کی موجودگی کا بھی پتا چلتا ہے۔ غالبا یہ شہر برونز دور حکومت میں تباہی سے دوچار ہوا جو جنوبی وادی اردن تک کے علاقوں تک پھیلا ہوا تھا۔


تورات میں بھی قوم لوط کی تباہی کا تذکرہ موجود ہے۔ تورات میں "سفر تکوین" میں مذکور ہے کہ

"اللہ تعالیٰ نے قوم لوط کو آگ سے عذاب دیا"۔

امریکی محقق کوللینز اور اس کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ "حقیقی معنوں میں قوم لوط کے شہرکی دریافت ایک گم شدہ خزانے کی دریافت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تحقیق سے ہم نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ قوم لوط کے شہرمیں زندگی دفعتا ختم ہوگئی تھی۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ تحقیقات سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ شہر 3500 سال قبل برونزی دور میں تباہ ہوا تاہم برونزی سلطنت کےعلاقوں کے موجودہ نقشوں میں اس شہر کا کوئی وجود نہیں ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ سدوم شہر دو حصوں میں منقسم دکھائی دیتا ہے۔ ایک بالائی اور دوسرا زیریں حصہ ہے۔ شہر کے گرد مِٹی کی اینٹوں کی 10 میٹر اونچی اور 5.2 میٹر چوٹی دیوار بھی دریافت ہوئی ہے۔ شہرکے دروازوں کی باقیات بھی ملی ہیں۔ ایسے لگتا ہے کہ جب یہ شہر تباہ ہوا تو اس وقت بھی لوگ روز مرہ کے معمولات میں مشغول تھے مگر زندگی اچانک ہی ختم ہو گئی تھی۔ رہائش کے لیے بنائی گئے مکانات کے لیے مٹی کی اینٹیں استعمال کی گئی ہیں۔


قوم لوط پرعذاب سے متعلق آیات بینات

تورات میں بیان کردہ روایات کے مطابق حضرت لوط، ابراہیم علیہ السلام کے رشتے میں بھتیجے تھے۔ دونوں ایک ہی علاقے یعنی موجودہ رام اللہ کے قریب "بیت ایل" میں رہائش پذیر تھے۔ بعد ازاں حضرت ابراہیم اور حضرت لوط علیہ السلام ایک دوسرے سے دور ہو گئے اور اپنے اپنے مویشیوں کو لے چل دیے۔ حضرت لوط نے پانی وسبزے سے بھرپور مشرقی علاقے "ریانہ" کا رُخ کیا، جہاں پرانہوں نے "سدوم" اور "عمورہ" نامی شہر پائے۔ یہ دونوں شہر دریائے اردن کے کنارے کے پر واقع تھے۔ انہوں نے "سدوم" کو اپنا مسکن بنا لیا۔


سدوم میں آنے والے عذاب کا تصوراتی خاکہ


دلچسپ بات یہ ہے کہ قوم لوط کے جس شہر کوآج امریکی ماہرین نے دریافت کرنے کے بعد اس کے دو حصے بتائے ہیں۔ آج سے چودہ صدیاں پیشتر قرآن نے بھی اس کے دو حصوں کی نشاندہی کی تھی۔ سورۃ "ھود" کی آیات میں قوم لوط کے شہر کے دو حصوں کا ذکر ہے جہاں قرآن نے "ادناہ" (زیریں) کے لفظ میں اس کی وضاحت کی ہے۔


حضرت لوط جب "سدوم" میں پہنچے تو وہاں کے لوگوں کو فواحشات میں ملوث پایا۔ پیغمبر نے انہیں اللہ کی طرف دعوت دی اور ان کی اصلاح کی کوشش شروع کر دی۔ سورہ الشعراء میں ہے کہ حضرت لوط نے اپنی قوم کو کہا کہ

" فاتقوا الله وأطيعون"
اللہ سے ڈرو اور میری بات مانو
سورۃ الشعراء، آیت 163

مگر انہوں نے حضرت لوط کی بات ماننے سے انکار کر دیا اور ان کا مقابلہ شروع کر دیا۔ اگلی آیت میں اللہ تعالیٰ قوم لوط کے جواب کا ذکر کرتے ہیں۔

"قالوا لئن لم تنته يا لوط لتكونن من المخرجين"
انہوں نے کہا کہ اے لوط اگر تو باز نہ آیا تو ہم تجھے یہاں سے نکال باہر کریں گے
سورۃ الشعراء آیت 167

مگر لوط علیہ السلام اپنی بات پر قائم رہے اور کہا کہ

"تأتون الفاحشة ما سبقكم بها من أحد من العالمين"
آپ لوگ ایک ایسی بے حیائی کے مرتکب ہو رہے ہیں جو تم سے پہلے پوری دنیا میں کسی نے نہیں کی
سورۃ الاعراف۔ آیت 80

سورۃ العنکبوت ، آیت 28 میں حضرت لوط کو اپنی قوم کو ان الفاظ میں مخاطب کرتے بتایا گیا۔

"انكم لتأتون الرجال وتقطعون السبيل وتأتون في ناديكم المنكر"۔
کیا تم (شہوت رانی کے لیے) مَردوں کے پاس جاتے ہو اور ڈاکہ زنی کرتے ہو اور اپنی (بھری) مجلس میں ناپسندیدہ حرکتیں کرتے ہو

اس کے جواب میں قوم لوط اپنے نبی کو چیلنج کرتی ہے کہ

" إئتنا بعذاب الله إن كنت من الصادقين"
اگر تو سچا پیغمبر ہے تو ہم پر اللہ کا عذاب لا کر دکھا۔
سورہ العنکبوت ، آیت 29

سورۃ الشعراء میں ہے کہ حضرت لوط علیہ السلام نے اللہ سے فریاد کی

" رب نجني وأهلي مما يعملون"
اے میرے پروردگار مجھے اور میرے اہل خانہ اس (برائی) سے نجات دے جس کا ارتکاب یہ لوگ کر رہے ہیں
سورۃ الشعراء، آیت 169

اس پراللہ تعالیٰ نے فرشتے حضرت لوط کے پاس انہیں اطمینان دلانے کے لیے نازل کیے۔ فرشتوں نے حضرت لوط سے کہا کہ

" وقالوا لا تخف ولا تحزن إنا منجوك"
آپ خوف زدہ نہ ہوں اور نہ غم کریں۔ آپ بچ جانے والوں میں ہیں
سورۃ العنکبوت آیت 33

فرشتوں نے مزید بتایا کہ وہ کیا کرنے والےہیں۔

"قالوا إنا مهلكو أهل هذه القرية إن أهلها كانوا ظالمين"
ہم اہل بستی کو ہلاک کرنے والے ہیں کیونکہ یہاں کے لوگ ظالم ہیں
العنکبوت، آیت 31

فرشتوں نے کہا کہ

"إنا منزلون على أهل هذه القرية رجزا من السماء بما كانوا يفسقون"
ہم اس بستی پر اس کے مکینوں کے فسق وفجور کے باعث آسمان سے مصیبت نازل کرنے والے ہیں
العنکبوت، آیت 34

سورۃ الھود میں ہے کہ

"فلما جاء أمرنا جعلنا عاليها سافلها وأمطرنا عليها حجارة من سجيل منضود"
پھر جب ہمارا (عذاب) کا حکم آیا تو ہم نے بستی کو تل پٹ کر کے رکھ دیا اور اس پر پکی مٹی کے پتھروں کی بارش کی جو تہہ در تہہ گرتے رہے
ھود آیت، 82

سورہ الحجر میں ہے کہ

"فأخذتهم الصيحة مشرقين"
پس انہیں طلوع آفتاب کے ساتھ ہی سخت کڑک نے پکڑ لیا
الحجر، آیت 73

اور سورۃ العنکبوت میں آیت 35 میں مذکور ہے کہ

"ولقد تركنا منها آية بيّنة لقوم يعقلون"
اور ہم نے اس (شہر) کی کچھ نشانیاں اہل خرد کے لیے باقی چھوڑ دیں

تورات کی روایت کے مطابق قوم لوط پر آسمان سے آگ برسائی گئی۔

مگر قرآن کریم کی بیان کردہ روایات حالیہ تحقیق کے مطابق ہیں۔ کیونکہ اگر آگ کا عذاب نازل کیا گیا ہوتا تو اس شہر پر آج آگ کے آثار پائے جاتے۔

سورہ العنکبوت میں ہے کہ ایک پتھر(سیارہ) قوم پر لوط پر گرا۔ اس کے علاوہ بارش کے قطروں کی طرح اس پر پتھر برسائے گئے، جنہوں نے بستی کے اوپر کو نیچے کر دیا۔ پھر اس کے 35 صدیوں تک مٹی کی دبیز تہہ بچھا دی۔

ح
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
اردن میں ملعون قوم لوط کے برباد شہر کے کھنڈرات دریافت

"سدوم" میں زندگی یک دم ختم ہو گئی تھی: امریکی محقیقین
جمعرات 1 محرم 1437هـ - 15 اکتوبر 2015م
لندن ۔ کمال قبیسی


اللہ کی جانب سے قوم لوط کی غلط کاریوں کی سزا کے بارے میں تمام آسمانی کتب بالخصوص قرآن کریم کے مبارک صفحات اس بدقسمت قوم کے تذکروں سے سے بھرے ہوئے ہیں مگریہ بات آج تک پردہ راز میں تھی کہ قوم لوط کا شہر کہاں تھا؟ امریکی محققین نے 10 سال کی مسلسل محنت شاقہ اور تحقیق کے بعد یہ دعویٰ کیا ہے کہ انہیں 3500 سال قبل اللہ کے عذاب کا شکار ہونے والی قوم لوط کے برباد شہر کے کھنڈرات ملے ہیں۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ نے بھی اس اہم اور غیر معمولی تاریخی واقعے کے حوالے سے سامنے آنے والی تحقیقات پر اپنی ایک رپورٹ میں تفصیلی روشنی ڈالی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قوم لوط کی نافرمانیوں اور ان کے نتیجے میں اللہ کی طرف سے نازل ہونے والے عذاب کی تفصیلات قرآن پاک کی نو سورتوں میں مذکور ہیں۔ قرآن کریم کے علاوہ دیگر آسمانی کتب اور صحائف میں بھی قوم لوط کی تباہی کے تذکرے ملتے ہیں۔

قوم لوط کے مرد اپنی جنسی خواہش کی تکمیل کے لیے عورتوں کے بجائے مردوں کی طرف غیر فطری میلان رکھتے تھے۔ اس پر جلیل القدر پیغمبر حضرت لوط علیہ السلام نے اپنی قوم کو منع کیا اور اللہ کی طرف سے سخت پکڑ کی وعید سنائی مگر ان کی قوم نے بہ شمول ان کی بیوی کے ان کی بات ماننے سے انکار کر دیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس قوم پر پتھروں کی بارش کر دی۔ عذاب کے وقت صرف حضرت لوط، ان کی اہلیہ کے سوا خاندان کے چند افراد اور کچھ رفقا ہی ز ندہ بچے، باقی سب اللہ کے عذاب کا شکار ہوئے۔

قرآن کریم کی سورۃ 'العنکبوت' کی آیت 35 میں اللہ تعالیٰ نےقوم لوط کی تباہی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ قوم لوط پرعذاب نازل کیا گیا مگر ان کے تباہ شدہ شہر کو آنے والے انسانوں کے لیے عبرت کے طور پر باقی رکھا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔

"ولقد تركنا منها آية بيّنة لقوم يعقلون"
اور ہم نے اہل خرد کے لیے کچھ واضح نشانیاں باقی چھوڑ دیں

قرآن کی وضاحت کے باوجود قوم لوط کے تباہ شہر کے بارے میں آج تک حضرت انسان کسی نتیجے تک نہیں پہنچ پایا مگر حال ہی میں امریکی ماہرین ارضیات وآثار قدیمہ نے 10 سال کی تحقیق و جستجو کے بعد یہ دعویٰ کیا ہے کہ وہ اردن میں قوم لوط کے تباہ ہونے والے شہر کو دریافت کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ قوم لوط کے تباہ شہر"سدوم" کے کھنڈرات "تل الحمام" کے مقام پر پائے گئے ہیں۔ امریکی تحقیقاتی مشن کے سربراہ پروفیسر Steven Collins کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیقات کا نتیجہ سامنے آیا تو وہ خود بھی حیران رہ گئے کیونکہ سدوم شہر میں زندگی دفعتاً ختم ہو گئی تھی۔

مظاہر زندگی کا یک دم خاتمہ

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق امریکی ماہرین آثار قدیمہ کی ٹیم Popular Archaeology نے پروفیسر کولینز کی قیادت میں کئی سال جنوبی اردن کے کھنڈرات میں تحقیق کی۔ 28 ستمبر کو تحقیقی ٹیم کے سربراہ نے یہ دعویٰ کیا کہ وہ "سدوم" نامی شہر تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ یہ شہر حضرت لوط علیہ السلام کی اللہ کے عذاب کا شکار ہونے والی قوم کا ہے۔ اس خبرکو بڑے پیمانے پر عرب اور مغربی ذرائع ابلاغ میں پذیرائی حاصل ہوئی۔ ماہرین نے بتایا کہ تباہ شدہ شہر کے کھنڈرات سے پتا چلتا ہے کہ یہ ایک وسیع وعریض شہر تھا جس میں کئی قدیم عمارتوں کی موجودگی کا بھی پتا چلتا ہے۔ غالبا یہ شہر برونز دور حکومت میں تباہی سے دوچار ہوا جو جنوبی وادی اردن تک کے علاقوں تک پھیلا ہوا تھا۔


تورات میں بھی قوم لوط کی تباہی کا تذکرہ موجود ہے۔ تورات میں "سفر تکوین" میں مذکور ہے کہ

"اللہ تعالیٰ نے قوم لوط کو آگ سے عذاب دیا"۔

امریکی محقق کوللینز اور اس کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ "حقیقی معنوں میں قوم لوط کے شہرکی دریافت ایک گم شدہ خزانے کی دریافت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تحقیق سے ہم نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ قوم لوط کے شہرمیں زندگی دفعتا ختم ہوگئی تھی۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ تحقیقات سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ شہر 3500 سال قبل برونزی دور میں تباہ ہوا تاہم برونزی سلطنت کےعلاقوں کے موجودہ نقشوں میں اس شہر کا کوئی وجود نہیں ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ سدوم شہر دو حصوں میں منقسم دکھائی دیتا ہے۔ ایک بالائی اور دوسرا زیریں حصہ ہے۔ شہر کے گرد مِٹی کی اینٹوں کی 10 میٹر اونچی اور 5.2 میٹر چوٹی دیوار بھی دریافت ہوئی ہے۔ شہرکے دروازوں کی باقیات بھی ملی ہیں۔ ایسے لگتا ہے کہ جب یہ شہر تباہ ہوا تو اس وقت بھی لوگ روز مرہ کے معمولات میں مشغول تھے مگر زندگی اچانک ہی ختم ہو گئی تھی۔ رہائش کے لیے بنائی گئے مکانات کے لیے مٹی کی اینٹیں استعمال کی گئی ہیں۔


قوم لوط پرعذاب سے متعلق آیات بینات

تورات میں بیان کردہ روایات کے مطابق حضرت لوط، ابراہیم علیہ السلام کے رشتے میں بھتیجے تھے۔ دونوں ایک ہی علاقے یعنی موجودہ رام اللہ کے قریب "بیت ایل" میں رہائش پذیر تھے۔ بعد ازاں حضرت ابراہیم اور حضرت لوط علیہ السلام ایک دوسرے سے دور ہو گئے اور اپنے اپنے مویشیوں کو لے چل دیے۔ حضرت لوط نے پانی وسبزے سے بھرپور مشرقی علاقے "ریانہ" کا رُخ کیا، جہاں پرانہوں نے "سدوم" اور "عمورہ" نامی شہر پائے۔ یہ دونوں شہر دریائے اردن کے کنارے کے پر واقع تھے۔ انہوں نے "سدوم" کو اپنا مسکن بنا لیا۔


سدوم میں آنے والے عذاب کا تصوراتی خاکہ


دلچسپ بات یہ ہے کہ قوم لوط کے جس شہر کوآج امریکی ماہرین نے دریافت کرنے کے بعد اس کے دو حصے بتائے ہیں۔ آج سے چودہ صدیاں پیشتر قرآن نے بھی اس کے دو حصوں کی نشاندہی کی تھی۔ سورۃ "ھود" کی آیات میں قوم لوط کے شہر کے دو حصوں کا ذکر ہے جہاں قرآن نے "ادناہ" (زیریں) کے لفظ میں اس کی وضاحت کی ہے۔


حضرت لوط جب "سدوم" میں پہنچے تو وہاں کے لوگوں کو فواحشات میں ملوث پایا۔ پیغمبر نے انہیں اللہ کی طرف دعوت دی اور ان کی اصلاح کی کوشش شروع کر دی۔ سورہ الشعراء میں ہے کہ حضرت لوط نے اپنی قوم کو کہا کہ

" فاتقوا الله وأطيعون"
اللہ سے ڈرو اور میری بات مانو
سورۃ الشعراء، آیت 163

مگر انہوں نے حضرت لوط کی بات ماننے سے انکار کر دیا اور ان کا مقابلہ شروع کر دیا۔ اگلی آیت میں اللہ تعالیٰ قوم لوط کے جواب کا ذکر کرتے ہیں۔

"قالوا لئن لم تنته يا لوط لتكونن من المخرجين"
انہوں نے کہا کہ اے لوط اگر تو باز نہ آیا تو ہم تجھے یہاں سے نکال باہر کریں گے
سورۃ الشعراء آیت 167

مگر لوط علیہ السلام اپنی بات پر قائم رہے اور کہا کہ

"تأتون الفاحشة ما سبقكم بها من أحد من العالمين"
آپ لوگ ایک ایسی بے حیائی کے مرتکب ہو رہے ہیں جو تم سے پہلے پوری دنیا میں کسی نے نہیں کی
سورۃ الاعراف۔ آیت 80

سورۃ العنکبوت ، آیت 28 میں حضرت لوط کو اپنی قوم کو ان الفاظ میں مخاطب کرتے بتایا گیا۔

"انكم لتأتون الرجال وتقطعون السبيل وتأتون في ناديكم المنكر"۔
کیا تم (شہوت رانی کے لیے) مَردوں کے پاس جاتے ہو اور ڈاکہ زنی کرتے ہو اور اپنی (بھری) مجلس میں ناپسندیدہ حرکتیں کرتے ہو

اس کے جواب میں قوم لوط اپنے نبی کو چیلنج کرتی ہے کہ

" إئتنا بعذاب الله إن كنت من الصادقين"
اگر تو سچا پیغمبر ہے تو ہم پر اللہ کا عذاب لا کر دکھا۔
سورہ العنکبوت ، آیت 29

سورۃ الشعراء میں ہے کہ حضرت لوط علیہ السلام نے اللہ سے فریاد کی

" رب نجني وأهلي مما يعملون"
اے میرے پروردگار مجھے اور میرے اہل خانہ اس (برائی) سے نجات دے جس کا ارتکاب یہ لوگ کر رہے ہیں
سورۃ الشعراء، آیت 169

اس پراللہ تعالیٰ نے فرشتے حضرت لوط کے پاس انہیں اطمینان دلانے کے لیے نازل کیے۔ فرشتوں نے حضرت لوط سے کہا کہ

" وقالوا لا تخف ولا تحزن إنا منجوك"
آپ خوف زدہ نہ ہوں اور نہ غم کریں۔ آپ بچ جانے والوں میں ہیں
سورۃ العنکبوت آیت 33

فرشتوں نے مزید بتایا کہ وہ کیا کرنے والےہیں۔

"قالوا إنا مهلكو أهل هذه القرية إن أهلها كانوا ظالمين"
ہم اہل بستی کو ہلاک کرنے والے ہیں کیونکہ یہاں کے لوگ ظالم ہیں
العنکبوت، آیت 31

فرشتوں نے کہا کہ

"إنا منزلون على أهل هذه القرية رجزا من السماء بما كانوا يفسقون"
ہم اس بستی پر اس کے مکینوں کے فسق وفجور کے باعث آسمان سے مصیبت نازل کرنے والے ہیں
العنکبوت، آیت 34

سورۃ الھود میں ہے کہ

"فلما جاء أمرنا جعلنا عاليها سافلها وأمطرنا عليها حجارة من سجيل منضود"
پھر جب ہمارا (عذاب) کا حکم آیا تو ہم نے بستی کو تل پٹ کر کے رکھ دیا اور اس پر پکی مٹی کے پتھروں کی بارش کی جو تہہ در تہہ گرتے رہے
ھود آیت، 82

سورہ الحجر میں ہے کہ

"فأخذتهم الصيحة مشرقين"
پس انہیں طلوع آفتاب کے ساتھ ہی سخت کڑک نے پکڑ لیا
الحجر، آیت 73

اور سورۃ العنکبوت میں آیت 35 میں مذکور ہے کہ

"ولقد تركنا منها آية بيّنة لقوم يعقلون"
اور ہم نے اس (شہر) کی کچھ نشانیاں اہل خرد کے لیے باقی چھوڑ دیں

تورات کی روایت کے مطابق قوم لوط پر آسمان سے آگ برسائی گئی۔

مگر قرآن کریم کی بیان کردہ روایات حالیہ تحقیق کے مطابق ہیں۔ کیونکہ اگر آگ کا عذاب نازل کیا گیا ہوتا تو اس شہر پر آج آگ کے آثار پائے جاتے۔

سورہ العنکبوت میں ہے کہ ایک پتھر(سیارہ) قوم پر لوط پر گرا۔ اس کے علاوہ بارش کے قطروں کی طرح اس پر پتھر برسائے گئے، جنہوں نے بستی کے اوپر کو نیچے کر دیا۔ پھر اس کے 35 صدیوں تک مٹی کی دبیز تہہ بچھا دی۔

ح
سوال: حضرت لوط علیہ السلام کس جگہ رہتے تھے؟

جواب: موجودہ بحرِمردار(Dead sea)کی جگہ سدوم اور عمورہ کی بستیوں میں یہ علاقہ آج کل اسرائیل کے قبضہ میں ہے، اللہ پاک نے انہیں ان علاقوں میں بسنے والی قوموں کی طرف رسول بناکر بھیجا تھا
http://anwar-e-islam.org/node/16887?page=9#.Vh-1kPKaKXU
 
Top