• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسلام حسنات کا پیغام

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
اسلام حسنات کا پیغام

ایمان کی پونجی سے اعمال خریدیں ہم

منظور احمد گورکھو

اللہ تعالیٰ نے قیامت تک آنے والے لوگوں کے لئے زندگی گزارنے کا جو آخری طریقہ مقرر فرمایا وہ اسلام ہے۔ اسلام کے بغیر کوئی دوسرا دین یا طریقِ حیات اختیار کرنا اللہ تعالی کے ہاں قابل قبول نہیں۔ رب کائنات نے خود اس کی صراحت کی ہے :

’’جو شخص اسلام کے سوا اور دین (طریقہ) تلاش کرے اس کا دین (طریقہ) قبول نہ کیا جائے گا‘‘
(ا ٓ ل عمران آیت : 85)

اسلام ایک ایسا ضابطۂ حیات ہے جس میں انسان کی ہر طرح سے رہنمائی کی گئی ہے۔ زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں جس کی رہنمائی نہ کی گئی ہو۔ اسلام ایک مکمل دستورِ حیات ہے اوراس مکمل ضابطہ ٔحیات میں ہر ایک چیزکا مکمل ہونا لازمی ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

’’آج میں نے تمہارے لئے دین (اسلام) کو کامل کر دیا اور تم پر اپنا انعام بھر پور کر دیا‘‘
(المائدہ آیت :3)

اسلام جہاں زندگی کے ہر شعبہ میں انسان کو صحیح معنوں میں زندگی گزارنے کا سلیقہ فراہم کرتا ہے، وہیں ہر اس شعبہ میں اخلاق حسنہ کو لازم قرار دے کر اپنی عملی زندگی میں اس کو نافذ کرنے کا مطالبہ بھی کرتا ہے۔ اخلاق حسنہ کی اہمیت اس قدر مسلمہ ہے کہ اخلاق حسنہ میزان ِ حسنات میں بھاری عمل قرار دیا گیا۔ چناںچہ رسول اکرم ؐ کی بعثت کا ایک بنیادی مقصد اخلاق حسنہ کا اتمام بھی تھا، جس کی وضاحت اللہ کے رسول ؐ نے یوں فر مائی:

’’بیشک میں اچھے اخلاق کی تکمیل کے لئے بھیجا گیا ہوں‘‘
(المؤطا کتاب حسن الخلق باب ما جاء فی حسن الخلق: حدیث 1609)

ثابت ہوا کہ اسلام کے ماننے والے اخلاق حسنہ کے بھی مالک ہوں۔ اخلاقِ حسنہ کا مطلب لوگوں کے ساتھ خندہ پیشانی، نرم گوئی، سچائی، بردباری اور کریمانہ انداز میں گفتگو کر کے جھوٹ، تندخوئی، بے ہودگی اور برے انداز سے گفتگو کرنے سے پرہیز کرنا ہے۔ اسلام کے جو بنیادی ارکان ہیں ان میں اخلاق حسنہ کی تعلیم بھی دی گئی ہے۔ اگر توجہ کی جائے تو اخلاق حسنہ اور ارکان اسلام کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ سب سے پہلے اسلام کے بنیادی ارکان کو دیکھیں وہ کیا اور کتنے ہیں۔ اللہ کے رسول ؐ نے فرمایا :

’’اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر قائم ہے۔ اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد ؐ اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا‘‘
(صحیح بخاری کتاب الایمان حدیث: 8 )

* اب رکن اول شہادتین کا پہلا حصہ توحید ( لا الہ الااللہ ) کو دیکھیں جس کا تقاضا یہ ہے کہ ایک مسلمان اس بات کی گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے کہ جس کو لوگوں تک پہنچانے کے لئے اللہ تعالی نے بے شمار انبیاء کرام علیہم السلام مبعوث فرمائے اور اللہ تعالی نے اس کے متعلق لوگوں سے عہد بھی لیا، مگر اس توحید کے ساتھ اخلاقِ حسنہ کو بھی لازم قرار دیا اللہ تعالی کا ارشاد ہ ہے :

’’اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے وعدہ لیا کہ تم اللہ تعالیٰ کے سوا دوسروں کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنا، اسی طر ح قرابتداروں، یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ اور لوگوں کو اچھی باتیں کہنا‘‘
(البقرہ آیت :83)

علامہ ابن کثیرؒ مذکورہ آیت کی تفسیر میں فرماتے ہے

’’ کہ سب سے پہلا حق انسان پر اللہ تعالی کا ہے اور وہ یہ کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کی جائے اور اس کے بعد حقوق العباد ہے‘‘

انہی حقوق العباد میں لوگوں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنا بھی شامل ہے جس کی ایک صورت اخلاق حسنہ ہے، تو معلوم ہوا کہ اللہ تعالی کی عبادت کے ساتھ اچھے اخلاق کا ہونا بھی ضروری ہے۔

* اب رکن اول شہادتیں کا دوسرا حصہ (محمد رسول اللہ ) صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھیں جس کا معنی ہے اس بات کی گواہی دینا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے آخری رسول اور ہادی، رہبر کامل اور اللہ تعالی کے دین کی طرف بلانے والے آخری پیغمبر ہیں۔ جن کا طریقہ مبارک لوگوں کے لئے بہترین نمونہ قرار دیا گیا ہے :

’’یقیناً تمہارے لئے رسول اللہ صلعم میں عمدہ نمونہ (موجود) ہے‘‘
(الاحزاب ، آیت :21)

مطلب یہ کہ اے دنیا جہاں کے لوگو! زندگی گزارنے کے لئے تمہاری بابت رسول اللہؐ کی ذات کے اندر بہترین نمونہ ہے، زندگی کے ہر شعبہ میں تم اللہ کے رسول ؐ کی پیروی اختیار کرو اور یہ پیروی عبادات، معاملات اور اخلاقیات وغیرہ سب میں لازمی ہے۔ جہاں تک اخلاقیات کا تعلق ہے تو قرآن نے آپ ؐ کے اخلاقیات کی صراحت یوں فرما دی :

’’اور بیشک آپ ؐ تو بہت بڑے اخلاق پر ہے‘‘
(القلم آیت :4)

یعنی آپ میں تہذیب وشائستگی، نرمی اور شفقت، امانت وصداقت، حلم وکرم اور دیگر اخلاقی خوبیاں ہیں۔ لہٰذاآپ ؐ کی پیروی کرنے والے پر ان چیزوں کو اختیار کرنا لازمی ہے۔ تو ثابت ہوا کہ رسول اللہ ؐ کی اطاعت، پیروی کے ساتھ اچھے اخلاق کا ہونا بھی ضروری ہے۔

* اب اسلام کا دوسرا رکن (اقام الصلاۃ) ’’نماز قائم کرنا‘‘ پر غور کریں۔ شھادتین کے بعد نماز دین اسلام کا پہلا اہم ترین رکن ہے۔ ایک بالغ، عاقل مسلمان پر دن اور رات میں پانچ نمازیں فرض کی گئی ہیں۔ جو ان کی حفاظت اور سنت نبوی صلعم کے مطابق ان آداب و شرائط کے ساتھ ان کو پڑھتا ہے جو اس کی صحت و قبولیت کے لئے ضروری ہیں تو اللہ تعالی کے ہاں اس کے لئے اجر عظیم کا وعدہ ہے۔ بلکہ پانچ وقت کی نمازیں درمیان میں ہونے والے گناہوں کا کفارہ بن جاتے ہیں، لیکن قرآن نے نماز کے ساتھ اخلاق حسنہ کی تعلیم یوں فرمائی ہے:

’’اور نماز قائم کریں، یقیناً نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے‘‘
(العنکبوت آیت: 45)

یعنی اللہ تعالی نے نماز کے اندر ایسی روحانی تاثیر رکھی ہے کہ یہ انسان کو بے حیائی اور برائی (جس کی ایک صورت اخلاق رذیلہ ہے) سے روکتی ہے۔ معلوم ہوا کہ نماز انسان کو اخلاق رذیلہ سے پاک اور اخلاق حسنہ سے متصف کر دیتی ہے۔ اب جو شخص نماز پڑھ کربھی فاحشات اور منکرات (اخلاق رذیلہ) سے پرہیز نہیں کرتا تو اس کو نماز کی وہ روحانی تاثیر حاصل نہیں ہوتی جو اس نمازکے اندر اخلاق حسنہ کی صورت میں موجود ہے۔

* اب اسلام کا رکن ثالث (زکوٰۃ) دیکھیں۔ زکوٰۃ دینے سے اللہ تعالی زکواۃ دینے والے کا مال اور جسم دونوں پاک کرتا ہے۔ زکوٰۃ صاحب نصاب پر سال میں ایک مرتبہ فرض ہے اور جو شخص اللہ تعالی کا حکم جان کر، رسول اللہ ؐ کے بتائے ہوئے طریقہ پر زکوٰۃ کو اس کے پورے آداب و شرائط سے ادا کرتا ہے تو اللہ تعالی کے ہاں اس کیلئے اجر عظیم کی بشارت ہے۔ اسلام نے اس اہم رکن کے ساتھ بھی اخلاق حسنہ کی تعلیم دی ہے۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہ ہے:

’’آپ ان کے اموال میں سے صدقہ (زکوٰۃ) لیجئے جس کے ذریعہ سے آپ ان کو پاک وصاف کر دیں‘‘
(التوبۃ آیت:103)

آیت مذکورہ سے یہ واضح ہوا کہ زکوٰۃ کا اصل مقصد تزکیہ ہے اور تزکیہ کہتے ہی ہے’’اخلاق حسنہ کی تربیت کرنا‘‘۔ اسی طرح اللہ کے رسول ؐ کے اس فرمان:
’’اپنے بھائی کے ساتھ خندہ پیشانی (اچھے اخلاق) سے ملنا بھی صدقہ ہے‘‘
(سنن ترمذی کتاب البر والصلۃ باب صنائع المعروف :1956)
سے بھی واضح ہو جاتا ہے کہ صدقہ اور اخلاق حسنہ کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔

* اب اسلام کا چوتھا رکن (روزہ) دیکھیں۔ فرض روزہ سال میں ایک مرتبہ رمضان میں رکھا جاتا ہے۔ روزہ کے اُخروی فوائد کے ساتھ ساتھ بے شمار دنیاوی فوائد بھی ہیں۔روزہ اس امت پر اللہ تعالی کی طرف سے سابقہ امم کی طرح فرض کیا گیا ہے اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

’’اے ایمان والو! تم پر روزے رکھنا فرض کیا گیا جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے‘‘
(البقرۃ آیت: 183)

روزہ کا شرعی معنی ہے

’’صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے پینے اور بیوی سے ہم بستری کرنے سے اللہ کی رضا کے لئے رکے رہنا‘‘

یہ عبادت نفس کی طہارت اور تزکیہ کے لئے بہت اہم ہے اور اس کا سب سے بڑا مقصد تقویٰ کا حصول ہے۔ اور تقویٰ انسان کے اخلاق و کردار کے سنوارنے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ لہٰذا روزہ میں بھی اخلاق حسنہ کی تعلیم موجود ہے جس کی مزید تائید اللہ کے رسول ؐ کے اس فرمان سے ہوتی ہے:

’’جب تم میں سے کسی کے روزہ کا دن ہو تو وہ بیہودگی اور جہالت سے باز رہے اور اگرکوئی اس کے ساتھ جہالت کی بات کرے تو کہہ دے کہ میں روزہ دار ہوں۔
(سنن ابن ماجہ کتاب الصیام : حدیث 1691)

* اب اسلام کے آخری رکن (حج) پر غور کریں۔ حج مسلمان پر زندگی میں ایک مرتبہ فرض ہے۔ حج اللہ تعالی کا حکم جان کر رسول اللہؐ کے بتائے ہوئے طریقہ پر اس کے پورے ارکان و واجبات کے ساتھ ادا کرنے والے کے لئے جنت کی بشارت دی گئی ہے۔ حج کہتے ہیں

’’مخصوص اوقات میں مشروع اعمال کو انجام دینے کے لئے مکہ مکرمہ کی طرف سفر کرنے کو ‘‘۔

ایک مسلمان کا اپنے اہل وعیال کو چھوڑ کر اللہ کی رضا کے لئے مکہ مکرمہ کا سفر کرنا توکل علی اللہ کا ثبوت اور وہاں پہنچ کرمختلف رنگ ونسل ہونے کے باوجود ایک ہی لباس میں مخصوص کلمات کا ورد کرنا مساوات کی دلیل ہے اور احرام (حج اور عمرہ کا مخصوص لباس) پہن کر اس کی پابندیوں کا احترام کرنا اخلاق حسنہ کی واضح اور کھلی دلیل ہے۔ جیسے کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

’’حج کے مہینے مقرر ہیں اس لئے جو شخص ان میں حج لازم کر لے وہ اپنی بیوی سے میل ملاپ کرنے، گناہ کرنے اور لڑائی جھگڑے کرنے سے بچتا رہے‘‘
(البقرۃ آیت : 197)

تو معلوم ہوا کہ حج جوکہ اسلام کا اہم رکن ہے میں بھی اخلاق حسنہ کی تعلیم موجود ہے۔

المختصر اسلام کے جملہ ارکا ن میں بالواسطہ یا بلا واسطہ اخلاق حسنہ کی تعلیم دی گئی ہے ۔ اللہ تعالی جملہ مسلمانوں کو اخلاق حسنہ کی دولت سے سرفراز فرمائے۔ (آمین)
………

نوٹ:- مضمون نگار متعلّم جامعہ اسلامیہ ، مدینہ منورہ ہیں۔

ح
 
Top