• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اعتکاف کے فضائل و آداب

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,401
ری ایکشن اسکور
9,990
پوائنٹ
667
اعتکاف کے فضائل و آدابِ۔۔۔۔۔22رمضان 1433ھ

خطیب: حسین بن عبدالعزیز آل شیخ​
مترجم: عمران اسلم
پہلا خطبہ

خطبہ مسنونہ کے بعد
مسلمانان گرامی!
روز و شب بہت تیزی سے گزر رہے ہیں۔ وقت کی تلوار ہمیں کاٹ رہی ہے۔ رمضان کے بابرکت لمحات پر لگا کر اڑتے جا رہے ہیں۔ ہمارا دینی اور شرعی فریضہ ہے کہ ہم رمضان کے بقیہ اوقات کو غنیمت جانیں اور ان کو اس انداز میں گزاریں کہ یہ ہمیں اللہ کے قریب تر کر دیں اور جو ہماری دنیوی و اخروی کامیابی کا ضامن بن جائیں۔ فرمان باری تعالیٰ ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا (70) يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا [الأحزاب: 70، 71]
’’ اے ایمان لانے والو، اللہ سے ڈرو اور ٹھیک بات کیا کرو اللہ تمہارے اعمال درست کر دے گا اور تمہارے قصوروں سے درگزر فرمائے گا جو شخص اللہ اور اس کے رسولؐ کی اطاعت کرے اُس نے بڑی کامیابی حاصل کی۔‘‘
اے مسلمانو!
رمضان کے آخری عشرے کی فضیلت اور اجر بہت زیادہ ہے اور اس کی قدر و منزلت بے حد و حساب ہے۔ رسول اللہﷺ اس عشرہ میں عام دنوں سے زیادہ عبادت کرتے۔ آپﷺ اس عشرہ کی راتوں میں خود جاگتے، اپنے اہل و عیال کو جگاتے اور عبادت کے لیے کمر بستہ ہو جاتے۔
اس عشرے میں ایک رات ایسی بھی ہے جو ہزار مہینوں کی عبادت سے افضل ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
«من قام ليلة القدر إيمانًا واحتسابًا غُفِر له ما تقدَّم من ذنبه»
’’جس نے لیلۃ القدر میں ایمان اور ثواب کی نیت سے قیام کیا اس کے گزشتہ تمام گناہ معاف کر دئیے گئے۔‘‘
اس عشر ے کی راتوں میں عاجزی اور دعاؤں میں گڑگڑا کر اللہ کی طرف رجوع کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی کریمﷺ سے دریافت کیا کہ یا رسول اللہﷺ اگر میں لیلۃ القدر کو پاؤں تو کیا پڑھوں؟ آپﷺ نے فرمایا:
«قولي: اللهم إنك عفوٌّ تحبُّ العفوَ فاعفُ عني»
’’تو کہہ: اے اللہ تو معاف کرنے والا ہے معافی کو پسند کرتا ہے، مجھے معاف فرما دے۔‘‘
مسلمانان گرامی!
اس عشرہ میں اعتکاف کرنا ایک مسنون عمل ہے۔ رسول اکرمﷺ نے اس میں اعتکاف فرمایا اور آپ کی ازواج نے بھی آپﷺ کی زندگی اور وفات کے بعد بھی اعتکاف فرمایا۔
اعتکاف سے مقصود اپنے نفس کو اطاعت الٰہی پر لگانا اور دیگر خلق سے قطع تعلقی کر کے خالق کے ساتھ قرب اختیار کرنا ہے۔ یاد رہے کہ علما کے صحیح اقوال کی روشنی میں اعتکاف کی کم ترین مدت ایک دن یا ایک رات ہے۔
عورت کے لیے اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر اعتکاف کرنا جائز نہیں ہے۔ علاوہ ازیں مسجد کے علاوہ کسی بھی اور جگہ پر اعتکاف کردرست نہیں ہے۔ اعتکاف کرنے والی خواتین کو چاہیے کہ وہ ستر و حجاب کا خصوصی اہتمام کریں۔
اے مسلمانو!
معتکف پر لازم ہے کہ وہ بغیر کسی شرعی اور حسی عذر کے مسجد سے نہ نکلے۔ شرعی عذر سے مراد جمعہ کے لیے جانا۔ اور حسی عذرسے مراد قضائے حاجت کے لیے جانا ہے۔ یا کھانے کے لیے نکلنا جب کوئی دوسرا کھانا پہنچانے والا نہ ہو۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
’’معتکف کے لیے مسنون طریق یہ ہے کہ وہ بلا اشد ضرورت مسجد سے نہ نکلےجب نبی کریمﷺ اعتکاف کرتےتواپنے گھرمیں فقط حوائج ضروریہ کے لیے داخل ہوتے تھے۔‘‘
دوران اعتکاف معتکف مریض کی عیادت، جنازے میں شرکت اور کسی قریبی رشتہ دار کو ملنے کے لیے بھی نہ جائے۔
سلف صالحین کے مطابق معتکف کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے خیمے ہی میں رہے اور صرف نماز کے لیے خیمے سے باہر نکلے۔ معتکف دوسروں سے باتوں اور اور اپنے اوقات کو بلاوجہ ضائع کرنے سے گریز کرے۔ البتہ اگر کوئی مہمان ملنے کے لیے آیا ہو تو اس سے کچھ دیر باتیں کی جا سکتی ہیں۔ جیسا کہ جب حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا نبی کریمﷺ سے اعتکاف کے دوران ملنے کے لیے آئیں تو آپﷺ کچھ دیر ان سے باتیں کرتے رہے۔ اسی طرح معتکف کو چاہیے کہ وہ حرام امور مثلاً غیبت، چغلی وغیرہ سے بچنے کا خصوصی اہتمام کرے۔ معتکف کے لیے ضروری ہے کہ وہ مسجد کے آداب کا خیال رکھے اور کسی قسم کی بدتہذیبی کا مظاہرہ نہ کرے۔ علاوہ ازیں پاکیزگی و طہارت کا خصوصی اہتمام کرے اور صاف ستھرے کپڑے زیب تن کرے۔
معتکف کو چاہیے کہ وہ مجالس سے اجتناب کرے چاہے ان مجالس میں کوئی علمی گفتگو ہی نہ چل رہی ہو۔ اور تو اور علمائے کرام نے معتکف کے لیے حلقوں کی صورت میں حدیث و فقہ کی تدریس حتیٰ کہ اس انداز میں قرآن کی قراء ت کو بھی جائز قرار نہیں دیا۔امام مالک و امام احمد رحمہما اللہ کا یہی موقف ہے۔ ابن قیم نے بھی اعتکاف کے احکام میں اس کا تذکرہ کیا ہے۔
فاتقوا الله - أيها المسلمون -، وأرُوا اللهَ من أنفسكم خيرًا، وأكثِروا من الابتهال والدعاء.
بارك الله لي ولكم في القرآن، ونفعنا بما فيه من الآيات والذكر الحكيم، أقولُ هذا القولَ، وأستغفرُ الله لي ولكم ولسائرِ المسلمين من كل ذنبٍ، فاستغفِروه، إنه هو الغفور الرحيم.

دوسرا خطبہ

خطبہ مسنونہ کے بعد
اے مسلمانو!
ہمارے لیے سعادت کی بات ہے کہ خادم حرمین الشریفین تمام مسلمانوں کا دکھ درد محسوس کر کے ان کے مسائل کے حل کےلیے کوشاں ہیں اور ان کو ہر ممکن مدد فراہم کر رہے ہیں۔ اسی طرح تمام مسلمانوں کے حکام کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان مبارک ایام کو سرمایہ سمجھیں اور تقویٰ و للٰہیت اختیار کریں۔ لوگوں کے مصالح کے لیے کام کرتے رہیں اور نیکی اور تقوی میں تعاون کو اپنا شعار بنا لیں۔ دین کو دنیا پر ترجیح دیں، مظلوموں کی فریاد کو سنیں اور ان کو ظلم سے نجات دلانے کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کریں۔ اسی کی طرف نبی کریمﷺ نے بلایا ہے اور یہی قرآن کی دعوت ہے۔
مسلم ممالک کے تمام حکام قرآن و سنت کے نفاذ کے لیے کوشاں ہو جائیں کیونکہ یہی حقیقی عزت اور دنیا و آخرت کی کامیابی کا راستہ ہے۔
إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ يَهْدِي لِلَّتِي هِيَ أَقْوَمُ [الإسراء: 9].
’’ حقیقت یہ ہے کہ یہ قرآن وہ راہ دکھاتا ہے جو بالکل سیدھی ہے ‘‘
اور نبی کریمﷺ نے فرمایا تھا:
«تركتُ فيكم ما إن تمسَّكتم به لن تضِلُّوا: كتابَ الله وسنتي»
’’میں تم میں کتاب اللہ اور سنت رسول چھوڑے جا رہا ہوں، جب تک ان کو تھامے رکھو گے گمراہ نہیں ہوگے۔‘‘
ألا وإن من أفضل الأعمال: الإكثارُ من الصلاةِ والتسليمِ على النبيِّ الكريم.
اللهم صلِّ وسلِّم وبارِك على نبيِّنا ورسولنا وحبيبِنا محمدٍ، وارضَ اللهم عن الصحابةِ أجمعين، وعن التابعين ومن تبِعَهم بإحسانٍ إلى يوم الدين.
اللهم أصلِح أحوالَنا وأحوالَ المسلمين، اللهم أصلِح أحوالَنا وأحوالَ المسلمين، اللهم أصلِح أحوالَنا وأحوالَ المسلمين، اللهم فرِّج همومَنا وهمومَ المؤمنين، اللهم نفِّس كرباتنا وكربات المسلمين، اللهم نجِّنا ونجِّ المسلمين من كل كربٍ يا ذا الجلال والإكرام، اللهم نجِّنا ونجِّ المسلمين من كل كربٍ وهمٍّ وغمٍّ يا ذا الجلال والإكرام.
اللهم اكشف السوء عن المسلمين في الشام، وفي بورما، وفي فلسطين، وفي كل مكانٍ يا ذا الجلال والإكرام.
اللهم اغفر للمسلمين والمسلمات الأحياء منهم والأموات.
اللهم آتنا في الدنيا حسنةً، وفي الآخرة حسنةً، وقِنا عذاب النار.
اللهم إنك عفوٌّ تحبُّ العفوَ فاعفُ عنَّا، اللهم إنك عفوٌّ تحبُّ العفوَ فاعفُ عنَّا، اللهم إنك عفوٌّ تحبُّ العفوَ فاعفُ عنَّا.
عباد الله:
اذكروا الله ذكرًا كثيرًا، وسبِّحوه بكرةً وأصيلًا، وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين.




اس خطبہ کو سننے کے لیے یہاں کلک کریں
 
Top