• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسوہ حسنہ (باب :8)سرتاج رسل ﷺ کی رضاعت اور رضاعی رشتہ دار :

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
309
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
فقہ السیرۃ النبویہ: سیرت طیبہ سے فکری ، دعوتی ، تربیتی ، تنظیمی اور سیاسی رہنمائی

(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ))

رسول اللہ ﷺ کی رضاعت اور رضاعی رشتہ دار

(1) سرور کونین ﷺ کے بچپن کا ایک اہم گوشہ آپ کی رضاعت ہے۔ آپ کی ولادت باسعادت کے بعد سب سے پہلے آپ کی والدہ ماجدہ نے آپ کو دودھ پلایا۔آپ کی والدہ محترمہ کی مدت رضاعت کے بارے میں تین دن، سات دن، نو دن اور سات مہینے کے مختلف اقوال ملتے ہیں۔ قرائن و شواہد سے مہینوں کے بجائے چند ایام والدہ کی مدت رضاعت والی رائے موزوں قرار پاتی ہے۔

(2) نبی کریم ﷺ کی کی والدہ محترمہ بی بی آمنہ کے علاوہ بھی چند خواتین کو آپ کی رضاعت کی سعادت حاصل ہوئی۔ آپ کی رضاعی ماؤں کی تعداد کے بارے میں تین، آٹھ اور نو کے اقوال وآراء ہیں۔

(3) وہ نو خواتین یہ ہیں: سیدہ حلیمہ سعدیہ، سیدہ ثویبہ، بنو سعد کی ایک گمنام مرضعہ، سیدہ ام ایمن، خولہ بنت منذر، ام فروہ، عاتکہ بنت ہلال، عاتکہ بنت مُرّہ اور عاتکہ بنت اوقص۔ کتب سیرت و تاریخ کے تحقیقی و تجزیاتی مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ بی بی آمنہ کے علاوہ تین خواتین کو آپ کی رضاعت کا شرف حاصل ہوا۔

(4) وہ تین خوش بخت خواتین یہ ہیں: سیدہ ثویبہ، سیدہ حلیمہ سعدیہ اور بنو سعد کی گمنام مرضعہ۔ ان تین کے علاوہ باقی چھ خواتین کا غلطی سے ، یا مجازاً، یا سہواً آپ کی مرضعات میں شمار ہوا ہے۔

(5) سیدہ ام ایمن آپ کی اَنا تھیں ، نہ کہ رضاعی والدہ۔ انھوں نے آپ کی پرورش اور نگہداشت کی۔ آپ انھیں اے میری ماں جان! کہہ کر پکارتے تھے۔ سیدہ خولہ بنت منذر آپ کے لخت جگر سیدنا ابراہیم رضی اللہ عنہ کی رضاعی والدہ تھیں۔ ام فروہ آپ کی ربیبہ زینب بنت ابی سلمہ کی رضاعی والدہ تھی۔ عاتکہ بنت ہلال اور عاتکہ بنت مرہ آپ کی دادیاں تھیں، جبکہ عاتکہ بنت اوقص آپ کی نانی تھیں۔

(6) آپ کی والدہ ماجدہ کے بعد سیدہ ثویبہ نے آپ کو دودھ پلایا۔ یہ آپ کی سب سے پہلی رضاعی والدہ ہیں۔ انھیں آپ کی رضاعت کی سعادت بی بی آمنہ کے بعد اور سیدہ حلیمہ سعدیہ کو آپ کے مل جانے تک حاصل رہی۔ آپ کی رضاعت کے حوالے سے سیدہ حلیمہ زیادہ معروف ہیں۔

(7) مکہ کے شرفاء اپنے بچوں کی رضاعت و پرورش کے لیے انھیں دیہات کی خواتین کے سپرد کیا کرتے تھے۔ اس کا مقصد بچوں کی بہتر نشوونما تھا۔ آپ کو بھی عرب دستور کے مطابق بنو سعد کی سیدہ حلیمہ سعدیہ کے سپرد کیا گیا۔

(8) کتب سیر و تاریخ میں رضاعت حلیمہ کے حوالے سے کافی تفصیلی واقعہ مذکور ہے۔ اس تفصیلی واقعہ پر اگرچہ اہل تحقیق کا کلام ہے، لیکن بنو سعد میں آپ کی رضاعت مسلمہ حقیقت ہے۔ اس کے کئی ایک قرائن و شواہد ہیں۔

(9) جیسے کہ آپ ﷺ کے شق صدر کا واقعہ ہے ۔ یہ واقعہ مستند احادیث سے ثابت ہے۔ یہ واقعہ بچپن میں بنو سعد ہی میں پیش آیا تھا۔ منقول ہے کہ آپ نے خود فرمایا : میری رضاعت بنو سعد کے ہاں ہوئی تھی۔ رضاعی رشتہ داروں سے آپ کا مثالی حسن سلوک سیرت طیبہ کا حصہ ہے۔ ان واقعات میں آپ کا سیدہ حلیمہ سے شاندار برتاؤ اور انھیں اپنی رضاعی والدہ بتانا بھی مذکور ہے۔

(10) بنو سعد میں آپ نے تقریباً چار سال برس کیے۔ تقریباً دو سال رضاعت کے اور دو برس اس کے بعد۔ دوران رضاعت و پرورش سیدہ حلیمہ آپ کو ملانے کے لیے وقفے وقفے سے مکہ لے آتیں اور تحائف لیے واپس چلی جاتیں۔

(11) عام مسلمانوں میں سیدہ حلیمہ سعدیہ کا آپ کی دایہ ہونا بھی مشہور ہے ،جو کہ درست نہیں۔ آپ کی دایہ گری کی سعادت سیدہ شفاء بنت عوف رضی اللہ عنہا کو حاصل ہوئی۔ یہ سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی والدہ ہیں۔

(12) بنو سعد میں رضاعت کے دوران ایک اور مرضعہ نے بھی آپ کو دودھ پلایا تھا۔ اس خاتون کے نام کا تو تذکرہ نہیں ملتا۔ البتہ ان کی رضاعت کا ذکر بنیادی مصادر میں ہے۔ اس لیے ان کا تذکرہ گمنام مرضعہ کے نام سے کیا جاتا ہے۔

(13) آپ کے رضاعی والد کے طور پر صرف حضرت حارث بن عبدالعزی سعدی رضی اللہ عنہ کا تذکرہ ملتا ہے۔ سیدہ ثویبہ اور بنو سعد کی گمنام مرضعہ کے والد کا کہیں کوئی تذکرہ نہیں ملتا۔ سیدنا حارث سیدہ حلیمہ سعدیہ کے شوہر تھے۔ ابو کبشہ ان کی کنیت تھی۔ اسی نسبت سے مشرکین رسول اللہ ﷺ کا تذکرہ گاہے گاہے ''ابن ابی کبشہ'' کے لقب سے بھی کرلیا کرتے تھے۔ جیسے ابوسفیان نے قبول اسلام سے قبل شاہِ روم قیصر کے ہاں کیا۔

(14) رسول اللہ ﷺ کے رضاعی بھائی بہنوں میں نو کا تذکرہ ملتا ہے ۔جوکہ یہ ہیں: سیدنا ابوسفیان بن حارث بن عبدالمطلب، سیدنا عبداللہ بن حارث، حفص ابن حلیمہ سعدیہ، سیدنا حمزہ بن عبدالمطلب، سیدنا ابوسلمہ بن عبدالاسد مخزومی، سیدنا مسروح ابن ثویبہ، سیدہ حذافہ بنت حارث، انیسہ بنت حارث، سیدہ ام الحکم بنت زبیر بن عبدالمطلب۔

(15) رسول مقبول ﷺ کے نو رضاعی بہن بھائیوں میں سے ابوسفیان، عبداللہ، حفص، انیسہ اور حذافہ، سیدہ حلیمہ سعدیہ کی وجہ سے آپ کے رضاعی بہن بھائی ہیں۔ ام الحکم کے علاوہ باقی دیگر کو سیدہ ثویبہ کی وجہ سے آپ کے رضاعی رشتہ دار ہونے کا شرف حاصل ہوا۔ ام الحکم کی رضاعی والدہ کا علم نہیں ہو سکا۔

(16) آپ کے رضاعی بھائی بہنوں میں حضرت شیماء سب سے معروف ہیں۔ ان کا نام حذافہ بنت حارث تھا،شیماء ان کا لقب تھا اور یہ اسی لقب سے معروف ہیں۔ آپ کی رضاعت کے ضمن میں ان کا تذکرہ کافی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ سیدہ حلیمہ کی بیٹی اور آپ کی اَنا ہیں۔

(17) آپ کی پرورش اور نگہداشت میں حضرت شیماء کا کردار مثالی ہے۔ ان کی دعائیہ لوری بہت اہم اور معروف ہے۔ اس کا آخری مصرع ہے: وَ أَعْطِہِ عِزًّا یَدُومُ أَبَدًا. ''اے اللہ! محمد کریم ﷺ کو لازوال عزت و شرف عطا فرمانا۔'

""""""""''''''"""""""""""'''''''''''''''"""""""""""""
عصر حاضر میں سیرت طیبہ سے ہمہ گیر رہنمائی اور سیرت النبی سے فکری وعملی مضبوط وابستگی بہت اہمیت وافادیت کی حامل ہے
 
Top