ابو عکاشہ
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 30، 2011
- پیغامات
- 412
- ری ایکشن اسکور
- 1,491
- پوائنٹ
- 150
اس نے ایمان کا مزہ چکھ لیا
صحیح مسلم کتاب الایمان
باب: اس بات کے بیان میں کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کو رب اسلام کو دین اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو رسول مان کر راضی ہو پس وہ مومن ہے اگرچہ کبیرہ گناہوں کا ارتکاب کرے
حدیث نمبر 151
عن العباس بن عبد المطلب أنه سمع رسول الله صلی الله عليه وسلم يقول ذاق طعم الإيمان من رضي بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد رسولا
''سیدنا عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عبدالمطلب سے روایت ہے
کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ
جس شخص نے
اللہ تعالیٰ کے رب ہونے کا
اسلام کے دین ہونے
اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رسول ہونے پر
اپنی رضا کا دل سے اعلان کردیا اس نے ایمان کا مزہ چکھ لیا۔ ''
تشریح (امام نووی رحمہ اللہ ):
''صاحب تحریرکہتے ہیں راضی ہونا یعنی قناعت کرنا اور کافی جاننا اور کچھ نہ چاہنا تو حدیث کا مطلب یہ ہے کہ سوا اللہ کے کسی اور کو طلب نہ کرے اور سوا اسلام کے دوسرے کفر کے راستوں پر نہ چلے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے موافق رہے پھر جس میں یہ صفات ہونگی بے شک ایمان کی حلاوت اس کے دل میں معلوم ہوگی اور وہ اس کا مزا چکھے گا
قاضی عیاض رحمہ اللہ نےکہا مزا چکھنے سے یہ مراد ہے کہ اس کا ایمان صحیح ہوگا اور اس کے دل کو اطمینان ہوگا۔ اس واسطے کہ جب وہ ان چیزوں سے راضی ہواتو یہ دلیل ہے اس کےکمال معرفت اور نفاذ بصیرت کی اور اس کے ساتھ اس کا دل بھی خوش ہوگا اس لیے کہ جو شخص کسی چیزسے راضی ہوتا ہے تو وہ اس پرسہل ہوتی ہے۔ اسی طرح جب مومن کے دل میں ایمان بیٹھ جاتا ہےتو تمام عبادتیں اور اطاعتیں اس پر آسان ہوجاتی ہیں اور لذت دیتی ہیں ۔ ''انتہٰی
''تحفتہ الاخیار میں ہے کہ اللہ سے راضی ہونے کی یہ نشانی ہے کہ اس کی قضا اور قدر پر راضی رہے،رنج اور تکلیف اور مصیبت میں اس کا گلہ شکوہ نہ کرے اور دین اسلام پر راضی ہونے کی علامت یہ ہے کہ اسلام کے احکام پر مضبوط ہوجائے،کفر کی رسومات کے قریب نہ پھٹکے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت سے راضی ہونے کہ پہچان یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر چلےاور بدعت سے عداوت رکھےاور جس کو یہ بات حاصل نہیں اس کو ایمان کے مزے کی خبر نہیں''
صحیح مسلم کتاب الایمان
باب: اس بات کے بیان میں کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کو رب اسلام کو دین اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو رسول مان کر راضی ہو پس وہ مومن ہے اگرچہ کبیرہ گناہوں کا ارتکاب کرے
حدیث نمبر 151
عن العباس بن عبد المطلب أنه سمع رسول الله صلی الله عليه وسلم يقول ذاق طعم الإيمان من رضي بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد رسولا
''سیدنا عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عبدالمطلب سے روایت ہے
کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ
جس شخص نے
اللہ تعالیٰ کے رب ہونے کا
اسلام کے دین ہونے
اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رسول ہونے پر
اپنی رضا کا دل سے اعلان کردیا اس نے ایمان کا مزہ چکھ لیا۔ ''
تشریح (امام نووی رحمہ اللہ ):
''صاحب تحریرکہتے ہیں راضی ہونا یعنی قناعت کرنا اور کافی جاننا اور کچھ نہ چاہنا تو حدیث کا مطلب یہ ہے کہ سوا اللہ کے کسی اور کو طلب نہ کرے اور سوا اسلام کے دوسرے کفر کے راستوں پر نہ چلے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے موافق رہے پھر جس میں یہ صفات ہونگی بے شک ایمان کی حلاوت اس کے دل میں معلوم ہوگی اور وہ اس کا مزا چکھے گا
قاضی عیاض رحمہ اللہ نےکہا مزا چکھنے سے یہ مراد ہے کہ اس کا ایمان صحیح ہوگا اور اس کے دل کو اطمینان ہوگا۔ اس واسطے کہ جب وہ ان چیزوں سے راضی ہواتو یہ دلیل ہے اس کےکمال معرفت اور نفاذ بصیرت کی اور اس کے ساتھ اس کا دل بھی خوش ہوگا اس لیے کہ جو شخص کسی چیزسے راضی ہوتا ہے تو وہ اس پرسہل ہوتی ہے۔ اسی طرح جب مومن کے دل میں ایمان بیٹھ جاتا ہےتو تمام عبادتیں اور اطاعتیں اس پر آسان ہوجاتی ہیں اور لذت دیتی ہیں ۔ ''انتہٰی
''تحفتہ الاخیار میں ہے کہ اللہ سے راضی ہونے کی یہ نشانی ہے کہ اس کی قضا اور قدر پر راضی رہے،رنج اور تکلیف اور مصیبت میں اس کا گلہ شکوہ نہ کرے اور دین اسلام پر راضی ہونے کی علامت یہ ہے کہ اسلام کے احکام پر مضبوط ہوجائے،کفر کی رسومات کے قریب نہ پھٹکے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت سے راضی ہونے کہ پہچان یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر چلےاور بدعت سے عداوت رکھےاور جس کو یہ بات حاصل نہیں اس کو ایمان کے مزے کی خبر نہیں''