• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اس کا کیا مطلب ہے؟

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم
ایک امیج میں اکثر دیکھتا ہوں، لیکن اس کا کیا مطلب ہے؟
 

اٹیچمنٹس

  • 14.7 KB مناظر: 216

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
اللہ
رسول
محمد

بے شک اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، لیکن یہ اس طرح کیوں لکھا ہوتا ہے، کیا اس کی کوئی خاص وجہ ہے؟
خضر حیات
شاکر
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
یہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی کا 'عکس' ہے، جسے بطور مہر نبوی صلی اللہ علیہ وسلم (”اسٹیمپ فرام پرافیٹ آفس“) استعمال کیا جاتا تھا۔ یعنی جو مکتوبات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے لکھوائے جاتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان خطوط پر اس انگوٹھی کی مدد سے اسٹیمپ لگاکر اسے ”آفیشل“ کردیا کرتے تھے۔
واللہ اعلم
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
یہ مہر نبوت ہے۔۔۔واللہ اعلم!
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
اللہ
رسول
محمد

بے شک اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، لیکن یہ اس طرح کیوں لکھا ہوتا ہے، کیا اس کی کوئی خاص وجہ ہے؟
خضر حیات
شاکر
یہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی کا 'عکس' ہے، جسے بطور مہر نبوی صلی اللہ علیہ وسلم (”اسٹیمپ فرام پرافیٹ آفس“) استعمال کیا جاتا تھا۔ یعنی جو مکتوبات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے لکھوائے جاتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان خطوط پر اس انگوٹھی کی مدد سے اسٹیمپ لگاکر اسے ”آفیشل“ کردیا کرتے تھے۔
واللہ اعلم
’’مہر نبوی ‘‘ کے بارے میں احادیث صحیحہ کے اندر اس قدر صراحت ہے کہ اس پر یہ عبارت نقش تھی :
’’محمد رسول اللہ ‘‘
اور یہ عبارت تین سطروں میں نقش تھی ۔
جیساکہ صحیح بخاری میں موجود ہے :
عَنْ أَنَسٍ: «أَنَّ أَبَا بَكْرٍ [ص:83] رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَمَّا اسْتُخْلِفَ بَعَثَهُ إِلَى البَحْرَيْنِ وَكَتَبَ لَهُ هَذَا الكِتَابَ وَخَتَمَهُ بِخَاتَمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ نَقْشُ الخَاتَمِ ثَلاَثَةَ أَسْطُرٍ مُحَمَّدٌ سَطْرٌ، وَرَسُولُ سَطْرٌ، وَاللَّهِ سَطْرٌ» ( صحیح بخاری رقم 3106 )
اب اگلی تفصیلات کہ ترتیب اوپر سے نیچے یعنی
محمد
رسول
اللہ
تھی یا نیچے سے اوپر یعنی :
اللہ
رسول
محمد
تھی ۔ اس چیز کی صراحت صحیح احادیث کے اندر موجود نہیں ۔ جیساکہ حافظ ابن حجر نے فتح الباری وغیرہ میں اس طرف اشارہ کیا ہے ۔
جو لوگ پہلی ترتیب کو درست سمجھتے ہیں ان کا کہنا یہ ہے کہ احادیث کے یہ الفاظ اسی ترتیب سے ہیں ( محمد رسول اللہ ) جیساکہ بخاری کےحوالے سے گزرا ۔
جو لوگ دوسری ترتیب کے قائل ہیں ان کے نزدیک یہ توجیہ ہے کہ اس طرح خالق و مخلوق میں فرق ملحوظ خاطر رہتا ہے ۔ یعنی اللہ کا نام اوپر آتا ہے ۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیں ( فتح الباری ج 10 ص 329 ط دار المعرفۃ ) اور( التجرید لنفع العبید لسلیمان البجیرمی ج2 ص 32 )
ایک بات ملحوظ خاطر رہنی چاہیے کہ دونوں اقوال کے قائلین کے نزدیک پڑھنے کی ترتیب یہی رہے گی :
’’محمدرسول اللہ ‘‘ ۔
’’ اللہ رسول محمد ‘‘ اس طرح کوئی بھی نہیں پڑھتا اور نہ ہی یہ کوئی با معنی صحیح عبارت ہے ۔
اسی طرح ’’ مہر ‘‘ کےبارےمیں ظاہر یہی ہے کہ اس پر الفاظ الٹے نقش ہوتے ہیں تاکہ جب کسی چیز پر اس کو لگایا جائے تو الفاظ سیدھے نظر آئیں ۔ اس سلسلےمیں بھی مستند ذرائع سے کوئی بات مروی نہیں ۔ اکثر علماء کا خیال یہ ہےکہ مہر کے اندر الفاظ الٹے ہی نقش تھے جیساکہ عام مہروں ( خواتیم ) کے اندر ہوتا ہے ۔ البتہ بعض کا خیال یہ ہے کہ نہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر کوئی عام مہر نہ تھی ۔ اس میں الفاظ سیدھے ہی نقش تھے اور آپ کا معجزہ ہےکہ جب اس کو کسی چیز پر نقش کیا جاتا تو وہ پھر بھی سیدھے ہی رہتے تھے ۔
واللہ اعلم ۔
 
Top