الطاف الرحمن
رکن
- شمولیت
- جنوری 13، 2013
- پیغامات
- 63
- ری ایکشن اسکور
- 29
- پوائنٹ
- 64
اسلامک مجموعہ ( گروپ ) کے آداب
از: الطاف الرحمن ابوالکلام سلفی
از: الطاف الرحمن ابوالکلام سلفی
٭گروپ کے کسی بھی فرد کی طرف سے دخول وخروج کے وقت سلیک علیک کا ہوجانا سارے لوگوں کی طرف سے کفایت کرے گا ۔
٭ امیر گروپ کسی کو گروپ میں ایڈ کرتے وقت اس سے اجازت لینا نہ بھولے۔
٭گروپ میں صالح اور سلجھے ہوئے لوگوں کو شامل کیا جائے۔ کسی فعال علمی شخصیت کا گروپ میں ہونا بے حد ضروری ہے۔
٭گروپ میں شامل ہورہی نئی شخصیت کا امیر گروپ استقبال کرے ۔ اور مختصروجامع الفاظ میں ان کی پہچان کرائے تاکہ شخصیت کا ادب واحترام ملحوظ رہے ، اور ان سے استفادہ ممکن ہوسکے۔
٭ مستند علمی پوسٹ ہی شیئر کئے جائیں ۔ پوسٹ کو بلا تحقیق شئر کرنے والا جھوٹوں میں شمار ہوتا ہے۔ دوسروں کے گناہ کا ذمہ دار بھی ہوسکتا ہے۔
٭ علمی تحریر لکھنے والے کو دعاؤں کے ذریعہ ہمت افزائی بھی کی جانی چاہئے۔
٭گفتگو کرتے ہوئے کوڈ ورڈ استعمال نہ کئے جائیں جو صرف مخصوص لوگ ہی سمجھ رہے ہوں ۔ یہ سرگوشی کے حکم میں ہے۔
٭ ادب واحترام کے دائرہ میں ہوتے ہوئے مستند علمی باتیں کی جائیں ۔ فضول گوئی کے لئے گروپ کوقطعا زیر استعمال نہ لائیں۔
٭گروپ میں چھوٹے بڑے سب رہتے ہیں لہذا یسے الفاظ کا انتخاب کریں جس سے گروپ میں موجودلوگوں کی توقیر ہو۔
٭ مسلمانوں کا وقت بہت محدود اور بے حد قیمتی ہے ۔ گروپ میں ضیاع اوقات کے سارے امور سے احتراز کریں۔
٭گروپ میں چیٹینگ صرف یقینی مصلحت اور خیر میں کریں بصورت دیگر خاموشی بہتر ہے۔ یہی مومن کی صفت ہے۔
٭گروپ میں موجود لوگوں کی سب کے سامنے عیب جوئی ، ہتک عزت اور نیچا دیکھانے کی نیت سے کوئی بھی لفظ نہ لکھا جائے۔
٭گروپ کا فرد جب بات کر رہا ہوتو جب تک اس کی پوری بات )حسن استماع کے ساتھ ( نہ سن لی جائے تب تک اسے موقع دیا جائے۔
٭ بحث ومباحثہ کا مقصدصرف دینی اور علمی ہونا چاہئے ، نہ کہ مجرد اپنا دفاع ۔
٭کسی کا استہزا ومذاق اڑانے سے بالکلیہ اجتناب کیا جائے۔
٭گروپ میں ہورہی راز کی باتوں کو قطعا افشاء نہ کیا جائے۔
٭گروپ میں لغو پوسٹ سے حاصل پریشانی پر صبر کیا جائے ۔ اختلاط ہجوم کی تکلیف کو برداشت کرنے والا دوسرے کے مقابل عظیم درجہ کا مستحق ہے۔
٭ مذکورہ آداب کی رعایت نہ کرنے والے کو امیر گروپ پرسنل گفتگو کرکے سمجھائے۔ بصورت دیگر خارج کردیا جانا بہتر ہوگا۔
[مذکورہ جملہ آداب: قرآن اور صحیح احادیث وسیر سے ہی مستفاد ہیں]