• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اس سنت پر کون کون عمل کرتا ہے؟

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
دوران نماز قرآن کریم کی قرات اگر پورے انہماک سے سماعت کی جائے اور وعید والی آیات پر خاص طور پرغور کیا جائے تو رونا آ جاتا ہے لیکن افسوس یہ معاملہ بہت ہی کم پیش آتا ہے۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
دوران نماز قرآن کریم کی قرات اگر پورے انہماک سے سماعت کی جائے اور وعید والی آیات پر خاص طور پرغور کیا جائے تو رونا آ جاتا ہے لیکن افسوس یہ معاملہ بہت ہی کم پیش آتا ہے۔
ایک روایت میں ہے کہ جب نبی کریم صل الله علیہ وآ لہ وسلم نے اپنے مرض الموت میں حضرت ابوبکرصدیق رضی الله عنہ کو امامت کے لئے نامزد کیا تو حضرت عائشہ رضی الله عنہ نے اس پر فرمایا کہ "اے الله کے نبی میں اپنے والد کو جانتی ہوں- وہ بہت رقیق القلب ہیں - نماز میں تلاوت کے دوران اگر کوئی ایسی آیت آجاتی ہے جس میں الله کی طرف سے عذاب کی وعید ہو تو بہت روتے ہیں - اس لئے بہتر ہے کسی اور صحابی کو امامت کے لئے نامزد کردیں تا کہ سکون سے نماز پڑھا سکیں " جس پر نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم نے فرمایا کہ "تمہارا حال یوسف والیوں کی طرح ہے- جیسے ان عورتوں نے حضرت یوسف علیہ سلام کو فتنے میں ڈالا تھا اسی طرح تم اب مجھے فتنے میں ڈال رہی ہو (یہ نبی کریم صل الله علیہ وآ لہ وسلم کی اپنی زوجہ کو ایک محبّت بھری تنبیہ تھی )- اپنے باپ ابو بکر رضی الله عنہ سے کہو وہی نماز پڑھائیں"

اس حدیث نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کی وفات کے بعد حضرت ابو بکرصدیق رضی الله عنہ کی خلافت کی طرف اشارہ بھی تھا - جو رافضیوں کے اس عقیدے کو باطل کرتا ہے کہ "علی رضی الله عنہ کا (خلافت کے لئے) پہلا نمبر" تھا -
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
ایک روایت میں ہے کہ جب نبی کریم صل الله علیہ وآ لہ وسلم نے اپنے مرض الموت میں حضرت ابوبکرصدیق رضی الله عنہ کو امامت کے لئے نامزد کیا تو حضرت عائشہ رضی الله عنہ نے اس پر فرمایا کہ "اے الله کے نبی میں اپنے والد کو جانتی ہوں- وہ بہت رقیق القلب ہیں - نماز میں تلاوت کے دوران اگر کوئی ایسی آیت آجاتی ہے جس میں الله کی طرف سے عذاب کی وعید ہو تو بہت روتے ہیں - اس لئے بہتر ہے کسی اور صحابی کو امامت کے لئے نامزد کردیں تا کہ سکون سے نماز پڑھا سکیں " جس پر نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم نے فرمایا کہ "تمہارا حال یوسف والیوں کی طرح ہے- جیسے ان عورتوں نے حضرت یوسف علیہ سلام کو فتنے میں ڈالا تھا اسی طرح تم اب مجھے فتنے میں ڈال رہی ہو (یہ نبی کریم صل الله علیہ وآ لہ وسلم کی اپنی زوجہ کو ایک محبّت بھری تنبیہ تھی )- اپنے باپ ابو بکر رضی الله عنہ سے کہو وہی نماز پڑھائیں"

اس حدیث نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کی وفات کے بعد حضرت ابو بکرصدیق رضی الله عنہ کی خلافت کی طرف اشارہ بھی تھا - جو رافضیوں کے اس عقیدے کو باطل کرتا ہے کہ "علی رضی الله عنہ کا (خلافت کے لئے) پہلا نمبر" تھا -
اچھے خاصے موضوع میں فرقہ واریت کی بات اچھی نہیں ہوتی حضرت ابو بکر کو نماز کا امام کیوں بنایا گیا یہ بھی امی عائشہ سے مروی ایک روایت میں کھل کر بیان ہوا ہے لیکن یہ موضوع ان سب باتوں کا متحمل نہیں ہوسکتا اس لئے اتنے خوب صورت دھاگے میں اس طرح کی باتوں سے اجتناب کیا جائے شکریہ
بہت اچھا موضوع ہے اس موضوع کو شروع کرنے والے بھائی کا میں شکریہ ادا کرتا ہوں کیونکہ اس وقت امت کو ان باتوں کی بہت ضرورت ہے اللہ آپ کو جزاء خیر عطاء فرمائے آمین
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
اچھے خاصے موضوع میں فرقہ واریت کی بات اچھی نہیں ہوتی حضرت ابو بکر کو نماز کا امام کیوں بنایا گیا یہ بھی امی عائشہ سے مروی ایک روایت میں کھل کر بیان ہوا ہے لیکن یہ موضوع ان سب باتوں کا متحمل نہیں ہوسکتا اس لئے اتنے خوب صورت دھاگے میں اس طرح کی باتوں سے اجتناب کیا جائے شکریہ
بہت اچھا موضوع ہے اس موضوع کو شروع کرنے والے بھائی کا میں شکریہ ادا کرتا ہوں کیونکہ اس وقت امت کو ان باتوں کی بہت ضرورت ہے اللہ آپ کو جزاء خیر عطاء فرمائے آمین
محترم -

یہ آپ کو ہی ایسا محسوس ہوتا ہو گا کہ حضرت ابو بکر رضی الله عنہ کی خلافت کا معامله فرقہ واریت پر مبنی ہے - اور یہ کہ ان کی امامت کے ذریے نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کا ان کی طرف خلافت کا اشارہ نہیں تھا وغیرہ -اس پر تفصیل سے پھر کبھی بات ہو گی -

باہر حال میں آپ کی بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ یہ موضوع اس تھریڈ کی مناسبت سے اس میں شامل کرنا صحیح نہیں تھا - آپ کی بات کا احترام کرتے ہوے میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں -
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
محترم -

یہ آپ کو ہی ایسا محسوس ہوتا ہو گا کہ حضرت ابو بکر رضی الله عنہ کی خلافت کا معامله فرقہ واریت پر مبنی ہے - اور یہ کہ ان کی امامت کے ذریے نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کا ان کی طرف خلافت کا اشارہ نہیں تھا وغیرہ -اس پر تفصیل سے پھر کبھی بات ہو گی -

باہر حال میں آپ کی بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ یہ موضوع اس تھریڈ کی مناسبت سے اس میں شامل کرنا صحیح نہیں تھا - آپ کی بات کا احترام کرتے ہوے میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں -
شکریہ
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَإِذَا سَمِعُوا مَا أُنزِلَ إِلَى الرَّ‌سُولِ تَرَ‌ىٰ أَعْيُنَهُمْ تَفِيضُ مِنَ الدَّمْعِ مِمَّا عَرَ‌فُوا مِنَ الْحَقِّ ۖ يَقُولُونَ رَ‌بَّنَا آمَنَّا فَاكْتُبْنَا مَعَ الشَّاهِدِينَ ﴿٨٣﴾
اور جب وہ رسول کی طرف نازل کردہ (کلام) کو سنتے ہیں تو آپ ان کی آنکھیں آنسو سے بہتی ہوئی دیکھتے ہیں اس سبب سے کہ انہوں نے حق کو پہچان لیا، وہ کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب! ہم ایمان لے آئے پس تو ہم کو بھی ان لوگوں کے ساتھ لکھ لے جو تصدیق کرتے ہیں۔
وَمَا لَنَا لَا نُؤْمِنُ بِاللَّـهِ وَمَا جَاءَنَا مِنَ الْحَقِّ وَنَطْمَعُ أَن يُدْخِلَنَا رَ‌بُّنَا مَعَ الْقَوْمِ الصَّالِحِينَ ﴿٨٤﴾
اور ہمارے پاس کون سا عذر ہے کہ ہم اللہ تعالٰی پر اور جو حق ہم پر پہنچا ہے اس پر ایمان نہ لائیں اور ہم اس بات کی امید رکھتے ہیں۔ کہ ہمارا رب ہم کو نیک لوگوں کی رفاقت میں داخل کر دے گا (١)۔
حبشہ میں، جہاں مسلمان مکی زندگی میں دو مرتبہ ہجرت کر کے گئے۔ نجاشی کی حکوت تھی، یہ عیسائی مملکت تھی، یہ آیات حبشہ میں رہنے والے عیسائیوں کے بارے میں ہی نازل ہوئیں ہیں تاہم روایات کی رو سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عمرو بن امیہ ضمری رضی اللہ علیہ کو اپنا مکتوب دیکر نجاشی کے پاس بھیجا تھا، جو انہوں نے جاکر سنایا، نجاشی نے وہ مکتوب سن کر حبشہ میں موجود مہاجرین اور حضرت جعفر بن ابی طالب کو اپنے پاس بلایا اور اپنے علماء اور عباد و زباد کو بھی جمع کر لیا پھر حضرت جعفر کو قرآن پڑھنے کا حکم دیا۔ حضرت جعفر نے سورہ مریم پڑھی جس پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی اعجازی ولادت اور ان کی عبدیت و رسالت کا ذکر ہے جسے سن کر وہ بڑے متاثر ہوئے اور آنکھوں سے آنسو رواں ہوگئے اور ایمان لے آئے۔ بعض کہتے ہیں کہ نجاشی نے اپنے کچھ علماء نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجے تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں قرآن پڑھ کر سنایا تو بے اختیار ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اور ایمان لے آئے (فتح القدیر) آیات میں قرآن سن کر ان پر جو اثر ہوا اس کا نقشہ کھینچا گیا ہے اور ان کے ایمان لانے کا تذکرہ ہے قرآن کریم میں بعض اور مقامات پر اس قسم کے عیسائیوں کا ذکر کیا گیا ہے مثلا (وان من اھل الکتاب لمن یومن باللہ وما انزل الیکم وما انزل الیھم خاشعین للہ (سورہ آل عمران ) یقینا اہل کتاب میں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو اللہ پر اور اس کتاب پر جو تم پر نازل ہوئی اور اس پر جو ان پر نازل ہوئی ایمان رکھتے ہیں اور اللہ کے آگے عاجزی کرتے ہیں وغیرھا من الآیات اور حدیث میں آتا ہے کہ جب نجاشی کی موت کی خبر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ نے صحابہ رضی اللہ عنھم اجمعین سے فرمایا کہ حبشہ میں تمہارے بھائی کا انتقال ہوگیا ہے اس کی نماز جنازہ پڑھو چنانچہ ایک صحرا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ غائبانہ ادا فرائی (صحیح بخاری مناقب الانصار کتاب الجنائز۔ صحیح مسلم، کتاب الجنائز) ایک اور حدیث میں ایسے اہل کتاب کی بابت جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت پر ایمان لائے بتلایا گیا ہے کہ انہیں دو گنا اجر ملے گا بخاری۔ کتاب العلم وکتاب النکاح)
"تفسیر احسن البیان"
 
Top