حافظ عمران الہی
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 09، 2013
- پیغامات
- 2,100
- ری ایکشن اسکور
- 1,460
- پوائنٹ
- 344
ایک روایت میں ہے کہ جب نبی کریم صل الله علیہ وآ لہ وسلم نے اپنے مرض الموت میں حضرت ابوبکرصدیق رضی الله عنہ کو امامت کے لئے نامزد کیا تو حضرت عائشہ رضی الله عنہ نے اس پر فرمایا کہ "اے الله کے نبی میں اپنے والد کو جانتی ہوں- وہ بہت رقیق القلب ہیں - نماز میں تلاوت کے دوران اگر کوئی ایسی آیت آجاتی ہے جس میں الله کی طرف سے عذاب کی وعید ہو تو بہت روتے ہیں - اس لئے بہتر ہے کسی اور صحابی کو امامت کے لئے نامزد کردیں تا کہ سکون سے نماز پڑھا سکیں " جس پر نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم نے فرمایا کہ "تمہارا حال یوسف والیوں کی طرح ہے- جیسے ان عورتوں نے حضرت یوسف علیہ سلام کو فتنے میں ڈالا تھا اسی طرح تم اب مجھے فتنے میں ڈال رہی ہو (یہ نبی کریم صل الله علیہ وآ لہ وسلم کی اپنی زوجہ کو ایک محبّت بھری تنبیہ تھی )- اپنے باپ ابو بکر رضی الله عنہ سے کہو وہی نماز پڑھائیں"دوران نماز قرآن کریم کی قرات اگر پورے انہماک سے سماعت کی جائے اور وعید والی آیات پر خاص طور پرغور کیا جائے تو رونا آ جاتا ہے لیکن افسوس یہ معاملہ بہت ہی کم پیش آتا ہے۔
اچھے خاصے موضوع میں فرقہ واریت کی بات اچھی نہیں ہوتی حضرت ابو بکر کو نماز کا امام کیوں بنایا گیا یہ بھی امی عائشہ سے مروی ایک روایت میں کھل کر بیان ہوا ہے لیکن یہ موضوع ان سب باتوں کا متحمل نہیں ہوسکتا اس لئے اتنے خوب صورت دھاگے میں اس طرح کی باتوں سے اجتناب کیا جائے شکریہایک روایت میں ہے کہ جب نبی کریم صل الله علیہ وآ لہ وسلم نے اپنے مرض الموت میں حضرت ابوبکرصدیق رضی الله عنہ کو امامت کے لئے نامزد کیا تو حضرت عائشہ رضی الله عنہ نے اس پر فرمایا کہ "اے الله کے نبی میں اپنے والد کو جانتی ہوں- وہ بہت رقیق القلب ہیں - نماز میں تلاوت کے دوران اگر کوئی ایسی آیت آجاتی ہے جس میں الله کی طرف سے عذاب کی وعید ہو تو بہت روتے ہیں - اس لئے بہتر ہے کسی اور صحابی کو امامت کے لئے نامزد کردیں تا کہ سکون سے نماز پڑھا سکیں " جس پر نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم نے فرمایا کہ "تمہارا حال یوسف والیوں کی طرح ہے- جیسے ان عورتوں نے حضرت یوسف علیہ سلام کو فتنے میں ڈالا تھا اسی طرح تم اب مجھے فتنے میں ڈال رہی ہو (یہ نبی کریم صل الله علیہ وآ لہ وسلم کی اپنی زوجہ کو ایک محبّت بھری تنبیہ تھی )- اپنے باپ ابو بکر رضی الله عنہ سے کہو وہی نماز پڑھائیں"
اس حدیث نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کی وفات کے بعد حضرت ابو بکرصدیق رضی الله عنہ کی خلافت کی طرف اشارہ بھی تھا - جو رافضیوں کے اس عقیدے کو باطل کرتا ہے کہ "علی رضی الله عنہ کا (خلافت کے لئے) پہلا نمبر" تھا -
محترم -اچھے خاصے موضوع میں فرقہ واریت کی بات اچھی نہیں ہوتی حضرت ابو بکر کو نماز کا امام کیوں بنایا گیا یہ بھی امی عائشہ سے مروی ایک روایت میں کھل کر بیان ہوا ہے لیکن یہ موضوع ان سب باتوں کا متحمل نہیں ہوسکتا اس لئے اتنے خوب صورت دھاگے میں اس طرح کی باتوں سے اجتناب کیا جائے شکریہ
بہت اچھا موضوع ہے اس موضوع کو شروع کرنے والے بھائی کا میں شکریہ ادا کرتا ہوں کیونکہ اس وقت امت کو ان باتوں کی بہت ضرورت ہے اللہ آپ کو جزاء خیر عطاء فرمائے آمین
شکریہمحترم -
یہ آپ کو ہی ایسا محسوس ہوتا ہو گا کہ حضرت ابو بکر رضی الله عنہ کی خلافت کا معامله فرقہ واریت پر مبنی ہے - اور یہ کہ ان کی امامت کے ذریے نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کا ان کی طرف خلافت کا اشارہ نہیں تھا وغیرہ -اس پر تفصیل سے پھر کبھی بات ہو گی -
باہر حال میں آپ کی بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ یہ موضوع اس تھریڈ کی مناسبت سے اس میں شامل کرنا صحیح نہیں تھا - آپ کی بات کا احترام کرتے ہوے میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں -