کْرم ایجنسی: شدت پسندوں سے جھڑپ میں 13 ہلاک
کْرم ایجنسی: شدت پسندوں سے جھڑپ میں 13 ہلاک
[SUP]آخری وقت اشاعت: جمعـء 10 مئ 2013 , 09:00 GMT 14:00 PST[/SUP]
سکیورٹی چیک پوسٹیں شدت پسندوں کی حملوں کی ضد میں رہے ہیں
پاکستان کے قبائلی علاقے کْرم ایجنسی میں ایک فوجی قافلے پر حملے کے بعد یرغمال بنائے جانے والے فوجیوں کی بازیابی کے لیے آپریشن کے دوران چار اہلکار اور نو شدت پسند ہلاک ہوگئے ہیں۔
عسکری ذرائع نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ واقعہ پاڑہ چمکنی کے علاقے تختو میں پیش آیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پہاڑوں میں چھپے شدت پسندوں نے تین گاڑیوں پر مشتمل قافلے پر حملہ کر کے ایک گاڑی اور اس میں موجود 13 اہلکاروں کو قبضے میں لے لیا تھا۔
ان فوجیوں کی بازیابی کے لیے آپریشن کے دوران چار اہلکار ہلاک ہوگئے جبکہ بقیہ 9 کو بازیاب کروا لیا گیا جن میں سے چار زخمی ہیں جنہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس آپریشن میں 9 شدت پسند ہلاک اور 8 زخمی ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ کرم ایجنسی میں سکیورٹی فورسز شدت پسندوں کے حملوں کی زد میں رہے ہیں۔
گذشتہ مہینے پاکستانی حکام کے مطابق کْرم ایجنسی میں افغانستان سے آنے والے شدت پسندوں نے ایک سرحدی چوکی پر حملہ کیا تھا۔
طالبان شدت پسند ماضی میں بھی افغانستان سے سرحد پار کر کے پاکستانی علاقے میں حفاظتی چوکیوں اور سکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔
پاکستان کی جانب سے سرکاری سطح پر افغانستان سے اس قسم کی کارروائیاں کرنے والے شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔
دوسری طرف کْرم ایجنسی میں شدت پسند سیاسی گرمیوں کو بھی نشانہ بناتے رہے ہیں۔ پارا چنار کے قریب گذشتہ ہفتے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے اُمیدوار کے انتخابی جلسے میں بم دھماکے کے نتیجے میں پچیس افراد ہلاک ہوئے تھے اور اس حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔
ح