• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسد حکومت ختم ہوئی تو اسرائیل بھی سلامت نہیں رہے گا

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
اسد حکومت ختم ہوئی تو اسرائیل بھی سلامت نہیں رہے گا

ترکی شام میں اپنے فوج داخل کرنے سے باز رہے: ایران کا انتباہ​

العربیہ ڈاٹ نیٹ: پیر 19 ذوالحجہ 1435هـ - 13 اکتوبر 2014م

ایران نے کہا ہے کہ شام میں ‌صدر بشارالاسد کی حکومت کے خاتمے کی صورت میں اسرائیل کی سلامتی داؤ پر لگ سکتی ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ کے معاون خصوصی برائے عرب و افریقی امور حسین امیر عبدللھیان کا کہنا ہے کہ شام میں صدر بشارالاسد کی حکومت ختم ہو جاتی ہے تو پھر اسرائیل کی 'سلامتی' کی کوئی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔

اپنے ایک انٹرویو میں ایرانی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ہم نے یہ پیغام امریکیوں کو بھی پہنچا دیا ہے کہ اگر آپ دہشت گردی ختم کرنے کی آڑ میں شام میں صدر بشار الاسد کی حکومت گرانا چاہتے تو یہ یاد رکھیں کہ پھر اسرائیل بھی سلامت نہیں رہے گا۔

حسین اللھیان نے شام اور عراق میں سرگرم دولت اسلامی"داعش" کے خلاف امریکی قیادت میں عالمی اتحادی فوج کی کارروائی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے داعشی جنگجؤؤں سے جس ناپسندیدہ طریقے سے امریکا اور اس کے اتحادی نمٹ رہے ہیں اس کے صہیونی اور امریکیوں پر خطرناک نتائج مرتب ہوں‌ گے۔

انہوں‌ نے مزید کہا کہ ہم بشار الاسد کو تاحیات ملک کا صدر رکھنے کے قطعا حامی نہیں ہیں لیکن موجودہ حالات میں ان کی حکومت کا خاتمہ دہشت گردی کی فتح اور آئینی مزاحمت کا خاتمہ ہو گا۔ اس لیے ایران شام میں فوری طور پر حکومت کی تبدیلی کی حمایت نہیں کرے گا۔ ایران نے ضروری سمجھا تو عالمی برادری میں شامل اپنے اتحادیوں کے صلاح مشورے کے بعد ہی شام میں حکومت کی تبدیلی کی اجازت دے گا۔

ایرانی عہدیدار نے مزید کہا کہ ترکی کی سرحد سے متصل شام کے کرد اکثریتی علاقے کوبانی میں داعش کی پیش قدمی کے حوالے سے ترک حکومت کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ تہران نے انقرہ کو خبردار کیا ہے کہ شام میں اس کی بری فوج کے داخلے کے سنگین نتائج مرتب ہو سکتے ہیں۔

ح

ویڈیو
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
ترکی داعش پر حملوں کے لیے امریکا کو اڈے دینے کو تیار

ایجنسیاں، العربیہ ڈاٹ نیٹ: پیر 19 ذوالحجہ 1435هـ - 13 اکتوبر 201

"ترکی عراق اور شام میں دولتِ اسلامیہ کے خلاف جنگ کے لیے اتحادی فورسز کو اپنے فوجی آڈے استعمال کرنے کی اجازت دینے پر رضامند ہو گیا ہے۔"

سامر کا اظہار امریکا کی قومی سلامتی کی مشیر سوزن رائس نے ایک امریکی ٹیلی ویژن سے بات کرتے ہوئے کیا ہے۔ یاد رہے گذشتہ ہفتے ترک وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ اکیلے ترکی سے دولت اسلامیہ کے خلاف زمینی کارروائی کی توقع نہیں کی جا سکتی۔

انقرہ میں نیٹو کے نئے سربراہ جینز سٹولٹنبرگ سے ملاقات کے بعد وزیر خارجہ مولود جاوشوغلو نے شام کے ساتھ اپنی سرحد کو ’نو فلائی زون‘ قرار دینے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔

ترکی کو شام کے قصبے کوبانی میں دولت اسلامیہ کے خلاف کرد جنگجوؤں کی زیادہ سے زیادہ مدد کرنے کے لیے دباؤ کا سامنا رہا ہے۔ دوسری جانب دولتِ اسلامیہ نے شام اور عراق کے وسیع علاقوں پر اپنا کنٹرول قائم کر رکھا ہے۔

سوزن رائس نے ترکی کی طرف سے کیے گئے نئے وعدوں کا خیر مقدم کیا جس کے تحت ترکی اتحادی فورسز کو انسرلک فضائی آڈے کو استعمال کرنے کی اجازت دے گا جو شام کی سرحد سے تقربیاً 160 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

امریکی اور ترک حکام کے درمیان دولتِ اسلامیہ کے خلاف جنگ میں ترکی کے واضح کردار پر بات چیت کا سلسلہ جاری رہے گا۔

امریکا کی سربراہی میں اتحادی فورسز کے فضائیہ نے عراق اور شام میں دولت اسلامیہ کے ٹھکانوں پر حملے کیے ہیں لیکن پینٹاگان کے ایک ترجمان کے مطابق شام میں دولت اسلامیہ کے خلاف صرف فضائی کارروائی ہی کافی نہیں بلکہ زمینی کارروائی بھی ضروری ہے۔

ترکی نے شام میں دولتِ اسلامیہ کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ سے پیدا ہونے والی صورتِ حال پر نظر رکھنے کے لیے اپنی سرحد پر ٹینک تو کھڑے کر دیے ہیں لیکن شام میں کوئی براہِ راست ’مداخلت‘ نہیں کی۔

ترکی نے ابھی تک خود کو دولت اسلامیہ کے خلاف امریکی سربراہی میں قائم ہونے عالمی اتحاد کی کارروائیوں سے دور رکھا تھا۔ اس کی ایک وجہ کردوں کو مسلح کرنے کے بارے میں ترکی کے تحفظات تھے۔ ترکی اپنے ملک میں کرد اقلیت کے خلاف طویل جنگ لڑ چکا ہے۔

واضح رہے کہ کوبانی دولت اسلامیہ اور کرد باشندوں کے بیچ جنگ کا اہم محاذ بنا ہوا ہے۔

ترکی کی کرد اقلیت نے حکومت سے شام کے سرحدی قصبے کوبانی میں دولت اسلامیہ کے خلاف کارروائی کرنے کے حق میں مظاہرے بھی کیے تھے۔ ان مظاہروں میں تیس سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ح

ویڈیو
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
ترکی کا امریکا کو انچرلیک ائیربیس دینے سے انکار

دونوں ممالک کے درمیان شامی باغیوں کو عسکری تربیت دینے کا سمجھوتا

انقرہ ۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ، ایجنسیاں: پیر 19 ذوالحجہ 1435هـ - 13 اکتوبر 2014م

ترکی نے امریکا کو انچرلیک میں واقع اپنے ائیربیس کو دولت اسلامی عراق وشام (داعش) کے جنگجوؤں کے خلاف شام میں فضائی حملوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے اور اس ضمن میں منظرعام پر آنے والی اطلاعات کی تردید کی ہے۔

ترکی کے ایک سرکاری عہدے دار نے کہا ہے کہ ملک کے جنوب میں واقع انچرلیک ہوائی اڈے کو امریکا کو مزید استعمال کرنے کی اجازت دینے سے متعلق کوئی نیا سمجھوتا نہیں ہوا ہے۔ یہ ہوائی اڈا امریکی فضائیہ قبل ازیں لاجسٹیکل مقاصد اور انسانی امداد کی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرتی رہی ہے۔

انقرہ میں اس ترک عہدے دار کا کہنا ہے کہ امریکا کے ساتھ انچرلیک ائیربیس کو استعمال کرنے کی اجازت دینے سے متعلق بات چیت جاری ہے اور یہ ترکی کی پہلے سے وضع کردہ شرائط کے مطابق ہی ہو رہی ہے۔ ترکی نے قبل ازیں شام میں نوفلائی زون اور ایک محفوظ زون کے قیام کی ضرورت پر دیا تھا تاکہ خانہ جنگی کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے شامیوں کو وہیں رکھا جاسکے۔ اس عہدے دار کے بہ قول ترکی کے مؤقف میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوئی ہے۔

بعض ترک ذرائع نے صحافیوں کو یہ بھی بتایا ہے کہ ترکی کا امریکا کے ساتھ شامی باغیوں کو تربیت دینے کے لیے سمجھوتا طے پاگیا ہے لیکن انھوں نے یہ وضاحت نہیں کی کہ ان باغیوں کو کہاں، کیسے اور کیا تربیت دی جائے گی۔

ترکی کی جانب سے یہ بیانات امریکا کی قومی سلامتی کی مشیر سوزان رائس کے اس بیان کے بعد سامنے آئے ہیں جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ترکی نے امریکا کی قیادت میں اتحادیوں کو عراق اور شام میں داعش کے خلاف حملوں کے لیے اپنے فوجی اڈے استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے اور اس نے اعتدال پسند شامی باغیوں کو عسکری تربیت دینے سے بھی اتفاق کیا ہے۔

ادھر داعش کے جنگجو ترکی کی سرحد کے اس پار شام کے کرد اکثریتی شہر کوبانی (عین العرب) پر قبضے کے لیے امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کے تباہ کن فضائی حملوں کے باوجود ستمبر سے پیش قدمی کررہے ہیں لیکن انھیں مقامی کرد جنگجوؤں کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔

کوبانی میں لڑائی کے نتیجے میں پانچ سو افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔اس شہر اور اس کے نواحی دیہات سے دو لاکھ سے زیادہ افراد اپنا گھر بار چھوڑ کر ترکی کے سرحدی علاقے کی جانب چلے گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے حکام کوبانی پر داعش کے قبضے کی صورت میں کردوں کے قتل عام کے خدشے کا اظہار کررہے ہیں جبکہ ترکی میں مقیم مقامی اور شامی کرد کوبانی میں محصور افراد کو فوجی امداد مہیا کرنے کے لیے مظاہرے کر رہے ہیں اور وہ ترک حکومت سے داعش کے جنگجوؤں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کررہے ہیں۔

ح

ویڈیو
 
Top