• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ارواح سے مدد حاصل کرنا( عقیدہ دیوبند )

شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
93
پوائنٹ
85
ارواح سے مدد حاصل کرنا:
دارالعلوم دیوبند کاایک دورہ حدیث سے فارغ ہونے ولا طالب علم چند سال بعد دارالعلوم میں آیا۔
بقیہ کہانی مقلد مولوی محمودالحسن خاں صاحب کی زبانی سنئے۔
اچانک کئی سال بعد دیکھتا ہوں وہی طالب علم آیا ہوا ہے تعارف کرایا کہ وہی طالب العلم ہوں جو قانونا مدرسہ کی امداد
کا مستحق نہ تھا ۔ حضرت نے پوچھا کہ تم اس عرصے میں کہاں رہے؟ یہی قصہ اب سننے کا ہے جو اس نے بیان کیا۔
کہنے لگا کہ حضرت سے رخصت ہو کر غالبا وہ پنجاب کی طرف کسی علاقے میں چلا گیااور کسی قصبہ کی مسجد میں لوگوں نے ان کو امام کی جگہ دے دی قصبہ والے ان سے کافی مانوس ہو گئے اور اچھی گزر بسر ہونے لگی اسی عرصے میں کوئی مولوی گشت کرتے ہوئے اسی قصبہ میں بھی آدھمکے وعظ و تقریر کا سلسلہ شروع کیا لوگ ان کے کچھ معتقد ہوئے
انہوں نے دریافت کیا کہ یہاں کی مسجد کا امام کون ہے کہا گیا کہ دیوبند کے پڑھے ہوئے ایک مولوی صاحب ہیں دیوبند کا نام سننا تھا کہ واعظ مولانا صاحب آگ بگولہ ہوگئے اور فتویٰ دے دیا کہ اس عرصے میں جتنی نمازیں اس دیوبندی کے پیچھے تم نے پڑھی ہیں وہ سرے سے ادا ہی نہیں ہوئیں اور جیسا کہ دستور ہے دیوبندی یہ ہیں وہ ہیں یہ کہتے ہیں وہ کہتے ہیں اسلام کے دشمن ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عداوت رکھتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔
قصباتی مسلمان بچارے سخت حیران ہوئے کہ مفت میں اس مولوی پر روپے بھی برباد ہوئے اور نمازیں بھی برباد
ہوئیں ۔ ایک وفد اس غریب دیوبندی امام کے پاس پہنچا اور مستدعی ہوا کہ مولانا واعظ صاحب جو ہمارے قصبہ میں آئے ہیں ان کے جو الزامات ہیں یا تو ان کا جواب دیجئے ورنہ پھر بتایئے کہ ہم لوگ آپ کے ساتھ کیا کریں ۔
جان بھی غریب کی خطرے میں آگئی اور نوکری ووکری کا قصہ تو ختم شد ہ ہی معلوم ہونے لگا چونکہ علمی مواد بھی
ان کا معمولی تھا خوف زدہ ہوئے کہ خدا جانے یہ واعظ مولانا صاحب کس پائے کے عالم ہیں ۔
منطق و فلسفہ بکھیریں گے اور میں غریب اپنا سیدھا سادھا ملاں ہوں ان سے بازی لے جا بھی سکتا ہوں یا نہیں تاہم چارہ کا ر اس کے سوا اور کیا تھا کہ مناظرہ کا وعدہ ڈرتے ڈرتے کر لیا تاریخ اور محل و مقام سب طے ہوگیا
واعظ مولانا صاحب بڑے زبردست عمامہ طویلہ و عریضہ سر پر پیٹے ہوئے کتابوں کے پشتار ے کے ساتھ مجلس میں اپنے حواریوں کے ساتھ جلوہ فرما ہوئے ادھر یہ غریب دیوبندی امام منحنی و ضعیف مسکین شکل مسکین آواز خوف زدہ لرزاں و ترساں بھی اللہ اللہ کر کے سامنے آیا سننے کی بات ہے جو اس کے بعد اس دیوبندی امام نےمشاہدہ کے بیان کی کہتے تھے کہ مولانا واعظ صاحب کے سامنے میں بھی بیٹھ گیا ابھی گفتگو شروع نہیں ہوئی تھی کہ اچانک اپنے بازو میں مجھے محسوس ہو ا کہ ایک شخص اور جسے میں نہیں پہنچانتا تھا وہ بھی آکر بیٹھ گیا ہے اور مجھ سے وہ ا
جنبی اچانک نمودار ہونے والی شخصیت کہتی ہے کہ ہاں گفتگو شروع کرو اور ہر گز نہ ڈرو دل میں غیر معمولی قوت اس سے پیدا ہوئی اس کے بعد کیا ہوا دیوبندی امام صاحب کا بیان ہے کہ میری زبان سے کچھ فقرے نکل رہے تھے
اور اس طور پر نکل رہے تھے کہ میں خود نہیں جانتا تھا کہ کیا کہہ رہاہوں جس کاجواب مولانا واعظ صاحب نے
ابتداء میں تو دیا تھا لیکن سوال و جواب کا سلسلہ ابھی دراز بھی نہیں ہوا تھا کہ ایک دفعہ مولانا واعظ صاحب کو
دیکھتا ہوں کہ اٹھ کھڑے ہوئے میرے قدموں پر سر ڈالے ہوئے اور رو رہے ہیں پگڑی بکھری ہوئی ہے۔ اور کہتے جاتے ہیں میں نہیں جانتا تھا کہ آپ اتنے بڑے عالم ہیں اللہ معاف کیجئے آپ جو فرما رہے ہیں یہ صحیح اور درست ہےمیں غلطی پر تھا یہ منظر ہی ایسا تھا کہ مجمع دم بخود تھا کیا سوچ کر آیا تھا اور کیا دیکھ رہا تھا ۔ دیوبندی امام صاحب نے کہ اچانک نمودار ہونے والی شخصیت میری نظر سے اس کے بعد اوجھل ہوگئی اور کچھ نہیں معلوم کہ وہ کون تھے۔ اور یہ قصہ کیا تھا ۔
حضرت شیخ الہند فرماتے تھے میں نے ان مولوی صاحب سے دریافت کیا کہ اچانک نمودار ہوکر غائب ہوجانے والی شخصیت کاحلیہ کیا تھا ؟ حلیہ جو بیان کیا فرماتے تھے کہ سنتا جاتا تھا اور حضرت الاستاذ کا ایک ایک خال و خط نظر کے سامنے آتا چلا جا رہا تھا جب وہ بیان ختم کر چکے تو میں نے ان سے کہا کہ یہ تو حضرت الاستاذ رحمتہ اللہ علیہ
تھے جو تمہاری امداد کے لیے حق تعالیٰ کی طرف سے ظاہر ہوئے ۔
( سوانع قاسمی ص 330 تا 332 ج 1 )
سوانح نگار مقلد مناظر احسن گیلانی مذکورہ حکایت کے حاشیہ میں فرماتے ہیں۔
وفات یافتہ بزرگوں کی روحوں سے امداد کے مسلے میں علمائے دیوبند کا خیال بھی وہی ہے جو عام اہل سنت والجماعت کا ہے۔ ( خاشیہ سوانح قاسمی ص 332 ج 1 )
ملاحظہ کیجئے مبتدعین دیابنہ نے کتنے مشرکانہ عقائد کابرملا اعتراف کر لیا ہے۔
1۔ان کی غیب دانی کی قوت مان لی نانوتوی صاحب نے عالم برزخ میں معلوم کر لیا کہ فلاں مقام پر ایک مسکین دیوبندی مولوی مناظرہ ہار رہا ہے۔
2۔ ان کے حق میں یہ بات بھی تسلیم کر لی کہ قبر سے نکل کر جسم کے ساتھ جہاں چاہے جا سکتے ہیں۔
3۔ مرنے کے بعد زندوں کی مدد کرنے کا انہیں اختیار ہے۔
4۔ اور دیوبندی ارواح اولیاء سے مدد طلب کرنے قائل ہیں۔
حوالہ۔ حدیث اور اہل تقلید بجواب حدیث اور اہل حدیث جلد 1 ۔
http://kitabosunnat.com/kutub-libra...eed-ba-jawab-hadith-aur-ahl-hadith-jild1.html
 
Top