• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

استنجا كے احکامات

شمولیت
مارچ 02، 2023
پیغامات
917
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
77
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

استنجا:

شرمگاہ سے نجاست اور گندگی کو پانی ، پتھر یا پتوں وغیرہ سے صاف کرنا استنجا کہلاتا ہے۔

استنجا کرنے کا حکم:

پیشاب ، مذی اور پاخانے سے استنجا کرنا واجب ہے۔

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

إِذَا ذَهَبَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْغَائِطِ، فَلْيَذْهَبْ مَعَهُ بِثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ فَلْيَسْتَطِبْ بِهَا؛ فَإِنَّهَا تَجْزِي عَنْهُ (سنن نسائي، کتاب الطهارة: 44) (صحیح)

’’جب تم میں سے کوئی قضائے حاجت کو جائے تو اپنے ساتھ تین ڈھیلے لے جائے اور ان سے صفائی کرے، وہ اسے کافی ہوں گے۔‘‘

کس چیز سے استنجاکیا جائے گا؟

1- پتھر یا ٹھوس چیز سے جو نجاست کو زائل کر دے اور قابل احترام نہ ہو، جیسے پتے ، کپڑا ، لکڑی وغیرہ


سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ سے كو جب كسی نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ تمہارے نبی نے تم لوگوں کو ہر چیز کی تعلیم دی ہے، یہاں تک کہ قضائے حاجت (کےطریقے) کی بھی، تو انہوں نے جواب دیا: ’’ہاں! (ہمیں سب کچھ سکھایا ہے) آپ ﷺ نے ہمیں منع فرمایا ہے کہ ہم پاخانے یا پیشاب کے وقت قبلے کی طرف رخ کریں، یا دائیں ہاتھ سے استنجا کریں، یا استنجے میں تین پتھروں سے کم استعمال کریں، یاہم کوبر یا ہڈی سے استنجا کریں۔‘‘ (صحیح مسلم، کتاب الطهارة: 262)


اگر تین پتھروں سے اچھی طرح صفائی ہو جائے تو بہتر ورنہ اس سے زیادہ استعمال کرے تاکہ اچھے طریقے سے صفائی ہو جائے۔

گوبر اور ہڈی سے استنجا کرنا جائز نہیں ہے۔


سيدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:

لَا تَسْتَنْجُوا بِالرَّوْثِ، وَلَا بِالْعِظَامِ، فَإِنَّهُ زَادُ إِخْوَانِكُمْ مِنَ الْجِنّ (سنن ترمذی، أبواب الطهارة: 18) (صحيح)

’’ گوبر اور ہڈی سے استنجا نہ کرو کیوں کہ یہ تمہارے بھائیوں (جنوں) کی خوراک ہے۔‘‘

2- پانی سے استنجا کرنا

سيدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ جب قضائے حاجت کے لیےنکلتے تو میں اور ایک اور لڑکا اپنے ساتھ پانی کا ایک برتن لے کر آتے، (راوی حدیث ہشام کہتے ہیں) یعنی رسول اللہ ﷺ اس سے استنجا کرتے۔

(صحیح بخاری، کتاب الوضوء: 150)

پانی سے استنجا کرنا ڈھیلے استعمال کرنے سے افضل ہے کیونکہ اللہ تعالی نے اہل قبا کی تعریف کی ہے کیونکہ وہ پانی سے استنجا کیا کرتے تھے۔ (التوبۃ: 108)


ہوا کے خارج ہونے یا نیند سے بیدار ہونے کے بعد استنجا کرنا ضروری نہیں ہے کیونکہ استنجا شرمگاہ سے نجاست زائل کرنے کے لیےہوتا ہے ۔

استنجا کرنے کے آداب:


قرآن واحادیث میں استنجا کرنے کے درج ذیل آداب بیان کیے گئے ہیں:

1- دائیں ہاتھ سے استنجا نہ کیا جائے۔

2- شرمگاہ کو دائیں ہاتھ سے نہ چھویا جائے۔

3- استنجا کرنے کے بعد ہاتھ کو مٹی پر مل لیاجائے یا صابن وغیرہ سے دھویا جائے۔

4- پیشاب کرنے کے بعد اپنی شرمگاہ او رشلوار وغیرہ پر وسوسے ختم کرنے کے لیےپانی کے چھینٹے ماریں جائیں۔


والله أعلم بالصواب.
 
Top